Obsessed for the Occultist -06- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

06- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

انڈے کو پکایا اور ساجد کے سامنے پیش کردیا ۔ پانچویں دن ساجد کام پر سے کوٹا تو سر درد کی وجہ سے پھٹا جا رہا تھا درد اس قدر تھا کہ اس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے تھے ۔ صباء ساجد کی حالت دیکھتے ھی کافی پریشان ھو چکی تھی ۔وہ اس کی طبعیت سے نہیں بلکہ رات کے ناغے سے پریشان تھی۔ وہ ساجد کو میڈیسن دے کر لیٹا کر آئی تھی اور اپنے آپ سے باتیں کرتے ھوئے بول رھی تھی سائیں جی میں کیسی بھی حال میں ناغہ نہیں چاھتی ھوں پلیز آپ میری مدد کریں سائیں جی میں آپ کی ھر بات ماننے کو تیار ھوں پلیز ناغہ نا ھو کوئی حل نکالیں سائیں جی۔ تبھی اس کے دماغ میں آئی کہ زبیدہ کے پاس شاید کوئی نمبر ھو اس کا زبیدہ سے معلوم کرنے سے پتہ چلا کہ سائیں جی فون نہیں رکھتے ۔ زبیدہ نے اپنے کیسی جاننے والے کو بھیجا اور ان سے بات کی تو سائیں جی کا پیغام ملا کہ رات کواپنے کمرے میں ننگی رھے اور رات بارہ کے بعد اپنے شوہر کا عضو تناسل ھاتھ سے پہلے کھڑا کرے پھر اس پر بیٹھ جائے جب وہ فارغ ھو جائے تو انڈہ اندر داخل کر لے اور ننگی سو جائے۔ کمرے میں داخل ھوتے ھی صباء ننگی ھو گئی ھلکی ھلکی سی روشنی میں اس کا دلربا سا مست بدن اس کو سرشاری کی طرف کھینچتا لے جا رہا تھا ۔ رات کے گیارہ بج چکے تھے وہ ننگی موبائل پر اپنی تصویر دیکھنے پر لگی تھیں ۔تبھی اس کو محسوس ھوا کہ کیسی نے اس کی ٹانگوں کو کھولنے کی کوشش کی ھو اسے یہ بھی معلوم تھا کہ سائیں جی اپنے علم کے زریعے سے اس پر نظر رکھے ھوئے ھیں ۔ اس نے اس کے باوجود ھلکا سا اپنی ٹانگوں کو کھول دیا اس طرح کہ سامنے والے کو چوت نظر آ سکے تبھی اس کو اپنی چوت پر گرم سانسیں محسوس ھونے لگی صباء بہکنے سی لگی۔اسے اپنے جسم میں اک دم گرم کرنٹ کی تیز لہریں دوڑتی ھوئی محسوس ھوئی۔ صباء بہکتی اس سے پہلے صباء نے کمرے کی لائٹ جلا دی ۔لائٹ اون ھوئی تو دیکھا ساجد بلکل ننگے لیٹے تھے اور ان کا عضو تناسل اک دم سیدھا کھڑا تھا ۔ جبکہ سائیں بابا اس ھی کمرے میں کھڑے مسکرا رھے تھے۔ صباء نے جیسے اپنے پوشیدہ اعضاء چھپانے چاھے تو سائیں بابا بولے شرماتی رھے گی تو کامیاب کیسے ھو گی۔ صباء نیچے منہ کر کے کھڑی ھو گئی بابا بولا دس منٹ ھیں تیرے پاس یا تو شرماتی رہ یا جلدی سے اپنے شوہر کے لن پر چڑھ جا اور اپنی چوت میں لن لے کر اپنی دلی آرزو پوری کر لے ۔ صباء آگے بڑھی اپنے شوہر ساجد کے لن کو پکڑ کر اندر کرنے لگی تو بابا بولے منہ میری طرف کر اور پورا اندر لے اس کو صباء نے منہ صمد سائیں بابا کی طرف کیا اور اس پر آرام آرام سے بیٹھ گئی ۔

