بھائی نے پکڑا اور

رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔

جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور

کیسے ہیں دوستو میں شاہ آپ کی خدمت میں ایک اور سٹوری لے کر حاضر ہوا ہوں۔ یہ سٹوری میری ایک فیسبک فرینڈ نے سنائی تھی ۔دوستو اب اس دوست کی زبانی سنتے ہیں یہ کہانی.

میرا نام آمنہ ہے۔ میری عمر 24 سال ہے۔میرے مموں کا سائز 36 ہے۔میں یونیورسٹی میں دوسرے سمیسٹر میں پڑھتی ہوں۔ میرا تعلق ملتان سے ہے۔

میرے گھر میں والد،والدہ اور میرا ایک بھائی رہتا ہے۔ میرے والد اور والدہ بنک میں جاب کرتے ہیں۔میرا بھائی مجھ سے بڑا ہے اور وہ بھی یونیورسٹی میں 5 سمیسٹر میں پڑھتا ہے۔

دوستو میرا ایک بوائے فرینڈ تھا۔جس کا نام شان تھا۔ شان مجھ سے بہت پیار کرتا تھا۔میں اور شان بہت دفعہ سیکس بھی کر چکے تھے۔ میرے بھائی کو میرا اور شان کے افیر کا پتہ چل گیا۔ایک دن میں شان کے ساتھ ہوٹل میں سیکس کرنے گئی۔میں اور شان ایک روم میں پہنچے۔شان نے دروازہ بند کیا لیکن لاک نہیں کیا جس کا مجھے پتا نہیں چلا کیوں کہ میں اس وقت بہت زیادہ گرم تھی۔شان مجھے لے کر بیڈ پر آیا۔شان نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔میں بھی اس کا ساتھ دینے لگی۔شان کبھی میرا نیچے والا ہونٹ چوستا اور کبھی میرے اوپر والا

اس نے اپنا ایک ہاتھ میرے مموں پر رکھ دیا۔اور میرے مموں کا دبانے لگا۔میں بھی اس کا ساتھ دینے لگی۔ شان نے میری کمیز اتارنی چاہی تو میں نے اس کا ساتھ دیا اور اپنی کمیز اتار دی۔اب شان میرے مموں کو برا کے اوپر سے ہی دبا رہا تھا۔مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔بس چاہتی تھی شان ایک دم اپنا لن میری پھدی میں ڈال کر مجھے سکون دے۔لیکن وہ مجھے ترپانا چاہتا تھا۔شان نے میرے مموں سے برا کو ہٹایا اور اپنا منہ میرے مموں پر رکھ دیا۔شان اب میرے مموں کا اچھی طرح چوس رہا تھا۔اب شان نے اپنا ایک ہاتھ میری شلوار میں ڈال کر سیدھا میری پھدی پر رکھ دیا۔میں نیچے سے پوری گیلی ہو چکی تھی۔شان کبھی میرے ایک ممے کو منہ میں لیتا تو کبھی دوسرے ممے کو منہ میں لیتا۔پورے کمرے میں میری سیسکیوں کی آواز جا رہی تھی۔اب آہستہ آہستہ شان نے میری شلوار اتار دی شان اب میرے پیٹ سے ہوتے ہوئے نیچے پھدی کی طرف جا رہا تھا۔شان جب میری پھدی کی طرف پہنچا تو اس نے مجھے مخاطب کر کے بولا “میری جان دیکھو تمھاری پھدی کتنی گیلی ہو رہی ہے”دل کرتا ہے اس کو چوم لوں۔ اس سے پہلے میں کچھ بولتی شان نے اپنے ہونٹ میری پھدی کر رکھ دیے۔

شان اب میری پھدی کو چاٹ رہا تھا۔ میرے منہ سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں۔ شان میری جان چاٹو اس پھدی کو کھا جاؤ۔ شان میری پھدی کو کبھی چاٹا اور کبھی پوری زبان میری پھدی میں ڈال دیتا جس سے مزے کی کیفیت میں میرے منہ سے سسسسسسسسسسسس کی آواز آتی۔ شان کافی دیر میری پھدی کو چاٹٹا رہا اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔شان ایک دم اٹھا اور اپنی پینٹ اور شٹ کو اتار دیا۔اب وہ ننگا میرے پاس آیا اور اپنا 7 انچ کا لن میرے منہ کے پاس لے آیا۔ میں سمجھ گئی اب وہ کیا چاہتا ہے۔ میں نے اس کا لن منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔اب اس کی سسکیوں سے پورا کمرہ گھوجنے لگ گیا۔وہ مزے کی کیفیت میں مجھے گالیاں دینا شروع ہو گیا۔ چوس میری رنڈی چوس کے اپنے شہزادے کا لن پورا اپنے منہ میں لے لو۔ میں اس کا لن پورا اپنے منہ میں لے کر چوس رہی تھی جیسے کوئی بچہ لالی پاپ چوستا ہے۔اب شان واپس میری پھدی کی طرف ایا اور اپنا لن میری پھدی میں سیٹ کر دیا اور میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ دی۔ شان نے ایک کی جھٹکے میں اپنا لن میری پھدی میں گھسا دیا۔میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔ ہائے ماں میں مرررررررررررررررر گئیییییییییییییییییییییییی۔شان ایک زور زور سے مجھے چودنا شروع ہو گیا۔ شان اپنا لن میری پھدی سے کبھی پورا نکالتا اور پھر پوری قوت سے واپس میری پھدی میں ڈالتا۔شان اب مجھے بے رحمی سے چود رہا تھا۔ شان مجھے چودتے چودتے میرے ممے کبھی اپنے منہ میں لیتا تو کبھی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگتا۔ ابھی ہمیں چدائی کرتے ہوئے 20 منٹ ہی ہوئے تھے کہ اچانک دروازہ کھل گیا۔ میں اور شان دونوں نے گھبرا کر دروازے کی طرف دیکھا تو ادھر میرا بھائی کھڑا تھا۔ میرے بھائی کا منہ غصے سے لال تھا۔ شان اور میں بہت ڈر گے۔ بھائی سیدھا شان کی طرف گیا اور اس پر تھپڑوں اور گھسوں کی برسات کر دی۔ میں نے فورن اپنے کپڑے پہنے۔ اب بھائی میری طرف مڑا اور مجھے ایک زور دار تھپڑ رسید کر دیا۔ جس سے مجھے دن میں تارے نظر آنے لگے۔بھائی نے میرا ہاتھ پکڑا اور سیدھا گھر لے آیا۔ اور میرا موبائل بھائی نے لے لیا۔ لیکن اس نے گھر میں کسی کو کچھ نہیں بتایا۔مجھے گھر چھوڑ کر بھائی واپس باہر نکل گیا۔ اب میرے پاس موبائل نہیں تھا کہ میں شان کو بتاتی کے بھائی گھر سے غصے میں باہر نکلا ہے۔

