میرا ڈاکٹر
کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔
جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
میرا ڈاکٹر
میرا ڈاکٹر
مکمل سیکس کہانی
زندگی میں بہت بارایسے قصہ یا کہانیاں ملنے کو اتی ہیں جن کو سن کر انسان و پینے لگتا ہے کے کیا دنیا میں ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ میری زندگی کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے اگر یہ سب میرے ساتھ نہ ہوا ہوتا تو شائد میں کبھی سوچی بھی نہیں سکتی تھی ہے دنیا میں ایسا بھی ہوتا ہے۔ میر انام ی ٹائکہ اکرم ہے میری عمر اس وقت چونتیس سال ہے لیکن یہ کہانی شروع ہوتی ہے جب میں اٹھارہ سال کی ایک کنواری لڑکی تھی اور میرے گھر میں میرے ابو ہمارا پہلا کمپیوٹر لے کر آئے تھے اب تو یہ سوچ کے لے کر آئے تھے کے اس سے میں اور میر ا چھوٹا بھائی کچھ اپنی تعلیم کے بارے میں دیکھ لیں سکے لیکن کچھ ہی دنوں میں اپنی کچھ سہلیوں کی مدد سے میں ان ویب سائیٹس تک رسائی حاصل کر چکی تھی جن سے میں نے سیکھا تو بہت پر لیکن تعلیم سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ کچھ ہی دنوں میں مجھے پورن سائیٹس کا اتنا چہ کا پا چکا تھا کے میں بس رات کا انتظار کرتی تھی کے کیسے رات آئے اور میرے گھر والے ہو جائیں اور میں پورن فلم دیکھ سکوں ۔ نیوٹن اتو سب نے پڑھا ہی ہو گا کے ہر ایکشن کا ایک ریکشن ہوتا ہے تو مجھ پر بھی پورن کار یکشن ہونا شروع ہو گیا تھا فلم دیکھ دیکھ کے اب میرے دمائع میں بھی ہر وقت بس ایک ہی چیز گھوڑتی رہتی تھی اور دو تھے وہ موٹے موٹے اور لیے ان کو میں فلموں میں دیکھتی تھی دل کرتا تھا بس سکرین میں ہاتھ ڈال کر پکڑلوں کتنی ہی بارشیں نے فلم روک کر اس کو سکرین پر بھی چو ما پر اس سے مجھے کیا مزا آتا تھا دن بدن میرے سر پر صرف ایک ہی جنوں سوار ہونا شروع ہوگیا تھا اور دو تھا کس میر اول بس کرتا تھا کوئی ایسے ہی میرے ساتھ بھی کرے جیسے فلم ہورہا ہوتا تھا لیکن میرے ہاتھ کوئی ہوائے فرینڈ تھا اور نہ ہی کو ایسا موقعہ تھا کے میں بوائے فرینڈ بنا سکوں کیوں کے میں لڑکیوں کے کان میں پڑھتی تھی اور گھر سے سیدھا کان اور کان سے سیدھا گھر ابو کے ساتھ ہی آنا جانا ہوتا تھا۔ غیر دن گزرتے گئے اور کچھ ماہ بعد ہی میری ہر وقت گیلی رہنے والی چوت نے میرے جسم پر اثر دیکھا نا شروع کر دیا اور میرا جسم دن بدن کمزور ہونے لگا میری حالت دیکھ کر امی کو پریشانی ہوئی اور وہ ایک دن مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔ ڈاکٹر ہمارے جانے والا ہی تھا اور میرے ابو کا دوست بھی تھا ہم اس کے پاس ہی آتے تھے ملان کے لیے اس کار د کمروں کا اپنا کلینک تھا اور اس کا نام تھا ڈا کٹرمنوج تھا اس کی فمینی کا تعلق ان چند بند و تمیز سے تھا جو پاکستان بنے کے بعد ادھر ہی رک گے تھے۔ اُس کی عمر کوئی چالیس کے قریب تھی اس کی بیوی کا بھی ہمارے گھر آنا جانا تھا اور وہ بھی کافی اچھی عورت تھی اور امی کی دوست بھی تھی۔ تو کہنے کا مقصد یہ کے اُن سے اکار سے خاندانی تعلقات تھے۔ ڈاکٹر نے میرا چیک اپ کیا اور کچھ دو بیاں لکھ کر دے دی لیکن مجھے کچھ فرق نہیں پڑھا اُس وقت تو مجھے بھی معلوم نہیں تھا۔ کے یہ سب میری میری ہر وقت گیلی رہنے والی چوت کی وجہ سے ہے۔ خیر ہم نے ڈاکٹر کے پاس تین چکر لگانے پر کچھ فرق نہیں پڑھا چوتھی بار جب ہم گئے تو داکٹر نے مجھے اپنے ساتھ اپنے کلینک کے دوسرے کمرے میں لے آیا اور مجھے ایک طرف رکھے اسٹریچر پر لیٹنے کے لیے بولا ۔ ۔ شمائلہ تم کو کوئی پریشانی تو نہیں دیکھ نہ کھل کے مجھے جا سکتی ہو اگر کوئی بھی بات ہے۔ ڈاکٹر نے کہا نہیں انکل ایسی کوئی بات نہیں ۔ میں اُن کو انکل ہی کہتی تھی اچھا ایک بات بتاؤ آج میں تم کو اس لیے ہی ادھرانا یا ہوں تا کہ ہم اکیلے میں بات کر لیں لیکن کیا بتانی ہے۔ ڈاکٹر نے کہا
میں انٹریچر پر لیٹی تھی اور وہ میرے پاس ایک طرف کھڑے تھے۔ میں نے کہا۔ جی بولیں دیکھو میں ڈاکٹر ہوں اور مجھے کچھ کچھ تو معلوم ہو گیا ہے کے تماری اس کمزوری کی وجہ کیا ہے لیکن تم نے جو بھی جواب دینا ئی دینا کیوں کے اس میں تمہارا ہی فائدہ ہو گا۔ انکل منوج نے اتنا کہا اور پھر کچھ دیر رک کر انہوں نے دروازے کی طرف دیکھا اور بولے کیا تم کو سکس فیل ہوتا ہے۔ ان اس سوال پر پہلے تو مجھے سمجھ ہی نہ آئی میں کیا جواب دوں اس لیے میں کچپ رہی انہوں نے تھوڑی دیر بعد میرے سر پر ہاتھ رکھ کر میرے بالوں میں انگلیاں چلاتے ہوئے بولا دیکھو اس میں کوئی بری بات نہیں تم ایک جوان لڑکی ہو اور ایسی عمر میں ہی ایسی فلنسر آتی ہے اور یقین کر میرے پاس تمہارے ہی جیسی بہت ساری لڑ کیاں آتی ہیں جن کی کمزوری کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے۔ میں پھر بھی چپ رہی مجھے بات سمجھ میں آگئی تھی لیکن شرم سے کچھ بولا نہیں جارہا تھا۔ پلیز جواب دو نہ کیا تم کو بھی فیل ہوتا ہے سکس تم یہ ہ سوچو میں کون ہوں اور یقین کرو میں تمہاری مد دکر سکتا ہو اگر تم مجھے سچ سچ بتا دو۔ اس نے کہا تومیں پھر بھی چپ رہی ٹھیک ہے تم ابھی نہیں بتانا چاہتی تو کوئی بات نہیں تم سوچ کر بتانا اور کل میں تمہارے گھر کال کروں گا دن کو ایک بجے تم مجھے بتا دینا۔ ڈاکٹر نے کہا اور پھر اس نے مجھے باہر آنے کا اشارہ کر دیا اور باہر چلا گیا۔ باہر آ کر اس نے پھر کچھ دوائیاں لکھ کر امی کو دے دی اور بولا پریشانی کی کوئی بات نہیں بہت جلد میں ٹھیک ہو جاؤ گی میں جب واپس کلینک سے گھر آئی تو میرے دماغ میں انکل منوج کی بات چل رہی تھی اور میں سوچنے لگی کے شائید سکس ہی وجہ ہے میری کمزوری کی اور میں سوچ سوچ کے ڈر بھی رہی تھی کے انگل منوج نے یہی بات امی یا ہو کو بتادی تو میں کیسے ان کا سامنا کروں گی مجھے مجھے نہیں آرہی تھی میں کیا کروں وہ ساری رات میں نے اسی سوچ میں گزار دی اگلے دن چھٹی تھی ایک بجے کے قریب فون کی بیل کی امی تو گھر پر تھی نہیں ابو اپنے کمرے میں تھے مجھے معلوم تھا کے انکل منوج کا ہی فون ہو گا میں نے جلدی سے اٹھا لیا۔ ہیلو میں نے کہا ہاں میں بولا رہا ہوں منوج منوج انکل نے جواب دیا میں بولیں۔ میں نے کہا اچھا کیا تم نے ہی فون اٹھایا تو کیا سوچا مجھے ہی بتاتا ہے۔ انکل متون نے کہا جی انکل لیکن آپ وعدہ کرو کے آپ امی یا ابو کو نہیں بتاؤ گے۔ میں نے کہا اچھا چلو وعدہ نہیں بتاؤ گا لیکن پھر تم بھی نہ بتانا۔ انہوں نے کہا
