شی میل سے مزا

رومانوی مکمل کہانیاں

شی میل سے مزا

کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔

جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔

شی میل سے مزا

شی میل سے مزا

(نوٹ یہ قصہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو نارمل چدائی کی باتیں پڑھ پڑھ کر بور ہوگئے ہیں)

شادی سے پہلے اپنی بیچلر ٹرپ انجواۓ کرنے کے لیے میں اپنے آفیس کے دو دوستوں کے ساتھ تھائلینڈ گیا تھا کیوں کے میں نے اپنے بڑے بزرگوں سے سنا تھا کے شادی سے پہلے جتنی مستیاں کرنی ہے کرلو بعد میں موقع نہیں ملتا۔۔۔ بس یہی سوچ کر اپنی شادی سے پہلے اس ٹرپ کو یاد گار بنانے کے ارادے سے میں نکلا تھا دوستوں کے ساتھ

آپ سب ہی لوگوں کو پتا ہے تھائلینڈ میں شوخی بازی اور رنڈی بازی دونوں ہے مشہور ہے ساتھ ساتھ یہاں مساج دنیا کے سب سے بہترین مساج کے نام سے جانا جاتا ہے

بس تین جوان لڑکے اسی خواہش کے ساتھ نکلے ویسے پورے سفر میں تو ہم نے بہت کچھ کیا لیکِن جو سب سے انوکھا اور اہم مزا ہے میں اُس کے بارے میں بتاؤنگا صرف

ہم لوگ پھوکٹ میں ایک رات قیام کر چکے تھے جو کے سب سے زیادہ رنگین جگہ مانی جاتی ہے میں اور میرے دوستوں نے اگلي رات پلان بنایا کے کیوں نہ یہاں رنڈی بازی کے مزے لیے جائیں اسی نیت سے ہم لوگ پھوکٹ کی ایک بڑی مشہور گلی میں نکلے اور تینوں نے یہ فیصلہ کیا کے ہم تینوں الگ ہوکر اپنے اپنے مرضی کے رنڈی خانے جا کر مزے لیں گے اور بعد میں ہوٹل میں واپس ملیں گے ۔۔۔ یہ کام اس وجہ سے میں نے خود ہی ڈالا تھا اُن دونوں کے ذہنوں میں کیوں کے میں جس جگہ جانا چاہتا تھا وہاں شاید یہ لوگ نہیں جاتے

اپنے دوستوں سے الگ ہونے کے بعد میں اپنے پسند کی جگہ ڈھونڈنے لگا ۔اور آخر کار میرے قدم ایک جگہ رک گئے۔۔۔۔ اُس جگہ کا نام “lady love spa” تھا باہر سے مجھے اندازہ ہوگیا تھا کے یہ پارلر لڑکیاں نہیں بلکہ لیڈی بوائز چلاتے ہیں

اس جگہ کے شیمیل کی ایک بات ہوتی ہے کے اتنے خوبصورت ہوتے ہیں کے دل للچا جاتا ہے اوپر سے اگر وہ خود نہ بتائیں تو پتہ ہی نہیں چلتا کے وہ لڑکیاں نہیں ہیں

پارلر میں جا کر وہاں کے recpetion سے پیکچ اور اپنی من پسند شیمیل decide کرنے کے بعد مجھے ایک کمرے کا بتایا گیا جہاں اندر جاکر میں نے اپنے سارے کپڑے اُتار دِئے اؤر بس اپنے اوپر ٹاول لے لی

کچھ ہی دیر میں وہ شیمیل میرے پاس آگئی اور بڑے پیار سے مجھے کہا

“Good evening sir”

آواز پوری طرح تو زنانہ نہیں تھی لیکِن مجھے وہ آواز بہت میٹھی اور پیاری لگی ۔۔۔ میں نے اوپر سے نیچے اُسکے پورے جسم پر نظریں دوڑائیں تو واقعی مجھے وہ شیمیل عورت سے بھی زیادہ حسین لگ رہے تھی

