Unique Gangster–202– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -202

میں کپڑے اتار کر جیسے ہی واشروم میں گیا تو وہاں پر زونیرہ اوپر سے لے کر نیچے تک مکمل ننگی حالت میں کھڑی نہا رہی تھی ۔۔

پانی اس کی گانڈ سے بہتا ہوا نیچے جا رہا تھا اس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔یہ گرم نظارہ  دیکھتے ہی میرا لنڈ راڈ کی طرح تن کر کھڑا ہو گیا۔۔

وہ اپنے جسم پر صابن لگا رہی تھی کہ اچانک ہی اس کے ہاتھ سے صابن چھوٹ گیا اور وہ صابن اٹھانے کے لیے جیسے ہی نیچے جھکی تو میں نے آگے بڑھ کر اپنا لن اسکی پھدی میں ڈال دیا۔ اور اسکی کمر کو پکڑ کر ایک جھٹکا مارا تو اسکے منہ سے ایک سسکاری نکل گئی ۔۔

اس نے پیچھے دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا اور آگے شاور کے ہینڈل کو پکڑ کر اپنی ٹانگوں پر دباؤ بنا کر کھڑی رہی۔۔یہ اس کی طرف سے مثبت اشارہ تھا اس کا اشارہ ملتے ہی  میں نے اب پورے زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔

اوپر سے پانی کا بہنا اور نیچے سے ہمارے جسموں کا ٹکرانا ایک الگ قسم کی موسیقی  پیدا کر رہا  تھا۔۔

واشروم میں ٹھپ ٹھپ کی اونچی اونچی آوازیں آ رہی تھیں۔۔

کچھ ہی دیر بعد اس کا جسم اکڑنا شروع ہوا اور اس نے میرے لن پر پانی چھوڑ دیا۔

 اس نے پانی چھوڑا تو میں نے اپنے لن کو باہر نکال لیا اور اس کی کمر پر ہاتھ رکھ کر اس کو مزید نیچے جھکا کر اس کی گانڈ کو باہر نکالتے ہوئے اس پر تھپڑ جڑنے شروع کر دیئے۔۔ میں نے دونوں طرف زور زور سے تھپڑ لگا کر انہیں لال کر دیا۔۔  زونیرہ  اتنی بڑی رنڈی ثابت ہوئی کے اس نے  ابھی تک  پیچھے موڑ کر یہ دیکھنا تک گوارا نہیں کیا کے اس کی پھدی کس نے بجائی اور اس کی گانڈ پر تھپڑ کون مار رہا ہے ۔۔

بس جیسے ہی میں تھپڑ لگاتا تو اس کے منہ سے ایک سسکی نکل جاتی۔۔

میں نے ہاتھ بڑھا کر شیمپو والی بوتل اٹھا کر اس میں سے کچھ شیمپو اپنے ہاتھ پر لگایا اور کچھ اس کی گانڈ پر لگانے کے بعد میں نے اپنی ایک انگلی اس کے سوراخ کے اندر ڈالی تو وہ آرام سے چلی گئی۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے دوسری بھی ڈال دی جو بآسانی اندر گھس گئی ۔۔یوں لگ رہا تھا جیسے وہ پہلے بھی گانڈ مروا چکی ہو اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ میں مزید وقت ضائع نہیں کیا اور اپنے  لن کو پکڑ کر  اس کی گانڈ میں ڈال دیا۔۔

جیسے ہی لن کی ٹوپی اندر داخل ہوئی تو مجھے ایسے لگا کہ جیسے میں نے اپنے لن کو کسی تندور میں ڈال دیا ہو ۔۔گانڈ کی تپش میرے لن کی ٹوپی کو پگھلنے پر مجبور کر رہی تھی ۔۔

میں نے بنا دیری کیے اگلا زور کا جھٹکا مارتے ہوۓ پورا لن اندر گھسایا  تو پہلی بار اس نے پیچھے دیکھا اور ہم دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنے لگے۔۔

میں نے اپنے ہاتھ کی دو انگلیاں اس کی پھدی میں ڈال کر آگے پیچھے کی اور پھر ان کو نکال کر جب اس کے منہ کے قریب کیا تو اس نے اپنا منہ کھول کر  میری دونوں انگلیوں کو منہ میں لے چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔

اس کی گانڈ کی گرمی اتنی زیادہ تھی کہ مجھے ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے میں کچھ ہی پلوں میں چھوٹ جاؤں گا۔۔

ناصرہ بھی دبے پاؤں میرے کمرے میں داخل ہو چکی تھی اور وہ بھی یہ سین دیکھ رہی تھی میں اس کو دکھانے کے لیے کبھی اپنے لن کو نکال کر ایک ہی جھٹکے میں اس کی پھدی میں ڈال دیتا تو کبھی گانڈ میں۔۔۔

