Unique Gangster–198– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -198

اس کے ساتھ ہی انکل اندر چلے گئے جبکہ ناصرہ میری جانب دیکھتے ہوئے بولی اب یہ سب کیا ہے ؟

میں بولا۔۔۔ اس کی تم ٹینشن مت لو میں نے جو کہا ہے وہ کرو تم تیاری کرو اپنی جتنی دوستوں کو بھی بلانا ہے انہیں ٹیکسٹ کرو اور انہیں کہو کہ کل تمہاری شادی میں شریک ہوں باقی میرا کام ہے میں کر لوں گا۔۔

میری بات سن کر ناصرہ بھی مسکراتی ہوئی اندر چلی گئی جبکہ میں نے اپنا موبائل نکالا اور اسد کو کال ملا دی ۔۔کال اٹینڈ ہوتے ہی میں  اسد سے بولا یار ایک کام کرو جلدی سے اپنی بائیک نکالو اور کوئی اچھا سا شادی ہال بک کرو کم سے کم 400 بندے کا انتظام کروانا اور ڈیٹ کل شام کی چاہیے ۔۔

اسد بولا۔۔ ٹھیک ہے میں کرتا ہوں کچھ ویسے لگ کافی مشکل رہا ہے کیا  اتنی جلدی اتنا سارا انتظام ہو پائے گا ؟

میں بولا۔:  تم کوشش کرو جہاں پر تمہیں لگے کہ یہاں پر بات بن سکتی ہے پھر مجھے بتانا میں پیسے لے کر پہنچ جاؤں گا ۔۔

اسد بولا۔: ۔ پیسوں کا مسئلہ نہیں  ہے میرے پاس ہیں میں ابھی کرتا ہوں۔۔ میں کام ختم ہونے کے بعد پھر تم سے رابطہ کرتا ہوں۔۔

میں بولا۔: ٹھیک ہے ذرا جلدی کرنا

 اسد سے بات کر کے میں نے کال کٹ کی اور چند لمحے سوچنے کے بعد اگلی کال مشال کو کی اس کے اٹینڈ کرتے ہی بولا ۔۔سب کے کپڑوں کا ماپ لے لو اور پیسے لے کر بازار جاؤ اور وہاں کسی بوتیک سے سب کے لیے کپڑے اٹھا لو آج شام کے لیے بھی اور کل کےلیے بھی سب کے لیے دو دو سوٹ علیحدہ علیحدہ اٹھانا۔ میں ربیکا کو کال کرتا ہوں وہ گھر آکر تمہیں اٹھا لے گی۔۔

مشال بولی۔: پر پروگرام کیا ہے اس کے بارے میں تو کچھ پتہ چلے۔۔

میں بولا۔: ایک شادی میں شریک ہونا ہے اور ہم لڑکی والے ہیں اس حساب سے کپڑے اٹھانا۔

مشال بولی۔:  ٹھیک ہے میں کرتی ہوں

میں بولا۔۔۔ میری ایک بات کا خاص دھیان رکھنا کسی کے لیے بھی نرم کپڑا بالکل بھی مت لینا سب کے لیے اچھے برانڈڈ سوٹ اٹھانا اور کوشش کرنا کہ وہاں پر ویڈیو کال کے ذریعے تم سب سے پوچھ کر ان کی پسند کے کپڑے لو۔۔

مشال بولی۔:  ٹھیک ہے جیسا آپ نے کہا ویسا ہی ہوگا ابھی میں رکھتی ہوں اور سب کے ماپ لے لیتی ہوں۔۔

اس کے ساتھ ہی میں نے کال کاٹ دی اور پھر میں نے اگلا نمبر ربیکا کا ملایا اور اس سے کہا کہ جلدی سے جاؤ اور جا کر مشال کو پک کر لو اسے بازار میں کچھ کام ہے۔ اور تمہارے لیے بھی دعوت ہے ایک شادی میں شرکت کرنی ہے آج شام کو بھی آنا ہے اور کل بارات ہیں تب بھی آنا ہے۔۔

ربیکا بولی۔۔۔ ٹھیک ہے میں ضرور آؤں گا اوکے میں اب رکھتی ہوں تمہارے گھر بھی تو جانا ہے اور شادی کے لئے اپنے لئے بھی کچھ لینا ہے اوکے بائے

ربیکا سے بات کرنے کے بعد میں ناصرہ کے کمرے میں ہی چلا گیا۔ وہاں جا کر میں نے نمرہ کا پوچھا تو وہ بولی۔۔ وہ زنیرہ کے ساتھ بازار تک گئی ہے۔۔

میں بولا۔۔۔ تو یار نمرہ کو  کال کر کے بولو کے وہ جلد از جلد گھر پہنچے اور ساتھ میں یہ بھی بتا دو کے وہ اپنی ساری دوستوں کو بھی انوئٹ کر لے آج اور کل کے لئے بھی ساتھ میں زنیرہ کو بھی بتا دے کے وہ بھی اپنی دوستوں کو بھی انوئٹ کر لے سیم۔۔

ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں ہی اسد کی کال آ گئی اور اس نے کہا کہ میں نے ایک شادی ہال والے سے بات کر لی ہے جہاں پر مجھے کل رات کے لیے 400 آدمیوں کے انتظام کی جگہ مل گئی ہے۔۔

میں بولا : تو ٹھیک ہے ان کے ساتھ بات کر کے ڈن کر لو ۔۔ ابھی یہ کام تو ہو گیا اب ایک اور کام کرو بازار میں سے کوئی اچھا سا پکوان سنٹر تلاش کرو۔

اسد بولا: اب یہ کس لیے

میں بولا۔۔۔ آج رات کو بھی سب کا کھانا میری طرف ہے تو اس کےلیے بھی تو انتظام کرنا ہوگا تم ایک اچھا سا پکوان سنٹر تلاش کرو اور پھر مجھے بتاؤ کہ وہ کتنے میں راضی ہوتا ہے اسے کم سے کم  200 بندوں کا کھانا بنانا ہوگا  اور کھانا ہمیں شام کو تیار چاہیے اور شام سے پہلے گھر میں کرسیاں اور ٹیبلز پہنچ جانی چاہیے اور ساتھ میں لیبر بھی۔۔

اسد بولا۔۔ یار تو مجھے ایک بات  تو بتا تو کرنا کیا چاہ رہا ہے کچھ اس بات کی بھی تو مجھے سمجھ آئے ۔۔

میں بولا : یار میرے ایک جاننے والی ہے ناصرہ شائد تم جانتے ہو اسی کی  شادی ہے اور سارا انتظام مجھے کرنا ہے وہ لوگ کچھ بھی نہیں کر رہے تھے اور تمہیں تو پتہ ہے کہ میں اگر شادی میں جاؤں گا تو مجھے تو پورا ہلہ گلہ چاہیے ۔۔

اسد بولا : ۔ تو ٹھیک ہے تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں سارا انتظام کرتا ہوں ۔۔

میں بولا : ٹھیک ہے تم انتظام  کرو جتنی بھی پیمنٹ ہوئی اس کا حساب رکھنا میں ساری کلیئر کر دوں گا

اسد بولا۔ : اب ایسی باتیں بول کر تم مجھے پرایا کر رہے ہو۔۔

میں بولا : نہیں یار میں جو بات کہہ رہا ہوں وہ اور ہے اور تو جو بات سمجھ رہا ہے وہ اور ہے۔ ویسے بھی اب باتوں کو چھوڑ اور کام میں لگ جا بعد میں اس بارے میں بات کریں گے بس حساب رکھنا اپنے پاس ۔۔

اس کے بعد میں نے کال کٹ کی اور اندر ناصرہ کے پاس جا کر اسے کہا:  ابھی کچھ ہی دیر میں شام کا بھی انتظام ہو جائے گا۔۔

ناصرہ بولی۔: ۔ تو ٹھیک ہے میں نے بھی اپنے دوستوں کو بتا دیا ہے وہ بھی شام کو آ جائیں گے۔

اتنے میں خواجہ صاحب بھی کمرے میں آگئے اور وہ آتے ہی بولے میں نے اپنے دوستوں کو کل کے لیے بلا لیا ہے اور میرے سارے رشتےدار بھی کل آ جایں گے۔۔

میں بولا :  یہ تو اچھا ہو گیا  ویسے ایک بات بتا دوں اس میں میرے بھی کافی دوست شریک ہوں گے تو میرا خیال ہے اس میں کسی کو اعتراض کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔

خواجہ صاحب :  بیٹا اس میں پوچھنے والی کون سی بات ہے تمہاری اپنی شادی ہے تم جس کو چاہو اس کو بلاؤ۔

انکل سے بات کرنے کے بعد میں نے انعم کسم علینا صبیحہ پھر گرل گینگ مشی اور شیرا لوگوں کے ساتھ ساتھ زویا بھی دعوت دے دی۔

ہمنا تو پہلے ہی آنے والی تھی تو اسے میں نے کومل کو بھی ساتھ لانے کو کہا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سارا انتظام ہو جانے کے بعد میں  ناصرہ کی جانب دیکھتے ہوۓ بولا :تم نے نمرہ کو کال کی یا نہیں؟ وہ ابھی کہاں پہنچی ہے۔۔

ناصرہ بولی۔میری بات ہوئی ہے اس سے وہ پہنچنے والی ہے ۔۔تھوڑی دیر تک ووہ یہاں موجود ہو گی ۔۔

میں بولا۔: تو ٹھیک ہے  تم بھی تیار ہو جاؤ پھر  بازار چلتے ہیں ہم ۔۔۔ تمہارے لیے بھی شاپنگ کرنی ہے ۔۔تمہیں بھی تو کچھ دے کر  بھیجنا ہے خالی ہاتھ تو نہیں بھیج سکتے نا  اور ویسے بھی یہ گھر میرا اپنا ہے۔۔ اگر تمہیں رخصت کریں گے تو کچھ ناں کچھ دے کر ہی بھیجیں گے۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page