بنا آستینوں والا بڑے گلے والا ٹاپ جس میں سے گلابی رنگ کا فینسی لیس والا برا اندر سے جھلک رہا تھا۔۔۔ ٹاپ کی لمبائی اتنی تھی کے با مشکل نبھی ( navel) کو چھپا پا رہی تھی دیکھنے سے برا کا سائز 36c معلوم ہو رہا تھا۔۔۔ اُس کے نیچے چھوٹے cotton کے شارٹس جسے ہم۔ ” Booty shorts” کہتے ہیں پہنے ہوئے اندر ایک گلابی تھونگ جیسی پینٹی میں وہ شیمیل اس قدر حسین لگ رہے تھی کی میری نظر تو بس اسی کے جسم کو جائزہ لینے میں مصروف ہوگئی

میں نے بھی بس مسکرا کر اپنا سر ہلایا اور وہ شیمیل اپنا مساج کرنا شروع ہوگئی ۔۔۔۔

میں مساج ٹیبل پر الٹا لیٹ گیا اُس کے کہنے کے مطابق اور وہ شیمیل بڑے پیار سے میرے جسم کو گرم تیل سے مساج کرنے لگی جس کی خوشبو میں ناک میں محسوس کر سکتا تھا

الٹا لیٹے ہوئے میں اپنے سر کو اسی کروٹ کرلیا تھا جس کروٹ وہ شیمیل (جس نے اپنا نام سوزن بتایا تھا ) کھڑی تھی

ہائے اُس کی پتلی کمر اور نرم ملائم چوتڑ جو کے دیکھنے سے ۳۸ انچ کے لگ رہے تھے اُس شارٹس میں ایسا قیامت خیز منظر دے رہے تھے کے میرا لںڈ بے قابو ہونے لگا تھا

تقریبآ ۲۰ منٹ تک ایسے ہی کمر کا مساج کرتے ہوئے میں نے محسوس کیا کے سوزن اپنے ہاتھ میری ٹاول کے اندر لے جا کر میرے کولہوں کو بھی مساج دی رہی ہے لیکِن پوری گہرائی تک نہیں بس لکیر کے اوپر تک ہاتھ لے جاتی پھر ہاتھ چھوڑ کر آگے رانوں والے حصے پر لے جاکر رانوں کا مساج کرتے ہوئے نیچے جاتی ایسے کچھ بار کرنے پر میں محسوس کر رہا تھا کے اُس نے اپنے ہاتھ میری رانو کو چھونے کے بہانے نیچے سے میرے لںڈ پر بھی اُنگلیاں لگانا شروع کردی ہیں

میں جانتا تھا کے ایسے یہ اسی وجہ سے کر رہی تھی تاکہ میں اسکو کچھ ٹپ دے دوں

میں نے بھی اپنی کمر کو اس بار تھوڑا سا اٹھا لیا جب سوزن نے پھر سے یہی رانوں کے بہانے اپنی اُنگلیوں سے میرے لںڈ کو چھونے والی حرکت کی

جس کے بعد اُس نے مجھے ہنستے ہوئے کہا

“Sir do u want some pleasure”

میں نے اُس کو کہا

” Yes”

جس پر وہ پیار سے کہنے لگی

” Sir u have to pay extra 350 baht for that”

بس میرے اُس کی اس بات پر اوکے کہنے کی دیر تھی اُس نے مسکرا کر میری جیب سے مجھے والٹ پکڑایا اور مجھ سے پیسے لیے اور واپس اپنی جگہ آگئی مساج کرنے لیکن اس بار اُس نے میری ٹاول پوری ہٹا دی تھی۔۔۔اور میری ننگی گانڈ کو اپنے ہاتھوں سے تیل سے پورا بھیگا رہی تھی یہاں تک کے میری گانڈ کے سوراخ سے لے کر ہاتھ نیچے کرتے ہوئے میرے ٹٹوں اور میرے لوڑے کو بڑے پیار سے پکڑ کر تیل سے مثل رہی تھی جس سے میرا لؤڑا پتھر کی طرح کچھ منٹوں میں اتنا سخت ہوگیا تھا کے مجھ سے الٹا لیٹا نہیں جا رہا تھا

