Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل  کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی  بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس  کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی  اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی   جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر  کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل  سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔

۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

20- سفلی عامل کی دیوانی قسط نمبر

 اک سائیڈ پر اک آدمی اس عورت کا ھاتھ پکڑے اسے حوصلہ دے رہا تھا شاید وہ مرد اس عورت کا شوہر تھا ۔صباء اس میں ھی مگن تھی ۔کہ اس کو اپنی گردن پر ھونٹوں کا اور چوتڑوں پر مرد کانیم سویا ھوا لنڈ محسوس ھوا ۔ صباء نے اپنا اک بازو اوپر کیا اور پیچھے کھڑے مرد کی گردن کو اور اپنی گردن کے ساتھ لگا دیا ۔ سائیں بابا نے صباء کے کان میں کہا بہت جلدی تیری چوت سے بھی ایسے ھی بچہ نکلے گا ۔

صباء اک دم پلٹی اور سائیں بابا کے گلے لگتے ھوئے زور سے جھپھی ڈالتے ھوئے بولی جی سائیں جی بہت جلد ۔آپ کو سب سے پہلے مبارک باد دینے آئی ھوں مجھے اس مہینے ڈیٹ نہیں آئی ھے مطلب میں پریگننٹ ھوگئی ھوں۔

سائیں بابا : تو نے چیک کیا ۔

صباء : نہیں سائیں جی۔ابھی نہیں کیا ۔

سائیں بابا : اچھا اک منٹ رک۔

سائیں بابا نے کمرے سے نکلتے ھوئے ثمینہ نام کی عورت کو آواز دی اور بلا کر بولا ٹیسٹنگ سٹیک لے کر اندر آو۔عورت اک سٹیک دے کر سائیں بابا کو باہر چلی گئی۔ سائیں بابا صباء کو بولا گشتی رانی شلوار اتار اور چل سامنے واشروم میں چیک کرتے ھیں کیا محنت رنگ لائی ھے۔

صباءجلدی سے شلوار اتار کر سائیں بابا کے ساتھ باتھ روم گئی اور سٹیک پر پیشاب کرنے لگی کچھ ھی دیر میں ڈبل ریڈ لائن نے دونوں کےچہرے چمکا دئیے صباء سائیں بابا کو چومتی ھوئی باہر آئی اور اپنے ھاتھ سے پہلے سائیں بابا کو مٹھائی کھلائی پھر صباء نے سائیں بابا کو سائیں بابا نے صباء کو چومتے ھوئے ننگا کرنا شروع کر دیاصباء بھی خوشی کے مارے سب کروانے کے لئیے بے تاب ھوتی ھوئی سائیں بابا کو بھی ننگا کرنے لگی تھی دونوں ننگے پنک کلر کے بیڈ پر لیٹے اک دوسرے سے مزے لے رھے تھے ۔ سائیں بابا نےصباء کی ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رھی اور آرام آرام سے اپنا لنڈ اندر ڈال رہا تھا آدھے سے زیادہ لنڈ صباء کی چوت ھضم کر چکی تھی جب ھی صباء کا فون بجنے لگا صباء نے اک دم گھڑی کی طرف دیکھا اور منہ میں ھی کہنے لگی اتنی جلدی زبیدہ نے سامان کیسے لے لیا ۔سائیں بابا نے غصے سے منہ بناتے ھوئے کہا اس وقت کس رنڈی کے بچے کو تنگ کرنا یاد آگیا صباء نے ھاتھ بڑھا کر موبائل اٹھایا تو کال اشرف صاحب کی آرھی تھی۔صباء نے سائیں جی کو رکنے کا کہا اور اشرف صاحب کی کال یس کرتے ھوئے بات کرنے لگی نیچے سائیں بابا بھی آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا اشرف صاحب نے صباء کو کچھ لانے کا کہا اس وقت تک سائیں بابا کے جھٹکوں کی آواز اتنی ھو چکی تھی کے دوسری طرف سنی جا سکتی تھی اشرف صاحب نے محسوس کرتے ھوئے صباء سے پوچھا بھی کہ یہ آواز کیسی ھے بیٹا تو صباء نے کہا پاپا میں سیکنڈ فلور پر جا رھی ھوں تو سیڑیوں پر چلنے کی آواز ھےاشرف صاحب نے اوکے کہا اور یاد سے لیتی آنا کہااور فون بند کر دیا ۔

صباء نے موبائل اک سائیڈ پر ڈالا اور سائیں بابا کو بولی اک منٹ رک جاتے آپ کے جھٹکوں کی آواز میرے سسر کے کان میں جا رھی تھی سائیں بابا زور سے قہقہہ مارتے ھوئے ھنسا اور بولا تو سننے دے نا کھسرے کے باپ کو بھی کیسے اس کی بہو کی چوت کے پٹاخے بج رھے ھیں ۔چھوڑ یہ بتا کیا کہ رہا تھا وہ تجھے