سائیں بابا : بالوں کو پیچھے باندھ لے اور اپنے ان تنے ھوئے تھنوں کو اپنے دونوں ھاتھوں میں لے کر مسل اور جتنا مزہ لے سکتی ھے مزہ لے ۔ صباء اپنے نیپلز کو مسلتے ھوئے اس پر اوچھلنا شروع کر دیا تھا دو ھی منٹ ھوئے تھے کہ ساجد فارغ ھو گئے۔ صباء نیپلز کو مسلتی کی مسلتی رہ گئی اور اک کروٹ لے کر لیٹ گئی کچھ ھی ٹائم میں اسے اپنی چوت پر انگلیوں کا احساس ھو تووہ اک دم موڑی تو سائیں جی نے اس کی چوت کو اپنی انگلیوں سے کھولا اور انڈا خود اندر ڈال کر بولا کل دوپہر ایک بجے اپنے شوہر اور ساس سسر کو لے کر میرے آستانے پر پہنچ جا ۔ اگلے دن ھفتہ تھا بینک کی چھٹی تھی ساجد اٹھے تو پھر وہ ھی سر درد پھر سر پکڑ کر رونے لگے تبھی زبیدہ نے جمیلہ بیگم سے درخواست کی کہ اک دم درد شروع ھو گیا ھے اچھے بھلے تھے میں تو کہتی ھوں ان کو اک مرتبہ کیسی اچھے بزرگ کو دیکھا دیں کہیں کوئی اور مسئلہ تو نہیں ھو گیا ھے۔ جمیلہ بیگم پہلے ھی اس کے جادو کے زیرے اثر تھیں جلد ھی مان گئی پر اشرف صاحب نہیں مان رھے تھے تبھی صباء نے روتے ھوئے کہا کہ کہیں ان کو کچھ ھوگیا تو میں آپ کو معاف نہیں کروں گی۔کیا پتہ راستے میں ھی کوئی ایسی ویسی چیز لگ گئی ھو ۔ اشرف صاحب صباء کے رونے اور دھمکی کو دیکھتے ھوئے مان گئے اور اگلے دن زبیدہ ان کو لے کر دوپہر بارہ بجے آستانے پر پہنچ گئی۔

بابا : مسکرا کر ان سب کو اندر آنے کا بول کر صباء کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتے ھوئے ۔اشرف صاحب کی طرف متوجے ھوا ھاں بابا کیسے آنا ھوا تمہارا۔ زبیدہ کچھ بولتی بابا نے اس کو پھر چپ کروا دیا اور بولا جا پیچھے چلی جا کھڑی ھو یہاں سے ۔ پھر اشرف صاحب کی طرف دیکھتے ھوئے بولا ھاں توں بول بابا کس لئیے آیا ھے۔

اشرف صاحب : بابا جی میرے بیٹے کے سر میں اچانک بہت تیز درد ھوا پتہ نہیں کیا ھو گیا ھے رات بھر نہیں سو سکا ھے۔

سائیں بابا : کچھ منتر پڑھتے ھوئے بولا۔ اس پر کالا سایہ عاشق ھوا ھے ۔ چڑیل آئی ھے چڑیل ۔ پانچ دن لگیں گے بلکل صحیح ھو جائے گا پر پانچ دن اس کو ہیاں پر دم کروانا آنا پڑے گا ۔اس کو پانچ دن تک کوئی اس کا خونی رشتے دار نہیں لائے گا ۔ بابا نے صباء کی طرف دیکھا اور پھر جمیلہ بیگم کی طرف دیکھا ۔ اشرف صاحب سے پوچھا یہ کون ھے

اشرف صاحب ۔ صباء کی طرف اشارہ کرتے ھوئے بولے یہ اس کی بیوی ھے اور یہ اس کی ماں ھے ۔ بابا اور وہ عورت کون ھے جو پہلے تمہارے ساتھ آئی تھی ۔ اشرف صاحب وہ ھمارے گھر کام کرتی ھے

سائیں بابا : تو صحیح ہے اس کے ساتھ بھیج دے پانچ دن اس لڑکی کے ساتھ اور اس بوڑھیا کے ساتھ ۔ اگر کروا سکتے ھو تو بولو میں اس کو صحیح کر دوں گا بلکل صحیح ۔

: اشرف صاحب: ابھی تو کچھ کر دو بابا

سائیں بابا نے صباء کو بولا آپ ے شوہر کو اندر اس کمرے لیٹا جا کر۔ صباء اور اک اور عورت نے اس کے ساتھ مل کر ساجد کو اٹھایا اور اس کو سامنے کمرے میں لے گئیں اور لٹا دیا ۔

صباء وھی بیٹھ گئی ۔اور بابا نے اشرف صاحب سے پیسوں کا مطالبہ کیا تو اشرف صاحب نے پوچھا بابا کتنے دوں تو ۔ بابا نے بولا جو اپنے بیٹے کی صحت اور صدقے کی خوشی میں دے سکے دے دو ۔ اشرف صاحب نے جذبات میں آتے ھوئے پانچ ھزار کا نوٹ نکال کر سائیں بابا کو تھما دیا بابا اٹھ کر اس کمرے کی طرف چلا گیا اور دروازے کو اندر سے بند کر دیا بابا کے اندر آتے ھی پورا کمرہ لال لائٹ سے خود با خود جگمگا اٹھا تھا ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page