سوزن نے مجھے اب سیدھے لیٹنے کو کہا اور میرے برابر میں کھڑے ہوکر پیار سے میرے اکڑے ہوئے لوڑے کو مسلنے لگی۔۔۔۔ میں ان شیمیل کی چال جانتا تھا یہ کسٹمر سے ٹائم بچانے کے چکر میں ایسی ہی حرکت کرتی تھی بس جلدی جلدی ہاتھوں سے مثل مثل کر مٹھ نکال دیتی تھی تا کے ٹائم سے پہلے ہی کام ختم ہوجائے انکا

اسی لیے میں نے سوزن کو کہا کے میرا لنڈ ہاتھوں سے فارغ نہیں کرو بلکہ کچھ دیر میرے سینے پر بیٹھ کر میرے کندھوں کا مساج کرو

میرے بتائیے ہوئے طریقے پر عمل کرتے ہوئے وہ میرے سینے پر بیٹھ گئی اور میرے کندھوں کا مساج کرنے لگی

اب اس وقت میں نے اپنے ہاتھوں سے اُس کے مموں کو دبانا شروع کردیا میرے ہاتھ صرف اُسکے مموں پر ہی نہیں بلکہ اُس کے پورے جسم سے کھیل رہے تھے۔۔۔ کبھی ہاتھ پیچھے کر کے سوزن کے چوتڑ دباتا تو کبھی ہاتھ اگّے کر کے اُسکی ٹانگوں کے بیچ پینٹی میں چھپے اُسکے پیارے لںڈ کو سہلاتا

مجھے محسوس ہو رہا تھا کے سوزن کو بھی مزا آرہا ہے کیوں کے ایک تو اُسکے موں سے نکلتی ہوئی سسکیاں اوپر سے اُسکا سخت ہوتا پیارا سا لںڈ میں محسوس کر سکتا تھا

میں نے سوزن کو اپنا ٹاپ اتارنے کو کہا اور اُس نے ایک ہی جھٹکے میں اپنی برا اور ٹاپ دونوں ہی اُتار دیے اور مزے سے میرے سامنے اپنے ننگے ممّے ہلانے لگی ساتھ ساتھ مجھے excited کرنے کے لیے اُس نے اپنے ہلکے ہلکے پسینے سے بھیگے ممّے میرے موں پر لگانا شروع کردیے

جس کی وجہ سے مجھے مستی چڑھنی شروع ہوگئی یہاں یہ بتاتا چلو جب مجھے مستی چڑھنی شروع ہوجاتی ہے تو میں بہت زیادہ حرامی ہوجاتا ہوں

سوزن کے مموں کو چوستے ہوئی میں نے اُسکی شارٹس کے اوپر سے اُسکی للی کو پیار سے پکڑ کر ایسا رگڑنا شروع کردیا جیسے میں اُسکی مٹھ لگا رہا ہوں ۔۔۔ سوزن اندر سے مچلنے لگی تھی اور میں یہ بات جانتا تھا اسی لیے میں نے سوزن کو اپنی شارٹس اتارنے کا بولا جس پر اُس نے مجھ سے کہا

“Are u sure sir”

میں نے اُسکی بات پر حامی بھر دی اور سوزن میرے سامنے ہی ٹیبل پر کھڑے ہوئے اپنے شارٹس اور پینٹی اتار دی اور میرے سینے پر ایسے ہی ننگے بیٹھ گئی لیکن اس بار تھوڑے میرے موں کے قریب کیوں کے وہ بھی جان گئی تھی کے میں کیا چاہتا ہوں

اسکو مسکراتے دیکھ کر میں نے اُسکا پیارا سا لںڈ موں میں لے لیا اور بلکل ویسے ہی اُسکے لںڈ کو پیار سے چوسنے لگا جیسے بچپن میں میں اپنے چاچو کے ساتھ ماں بہن کی باتیں کرتے ہوئے انکا لںڈ چوستا تھا

