Obsessed for the Occultist -02- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Obsessed for the Occultist -02- سفلی عامل کی دیوانی

ساجد نے اپنا سر اٹھایا اور صباء کی گردن چومنے لگا ۔ ۔ ۔ گردن پہ چومتے ہی صباء کی  سسکیوں میں اضافہ ہو گیا ۔ ۔ گردن کو چومتے ہوئے ساجد نے صباء کے  کان کی لو کو منہ میں لیا تو صباء  نے جوش مارا اور اپنے دونوں بازووں سے ساجد کو گلے لگا لیا ۔ ۔ ۔ اب ساجد کا لن صباء کی  دونوں ٹانگوں کے درمیان چھلانگیں مار رہا تھا ۔ ۔ ۔ صباء کے کڑھائی والے کپڑے دنوں کے  جنسی لذت میں رکاوٹ بن رہے تھے تو ساجد نے صبا ء کو روکا اور اُس کا لہنگا اُتارنے لگا تو صبا نے بھی اُس کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا لہنگا اتار دیا ۔ ۔ ۔ لہنگا اتارتے وقت  ساجد نے صبا ء کی  خوب مدد کی اور بار بار اپنی انگلیوں سے صباء کے  بدن سے چھیڑ چھاڑ کرتارہا ۔ ۔ ۔ جب لہنگا اترا تو اب صباء  ٹائٹ پاجامہ اور بلاؤز میں ساجد کے سامنے بیٹھی تھی ۔ ۔ ۔ ساجد نے اپنی بنیان بھی اتار دی ۔ ۔ ۔ اور صباء کو دوبارہ لٹا دیا ۔ ۔ ۔ ساجد نے صباء کی  ٹانگوں کا مساج کرنا شروع کیا ۔   ۔

 افففف آآآآآآآہ ۔ ۔ ۔ صباء  بہت گرم ہو چکی تھی ۔

 ساجد صباء کی  رانوں پہ بیٹھ گیا اور اپنا منہ اُس کی  ناف پہ رکھ دیا ۔ ۔ اور دونوں ہاتھوں سے ممے بھی دبانے لگا ۔

 ہائے ۔ ۔آہہہہہہہہہہہ ۔۔اُففففففففف ۔ صباء  بے بس اور شہوت سے پاگل  ہوکر سسکنے لگی ۔

 ساجد کے اس طرح چومنے سے صباء  کو محسوس ہوا کہ اُس کی  پھدی سے پانی نکل آیا ہے ۔ ۔صباء  نے پاجامے میں اپنا ہاتھ ڈال کے دیکھا تو اُس کے انڈر ویئر پہ نمی آ چکی تھی ۔ ۔ صباء کو  پسینہ آ گیا

۔ ۔ ۔ اور وہ   خود کو تھکا ہوا محسوس کرنے لگی ۔

 ساجد اُس کی  حالت بھانپ چکا تھا ۔ ۔ وہ بولا جان ابھی تو میں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔ ۔ تم تو پہلے ہی نڈھال ہو گئی ۔

صباء کچھ نہ بولی ۔ ۔ اور ویسے ہی لیٹی رہی ۔ ۔ ساجد نے ہاتھ بڑھا کر صباء کا برا الگ کر دیا ۔ ۔ اور صباء کے  گورے چٹے مموں کو چوسنے لگا ۔ ۔ ۔ ساجد نے ممے چوستے ہوئے صباء کا پاجامہ بھی نیچے کر دیا ۔ ۔ ۔صباء  نے ساجد کو چند لمحے روک کر اپنا پاجامہ اور انڈر ویئر اتار دیا۔  

اب ساجد دوبارہ صباء کے  اوپر آیا تو صباء کے  بدن نے دوبارہ گرمی پکڑ لی ۔ ۔ ۔ ساجد نے بھی اپنی نیکر اتار دی ۔ ۔ ۔ صباء  نے پہلی بار کسی مرد کا لن دیکھا ۔ ۔ ۔ ساجد نے اپنا لن صباء کے  ہاتھ میں دیا ۔ ۔ اور مسلنے کا کہا ۔ ۔ ۔ صباء  نے تھوڑی دیر ساجد کا لن مسلا ۔ ۔ صباء کا  دل کر رہا تھا کہ ساجد کے لن کو کھا جائے۔ ۔ صباء   جیسے ہی لن کو چومنے لگی تو ساجد نے منع کر دیا ۔ ۔ ۔ اور صباء کی  ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پہ رکھ لیں ۔ ۔ ۔ ساجد کا لن صباء کی  پھدی پہ لگ رہا تھاجس سے صباء کو بہت مزہ آرہا  تھا۔ ۔ ۔صباء  نے اپنی پھدی کو ہلایا ۔ ۔ ۔ ساجد نے اچھی طرح ہاتھ ڈال کر صباء کو  کندھوں سے پکڑا ۔ ۔ ۔ اپنے لن پہ تھوک لگا کر صباء کی  پھدی کے اوپر رکھا اور زور سے جھٹکا مارا ۔

