Obsessed for the Occultist -14- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

14- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

سائیں جی نے فریش کریم سے اک انگلی بھری اور صباء کی چوت کے دانے پر لگا کر دانے سمیت منہ میں لے کر چاٹنے لگا صباء پاگل ھونے لگی اور چلا چلا کر سائیں سے لنڈ ڈالنے کا کہنے لگی۔

صباء : سائیں جی میں مر جاؤں گی پلیز ڈال دو اس کو ڈال دو ۔

سائیں بابا : جو چاھئیے بے شرم ھو کر مانگ اور کھول کر مانگ کیا ڈالو کہا ڈالو سب نام لے کے بول اگر اب شرمائی تو میں ھٹ جاؤں گا ۔

صباء : نہیں سائیں جی نہیں میں نہیں شرماؤں گی ۔

سائیں جی : تو نام لے کر بول ۔

صباء : منہ پر ہاتھ رکھتے ھوئے جھجکتے ھوئے بولی سائیں جی اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال دو نہیں تو میں مر جاؤں گی۔

سائیں بابا نے اک بار پھر منہ کو چوت پر لگایا اور زور سے چوستے ھوئے اک چومے کی طرح چوستے ھوئے اپنا منہ اوپر کر دیا ۔اور اٹھ کر بیٹھتے ھوئے صباء کو بولا پوری ٹانگیں کھول کر پھیلا دے۔صباء نے بھی اپنی ٹانگیں کھول کر پھیلادی۔سائیں بابا نے دو انگلیوں کی مدد سے فریش کریم صباء کی چوت پر ملی پھر اپنے لنڈ کے موٹے کالے ٹوپے پر ملتے ھوئے صباء کی چوت کے سوراخ پر رکھ کر ھلکا سادبانے لگا ٹوپا کریم کی چکناھٹ کی وجہ سےاندر چلا گیا ۔سائیں بابا نےصباء کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر صباء کو دوھرا کر لیا تھا پھر اس پرجھکتاچلاگیا۔صباءسسکنے لگی تبھی سائیں بابا نے اوپر لیٹتے ھوئے اک جاندار جھٹکا مارا اور پورا لنڈ جڑ تک صباء کی چوت کے اندر گھسا دیا صباء درد کی شدت کی وجہ سے زور سے چیخی آہہہہہ امی ی ی ی پر سائیں نے اتنی سی بھی مہلت اور وفقہ دئیے بنا صباء کی چوت کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا صباء چلا چلا کر امی درد ھو رہا ھے امی جی ی ی۔ درد ھو رھا ھے رو رھی تھی پر آج سائیں نے صباء کا منہ بند نہیں کیا تھا بلکہ وہ چاھتا تھا کہ صباء زور زور سے چلا کر اس کی مردانگی کی داد دے ۔ سائیں بابا کے بے رحمانہ جھٹکوں سے اٹھنے والی آوازیں کمرے سے باہر بھی سنی جا سکتی تھی۔صوفے پر بیٹھی زبیدہ سن رھی تھی کہ اندر چھوٹی میم صاحبہ سائیں بابا سے چود رھی ھے۔زبیدہ سے بھی رہا نہ گیا بلآخر اٹھ کر کمرے کا دروازہ کھول کر دیکھنے لگی سائیں باباصباء کی ٹانگیں اٹھائے صباء پر چڑے ھوئے تھا اور صباء کی پانی چھوڑتی چوت میں کالالنڈ بڑی تیزی سے اندر باہر ھوتے ھوئے چوت کی ٹھپ ٹھپ ٹھپ ٹھپ کر کے پٹائی کر رہا تھا۔ کچھ ھی جھٹکوں کی مسافر صباء اپنی پہلی منزل کو پہنچ چکی تھی۔صباء چلاتے ھوئے بولنے لگی تھی سائیں جی میں گئی سائیں جی سائیں جی میں گئی سائیں بابا نے بھی اور زور زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے تبھی اوپر کو اٹھی ھوئی صباء کی مہندی لگی سفید ٹانگیں ھوا میں کانپنے نے لگی۔ لیکن سائیں بابا کا لنڈ ابھی بھی چوت میں پھسا زور زور سے جھٹکے مار رہاتھا ۔ صباء آنکھیں بند کئیے سرور اور مستی کے عالم میں اپنا آرگیزم انجوائے کر رھی تھی ۔ کچھ ھی دیر بعد اسے سائیں جی کا چودنا بوجھ لگنے لگا تھا صباء نے سائیں جی کو رکنے کا کہا پر سائیں مسلسل جھٹکے لگا رہا تھا صباء نے ھٹنے کا کہا تو سائیں جی نے نیچے سے اپنے جسم کو ھیلانا بند کردیا تھااور بولا تو فارغ ھو گئی ھے تو کیا میرا بھی لنڈ فارغ ھو گیا ھے کیا ؟ میں ابھی فارغ نہیں ھوا ھوں سائیں جی نے پھر سے صباء کو چودنا شروع کر دیا تھا پھر سے کمرے میں دھیمی آواز میں پچک پچک کی آوازیں تیز ھونے لگی تھیں ۔ان ھی سب میں صباء نے سائیں بابا کی گردن کے گرد اپنے بازوؤں کو لپیٹا اور سائیں بابا نے صباء کو اپنی گود میں کھینچتے ھوئے گود میں اٹھالیا اور گود میں لیتے ھوئے بیڈ سے نیچے اتر کر صباء کو اپنے لنڈ پر اچھالنے لگا صباء بھی پھر سے گرم ھونےلگی تھی اور سائیں بابا کا ساتھ دیتے ھوئے سائیں بابا کے لنڈ پر اچھلنے لگی جلدی ھی صباء کا جسم مست ھونے لگا ۔ سائیں بابابھی صباء کی چوت میں زور دارجھٹکے مارتا چلتا ھوا کمرے کا دروازہ کھول کر صباء کو لنڈ پراچھالتے ھوئے ٹی وی لاؤنج میں رکھے صوفوں پر آکر بیٹھ گیااورصباء کو لنڈ پر اچھلنے کا کہا صباء سائیں بابا کی حرکت پر پریشانی کے عالم میں تھی کہ سائیں جی اس کو اوپن میں لے آئے ھیں اگر کیسی نے دیکھ لیا تو ۔وہ ابھی اس ھی سوچ میں تھی کہ اسے اپنے چوتڑوں پر اک زور سے چماٹ نےچونکا دیا ۔

