Obsessed for the Occultist -19- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

19- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

اور صباء اپنے دونوں ھاتھ اپنے گال کے نیچے رکھتے ھوئے بولی میرے سائیں جی ۔آئی لو یو سائیں جی۔ سائیں جی ایسے ھی میرے اوپر لیٹ جاؤ اپنا پورا اندر ڈال کر ۔

سائیں بابا صباء کی چوت میں اک اورجاندار جھٹکا مارتے ھوئے بولا آو رنڈی چوت مروانی کی میری گشتی یہ کیا حرکت تھی ۔

صباء سائیں بابا کا غصہ دیکھتے ھوئے آنکھیں کھول کر بولی کیا کرو عادی بھی آپ نے خود بنایا اب یہ لئیے بنا نہیں سوتی ۔ اور مجھے نہیں پتہ مجھے صبح تک آپ کا اپنی میں چاھئے۔

سائیں بابا : گشتی اگر میں نہ دوں تو ۔

صباء : مجھے تمہاری سہاگن ھونے کی قسم میں مر جاؤں گی میں خود کشی کر لوں گی۔

سائیں بابا نے صباء کے بالوں کو سر سےپکڑا اور اس قدر سختی سے کھینچا کہ صباء کی تکلیف کی وجہ سے آہ ہ ہ نکل گئی سائیں بابا چوت میں جاندار جھٹکے مارتے ھوئے بولا بہن چود گشتی لے مر کر خود کشی لے میں خود ھی تیری چوت پھاڑ کر تجھے مار دیتا ھوں مادر چود رنڈی لے۔ بہن کی لوڑی ۔

صباء مسکراتے ہوئے آہ ہ ہ کرتے ھوئے بولی اور زور سے سائیں جی اور زور سے چودو نا اپنی رانی کو ۔سائیں بابا جنون میں دونو کندھے پکڑے صباء کی چوت میں جاندار جھٹکے مارنے لگا اب صباء کی بھی تکلیف سے آوچ اوئی امی آئ جیسی آوازیں نکل رھیں تھیں ۔اخیر سائیں بابا نےصباء پر لیٹتے ھوئے اپنا اک بازو اس کی گردن میں لپیٹتے ھوئےدوسرے کندھے کو پکڑا اور دوسرے ھاتھ سے اس کا منہ بند کر کے اپنی فل جان لگاتے ھوئے صباء کی چوت میں آٹھ دس جھٹکے مارے اور اندر فارغ ھوگیا ۔ درد کی شدت سے آج صباء کی آنکھوں سے بھی آنسو نکل آئے تھے۔پر ان آنسو نے صباء پر واضح کردیا تھا کہ سائیں بابا بھی اس کو دل سے پیار کرتا ھے اور اس کو چاھتا ھے ۔آج سائیں بابا نے جلدی کی تھی اور جلدی فارغ ھو گیا تھا صباء ابھی دوسری مرتبہ گرم ھوئی تھی اس لئیے ادھوری تھی سائیں بابا نے صباء کی پھڑکتی چوت کی پھانکیں دیکھ کر محسوس کر لیا تھا کہ صباء ابھی فارغ نہیں ھوئی ھے سائیں بابا نے صباء کے بال پکڑے اور اس کو اٹھا کر تیزی سے چلتا ھوا واشروم میں لے گھسا دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر صباء کو بیٹھا کر اس کی ٹانگیں کھول کر چوت کو تھوڑا سا اوپر کیا اور بلکل قریب سے اس کی چوت کے دانے پر نشانہ لے کر اپنے لنڈ سے پیشاب کی گرما گرم دھار مارنے لگا جیسے ھی صباء کی چوت کو گرم پیشاب کی دھار لگی صباء کی کم ھوتی شہوت اک دم ابھری صباء نے اپنی چوت کو مسلنے کے لیے ھاتھ آگے بڑھایا ھی تھا کہ سائیں بابا نے وہ بھی جھٹکا دیا ۔

صباء آنسو کے ساتھ بیتی کالی کاجل والی آنکھوں سے مسلسل سائیں بابا کو گھور رھی تھی۔سائیں بابا نے اک ھلکا سا چماٹ منہ پر لگاتے ھوئے بولا کیا گھور رھی ھے رانی۔

صباء سائیں بابا کی آنکھوں میں دیکھتے ھوئے بولی بہت بڑا بہن چود ھے تو رانی کو فارغ کروانے کے سارے فن جانتا ھے تو یہ بولتے ھی گھٹنوں کے بل بیٹھے سائیں بابا پر صباء اک دم جھپٹی اور اس کے گرد ٹانگیں پھیلا کر اس کی گود میں بیٹھتے ھوئے سائیں بابا کی گردن کے گرد اپنی بازوؤں کو حائل کرتے ھوئے سائیں بابا کو چومتے ھوئے بولی دیکھ رھا ھے نا توں کیا حالت کردی ھے توں نے اپنی اس رانی کی ۔