اب بھائی نیچے اترا اور اپنا لن میری پھدی پر رکھا اور پھدی پر مسلنے لگا۔ میں بھائی کا لن چوس کر پہلے ہی گرم ہو چکی تھی اب ایسے لن مسلنے سے اور بھی گرم ہو گئی اور میری پھدی پانی چھوڑنے لگی۔اب میرے سے برداشت نہیں ہو رہا تھا بس یہی چاہتی تھی بھائی اپنا پورا لن میری پیاسی پھدی میں اتار دیں۔ لیکن بھائی کو میرے پر رحم نہیں آ رہا تھا۔ وہ مجھے ترپانا چاہتا تھا۔ کچھ دیر لن مسلنے کے بعد شائد بھائی کو مجھ پر ترس آ گیا۔اس نے ایک ہی جھٹکے میں لن پورا میری پھدی میں ڈال دیا۔ جس سے میرے منہ سے چیخ نکلنے لگی تو بھائی نے ایک دم میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔ بھائی اب وحشیوں کی طرح مجھے چود رہا تھا۔بھائی مجھے گالیاں بھی دینے لگا۔گشتی دیکھ آج تجھے تیرا بھائی چود رہا ہے۔اج اپنے بھائی سے چدائی کروا کر تجھے کیسا لگ رہا ہے۔ میں ایک دم بولی بھائی چودو اپنی بہن کو آج سے یہ بہن تیری ہوئی۔ بھائی بولا اب تو کبھی باہر کسی سے چدائی نہیں کرے گی۔ آج سے تیرا ٹھوکو میں ہوں۔ میں نے بھی جوش میں آ کر بولا ہاں بھائی آج سے میں آپ کی رنڈی ہوں۔ آپ کی گشتی ہوں۔ زور سے چودو اپنی گشتی بہن کو

بھائی کا لن شان لے لن سے بڑا تھا۔ جو پھس پھس کر میری پھدی میں جا رہا تھا۔جس سے مجھے درد بھی ہو رہا تھا۔ لیکن میں برداشت کرتی رہی۔ آخر لن نے پھدی میں اپنی جگہ بنا لی اب مجھے درد نہیں ہو رہا تھا اب درد کی جگہ مزے نے لے لی۔بھائی فارغ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ پتہ نہیں کیا کھا کر آیا تھا۔ جب کہ میں 2 دفعہ فارغ ہو چکی تھی۔ اچانک بھائی کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئیں تو میں سمجھ گئی بھائی فارغ ہونے والا ہے۔ میں نے بھائی کو بولا کے اندر فارغ نہیں ہونا میرے منہ میں فارغ ہو جاؤ۔ آپ کی منی میں نے پینی ہے۔ بھائی نے فورن اپنا لن باہر نکالا اور میں سیدھی ہو کر پیٹھ گئی۔ اب بھائی نے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔ اور میں اپنے بھائی کا لن چوسنے لگی۔ اچانک بھائی کے لن سے منی خارج ہونا شروع ہو گئی۔ جو سیدھا میرے حلق تک پہنچ گئی۔ بھائی کی منی کا ذائقہ بہت اچھا تھا۔ بھائی فارغ ہونے کے بعد بیڈ پر لیٹ گے۔ میں فورن باتروم گئی اور اپنی پھدی صاف کر کے واپس آئی۔ پھر بھائی اٹھا اور اپنا لن صاف کر کے واپس آیا۔

اس کے بعد تو ہمیں جب بھی موقع ملا ہم نے چُدائی کی اور ایک دوسرے سے چھیڑ چھاڑ تو ہمارا معمول بن چکا تھا آتے جاتے بھائی میری گانڈ پر ہاتھ پھیر دیتا یا میرے ممے دبا دیتا۔ میں بھی کچھ کم نہیں تھی میں بھی اُس کے لنڈ کو پکڑ کر مسل دیتی۔

ختم شد

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page