زیادہ تر ایسی پیاری شیمیل عادی نہیں ہوتی کیوں کہ اس طرح کے مساج پارلر میں اکثر جو حرامی مرد اتے ہیں وہ بس ایسی شیمیل کی گانڈ مارنے کی جلدی میں ہوتے ہیں

سوزن کا لںڈ میں پورے پیار سے موں میں لیے کے چوسے جا رہا تھا جس کی وجہ سے وہ مزے میں میرے موں میں اپنے لںڈ کو ہلکے ہلکے انداز میں آگے پیچھے کرتے ہوئے سسکیوں والی آوازیں نکال رہی تھی

کچھ دیر میں میں نے اپنے ہاتھوں کو سوزن کے موں کے پاس لایا اور اشارہ کیا کے وہ اپنا تھوک میرے ہاتھوں میں پھینکے جس کو میں نے پہلی بار تو اُسکے ممّوں پر لگایا لیکِن دوسری بار اُس کا تھوک میں نے اُسکی گانڈ کی موری میں لگانا شروع کردیا ہاتھ نیچے کر کے

کچھ ہی دیر میں اُس نے مجھے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر پیچھے کرنا چاہا ۔۔۔ میں سمجھ گیا تھا گانڈ میں میری انگلی لیتے ہوئے سوزن اپنے لوڑے کا چوسا زیادہ دیر برداشت نہیں کر پائے گی اسی وجہ سے وہ مجھے پیچھے ہٹا رہی تھی کے کہیں اُس کی مٹھ موں میں ہی نہ نکل جائے

لیکن میرا جیسا حرامی کہاں ٹکرایا تھا اج تک اسے میں نے بھی اُسکے لںڈ کو چوستے ہوئی اپنے ایک تھوک والے ہاتھ سے اُس کے ٹٹے پر مسلنا شروع کردیے اور دوسرے ہاتھ سے سوزن کی گانڈ میں انگلی مساج کرنا شروع کردی اور لںڈ کے چوسنے کے پریشر کو اپنی پوری جان سے موں سے لگانا لگا

جس کی وجہ سے دو منٹ میں اُس کی آواز ائی

” Ahhhh fckkkkk”

اور اس آواز کے ساتھ مجھے اپنے موں میں گرم گرم مٹھ محسوس ہونا شروع ہوگئی جس کو میں نے اپنے موں میں ہی جمع کرلی تھوڑی سی پینے کے بعد

اس وقت وہ نڈھال ہورہی تھی تو میں نے سوزن کو کہا کے تم میرے اوپر ہی لیٹ جاؤ ۔۔۔۔ جیسے ہی سوزن لیٹی میرے اوپر میں نے اُس کو ایسے بےتابی سے فرینچ کس کرنا شروع کردیا جیسے لڑکی کو کیا جاتا ہے

باہر کی لڑکی ہو یا شیمیل ایک خاصیت ہوتی ہے جب تک انکا کسٹمر کو سکون نہیں ملتا تب تک وہ مزا دینے سے پیچھے نہیں ھٹ تی

سوزن بھی ایسا ہی کر رہی تھی بھلے ہی اُس نے میرے موں میں مٹھ نکال دی تھی لیکِن وہ مجھے مزا دینے کے لیے ایک بھی موقع نہیں چھوڑ رہی تھی

یہی وجہ ہے وہ مجھے کس کرتے ہوئے اپنے جسم کو بھی اوپر نیچے رگڑ رہی تھی تاکہ اپنے لںڈ سے میرے لںڈ کو رگڑ دے دے کر مزے دے سکے

اِدھر میں پوری طرح جوش میں آچکا تھا اور مجھے لگ رہا تھا کے اب اگر میں نے لںڈ کو سوراخ میں نہیں ڈالا تو میرا لںڈ پھٹ جائے گا

بس پھر کیا تھا کچھ ہی دیر میں میں نے اسکو الٹا کیا اور پوری طرح اپنے ہاتھوں سے اُسکی گانڈ میں تیل لگانے کے بعد اپنا لںڈ اُسکی گاںڈ میں لگا کر اُس کے اوپر لیٹ گیا سوزن کو الٹا لٹائے