جی ٹھیک ہے۔ میں نے کہا اچھا بتاؤ پھر تم کو ساس میل ہوتا ہے۔ انکل منوج نے کہا جی ہوتا ہے۔ میں نے آہستہ آواز میں کیا کب کب ہوتا ہے۔ انہوں نے پوچھا ہر روز ہوتا ہے۔ میں نے کہا انہوں نے ایک نہی کی سانس لی اور پھر بولے اچھا ٹھیک ہے تم ایسا کرو کل میرے کانک آجاؤ میں اب تمہار آئی علاج کروں گا جس سے تماری کمزوری ختم ہو جائے گی۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ اچھا تم اب امی ابو کو میرے خون کے بارے میں بھی نہ بتاتا اور کل کچھ بھی کر کے آجانا کلینک اور آنا ایک بجے کے بعد کیونکے ایک ہے میری کلینک پر یہ ایک ہوتی ہے اور میں فری ہوتا ہوں۔ انہوں نے کہا تو میں نے ٹھیک ہے کہہ کر فون بند کر دیا اتھے ان میں کالج نہیں گئی اور میں نے امی کو بولا کے آج ڈاکٹر کے پاس چلنا ہے اور پھر میں نے اُن کو کیا ایک بچے کے پاس جائیں گے اُس وقت ان کے پاس رش نہیں ہوتا ۔ ہم لوگ ایک بجے کے قریب کلینک پہنچے تو ڈاکٹر انکل اکیلے ہی بیٹھے تھے۔ امی سے پہلو ہائے کرنے کے بعد انہوں نے میرا حال پوچھا تو امی نے کہا ئیں تو اس کی طرف سے بہت پریشان ہوں آپ کچھ اس کا کریں اس کو تو کوئی فرق نہیں ہزار ہا۔ ڈاکٹر نے کہا آپ فکر نہ کریں ٹھیک ہو جائی گی آج میں اس کو ایک ڈرپ لگاتا ہوں دو تین گھنٹے اس کو کلینک میں رہنا ہو گیا۔ امی نے کھائیں نے تو ابھی کھانا بھی نہیں رکھا آپ ایسا کریں کل لگا لینا آج ہم چلے جاتے ہیں ڈاکٹر انکل نے کہانیاں کل مجھے کہیں جاتا ہے دو پہر میں آپ ایسا کرو چلی جاؤ کھانا بنا کر آ جاتا۔ کیونکہ ڈاکٹر سے ہمارے خاندانی تعلقات تھے اور گھر پر بھی آنا جانا تھا تو امی نے کچھ دیر سوچنے کے بعد بولا ٹھیک ہے میں پھر آجاؤ گی ایک دو گھنٹے تک آپ اس کو نگا دو ڈریپ ۔ امی کے جانے کے بعد ڈاکٹر نے کلینک کا شٹر آدھا نیچے کر دیا اور مجھے لے کر اندر والے کمرے میں آگیا مجھے اُس نے بولا اسٹریچر پر لیٹ جاؤ میں لیٹ گئی انکل در آپ سے اور بات نہیں ہوگا۔ میں نے کہا روبا تیں ایک ڈرپ تو ایسے ہی میں نے تمہاری امی کو بولا ہے کیونکے تم نے ہی منع کیا تھا ان کو نہیں بتانا دوسرا مجھے انکل نہ کہو ڈا کٹر کیوں۔ انکل منوج نے کہا تو میں نے خیرونی سے دیکھا ان کو اور بولا کیوں انکل۔
ارے پھر ائل اس علاج کے دروان انکل نہیں کہو گی تو اچھا ہے۔ انہوں نے کا تو میں سر ہلا دیا لیکن میں حیران تھی کے ایسا کیوں۔ کچھ دیر بعد جب ڈاکٹر ایک طرف بھی الماری میں سے کچھ نکال رہے تھے تو مجھے ڈریپ کا یا آیا تو میں نے پوچھا تو ابھی کیا آپ انجکشن لگاؤ گے۔ دو مترا کر لوٹے دل تو کر رہا ہے کے تم کو انجکشن لگا کر بھی وقت نہیں آیا ابھی میں تمارا صرف مساج کروں گا میں پھر سے خیران ہوئی کے انجکشن لگانے کو دل کیوں کر رہا ہے اور مساج کیوں، ڈاکٹر ہاتھ میں ایک بوتل پکڑے میرے پاس آئے اور بولار دیکھونا کہ تم چاہتی ہو نہ تم ٹھیک ہو جاؤ میں نے ہاں میں سر ہلایا تو و دیوار میرا یقین کرو جو علاج میں کروں گا اُس سے تم ٹھیک بھی ہو جاؤ گی اور تم کو مزا بھی آئے گا بس تم کو دہی کرنا ہو گا جو میں بولوں گا میں کچھ نہ بولی تو وہ تھوڑی دیر بعد بولے اچھا اب اتنی لیٹ جاؤ میں چپ چاپ اٹی ہو کر لیٹ گئی انہوں نے میری مائوں پر اور کچھوڑا اور کیا اور پھر بوتل ش سے تیل جیسا کچھ نکالا اور اپنے ہاتھوں پر مل کے انہوں نے میری ٹانگوں پر مساج شروع کر دیا۔ تم آنا میں بند کر سکون فیل کر بالکل ایزی ہو جاؤ۔ انہوں نے مساج کرتے ہوئے کہاؤ میں نے آنکھیں بند کر لیں کچھ دیر میں مجھے کامیں مزا آنا شروع ہو گیا تھا ان کے ہاتھوں کے مساج سے مجھے بہت سکون مٹا رہا تھا اور جب وہ میرے پیروں پر مساج کرتے تو میرے پورے جسم میں سنسنی پھیل جاتی۔ کو دیر تک دو ایسے ہی مساج کرتے پھر ہونا مزا آرہا ہے۔ میں نے ہاں میں سر ہلا دیا وہ وہ بارہ سے مساج کرنے لگا مجھے کیا میں بہت اچھا لگ رہا تھا۔ کچھ دیر بعد میرے کو سمجھنے سے پہلے ہی اُس نے میری کمر سے مریض بنا دی اور یمن کو میرے چھاتیوں کے پچھلی طرف تک کر دیا جس سے میر شلوار سے لے کر میری چھاتیوں کے پچھلے طرف کیک میری کمر لگی ہو گئی تھی۔ مجھے سمجھ آئی تو میں نے سیدھا ہونا میاد تو اس نے ہاتھوں کے زور سے مجھے واپس لیٹا دیا اور بولا لیٹی ہو مرمت کرو چھوڑیں ہوا۔ میں واپس لیٹ گئی پر مجھے مجیب لگ رہا تھا اس نے میری کمر پر بھی مساج شروع کر دیا کچھ دیر میں میرے جسم میں دو شنی واپس آگئی اور مجھے اچھا لگنے لگا وہ اپنی انگلیوں اور ہاتھ کو استعمال کر کے بہت اچھے طریقے سے مساج کر رہا تھا مجھے بہت مزا آنے لگا تھا کچھ دیر بعد اُس کے
ہاتھوں کی انگلیوں نے مساج کرتے کرتے سائیڈوں سے میری چھاتیوں کو چھونا شروع کر دیا جس سے مجھے اور بھی مزا آنے لگا میری چوت بانگ دلدار کرنا جو پہلے ہی کی تھی اور گیلی ہوئی۔ اچھا نائکہ میں تمارا ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹر سے بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہے مجھے ہو کر ناشر بائے کے اب اس وقت تم کو مکس قبل ہورہا ہے۔ ڈاکٹر نے اچانک یہ سوال پو چھا تو مجھے سمجھ میں نہ آیا کیا بولوں اور میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اس نے مسکرا کر بولا اچھی بات ہے پھر اس نے بنا کچھ بولے میری پرا کا یک لیجے سے کھول دیا اس بار میں چپ کر کے لیتی رہی اس نے اب میری کمیٹی کے اندر سے میرے کندھوں تک مساج کر شروع کر دیا تھا جس سے مجھے اور بھی سکون اور مزامل رہا تھا ۔ پھر اس نے اچانک کیا۔ ارے ساتھ تمہاری کمیش خراب ہو جائے گی پھر اس نے کچھ دیر سوچنے کے بعد بولا ایھا ایک کام کرتے ہیں تم یہ چاور اوپر لے لو اور میں آتار دو۔ اُس نے پاس پڑی ایک چادر ہاتھ میں لے کر کیا میں نے نہیں میں سر ہلایا و دیوالا کیوں پریشان ہور ہی ہوئیں اکثر ہو اور ویسے بھی یہ چادر کو پر لے اور مجھے کچھ نہ تھوڑی آئے گا۔ وہ آخری بات کرتے ہو شکر ایا تو میں بھی مسکرادی پھر اس کے بار بار سمجھانے پر میں نے اس کی بات مان لی اور چادر کو اپنے اوپر اچھی طرح لے کر میں نے اندر سے کمیض اتار دی میرے برا کی کیوں کے ہک کھلی ہوئی تھی اس لیے وہ بھی پیچھے ہو گیا۔ اس نے واپس میری کمر پر مالش شروع کر دی مجھے اب بہت ہی زیادہ مزا آرہا تھا پہلی بارشیں کسی مرد کے سامنے ایسی ایک چادر کے اندر ادی تھی لیٹی تھی اور اس مرد کے ہاتھ میرے جسم کا مساج کر رہے تھے اُس وقت میری کیفیت ایسی ہو رہی تھی شائید اگر ڈاکٹر میرے ساتھ سکس بھی کرنے کا کہتا تو میں مان جاتی لیکن وہ چپ چاپ مساج کرتا رہا ترے سے اب میری سانس تیز ہونا شروع ہوگئی تھی ، کچھ دیر بعد اس کے ہاتھ نیچے کی طرف گئے اور میری شلوار نیچے اترنے لگی اب میرے اندر اتنی ہمت ہی نہیں تھی کے میں اس کو روکتی میرا اول کر رہا تھا بس کچھ بھی ہو دو ایسے ہی مساج کرتا رہے۔ اس نے میری شلوار پوری اتار کر ایک طرف رکھ دی لیکن میر ٹانگوں پر بھی گھٹنوں تک چادر تھی اُس نے دوبارہ میاور کے اندر ہاتھ ڈال کے اس بار میری آپ پر مساج شروع کر دیا مجھے بہت مزا آرہا تھا اُس نے میری آپ اور تھائیوں پر مساج کرنا شروع کیا تو مزے سے میرے منہ سے سسکاریاں لکھنے کی میرے پورے جسم میں سنسنی پھلی تھی اور بہت مزا آرہا تھا۔ وہ کچھ دیر اسے ی کرتا رہا پھر اس نے مجھے بولا سیدگی ہو جاؤ میں سیدھی ہو اس نے منہ دوسری طرف کیا ہوا تھا تو میں سیدھی ہو کر واپس چادر اوپر لے لی اس نے واپس منہ میری طرف کیا تو مجھے سے اس کی طرف دیکھا نہیں گیا مجھے بہت شرم آرہی تھی میں نے آنکھیں بند کر لیں اُس نے میرے پیٹ پر مساج کرنا شروع کر دیا اُس کی
انگلیاں میری چھاتیوں سے لگ رہی تھی میرے جسم میں بے چینی اور سنسنی برتی جارہی تھی اور دل کر رہا تھا۔ دو سے چلاؤ میر الجنون اس سد تک بڑھ چکا تھا کے میں نے اپنے ہاتھوں سے دیا در گوبری طرح بھنچا ہوا تھا۔ کچھ دیر بعد پہلی دفعہ اس نے اپنے ہاتھوں میں میری پوری چھاتیوں کو پکڑ لیا اور ان کو پکڑ کر دبانے اور مساج کرنے لگا میری چوت سے بہت پانی بہہ ہاتھا اُس نے جب میری بچھاتیوں کو پکڑا تو مجھ میں اتنا جوش اور بے چینی آئی کے میں نے اس کی ٹانگ کو زور سے پکڑ لیا تھا وہ مسلسل میری چھاتیوں کو مسلتا رہا اور میری نپلز کوبھی انگلیوں میں لے کر مساج کرتارہا۔ میری سانسوں کی آواز پورے کمرے میں گھونج رہی تھی۔ کچھ دیر تک اس نے میری چھاتیوں کو مساج کرنے کے بعد اس نے واپس پینے سے ہوتے ہو اس بار پینے پر رکنے بجائے سیدھا میری چوت پر اپنے ہاتھ لے گیا میں نے مزا سے آود کی آواز نکالی اس نے میری چوت پراپنا ہاتھ پھیرا اور پھر اس نے اپنے انھوٹے سے میرے دانے (کلٹ ) کو مساج کرنا شروع کر دیا میرے پورے جسم میں جیسے کرنٹ لگ گیا میرا جسم کانپ رہا تھا اس نے ایک ہاتھ میری چھاتیوں پر پھیر نا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے دانے پر مساج کرتا رہا۔ میں پہلے ہی مزا کی انتہاؤں کو چھورہی تھی اُس کے ایسا کرنے سے تھوڑی ہی دیر میں میرے پورے جسم میں ایک دم بہت ہے چینی آئی اور میری منہ سے خود بخور داد آم کی آواز نکلنے لگی اور میرا جسم اکر گیا پھر میری چوت میں سے بہت سارو پانی لگا اور ایسا لگا جسم سے جان نکل جائے گی پر مزا بہت آرہا تھا۔ چوت سے بہت پانی نکنے کے بعد میرے جسم میں سکون آنا شروع ہو گیا۔ کچھ دیر بعد ڈاکٹر رک گیا میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ مسکرار ہا تھا۔ میں نے شرم سے واپس انکھیں بند کر لی۔ شر ماؤ نہیں اُس نے کیا اور پھر بولا مزا آیا میں نے کچھ جواب نہ دیا تو اس نے واپس پوچھا بتاؤ نہ میں نے اتنی محنت کی مزا آیا میں نے ہاں میں سر ہلا دیا تو و ویولا دیکھو ہمارا علاج کرتے کرتے میرا کیا حال ہوا ہے۔ میں نے آنکھیں کھوئی تو اس نے پینٹ کی زپ سے اپنائن یا بر نکالا ہوا تھامیں اپنی زندگی میں پہلی بار اصلی میں ان دیکھا تھاور تداب تک تو سکرین پر ہی دیکھا تھا اس کا لن بہت موٹا اور بالکل و ایسا ہی تھا جیسا میں نے فلموں میں دیکھا تھا۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ان پر رکھ دیا اب تم مساج کرو۔ وہ بولا اور میرا ہاتھ آگے پیچھے کیا میں نے کئی بار فلموں میں دیکھا تھالڑ کی کو ہاتھ سے ان کو آگے پیچھے کرتے تو مجھے زیادہ دیر نہیں گھی سیکھنے میں میں نے اس کے لن کو چار کر بنا نا شروع کر دیا مجھے اس کا لن دیکھ کر بھی مزا آرہا تھا اور پکڑ کر بھی کچھ دیر بعد اس نے میرے ہاتھ سے با تهمت ان نکال کر میرے مندر کے قریب آکر بوال اس کو منہ میں لو میں نے دیکھا تھا فلموں میں اور دیکھ کر میر ابھی بہت دل کرتا تھا اس لیے میں نے بنا کچھ بولے اس کو اپنے ہونٹوں سے اندر سے لیا اُس کو منہ میں لینے کے بعد چومنے لگی اس ان کافی بڑھا تھا اس لیے منہ میں مشکل سے بار ہا تھا اُس نے میرا سر پیچھے سے پکڑا تھا اور خود ہی میرے
منہ میں اندر باہر کرنے لگا کیونکہ ان لینے کے لیے میں تھوڑ اسا تھی تھی اور سائیڈ پر ہوئی تھی اس لیے چادر میری چھاتی سے کھسک گئی میری چھاتی تھی ہوگی میری چھاتی اتنی بڑی نہیں تھی بس نارمل سائز تھا اُس نے اپنے ایک ہاتھ سے میری چھاتی کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے سر کو پکڑ کر میرے منہ کو چودہ ، ہا۔ کچھ ہی دیر میں اس کی سانس بھی تیز ہوگئی اور اس کی رفتار منہ میں اندر باہرکرنے کی بھی تیز ہوگئی بحت اُس نے اچا نکا لن منہ سے نکالا اور اس کے ان سے مفید مادہ نکل کر میری بچھاتیوں اور منہ پر گرنے لگا۔ میں فلموں میں یہ سب دیکھ چکی تھی اس لیے مجھے مجیب نہیں لگا اُس نے کچھ دیر بعد اپنائن صاف کیا اور پھر واپس اندر ڈال کر اپنی پینٹ کی زپ بند کر دی اور مجھے بولا چادر سے اپنا جسم اچھی طرح صاف کر کے کپڑے پہن لو اور تم ویسے تو بہت مجھدار ہو لیکن پھر بھی ایک بار بول رہا ہوں اس بات کا کسی سے بھی ذکر مت کرنا۔ میں نے کپڑے پہنے تو اُس نے ایک طرف رکھی ایک خالی ڈرپ مجھے ایسے ہی لگا اور بولا تمہاری امی آئے گی نہ اس لیے نگار ہا ہوں اور باہر چانا گیا کوئی ادھے گھنے بعد امی آگئی اور پھر ڈاکٹر ان کے ساتھ اندر آیا اور میری ارپ کر اتار دی اور بولا کے اس کو کال بھی اس وقت ادھر چھوڑ دیں ایک اور ڈرپ لگانی ہے کل، میں دل ہی دل میں جنسی کے کونسی ڈرپ۔