سائیں بابا : زور سے قہقہہ لگا کر ھنسا ۔ ھاں دیکھ بھی رھا ھوں اور سن بھی رھا ھوں ۔

صباء : تو سائیں جی مجھے بتاؤ میں کیسے رھ سکتی ھوں اس کے بنا ۔

سائیں بابا : ھاں کچھ کرتا ھوں تیری رات کی چودائی کا او ھاں کان کھول کر سن لے گشتی رات میں بس اک مرتبہ ھی چودائی ھو گی اس سے زیادہ نہیں سمجھی مادر چود گشتی نا ھو تو آج کی طرح کیا تو اس سے بھی جائے گی ۔ صباء سائیں بابا کے چہرے کو اپنے دونوں ھاتھوں میں لیتے ھوئے آنکھوں گالوں اور ھونٹوں کو چومتے ھوئے بولی مجھے منظور ہے ۔جو حکم میرے سرتاج ۔

سائیں بابا : چل ھٹ اب مجھے اور بھی کام ھیں ۔

صباء نے کھڑے ھوتے ھی شاور چلا دیا جو سیدھا سائیں بابا پر پانی گیااور وہ گیلا ھو گیا ۔ سائیں بابا غصے سے اک دم چلایا بہن چود گشتی یہ کیا کیا ھے۔

صباء : کیا اپنی رانی کو اپنی ناجائز بچے کی ماں کو نہلاو گے نہیں۔

سائیں بابا اپنے غصے کو پیتے ھوئے بولا ھاں کیوں نہیں کیوں نہیں ۔پھر دونوں نہائے سائیں بابا صباء کو تولیے میں لپیٹے بستر پر لے آیا بستر پر لیٹاتے ھوئے سائیں بابا نے کچھ پڑھا اور ساجد پر پھونکا اور بولا جلد یہ اپنے ھوش میں آ جائے گا تو بھی اب لحاف لے اور سو جا ۔

صباء نے سائیں بابا کی گردن میں ھاتھ ڈال کر آگے کو کیااور ھونٹوں کو چومتے ہوئے شب بخیر کیا اور سونے کے لئیےالٹی لیٹ گئی سائیں بابا نے اس کے دونوں چوتڑوں پر ایک ایک چوما لیا لحاف ڈالا اور اس کا گال چومتے ھوئے جانے لگا تو صباء نے ھاتھ پکڑ کر شکریہ بولا ۔ سائیں بابا : بہن کی لوڑی گشتی اب جانے بھی دے۔ پھر سائیں بابا نے اپنا ھاتھ چھوڑ وایا اور چلا گیا ۔یہ سلسلہ ہر دوسرے تیسرے دن ھونے لگا۔ آج جولائی کی ایکس تاریخ تھی جب صباء صبح دس بجے اپنی ساس سے اجازت لے کر زبیدہ خالہ کے ساتھ شاپنگ کے لئیے نکلی تھی صباء نے زبیدہ خالہ کو لسٹ دی اور کہا کہ تم مجھے آستانے پر چھوڑ کر یہ سامان لینے چلی جانا اور جب سامان مکمل لے لو تو مجھے کال کر کے بتا دینا ۔

زبیدہ خالہ جی بی بی جی

زبیدہ نے سائیں بابا کے آستانے پر صباء کو چھوڑا اور لسٹ اور پیسے پکڑے اور امتیاز مارکیٹ کے لئیے نکل گئی ۔صباء نے رکشہ لیا اور سیدھی میوات شیری سوئیٹ سے پانچ کلو مٹھائی لی اور سائیں بابا کے آستانے پر پہنچ گئی۔کالی چادر میں لپٹی صباء جب آستانے میں پہنچی تو سائیں بابا اندر اپنی جگہ پر نہیں تھا صباء مٹھائی لے کر سائیڈ پر بنا خاص کمرے کی جانب چلی گئی اندر داخل ھوئی تو سائیں بابا دو عورتوں کی چوتوں پر تعویذ لکھ رہا تھا اور اک عورت ننگی ٹانگیں کھولے لیٹی ھوئی تھی۔سائیں بابا نے اسے آگے والے کمرے میں جانے کا کہا کمرے کا صباء کو آج ھی پتہ چلا تھا اس سے پہلے صباء نے یہ کمرہ نہیں دیکھا تھا ۔جب صباء کمرے میں گئی تو حیران ھو گئی مکمل کمرہ سجا ھوا تھا ھر چیز پنک کلر کی تھی ۔ صباء نے مٹھائی ٹیبل پر رکھی اورحیرانی سے کمرے کا جائزہ لینے لگی تھی اچانک بڑی سی ایل سی ڈی پر خود با خود کچھ چلنے لگا تھا کچھ ھی منٹ میں اس پر اک انگریز عورت کی ڈیلیوری کی ویڈیو آنے لگی جس میں عورت بلکل ننگی تھی اور ڈاکٹر اور لیڈی ڈاکٹر اس کو بچہ پیدا کروانے میں مدد کر رھے تھے۔

20

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page