سائیں بابا : چل میری رانی اچھل نا میرے لوڑے پر کیا سوچ رھی ھے اب ۔

صباء : اچھلتے ھوئے ھاں کچھ نہیں بولا اور دوبارہ سے سائیں بابا کے لنڈ پر اچھلنے لگی ۔

زبیدہ خالہ مسکراتے ھوئے سیب کے جوس سے بھرا ٹھنڈا جگ سامنے ٹیبل پر رکھتے ھوئے بولی ۔

زبیدہ خالہ : جی صباء بی بی ھیں نا سائیں صاحب کا ھتیار اصیل مرد والا ۔آپ کی چوت کو سکون دے رہا ھے ناں ۔

صباء : ھاں خالہ بہت ت ت ت۔

بولتے ھوئے سائیں بابا کے لنڈ پر فارغ ھوتی چلی گئی۔زبیدہ خالہ نے آگے بڑھ کر صباء کے سر پر ھاتھ پھیرا اور بولی سدا خوش رھو میری بچی ۔

سائیں بابا نے اب صباء کو صوفے کی ٹیک پر لگا کر اس کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھتے ھوئے اس کو زور دار طریقے سے چودنا شروع کر دیا ۔

صباء نیچے گٹھڑی کی طرح بنی سائیں بابا کے لنڈ کے جھٹکوں کو برداشت کرتے ھوئے لنڈ کو اپنی بچہ رانی میں جاتا ھوا محسوس کرتے ھوئے درد سے کراھتے ھوئے آوازیں نکالنے لگی امی جی درد ھو رہا ھے ھائے امی جی ی ی ی امی جی درد ھو رہا ھے ۔ڈرائینگ روم میں واضح صباء کی آوازیں اور صباء کی گانڈ سے سائیں بابا کے ٹٹے ٹکرانے اور جسم ملنے کی آوازیں گونجنے لگی ان سب آوازوں میں سائیں بابا کے غرانے کی آوازیں بھی شامل ھونے لگی ۔ سائیں بابا غراتے ھوئے اور زور جھٹکے لگاتے ھوئے صباء کی بچہ دانی میں فارغ ھونے لگا اپنی گرم منی سے صباء کی سسکتی چوت کی پیاس کو بجھانے لگا ۔صبا سائیں بابا کی منی کو اپنی بچہ دانی میں گرتے محسوس کرتے ھوئے پھر سے اک بار فارغ ھونے لگی ۔سائیں بابا کو زور سے چمٹتے ھوئے جھٹکے کھانے لگی سائیں بابا نے صباء کے اوپر لیٹتے ھوئے صباء کی ٹانگیں چھوڑ دی تھی جنکو صباء اب سائیں بابا کی کمر پر لپیٹے بے اختیار سائیں بابا کی گھنی موچھوں اور داڈھی والے چہرے کو چومنے لگی تھی کبھی ھونٹوں کو تو کبھی آنکھوں کو گالوں کو ۔کچھ دیر بعد سائیں بابا نے صباء کی کمر کے نیچے ھاتھ ڈالا اور اس کو گڑیا کی طرح اٹھاتے ھوئے کمرے میں لے گیا ۔زبیدہ خالہ نے بھاگتے ھوئے دروازہ کھولا اور جلدی سے بیڈ کے درمیان دو تکیے رکھے اور پیچھے ھٹ گئی سائیں بابا نے صباء کے چوتڑ ان تکیوں پر رکھے اور اسے لیٹاتے ھوئے اس پر لیٹ گیا ۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page