اُس دن کلینک سے آنے کے بعد میں بہت ہی ہلکا محسوس کر رہی تھی ایسے جیسے ذہن اور جسم فریش ہو گیا تھا میں اُس رات خود بھی اپنے دانے کو مساج کرتی رہی لیکن وہ مزا نہیں ملا جو منوج کے کرنے سے ملا تھا۔ میں سوچ سوچ کر خوش ہو رہی تھی کے اُس نے اچھا کیا امی کو کل کا بھی بول دیا کل بھی اب مساج کا مزا لوں گی۔ اگلے دن میں کالج گئی لیکن جلدی آگئی اور آنے تک ویسے ہی ایک بجنے والا تھا اس لیے امی کے ساتھ کلینک چلی گئی ڈاکٹرا کیلا ہی بیٹھا تھا امی کو آتے ہی دیکھ کر بولا ب آپ کا ہی انتظار کر رہا تھا کل آپ کو میں نے بتایا تھا نہ کے آج مجھے کسی کام سے جانتا ہے لیکن اب شمائلہ کی ڈرپ بھی ضروری تھی اس لیے آپ کا ہی انتظار کر رہا تھا تا کہ فارغ ہو کر چلا جاؤں گا۔ امی مسکرا کر بولیں۔ آپ کا بہت بہت شکرایہ ارے اس میں شکرایہ کی کیا بات ہے یہ تو میرا فرض ہے۔ منوج بولا میں دل ہی دل میں مسکرارہی تھی اُس کی فرض والی بات پر میں اُس کے ایک طرف رکھی کرسی پر بیٹھی تھی اور امی سامنے صوفے پر اس نے میری طرف دیکھ کر بولا آج تو رنگ لال لال لگ رہا ہے لگتا ہے ڈرپ اثر کر گئی۔ ہاں لگ تو رہا ہے رات کو اس کے ابو بھی بول رہے تھے ۔ امی نے کہا تو میں مسکرادی اچھا آپ نے اگر جانا ہے تو چلی جائیں آپ ادھر تین گھنٹے بیٹھ کر کیا کریں گی۔ منوج نے امی کو بولا ہاں یہ تو ہے میں چلی جاتی ہوں پھر آجاؤں گی۔ امی نے بولا ہاں آپ بے فکر ہو کر جائیں۔ منوج نے بولا تو امی سلام کرتی ہوئی چلی گئی منوج نے میری طرف دیکھ کر بولا تیار ہو پھر آج کے علاج کے لیے آج کل سے بھی زیادہ مزے والا علاج ہوگا میں نے مسکرا کر سر ہلا دیا منوج اُٹھا اُس نے شٹر آدھا بند کیا اور پھر ہم اندر والے کمرے میں آگے میں اسٹریچر کی طرف جانے لگی تو اُس نے ہاتھ پکڑ لیا اور بولا نہیں آج تھوڑا مختلف علاج ہے۔ اور اتنابول کے اُس نے مجھے اپنے ساتھ لگالیا اور مجھے کس کرنے لگا میرے ہونٹوں کو میرے گالوں کو چومنے لگا مجھے بھی اچھا لگ رہا تھا اور میں بھی ساتھ دینے لگی آج مجھ میں کل جیسی شرم نہیں تھی۔ منوج چالیس سال کا تھا مجھ سے بائیس سال بڑھا تھا میرے ابو کی عمر کا تھا لیکن کافی فٹ تھا اور اُس کا جسم کافی مظبوط اور سخت تھا اُس کا پیٹ بھی اندر تھا نکلا ہوا نہیں تھا۔ مجھے اُس کے گلے لگ بہت اچھا لگ رہا تھا میں اپنے آپ کو ہواؤں میں محسوس کر رہی تھی اُس نے کافی دیر تک ایسے ہی مجھے ساتھ لگا کر میرے ہونٹوں کو چوسا اور میرے جسم پر ہاتھ پھیرتا رہا پھر وہ ایک طرف ہو گیا اور مجھے بولا
9 نیچے بیٹھ جاؤ میں اُس کے سامنے زمین پر پاؤ کے بل بیٹھ گی اُس نے اپنی زپ کی طرف اشارہ کیا تو میں سج گئی اتنی فلم دیکھی تھی کے اب ان سب باتوں کا تو پتہ چل ہی چکا تھا، میں نے اُس کی زپ کھولی اور اُس کا انڈروئیر نیچے کے اُس کا لن باہر نکال لیا آج اُس کا لن کل کی طرح سخت نہیں تھا بلکہ نرم تھا اُس کی ٹوپی اس کی لن کی سکن کے اندر تھی۔ میں نے فلموں میں دیکھا تھا لڑکیاں کیسے کرتی تھی لن کو سخت اس لیے میں نے اُس کے لن کو چائنا اور چوسنا شروع کر دیا آہستہ آہستہ وہ سخت ہونے لگا اور منوج نے میرے سر کے پیچھے سے میرے بالوں کو ہاتھوں میں لے کر لن کو میرے منہ کے اندر باہر کرنے لگا۔ مجھے مزا آ رہا تھا۔ کچھ دیر بعد اُس نے لن کو میرے منہ سے نکال لیا اور پھر مجھے پکڑ کر ایک طرف رکھے ایک ٹیبل کے پاس لے گیا اور اس پر بیٹھا دیا پھر وہ میری کمیض اُتار نے لگا تو میں تھوڑا جھجکی اُس نے مجھے کس کیا اور بولا اب کیوں شرمارہی ہو شرم کرو گی تو مزا نہیں ملے گا،، میں نے اُس کے کو کیمض اُتار نے دی اس نے میری برا بھی اُتار دی اور پھر وہ جھک کر میرے ممے چوسنے لگا مجھے مزا آرہا تھا میری چوت نے پانی چھوڑ دیا تھا اُس نے ایک ہاتھ شلوار کے اوپر سے ہی میری چوت پر رکھ دیا اور مے چوسنے کے ساتھ ساتھ میری چوت کو مسلنے لگا جس سے مجھے اور بھی زیادہ مزا ملنے لگا۔ پھر اس نے مجھے کھڑا کیا اور میری شلوار کو بھی اُتار دیا اب میں اُس کے سامنے الف ننگی کھڑی تھی مجھے شرم اب نہیں آرہی تھی بلکے مزا آ رہا تھا پھر اس نے اپنے بھی کپڑے ایک ایک کر کے اُتار دیئے اس جسم بہت اچھا تھا اُس نے مجھے ایک طرف صوفے پر اس طرح لیٹا دیا کے میری آپ صوفے کی کنارے پر تھی اور میرا سر صوفے کی بیک کے نیچے والے حصے پر تھا اور میرے پاؤں زمین پر وہ میرے پاؤں کے درمیان زمین پر بیٹھا اور اُس نے اپنا منہ میری چوت پر رکھا اور چاہنے لگا۔ میں فلموں میں دیکھا تھا جب لڑکا ایسے کرتا تھالڑ کی تڑپتی تھی آج میں خود ایسا ہی محسوس کر رہی تھی مجھے بہت مزا آرہا تھا کبھی کبھی تو مجھے یقین ہی نہیں آتا تھا یہ سب بیچ میں ہورہا ہے۔ اُس نے کچھ دیر چاٹنے کے بعد اُٹھا اور آگے آکر میرے مموں کو پکڑ کو دبایا اور پھر بولا تیار ہو اور مزا لینا ہے میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اُس نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور اپنے لن میری چوت پر رگڑنے لگا اور پھر اُس نے تھوڑا لن کو دبا کر میری چوت کے اندر ڈال دیا پہلی بار جب لن اندر گیا تو مجھے دردہوا لیکن میں نے برداشت کر لیا اُس نے مجھے کس کیا اور بولا شمائلہ میری جان آج تیری چوت کھلے گی اس لیے شروع میں تھوڑا ور وہو گا بر داشت کو لینا بعد میں مزا ہی مزا پھر اس نے تھوڑا اور دبایا اور لن تھوڑا اور اندر گیا اب تکلیف برداشت سے باہر ہورہی تھی پر ابھی بھی میں برداشت کر رہی تھی۔ اب میں ایک ہی بار میں ڈالنے لگا ہوں پور اور دہو گا پر کچھ دیر میں ٹھیک ہو جائے گا یہ بول کر اُس نے ایک جھٹکا دیا اور میری تو جیسے انکھیں باہر آ گئی اور منہ سے چیخ نکل گئی درد بہت زیادہ ہوا تھا اُس نے مجھے چو ما میرے مموں
10 کو مساج کیا مجھے کس کیا پانچ منٹ کے بعد در چھوٹا کم ہو گیا۔ پھر اُس نے جھٹکے دینے شروع کیے درد ہوتا تھا پر میں برداشت کر رہی تھی اگلے دس منٹ تک وہ ایسے ہی کرتار ہا اور میں درد برداشت کر کے لیٹی رہی اور پھر مجھے ایسا لگا جیسے میری چوت میں کچھ گرم گرم گر رہا ہوں اور ساتھ ہی منوج رک گیا میں سمجھ گئی اُس کا مادہ نکلا تھا ۔ اس نے اپنا لن نکالا تو مجھے سکون ملا در دکم ہونا شروع ہوگئی ، وہ مسکرا کر بولا آج مزا نہیں آیا نہ۔ نہیں ایسی بات نہیں مزا آیا پر درد بہت ہوا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں اب جو درد ہونا تھا ہو گیا اب سے نہیں ہو گا۔ اُس نے کہا ڈاکٹر میں ماں تو نہیں بن جاؤں گی
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025