لںڈ ابھی تک اندر نہیں کیا تھا بس چوتڑوں کی نرمی میں اسکو ہلکا ہلکا رگڑتے ہوئے میں اُس کی گانڈ کی موری پر دبا رہا تھا

ایسا لگ رہا تھا جیسے سوزن کو اس چیز کی عادت تھی اُسکی گانڈ کا سوراخ بلکل ماں کے بھوسڑے جیسی کھلی ہوئی تھی ۔۔۔۔ تیل کی پھسلن سے جیسے ہی اُس نے اپنی گانڈ اٹھائی میرے لوڑے کا ٹوپا بنا کسی رکاوٹ کے ایک دم اُس کی گانڈ کے اندر چلا گیا

جس پر سوزن کے موں سے پیاری سی آواز میں نکلا

“Ohhhh fckkk me daddy”

ہم تو دیسی سٹائل کے لونڈے باز تھے یہ فق یو فق یو ہم سے کہاں ہوتا ہے

اُسکی ایسی میٹھی آواز سن کر میرے موں سے بے اختیار نکلا

” اہ رنڈی تیری ماں چود دوں گا آج تو ۔۔۔ بہن کی لوڑی کیا گانڈ ہے تیری “

بس یہی میں نے کہنا تھا اپنے لوڑے پر پوری جان سے دباؤ ڈالا جس سے میرا لؤڑا پوری طرح اُس کی گانڈ میں آدھی لمبائی تک چلا گیا تھا

اُسکی

” Fck me daddy”

جیسی سریلی آوازیں بار بار میرے کانوں میں آرہی تھی جس کی وجہ سے میرا جوش دُگنا ہو رہا تھا

میں کبھی اُسکے مموں کو پکڑ کر مسلتا تو کبھی اُسکے چوتڑوں پر تھپڑ مارتا تو کبھی ہاتھ نیچے کر کے اُس کے مٹھ زدہ لوڑے کو پکڑ کر مسلتا تھا میرے اندر کے وحشی نے اس حد تک مجھے پاگل کر دیا تھا کے میرے موں میں جو بھی ماں بہن کی گندی گندی گلیاں آرہی تھی میں سوزن کی گانڈ چودتے ہوئے سب بولے جا رہا تھا اور سوزن بھی

“Aahhhh yes yes “

کرے جا رہی تھی

میرے موں سے

” رنڈی کی بچی ۔۔ سالی کتیا ۔۔۔ ماں کی لوڑی ۔۔بهنچود”

جیسی گلیاں نکلے جا رہی تھی مجھے خود بھی نہیں پتہ چل رہا تھا میں کیا بولے جا رہا ہوں

ذہن جب شہوت کے عروج پر ہوجاے تو مرد زیادہ دیر ٹک ہی نہیں سکتا یہی میرے ساتھ بھی ہوا اُس دِن جو میں سوچ کے گیا تھا کے ادھے گھنٹے چدائی کروں گا رنڈی کی وہ بس دس منٹ ہی سوزن کی گانڈ مارنے کے بعد ایسی حالات ہوگئی کے مجھے لگا میرا مٹھ نکلنے والا ہے

میں نے چوتڑوں پر سوزن کے تھوڑی سے تھاپ تھپی دی تو وہ فورن سمجھ گئی کیا کرنا ہے

فوراً کتیا کی طرح میرے سامنے سیدھی گھٹنوں پر بیٹھ گئی جیسے یہ پیاسی رنڈی میری مٹھ پینے کو بے تاب ہو اور بنا کچھ کہے ہی سیدھا میرا لؤڑا اپنے موں میں لے لیا اور میرے ٹٹوں کو پکڑ کر مسلتے ہوئے اپنے ہاتھ میرے لوڑے کی نیچے والی آدھی لمبائی پر مٹھی بنا کر تیز تیز رگڑنے لگی جیسے میرے لوڑے کی مٹھ کو جلدی باہر نکالنا چاہ رہی ہو