آخر کار اسکی پھدی نے دوسری دفعہ بھی پانی چھوڑ دیا۔تو وہ ہانپتے ہوئے  نیچے فرش پر ہی بیٹھ گئی تو میں نے اپنے لن کو پکڑ کر اسکے منہ کے قریب کر دیا ۔۔میرا اشارہ سمجھتے ہی اس نے میرے لن کو پکڑ کر اپنے منہ میں لیتے ہوۓ اس کے چوپے لگانا شروع کر دیئے ۔۔میں بھی اس کے منہ میں ڈال کر زور زور سے آگے پیچھے کرنے لگا کبھی اس کو بالوں سے پکڑ کر پورا  گھسا دیتا تو اس کی آنکھیں باہر نکلنے کو آ جاتی لیکن وہ مجھے باہر نکالنے کو نہیں کہتی۔۔۔

آخرکار میرے لن نے بھی اپنا لاوا اگلنا شروع کر دیا جو اس کے منہ میں ہی گرا اور اس نے  ایک بھی  قطرہ  ضائع کئے بنا پورے کا پورا مال پی گئی۔۔

میری زندگی میں آنے والی یہ پہلی ایسی لڑکی تھی ۔۔۔اس کو میں جیسے بھی چود رہا تھا اسے کوئی بھی پرابلم نہیں ہو رہی تھی۔۔۔

ہمارے بیچ کوئی بھی بات نہیں ہوئی وہ اٹھی اور اس نے میرے سامنے ہی شاور لیا اور خود کو ٹاول سے پانی کی بوندوں کو پونچھا اور کپڑے پہن کر وہ میرے کمرے سے چلی گئی میں ہکا بکا اس کی حرکتوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔اس کی آنکھوں میں کچھ تھا جو وہ چھپا رہی تھی میں نے بھی پوچھنا ضروری نہیں سمجھا۔۔پر اس کے باوجود وہ  مجھے  الجھن میں ڈالنے میں کامیاب رہی ۔۔میں اسی الجھن میں ڈوبا واش روم میں نہانے لگ پڑا ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭

وہیں دوسری طرف صبح صبح رضیہ بانو کے کوٹھے پر چوہدری کرامت ایک لڑکی کو پھینک کر گیا تھا۔ یہ وہی لڑکی تھی جسے کل رات چوہدری نے چود چود کر اس کی پھدی کا پهدا بناتے ہوۓ اسے خون سے لال کر دیا تھا ۔۔

کل رات بھی چوہدری اپنے بندوں کے ساتھ آیا تھا اور رضیہ سے اس لڑکی کو لے گیا تھا۔۔۔ چوہدری کے کچھ دوست بھی آ رہے تھے تو انھیں بھی اسے خوش کرنا تھا۔۔

ساری رات اس لڑکی کو چود چود کر چوہدری اور اس کے بندوں نے اس لڑکی کی پوری حالت بگاڑ  دی تھی۔۔ یہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ اب تک زندہ کیسے ہے۔۔۔

رات کو بھی رضیہ نے اس کے سامنے یہ شرط رکھی تھی کہ اگر تم ان کے ساتھ نہیں گئی تو تیری بہن کو زبردستی اٹھا کر ان کے ساتھ بھیج دوں گی جس کے چلتے مجبوری میں اسے جانا پڑا ۔۔ رضیہ بہت ہی کمینی اور گھٹیا عورت تھی۔

اس لڑکی کو اپنی بہن کی خاطر زبردستی یہ بات ماننی پڑی تھی۔۔ لیکن اب اس کی حالت ایسی بھی نہیں تھی کہ وہ چل  سکے۔۔

اس کی پھدی سوجی ہوئی تھی اور گانڈ کا سوراخ اتنا بڑا تھا کہ کوئی بڑا سا ڈنڈا اندر گھس جاۓ۔ ساروں نے رات کو اسے باری باری  چودا تھا۔

جیسے ہی وہ لڑکی وہاں پہنچی تو رضیہ نے اسے اٹھا کر بیڈ پر پھینکا اور اسے ایک ڈاکٹر کے ذریعے ڈرپ وغیرہ لگوا دی ان کاموں میں رضیہ ماہر تھی۔۔

وہ لڑکی بیڈ پر تڑپ رہی تھی اور اس کی بہن ایک طرف کھڑی سسک رہی تھی ۔۔پر اس کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ اپنی بہن کے پاس بھی جائے رضیہ کا خوف ہی ان لڑکیوں میں اتنا تھا۔

وہاں اس وقت کل چھ لڑکیاں تھیں جن میں چار  تو ماہر ہو چکی تھیں۔۔ لیکن باقی دو میں سے ایک یہ والی تھی جو اس وقت  بیڈ پر تھی اور دوسری  اس کی ہی بہن تھی جو  ابھی چھوٹی تھی۔ جس کا رضیہ نے چوہدری کرامت سے ہی وعدہ کر رکھا تھا کہ یہ تمہارے بیڈ کی ہی زینت بنے گی۔۔

٭٭٭٭٭٭٭

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page