Unique Gangster–199– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -199

میری بات سن کر اس نے اثبات میں سر ہلایا اور اندر چلی گی تیار ہونے کے لئے جبکہ خواجہ صاحب مجھے بغلگیر کرتے ہوئے باہر لے کر آئے اور بولے : یہ جو پلاٹ ساتھ میں خالی پڑا ہے کیا اس میں انتظام ہو جائے گا یا اور کسی جگہ انتظام کرنا پڑے گا۔۔

میں بولا۔: دیکھ لیتے ہیں ابھی میں اسی میں لگا ہوں ۔۔

اتنا بول کر ہم واپس آگئے ابھی ہمیں بات کرتے ہوۓ چند لمحے ہی ہوۓ تھے کے اتنے میں نمرہ اور زونیرہ بھی  اندر داخل ہوئی ۔۔۔مجھ پر نظر پڑتے ہی نمرہ مجھے بولی : لو جی آج سورج کہاں سے نکلا ہے لاڈ صاحب بھی یہاں پر موجود ہیں۔۔

میں بولا۔: میں تو میڈم صبح کا یہاں پر موجود ہوں لیکن جناب کی شاپنگ ہی ختم نہیں ہو رہی۔۔

نمرہ بولی۔ :شادی والا گھر ہے سو کام ہوتے ہیں تمہیں کیا پرواہ تم تو آج آرہے ہو کتنے انتظام کرنے ابھی باقی تھے  ۔۔

میں بولا۔: میڈم صاحبہ  سب کر چکا ہوں تمہارے ذمے بس اتنا سا کام ہے کہ تم جلدی سے تیار ہو کر آ جاؤ۔۔

میری بات سن کر نمرہ چونک کر میری جانب دیکھتے ہوۓ  بولی : اچھاااپر ہمیں جانا کہاں ہے ؟

اتنے میں ناصرہ اندر سے تیار ہو کر باہر آئی تو نمرہ اسے دیکھتے ہوئے بولی اب یہ میڈم کہاں چل دی۔۔

ناصرہ بولی۔: تمہیں پتہ ہے اس نے آتے ہی بہت کام بڑھا دیا ہے ابھی بھی ہم کہیں جا رہے ہیں تم بھی ساتھ چلو۔

نمرہ بولی : ہم چار لوگ ہیں ایک بائیک پر کیسے جائیں گے ؟

میں بولا۔: ہم بائیک سے نہیں ٹیکسی سے جا رہے ہیں میڈم ۔۔۔۔ٹیکسی باہر آ چکی ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اس کی مجھے کال آئی تھی ۔۔

نمرہ اور زونیرہ جلدی سے اندر گئیں اور تیار ہو کر جب وہ باہر آئیں تو ہم چاروں ٹیكسی میں بیٹھ کر بازار کی طرف روانہ ہو گئے۔۔۔

بازار میں جانے کے بعد ہم ایک الیکٹرک شاپ میں داخل ہوئے جہاں سے ہم نے ناصرہ کے لیے کافی چیزیں خریدی جن میں مین چیز فریج تھی اور اس کے ساتھ اور بھی کافی چیزیں  موجود تھی گھریلو استعمال کی ۔۔

الیکٹرانک کے سامان سے فارغ ہو کر ہم سب وہیں پاس میں بنے ایک بوتیک میں داخل ہوۓ جہاں سے ہم نے آج اور کل کے فنکشن کے لیے کپڑے سیلکٹ کئے ۔۔

اس سارے ٹائم میں دوپہر کے دو بج چکے تھے۔ اسی بیچ ہی میں نے اسد کو ساری لوکیشن اور سب کچھ بتا دیا تھا۔۔۔ وہ اس پکوان والے کو لے کر اس جگہ پر پہنچ چکا تھا۔۔ اس پکوان والے کا  اپنا ٹینٹ سروس بھی تھا جو ہم نے ساتھ لانے کو کہا تھا ہماری بات مان کر اس نے وہیں پر ہی تمبو گاڑے اور سارا انتظام شروع کر دیا تھا۔۔ 

ساتھ میں پورے گھر کو بھی لائٹوں سے ڈیکوریٹ کروا دیا گیا تھا ۔۔

ہم جب سارا کام ختم کرنے کے بعد گھر پہنچے تو اس وقت شام کے چار بجنے والے تھے۔ ہم نے الیکٹریکل سے لے کر فرنیچر تک کا تمام سامان آرڈر کروا دیا تھا جو کل صبح ہی ہمارے پاس پہنچ جانا تھا۔۔۔

گھر آنے پر بہت ہی زیادہ بھوک لگی ہوئی تھی تو میں نے اسد سے کہا یار کچھ بن گیا ہے تو کچھ کھانے کو لے آؤ ۔۔۔ اسد ابھی تک یہاں ہی موجود تھا۔

میرے لیے گھر کا اوپر والا کمرہ ہی تیار کیا گیا تھا  تاکہ مجھے کوئی پریشانی ناں ہو۔

میں سیدھا اپنے روم میں چلا گیا ۔۔کچھ دیر بعد میرے  پیچھے اسد بھی کھانا لے کر وہیں آگیا ۔  ہم دونوں نے بیٹھ کر کھانا کھایا اور پھر میں نے اسد سے پوچھا کے کیا تم نے تانیہ سے کہا کہ وہ بھی رات کو اور صبح کے فنکشن میں شرکت کے لئے آئے۔۔

