A Dance of Sparks–89–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 89

میرے اس کامیاب مظاہرے پر بھکشوؤں نے مجھے کندھوں پر اٹھالیا۔ میں کامیابیوں کے راستے پر گامزن رہا۔ میری اس کامیابی کی سب سے زیادہ خوشی تھائی وانگ کو تھی۔ اگر کسی کٹھن مرحلے پر میں ہمت ہارنے لگتا تو وہ میری حوصلہ افزائی کرتی۔ مجھے آگے بڑھانے میں اس کا بڑا ہاتھ تھا۔ بریکنگ بھی مارشل آرٹس کی پریکٹس میں بڑی اہمیت رکھتی ہے۔  مجھے اس میں بھی مہارت حاصل ہو گئی تھی اور میں چار چار انچ کی نیچے اوپر رکھی ہوئی دو پختہ اینٹوں کو کھڑی ہتھیلی سے بڑی آسانی سے تو ڑلیتا تھا۔ ناریل تو ڑنا تو میرے لیے کھیل بن گیا تھا۔

 روزانہ شام کو میری اسپرنگ ہوتی۔ کبھی ایک، کبھی دو اور کبھی تین تین آدمیوں سے لڑا دیا جاتا۔ میری ٹریننگ کا مقصد محض اسپورٹس مین کے طور پر فن سیکھنا نہیں تھا ، بلکہ مجھے ایک مکمل جنگ جو بنایا جا رہا تھا تا کہ میں عملی زندگی میں اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر سکوں۔

اسپرنگ کے دوران میں یلنگ پر زور دیا جاتا۔ مارشل آرٹ کے تمام اسٹائلز میں یلنگ پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ حریف پر حملہ آور ہوتے وقت حلق پھاڑ کر چیخنے کا مقصد نہ صرف حریف پر دہشت طاری کرنا ہوتا ہے بلکہ اس طرح اپنے اندر کا جذبہ بھی ابھرتا ہے۔

میری ٹریننگ کو تین مہینے ہوگئے تھے۔ ہانگ سو میری ٹریننگ سے مطمئن تھا اب زیادہ زور اسپئرنگ پر تھا۔ میرے مقابلے روزانہ باقاعدگی سے کرائے جا رہے تھے اور ہانگ سو میری اس ڈیمانسٹریشن سے مطمئن تھا اور پھر ایک روز اطلاع ملی کہ مہاراج وانگ و نگ پائے اگلے روز یہاں آ رہا ہے۔ کیمپ میں کھلبلی سی مچ گئی۔ مہاراج کبھی یہاں نہیں آیا تھا۔ ٹریننگ کیمپوں کے معائنے کے لیے ہمیشہ ماسٹر پھوہی جایا کرتا تھا۔ ماسٹر پھو اب نہیں رہا تھا اور شاید یہ ذمے داری اب ماسٹر ہو چن کو سونپ دی جائے لیکن یہ اطلاع ہانگ سو کے لیے بڑی سنسنی خیز ثابت ہوئی تھی کہ مہاراج خود یہاں آرہے ہیں اور شاید وہ ان کے آنے کا مطلب بھی سمجھ گیا تھا۔

مہاراج دوسرے روز سہ پہر چار بجے کے قریب کیمپ میں پہنچا تھا۔ اس کے ساتھ ماسٹر ہو چن اور دو آدمی بھی تھے۔ ہانگ سو نے مہاراج کے استقبال کی تمام تیاریاں مکمل کر رکھی تھیں۔ مہاراج کے آنے کے تھوڑی ہی دیر بعد کیمپ میں ٹریننگ حاصل کرنے والوں کی کارکردگی کے مظاہرے شروع ہو گئے۔

میری باری بھی آگئی۔ میرے فن کے مظاہرے کا آغاز کاتا سے شروع ہوا اور سمر سالٹ پر ختم ہوا ۔ کا تاز دراصل وہ مختلف اسٹانس ہوتے ہیں جنہیں فائٹ میں بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ اسٹانسر سے ہی کراٹے کاز حریف پر حملہ آور ہونے کی اگلی پوزیشن بناتا ہے۔

آخر میں مقابلے تھے۔ کھیل میں عام طور پر بیلٹ کلر اور ویٹ کے حساب سے باؤٹ ہوتے ہیں لیکن اس کیمپ میں بیلٹ کلر کا کوئی تصور نہیں تھا۔  البتہ ٹریننگ کے دوران میں اسپرنگ میں ویٹ کا کسی حد تک خیال رکھا جاتا تھا۔ مقابلے ہوتے رہے اور ان میں حصہ لینے والے دو سروں سے داد حاصل کرتے رہے۔ آخر میں میری باری تھی۔ میرے باؤٹ میں جس شخص کو میرے مقابلے پر لایا گیا اسے دیکھ کر سب ہی چونک گئے تھے۔

