Obsessed for the Occultist -12- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

12- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

خالہ : تم جب اس سے ملی تھی تو اس نے تمہیں کیا مانا تھا ۔اور کیا کہ کر تم سے ملاپ کیا تھا ۔

صباء : خالہ سائیں جی نے تو مجھے دو باتیں بولیں تھیں اک یہ کہ میں ان کی رنڈی بن جاؤں یا ان کی بیوی

خالہ: تو تم نے کیا بننا پسند کیاتھا؟

صباء: خالہ بیوی بننا پسند کیا تھا ۔

خالہ: شاباش بیٹی تم نے اچھا فیصلہ کیا ۔

صباء تعجب سے کیوں خالہ اس میں شاباش کی کیا بات ھے۔خالہ اگر تم رنڈی بنتی تو تمہارے اوپر کئی اور بھی مرد آتے پر تم نے سائیں صاحب کو اپنا شوہر مان کر اوروں کا دروازہ بند کر دیا ھے ۔اور کیا کہا ھے سائیں صاحب نے بس یہ ھی کہ رات کو ننگی سونا ھے سردی لگنے کی صورت میں بنا سلا کپڑا یوز کر سکتی ھو ۔ ٹھیک ھے

پھر خالہ صباء کے سینے کی اور چوت کی برف سے ٹکور کرنے لگیں تبھی ٹائم زیادہ ھونے کی صورت میں خالہ کو گھر میں ھی ٹہرنے کا کہا اور خود جا کر سونے کے لئیے ننگی ھی لیٹ گئی ۔ صباء تھکاوٹ چودائی کی وجہ سے جلد ھی نیند کی آغوش میں چلی گئی۔۔

صبح آنکھ کھلی تو اپنے آپ کو بہت ھلکا اور پر سکون پایا ایسا سکون سائیںد صباء کی زندگی میں پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔ صباء نے اک جاندار بھرپور جوانی سے بھری انگڑائی لی اور اپناریڈ سلکی نائیٹ سو پہنا۔پھر ساجد کی طرف دیکھا تو ساجد ابھی سو رھے تھے صباء نے بستر سے واشروم کا رخ کیا اور اچھے سے غسل کیا اور بالوں کو صاف کیا بکل فریش ھو کر ٹاول لپیٹا اور باہر آگئی بلیک بند گلے کی قمیض شلوار پہن کر صباء اپنے روم سے باہر نکل آئی اور کچن میں جا کر ناشتہ بنانے لگی ۔ ناشتہ بنا کر ساجد کو اٹھانے چلی گئی ساجد کو جیسے ھی صباء نے اٹھانے کے لئیے بیدار کیا تو ساجد نے صباء کا ھاتھ پکڑ کر اپنے اوپر کھینچتے ھوئے تھینک یو کہا ۔صباء نے تعجب اور خوشی کو مکس کر کے ساجد سے پوچھا کس بات کا ۔

ساجد : اے یار رات ھم نے بہت مزے کیے اور تم نے مجھے یقین مانو پہلے کبھی ایسا مزہ نہیں دیا ۔صباء نے مسکراتے ھوئے اس کی ناک پکڑ کے کہا اور آپ نے بھی اب بس جلدی سے اٹھیں اور چلیں جلدی سے غسل کریں اور تیار ھو جائیں لیٹ ھو جائیں گے آج آپ ۔ ساجد اوکے بابا کہتے ھوئے کھڑا ھو چکا تھا اس سے پہلے صباء اس پر سے اٹھ کر باہر چلی گئی۔ ساجد کو بھیجنے کے بعد کوئی ایک گھنٹے کے بعد صباء کے ساس سسر بھی جاگ چکے تھے اور زبیدہ خالہ بھی صباء نے سب کا ناشتہ بنا کر دیا اور البتہ زبیدہ خالہ کو کچن میں ھی دے دیا ۔

ڈائینگ ٹیبل پر جمیلہ بیگم نے زبیدہ کا رات کو یہاں ٹھہرنے کا سبب پوچھا تو صباء نے کہا کہ شام کو ان کی طبیعت جیسی وہاں خراب ھوئی تھی مجھے سچ میں رات کو اکیلے میں ڈر لگ رہا تھا تبھی میں نے خالہ کو روک لیا تھا ۔وہ رات جب تک میں جاگتی رھی میرے ساتھ ھی جاگتی رہیں پھر جب میں سو گئی تو وہ بھی سونے چلی گئی ۔