تو آگے سے اسد بولا۔۔۔ ہاں وہ آئے گی میری بات ہو گئی  ہے ۔۔ابھی میں جا رہا ہوں تمہارے دوست آ چکے ہیں وہ سب سنبھال رہے ہیں میں تھوڑا تیار ہو کر آتا ہوں ۔۔۔ مجھے تانیہ کو بھی لانا ہے۔۔

میں بولا۔۔۔ ہاں ٹھیک ہے اور ہاں سن

اسد بولا۔ :کیا ؟

میں بولا۔: شکریہ یار تم نے میرے لیے اتنا کیا ۔

میری بات سن کر اسد مجھے گھورتے ہوۓ بولا۔: بکواس ناں کیا کر ہر بار تجھے کہنا پڑتا ہے اور ویسے بھی مجھے اچھا لگا کہ تم نے مجھے اپنا مان کر  کام کہا ساتھ میں گاؤں جیسا ماحول بن گیا۔۔۔

میں بولا۔: ٹھیک ہے جناب جی غلطی ہو گئی کان پکڑ کر معذرت کرتا ہوں۔۔

مجھے کان پکڑتا دیکھ کر اسد آگے بڑھ کر مجھے زور سے گلے لگا کر کھڑا ہو گیا ۔۔

اسد میرا سب دوستوں میں سے ایسا تھا جس کے ساتھ ہونے سے مجھے اپنائیت کا احساس ہوتا تھا۔۔

کچھ دیر گلے لگے رہنے کے بعد وہ مجھ سے الگ ہوا اور بائے بول کر نکل گیا جبکہ  میں  برتن سمیٹنے لگا  ابھی میں برتن سمیٹ ہی پایا تھا کے  اتنے میں میرے موبائل کی رنگ ٹون بج اٹھی میں نے سکرین پر دیکھا تو ایک اننون نمبر سے کال آرہی تھی ۔۔چند لمحے سوچنے کے بعد میں نے کال اٹینڈ کی تو آگے سے ایک لڑکی  کی آواز سنائی دی جو بول رہی تھی “” دیکھ لو سلطان تم نے پورے محلے کو بلا لیا پر نہیں بلایا تو اپنی دوست کو نہیں بلایا؟

اس کی بات سن کر میں سوچ میں پڑ گیا کے آخر یہ ہے کون پر کچھ سمجھ نہیں آیا مجھے تو آخر تنگ آکر میں  بولا۔: سوری میں نے آپ کو پہچانا نہیں محترمہ ؟

وہ طنز کرتے ہوۓ بولی۔۔ دیکھ لو اب تو تم پہچاننے سے بھی گئے میں فضی بات کر رہی ہوں۔۔۔

میں بولا:۔ اچھا اچھا وہ اصل میں تمہارا نمبر میرے پاس سیو نہیں تھا نا تو اس لیے تمہیں دعوت نہیں دے سکا اور ویسے بھی تم اپنے گاؤں میں ہوگی تو یہاں آنا تھوڑا مشکل ہو جاتا تمھارے لئے ۔۔

فضی بولی:۔ میں یہاں ہاسٹل میں ہی موجود ہوں اور میرے ساتھ تابندہ بھی ہے تو تم چاہے ہمیں بلاؤ یا نہ بلاؤ ہم نے تمہارا ایڈریس پتہ کر لیا ہے اور شام کو ہم بھی دعوت پر آ رہی ہیں کیا تمہیں کوئی اس بات سے اعتراض ہے ویسے ہو بھی تو ہمیں پروا نہیں ۔۔ہاہاہاہا ۔

اس کی بات سن کر میں بھی مسکرا اٹھا اور بولا : ہاہاہا نہیں یار بھلا مجھے کیوں اعتراض ہونا ہے تم لوگوں کے آنے پر مجھے تو خوشی ہوگی۔

میری بات سن کر فضی نے اوکے کہہ کر کال کٹ کر دی۔۔ جبکہ میں بھی واپس برتن اٹھا کر نیچے آگیا  جہاں شیرا لوگ بھی موجود تھے ۔۔میرے کہے بغیر ہی  وہ سب  کام سنبھال رہے تھے میرے آتے ہی انہوں نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں یہ ہم کر لیں گے۔۔ ۔۔

اگلے دو سے تین گھنٹے کافی مصروف گزرے اتنے میں گرل گینگ کی انٹری ہوئی جن کے ساتھ مشی بھی موجود تھی۔

وہ چاروں ایک رنگ کے لباس میں ہی موجود تھیں۔ اور بےحد خوبصورت لگ رہی تھیں۔ چاروں نے گرین رنگ کا کرتا پاجامہ پہن رکھا تھا۔ جو ان کے خوبصورت بدن پر بہت ہی زیادہ جچ رہا تھا۔۔

وہ چاروں گاڑی سے اترنے کے بعد سیدھا میرے پاس آئیں ۔ میں ابھی تک پرانے کپڑوں میں ہی موجود تھا۔ تو سحرش مجھے دیکھتے ہوئے بولی۔۔ لو جی جناب تو ابھی تک تیار بھی نہیں ہوئے اور دیکھ لو ہم پہنچ بھی گے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page