صباء : آپ کے لئیے وائٹ کاٹن کا سوٹ منگایا ھے دینے کے لئیے آپ کو گفٹ کرنا چاھتے ھیں ۔

سائیں بابا : پر میں تو سفید کلر پہنتا نہیں ھوں ۔

صباء : تو میں بلیک لے جاؤں گی۔

سائیں بابا : تو ٹھیک ھے سامنے الماری سے اک کالا سوٹ لے جانا اور اس بوڈھے کو دے دینا ۔

صباء: سائیں جی اپنی رانی کو اس رات کی طرح چودو نا مجھےگشتی بنا کر۔

سائیں بابا : لے پھر ویسے ھی چودنے لگاوہ بھی ساتھ دینے لگی ۔آدھے گھنٹے بعد صباء کا فون دوبارہ بجا تو صباء اپنی انتہا کو پہنچنے کی وجہ سے اٹینڈ نہیں کر سکی سائیں بابا بھی کچھ ھی دیر بعد صباء کی بچہ دانی میں فارغ ھونے لگاسائیں بابا کے فارغ ھوتے ھی صباء نے موبائل دیکھا تو اس پر تین کال زبیدہ خالہ کی آ چکی تھیں۔صباء نے کال بیک کی تو دوسری کال پر زبیدہ خالہ نے کال یس کر لی اور بولی کہ میں ٹیکسی بک کروا کر وہاں ھی آ رھی ھوں وہاں سے ھی نکل چلیں گے۔صباء نے اوکے کہا ۔ اور کال کاٹ دی

کچھ ھی دیر بعد سائیں باباصباء کی چوت سے اپنا لنڈ نکالتے ھوئے بیڈ سے اتر گیا اورصباء کی شلوار کی رومالی سے اپنا لنڈ صاف کرنے لگا پھر وہ ھی شلوار بیڈ پر ڈالی اور اپنا تہہ بند۔ باندھا اور باہر نکل گیا ۔صباء جب اٹھنے لگی تواسے اپنی ٹانگوں کی جڑوں میں انتہا کا درد محسوس ھوا ۔صباء نے آگے ھاتھ بڑھا کر ٹیشو لیا اور اپنی چوت صاف کی اور کپڑے پہن کر اپنا حلیہ درست کرنے لگی۔ جب حلیہ درست ھو گیا تو وہ آھستہ آھستہ چلتی ھوئی کمرے سے باہر آئی اور سائیں بابا کے پاس بیٹھ گئی جہاں اور عورتیں بھی بیٹھی تھی ۔سائیں بابا ان پر دم کر رھا تھا ۔ صباء نے بیٹھتے ھی سائیں بابا کو منع کیا کہ اس خوشخبری کے بارے میں ابھی کیسی کو بھی نا بتائے زبیدہ کو بھی نہیں ۔ سائیں بابا نے ھھھممم میں گردن ھلائی صباء بولی میں چاھتی ھوں کہ آپ کوئی صورت بنا کر خود میری ساس اور سسر کو بتائیے ۔

دو منٹ بعد صباء کے موبائل پر پھر رنگ ھوئی تو دیکھا تو زبیدہ کی کال تھی جو صباء کو باہر بلا رھی تھی سائیں بابا نے اک بندہ باہر ٹیکسی والے کے پاس بھیجا اور زبیدہ کو اندر بلایا زبیدہ اندر آتے ھی صباء سے سوال کرنے لگی کہ آپ کال کیوں نہیں اٹھا رھی تھیں سائیں بابا غصے ھوتے ھوئے بولا چوت مروا رھی تھی یہ ۔ بہن کی لوڑی تھجے کیامطلب تو اپنا کام کر بس زیادہ پنگے بازی کرے گی تو تیری گانڈ پھاڑ دوں گا میں ۔مادر چود دماغ خراب کر رھی ھے ۔

صباء بس ھلکی سی مسکرا رھی تھی کہ کیسے سائیں بابا نے اس کے سامنے سچ بھی بتا دیا اور اسے چار گالیاں دے کر چپ بھی کر وادیا ۔صباء نے سائیں بابا سے اک بلیک سوٹ لیا اور اجازت لے کر زبیدہ کے ساتھ چلتی ھوئی باہر چلی گئی۔گھر پہنچ کر صباء نے کچھ سامان  کچن میں رکھوا دیا اور کچھ سامان لے کر وہ اپنے روم میں چلی گئی روم میں جاتے ھی صباء کو پہلے تو اپنے منہ سے گندی سمیل سی آنے لگی جیسے کوئی چیز اندر سڑ گئی ھوصباء کو اک دم ابکائی آئی اور صباء تیزی سے چلتی ھوئی واش روم میں گھس گئی۔

جاری ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سفلی عامل کی دیوانی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page