بس کچھ زور کے جھٹکے اور میں نے سوزن کا موں اپنے لوڑے پر دبا دیا ۔۔۔۔مجھے باقاعدہ محسوس ہو رہا تھا کے سوزن میرے لوڑے کی مٹھ کو چوس چوس کر پیّے جا رہی ہے جیسے صدیوں کی بھوکی کتیا اپنے مالک کو خوش کرنے کے لیے ہر طرح سے کوشش کے رہی ہو

کچھ ہی دیر میں میرا سارا مٹھ اُسکے گلے سے نیچے اتر گیا اور میں تھک کر اُس کے برابر میں لیٹ گیا

جہاں پیار سے میں اُس کے مموں سے نکلنے والے پسینے کو سوزن کے نپلز سے آخری بار چوس رہا تھا اور سوزن ایک چدکڑ رنڈی کی طرح میرے لںڈ کو ہاتھ نیچے کیے پیار سے سہلا رہی تھی

جاتے جاتے پتہ نہیں کیوں من نہیں بھر رہا تھا اور دل ہی نہیں چاہ رہا تھا جانے کا

اس وقت میرے من میں ایک اور حرامی خیال آیا اور میں نے سوزن کو پھر پیار سے کہا

” I want a good bye gift from u”

جس پر سوزن چونک کر مجھے دیکھتے ہوئے بھولی

” Still u want more baby”

میں نے کہا

” Yes I want a goodbye kiss’s in 69 style”

وہ سمجھ گئ میں کیا کہہ رہا ہوں اور ہنستے ہوئے بولی

” Heheh sure baby ….. U know u are damn pervert”

اور مسکراتے ہوئے الٹی میرے سینے پر ایسے لیٹ گئی کے میں اپنا موں اُسکی گاںڈ میں با آسانی لگا سکتا تھا۔۔۔ اسی طرح اُس کا موں بھی پورے میرے لوڑے پر تھا

کچھ منٹ کے لیے میں بھول گیا تھا کے وہ ایک رنڈی شیمیل ہے جس کی گانڈ میں میں نے مٹھ ماری تھی اور سوزن بھی بھول گئ تھی کے میں اُسکا کسٹمر ہوں

وہ میرے لوڑے کی چٹائی کرتے ہوئے میرے ٹٹوں کو بلی کی طرح چاٹتے ہوئے میری گانڈ میں اپنی گیلی زبان گھمانے لگی اور میں اُسکی گانڈ میں زبان ڈالتے ہوئے اُس کی لںڈ کو ٹٹوں کے ساتھ چاٹنے لگا ۔۔۔ گانڈ تو میں سوزن کی ایسے چاٹ رہا تھا جیسے کوئی لڑکی ہو یہی وجہ ہے کے ایک بار مٹھ نکلنے کے بعد بھی اُسکی للی دوبارہ کھڑی ہوگئی جس کو میں نے بغیر کہے اپنے موں میں لے کر آخری الوداعی ایسے چپے لگائے کے وہ دو منٹ بھی نہ ٹک پائی میرے گرم تھوک والی موں میں رگڑتی زبان کے سامنے اور دوبارہ میرے موں میں مٹھ نکال دیا ۔۔۔ اس دوران مجھے سوزن نے اپنی زبان سے میری گانڈ کو چاٹنے کا اتنا شدید مزا دیا کے مجھے نہیں معلوم تھا اس سے پہلے کے گانڈ میں تھوک والی زبان محسوس کرنا کتنا حسین لگتا ہے

یہی میرا الوداعی تحفہ تھا سوزن کے لیے جس کے بعد میں نے اسکو ننگی حالت میں گلے لگ کر آخری بار فرینچ کس کیا اور کپڑے پہن کر باہر آگیا

باہر جاکر اپنے دوستوں وغیرہ کو کبھی بھی نہیں بتایا کے میں نے وہ حسین رات کس رنڈی کے ساتھ گزری تھی

The end

 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page