آہہہہہہہہہہ ۔۔ ہائے ۔ ۔آہہہہہہہہ ۔ صباء  کی ہلکی سی چیخ نکلی اُسے ایسے لگا  جیسے درد کے مارے دو حصوں میں ہو گئی ہو اور آہیں بھرتے ہوئے تڑپ اُٹھی ۔

صباء کو  ایسا لگا جیسے کوئی گرم راڈ اُس کی  پھدی کی دیواروں کو کاٹتا ہوا اندر گھس گیا ہو ۔ ۔صباء  نے زور زورسے رونا شروع کر دیا ۔ ۔

ساجد نے صباء کے  منہ پہ ہاتھ رکھ دیا ۔ ۔  تو صباء کی  آواز دب گئی ۔ ۔ ساجد نے لن کو تھوڑا سا پیچھے کھینچا اور پھر دوسرا جھٹکا مارا تو اس کا لن جڑ تک صباء کی  چھوٹی سی پھدی میں داخل ہو گیا ۔ ۔ ۔ اور صباء ساجد کے نیچے درد سے تڑپتی  رہی ۔ ۔ صباء کا  دل کر رہا تھا کہ نیچے سے نکل کے بھاگ جائے  ۔ ۔ مگر ساجد نے اُسے کس کر  جکڑا ہوا تھا ۔ ۔ دوسرے جھٹکے کے بعد ساجد تھوڑا رک گیا ۔ ۔ اور آہستہ آہستہ اپنا لن آگے پیچھے کرنے لگا ۔ ۔ اتنا آہستہ کہ بس تھوڑی سی حرکت  ہی محسوس ہوتی تھی ۔ ۔ ۔ ساجد ایک تجربہ کار مرد کی طرح اُس کو ٹریٹ کررہا تھا اور صباء  معصوم سی بیچاری لڑکی  ۔

ساجد اب  جس طرح آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کر رہا تھا تو اُس سے صباء کو  تکلیف بھی ہو رہی تھی مگر ایک خاص قسم کی لذت بھی محسوس ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر اسطرح کرنے کے بعدصباء کو  درد کم اور مزہ زیادہ محسوس ہونے لگا ۔ ۔ اورصباء بھی   جوش سے اپنی پھدی کو اچھالنے لگی ۔ ۔صباء کی  پھدی کی حرکت دیکھتے ہوئے ساجد نے بھی اپنے لن کو تیزی اور پورے زور سے آگے پیچھے کرنے لگا ۔ ۔ ۔ تھوڑی دیر میں ہی صباء  ایک بار پھر جھڑ گئی ۔ ۔ مگر ساجدابھی تک  فارغ نہیں ہوا تھا ۔ ۔ ۔ ساجد نے پھر  اتنے زور سے جھٹکے مارے کہ اسکا لن صباء کو  کلیجے تک آتا محسوس ہوتا تھا ۔ ۔ اور اُس کے جھٹکوں کے ساتھ بیڈ بھی زبردست طرح سے ہل رہاتھا۔ ۔ تھوی دیر کے بعد ساجد کی سانسیں تیز ہوئیں اور اس نے پورے زور سے صباء کو  اپنی باہوں میں دبایا اور زوردار جھٹکا لگا کے اپنا سارا پانی صباء کی بچہ دانی میں ڈال دیا۔ ۔ اُس کے بعد دونوں کافی دیر بے سُدھ سے پڑے رہے ۔۔پھر اُس کے بعد ساجد ایک دفعہ اور ٹھکا کر صباء کو چودا اور دونوں  ننگے ہی ایک دوسرے کی باہوں میں بے دھم ہوکر سوگئے ۔

سہاگ رات بہت اچھی گزری جسکا اندازہ صباء کے چہرے سے صاف پتہ چلتا تھا وہ جس طرح سے مسکراتی سب سے مل رہی تھی اس سے پتہ چلتا تھا کہ رات بہت اچھی اور مزے دار گزری ہے ۔اس ہی طرح راتیں اور دن موج مستی میں گزرنے لگے۔اور صباء اس فیملی میں جلد ایسے گھل مل گئی ۔ جس دماغ کی ساجد کی فیملی تھی تقریباً ویسی ہی صباء کی فیملی بھی تھی جس کی وجہ سے صباء کو اس فیملی میں ایڈجیسٹ ہوتے ہوئے کوئی خاص ٹائم نہیں لگا ۔شادی کی لائف بہت اچھی چل رہی تھی اک دم پرفیکٹ سب کچھ اچھا تھا بس اک چیز کی کمی تھی اس گھر میں جس کی ساجد کی والدہ جمیلہ بیگم کو جلدی تھی اور وہ تھی اک وارث کی جی ھاں وہ اس وارث ہی کی وجہ سے ساجد کی جلدی شادی کروادینا چاہتی تھیں۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page