جمیلہ بیگم : یہ ٹھیک کیا تم نے شاباش ۔

ناشتے کے بعد زبیدہ نے برتن اٹھائے اور باقی اشرف صاحب جمیلہ بیگم اور صباء ٹی وی لاونج میں آکر بیٹھ گئے اور ساجد کی طبیعت کے بارے میں پوچھنے لگے صباء نے وہاں کی سوچیں ھوئی کہانی ان کو بتا دی اور رات کی پر سکون نیند کے بارے میں بھی بتا دیا پھر کچھ دیر بعد صباء نیند پوری نا ھونے کا بول کر اپنے کمرے میں آگئی ۔ دن گیارہ بجے اشرف صاحب کے نمبر پر اک کال موصول ھوئی جس میں ان کی حیدرآباد والی پراپرٹی پر قبضے کی کوئی کال تھی جسے سن کر اشرف صاحب تھوڑے پریشان بھی ھوئے اور جلد پہنچنے کا کہنے لگے ۔اصلی کاغذات کی فوٹوز اور جس کے نام پر ملکیت تھی اس کا ھونا لازمی تھا ۔اشرف صاحب نے ساجد اور صباء کو اس بارے میں بتایا ساجد نے ساتھ چلنے کا کہا پر اشرف صاحب نے ساجد کی طبیعت خراب ھونے کی وجہ سے اسے جانے سے منع کردیا ۔اور صباء کو تاکید کی کہ ساجدکو کسی بھی حال میں وہاں نہ بھیجے ھم جلد معاملہ سلجھا کر واپس آجائیں گے ۔ اشرف صاحب اور انکی بیگم دن دو بجے گھر سے حیدرآباد کے لئیے نکل گئے۔ڈھائی بجے کے قریب زبیدہ خالہ لال سیب کا بھرا ھوا تھیلہ لے کر صباء کے کمرے میں داخل ھوئی اور بولی یہ آپ اور آپ کے بچے کے لئیے آئے ھیں ۔صباء سیب دیکھ کر بولی یہ تو بہت زیادہ ھیں ۔

خالہ : سائیں بابا تم سے صحت مند بچہ چاھتے ھیں صباء نے سیب الماری میں رکھنے کا کہا اور اس میں سے اک سیب نکال کر کھانے لگی ۔

زبیدہ خالہ: صباء بی بی سہاگ رات کے لئیے کمرہ کونسا سجانا ھے۔

صباء شرماتے ھوئے یہاں تو رات ساجد ھوں گے اس کے علاؤہ دو کمرے ھی اور ھیں ۔جو سمجھ آئے وہ صاف کر لو ۔

زبیدہ خالہ : اگر آپ میری مانیں تو اشرف صاحب والا کمرہ صحیح ھے۔

صباء: پاپا کا کمرہ؟

زبیدہ : جی بی بی جی وہ میں اس لئیے بول رھی تھی کہ ان کے کمرے کا بیڈ اک تو بڑا ھے دوسرا میٹرس نیاء ھے آپ زیادہ مزے کرو گی۔

صباء : شرماتے ھوئے خالہہہ

زبیدہ خالہ : مسکراتے ھوئے باہرجانے لگی تو صباء بولی اگر پاپا آگئے تو ؟

زبیدہ خالہ : وہ تب ھی واپس آئیں گے جب سائیں بابا اس مسئلہ کو خود ختم کریں گے۔

دوپہر کے کھانے کے بعد صباء کو زبیدہ خالہ نے ھاتھ پاؤں پر مہندی لگا دی۔باقی کیسی چیز کی ضرورت ویسے بھی اس کے جسم کو نہیں تھی صباء کا جسم پہلے ھی سفید دودھ میں سرخی مائل تھا ۔رھی سہی کسر یہ تھی کہ خالہ نے زبردستی اس کی ٹانگوں پر اور چوت کی سائیڈوں پر ابٹن کا مساج کر کے اور چمکا دیں تھیں شام سات بجے صباء نے لال سوٹ لال چوڑی بھی زیب تن کر لیں تھیں۔واقعی ھی دلہن جیسی لگ رھی تھی۔ساجد جب گھر آئے تو کافی ٹینشن میں تھے صباء کو دیکھتے ھی کافی تعریفیں کی اور پیشانی چومتے ھوئے موبائل فون پر پاپا سے گفتگو میں لگ گئے یہ سلسلہ رات ساڑھے نو بجے تک چلا پھر کھانا کھایا اور کچھ دیر ساجد ٹی وی پر خبریں دیکھتے رھے اور صباء سے بھی باتیں ھوتی رھیں پھر صباء کو ساجد ٹی وی لاونج میں واشروم کا جانے کا بول کر کمرے میں چلے گئے آدھا گھنٹہ نہ آنے پر صباء نے کمرے میں جا کر دیکھا تو ساجد اپنے بستر پر سو رھے تھےصباء کو یہ دیکھ کر بہت غصہ آیا اس نے جا کر زور سے ساجد کو جھنجھوڑا پر ساجد نے اس کا ھاتھ جھٹک کر کروٹ لی اور سوگئے ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page