 وہ تھنگ چو تھا۔ اس کیمپ کا سب سے طاقت ور اور خطرناک بھکشو۔ اس کا قد چھ فٹ کے لگ بھگ تھا۔ عمر بتیس کے قریب رہی ہوگی۔ اس کا جسم اگر چہ دبلا پتلا تھا لیکن وہ چیتے کی طرح طاقت ور اور پھر تیلا تھا۔ ٹریننگ کے دوران میں بھی کیمپ کے دوسرے لوگ عام طور پر اس سے دور ہی رہا کرتے تھے۔ نمائشی مقابلوں میں عام طور پر ہیڈ گیئر استعمال کیے جاتے تھے تاکہ سر پر چوٹ نہ لگے لیکن میرے باؤٹ میں کچھ مختلف طریقہ اختیار کیا گیا تھا۔ ہم دونوں کو نہ تو ہیڈ گیئر ز دیے گئے اور نہ ہی باکسنگ گلوز۔ اس سے زیادہ خطر ناک بات یہ تھی کہ میرے حریف تھنگ چونے ہاتھوں پر رسیاں لپیٹی  ہوئی تھیں۔ بان جیسی کھردری رسیوں پر چھوٹی چھوٹی گرہیں لگی ہوئی تھیں۔ موئے تھائی کے مقابلوں میں حریف کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لیے بڑے عجیب و غریب ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے تھے۔ گلوز میں کوئی ایسی سخت چیز چھپالی جاتی جس سے حریف کو زیادہ چوٹ لگتی لیکن یہ سب کچھ چوری چھپے ہوتا تھا اور یہاں تو صورت حال مختلف تھی۔ تھنگ چونے ہا تھوں پر گرہوں والی جو رسیاں لپیٹ رکھی تھیں، وہ سب کی نظروں میں تھیں جبکہ میں خالی ہاتھ تھا۔

میں نے مہاراج کی طرف دیکھا۔ اس کی آنکھوں میں بھی الجھن سی نظر آ رہی تھی اور تھائی وانگ کے چہرے پر تو خوف کے تاثرات نمایاں طور پر نظر آرہے تھے،  لیکن میں خوف زدہ نہیں تھا۔ مجھے اپنے آپ پر بھروسا تھا۔ ریفری کے فرائض ایک سینئر انجام دے رہا تھا۔ میں اپنے حریف کے سامنے کھڑا تھا۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کو بو کیا اور ریفری کا اشارہ ملتے ہی مقابلہ شروع ہو گیا۔ تھنگ چو میرے سامنے اچھل رہا تھا۔ اس نے اچانک ہی کک لگانے کے لیے پیر اٹھایا۔ میں نے الٹے ہاتھ کی کلائی سے اس کی کک روکی اور بڑی پھرتی سے اس کا پنچ روکنے کے لیے سیدھا ہاتھ بھی اٹھا دیا۔ اس نے جیسے ہی پیر اٹھایا تھا، میں سمجھ گیا تھا کہ اس کا اصل داؤ کک  نہیں پنچ ہو گا جسے میں نے بڑی کامیابی سے روکا تھا۔

تھنگ چوپے در پے حملے کر رہا تھا اور میں زیادہ تر مدافعت ہی  کرتا رہا۔ کبھی کبھار ایک آدھ حملہ بھی کر دیتا ہے وہ کامیابی ہے روک لیتا۔ میں اپنی طرف سے مدافعت کے ساتھ اسے اشتعال بھی دلانا چاہتا تھا اور میں اپنے اس مقصد میں کامیاب رہا۔ ہمارا یہ مقابلہ پانچ راؤنڈز کا تھا۔ پہلے دو راؤنڈ ز میں وہ تین پوائنٹ لے گیا۔ تیسرے راؤنڈ میں اس پر تھکن کے آثار واضع ہونے لگے  تھے۔ اب میں نے مدافعت کی پالیسی ترک کرکے جارحانہ انداز اختیار کر لیا۔

تھنگ چونے ایک حملہ کیا تو میں نے اس کا پنچ کلائی پر روکا،  اور اس کے ساتھ ہی الٹی قلا بازی کھا گیا۔ ایسا کرتے ہوئے میری کک اس کی ٹھوڑی کے نچلے حصے پر لگی اور وہ پیچھے الٹ گیا اور اس کے بعد  تو میں نے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں دیا۔ پے در پے اس پر حملے کر تا رہا۔ اس راؤنڈ میں مجھے دو پوائنٹ ملے۔

یہ رنگ کوئی باقاعدہ رنگ نہیں تھا۔ اس کے اطراف میں رسے بھی تنے ہوئے نہیں تھے۔ اکھاڑے کی طرح تھا جس کے چاروں طرف سب لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور میں نے محسوس کیا تو کہ زیادہ ہمدردیاں تھنگ چو کے ساتھ تھیں۔ میرے حق میں بھی  آوازیں اٹھ رہی تھیں اور سب سے نمایاں آواز تھائی وانگ کی  تھی۔

 چوتھے راؤنڈ میں مجھے مزید دو پوائنٹ ملے پانچویں راؤنڈ میں یہ مقابلہ فری اسٹائل میں تبدیل ہو گیا تھا۔ تھنگ چونے تمام قواعد ضوابط کو نظر انداز کردیا تھا۔ میرے اب تک مقابلے پر کھڑے رہنے سے وہ شاید اپنی تو ہیں محسوس کرنے لگا تھا اور ہر قیمت پر مجھے شکست دینا چاہتا تھا۔ یہ واقعی اسٹریٹ فائٹ تھی جس میں کوئی قاعدہ کلیہ نہیں ہوتا۔ بس حریف کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش  کی جاتی ہے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page