Perishing legend king-116-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 116

سہانا :

ہاں ! تو۔۔۔ بات ایسی ہے کی۔۔۔

سونیا :

یہ بتانا ضروری ہے . . . ! ؟

سہانا :

ہممم ؟ کیوں ؟ کیا تمہیں ویر پہ بھروسہ نہیں؟
سونیا :

ایسی بات نہیں ہے۔ آئی ٹرسٹ ہِم۔اٹس جسٹ۔۔۔
سہانا :

تو کیا دیکت/پریشانی ہے . . . ! ؟ ویل ، وہ ہمارے ساتھ ہے سو  دیئر ز  نو حرم ان ٹیلنگ ہم۔) اس لیے اسے بتانے میں کوئی حرج نہیں۔(

ویر :

! ؟؟ ؟

سہانا :

دراصل ۔۔۔ جب سونو چھوٹی تھی۔ تب سے ہی اس کے 3 خاص دوست تھے۔
ویر :

اُوں !
سہانا :

اور تینوں ہی ویل۔۔۔ ہماری طرح رِچ/امیر  فیملی کو بےلانگ کرتے ہیں۔  آئی مِین۔۔۔ کمال اب نہیں رہا۔ بٹ  ماہرہ  اور  رِش  ابھی بھی ہے۔

ویر :

رِش ! ؟

سہانا :

ہممم ! رِش۔۔۔ مطلب رِشائل شیز آ سنگر وہ یہاں نہیں رہتی اب۔ فارن میں ہے۔ سونو نے اس کے ساتھ بھی اپنا  ٹچ کھو دیا۔
ویر :

اس کے ساتھ مطلب ! ؟

سہانا:  (آہ بھرتے ہوئے)

 ماہرہ سے بھی۔۔۔ سونو کی جمی نہیں۔ آئی  ڈونٹ ناؤ۔  اس ماہرہ کو اچانک کیا ہوا ہے کہ وہ بس ایسے بیہیو کرتی ہے جیسے سونو اس کی بچپن کی دوست نہیں بس ایک اسٹرینجر/ اجنبی  ہے۔

ویر :

ایسا کیوں بھلا ؟

سہانا :

آئی ڈونٹ ناؤ۔۔۔وہ پہلے ایسی نہیں تھی۔ آئی ہیٹ ٹو سے اٹ. . . بٹ . . . شی از ڈیمن انٹیلیجنٹ ۔ آئی مِین ۔( مجھے یہ کہنے سے نفرت ہے… لیکن… وہ بہت ذہین ہے۔ میرا مطلب ہے…)۔۔ وہ بہت ہی زیادہ ٹیلینٹڈ ہے۔ایک الگ ہی لیول پہ ہے وہ، سونو سے بھی زیادہ۔۔۔۔

ویر:  (سرپرائزڈ)

 ریلی ! ؟ ؟ ؟

“فککک ! یہ سہانا مجھے ڈرا  رہی ہے یا بتا رہی ہے . . . . ! ؟

سہانا :

ہممم ! بچپن سے ہی ۔۔۔ سونو اسے اپنا رول ماڈل مانتی آئی ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ آج اگر سونو اِس مقام پر ہے تو اس کی بہت بڑی وجہ ماہرہ ہے۔

سہانا كے ایسا کہنے پر سونیا کا چہرہ اپنے آپ نیچے اداسی میں جھک گیا جو ویر دیکھ پا رہا تھا۔
سہانا

ماہرہ اور سونو كے بیچ بہت گہرا رشتہ تھا
بہت گہرا۔۔۔ مگر اچانک ہی۔۔۔

ماہرہ فارن شفٹ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد سونو اور اس کے بیچ کئی سالوں تک ملاقات نہیں ہوئی۔ اور جب ہوئی۔۔۔ تو اس کی پرسنیلیٹی کمپلیٹلی بَدَل چکی تھی۔

ویر :

آئی سی . . . ایسا کیا ہوا ہو گا بھلا . . . ! ؟

سہانا :

اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ لاکھ بار پوچھ چکی ہے سونو اور میں بھی ۔۔۔ لیکن وہ لاتعلق رہتی ہے۔ وہ ہمیں صرف یہ کہہ کر جواب دیتی ہے کہ  آئی ڈونٹ ناؤ۔نا جانے کیا ہوا ہے۔

ویر :

بٹ ۔۔۔ ایسے کیسے ۔۔۔ بات کرنے سے کوئی نا کوئی تو حَل نکلے گا  ہی۔

سہانا :

یو ڈونٹ انڈر اسٹینڈ ویر ۔۔۔ معاملہ بہت پیچیدہ ہے۔ ٹرسٹ می!

ایسا کیا ہوا تھا ان دو سہیلیوں كے بیچ بھلا ! ؟ جو آج دونوں اتنی گہری دوستی رکھنے كے بعد ایک دوسرے سے ایسے پیش آ رہی تھی جیسے مانو انجان ہو۔

سونیا  کا یوں مایوسی سے بھرا چہرہ ویر کو کہیں نا کہیں اندر سے بڑا ہی تنگ کر رہا تھا۔ اس کا دِل خود بےچین ہوئے جا رہا تھا۔

اور اگلے ہی پل سہانا نے پھر اور کچھ باتیں اجاگر کی ،

سہانا :

بات صرف اتنی نہیں ہے۔سونو کو احساس کمتری ہے۔۔۔

سونیا

دیدی۔۔۔۔۔۔۔
سہانا

ششش ! جو سچ ہے وہ سچ ہے۔

سونیا

اوہوہ ! ! ! !

وہ ویر سے نظریں چراتے ہوئی ایک بار پھر اپنا سر  کو جھکا لیا۔

سہانا :

یعنی کہ . . . سونو اپنے آپ کو ماہرہ كے سامنے کم تر سمجھتی ہے۔ اسےلگتا ہے  کہ وہ کبھی بھی ماہرہ سے آگے نہیں نکل پائے گی۔ ہمیشہ اس سے پیچھے ہی رہےگی۔ چاہے وہ خوبصورتی میں ہو، چاہے انٹلیجنس،  چاہے لیڈر شپ ،  چاہے رِچ نیس، پرسنیلیٹی ، ایوری تھنگ۔۔۔۔
یو نیم اِٹ۔ ہر بار۔۔۔ میری سونو۔۔۔ بےچاری مات کھا جاتی ہے۔

ویر :

اوہ ! آئی سی . . . تو  کیوں آپ انہیں اپنا رول ماڈل مانتی ہے۔

سہانا :

لیکن سونو کا یہ احساس کمتری بڑھ جاتی ہے جب بھی وہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ اور ماہرہ ایک ہی عمر کے ہیں۔ پھر بھی… فرق کو دیکھیں۔

سونیا :

اینڈ تھینک یو فار آگین میکنگ میں ریلائیز۔( اور مجھے دوبارہ احساس دلانے کے لیے آپ کا شکریہ۔)

سہانا :

سوری سونو ! آئی ہیڈ ٹو (مجھے کرنا پڑا)

ویر :

اس کا کوئی نہ کوئی سلوشن تو ہو گا۔۔۔

سہانا :

ہممم ! مگر یہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا۔۔۔

ویر :

ہوہ ؟ ؟

سہانا :

جب جب۔۔۔ سونو نے کچھ پانا چاہا ہے۔ ماہرہ وہ پہلے ہی  پا چکی تھی۔

ویر :

؟ ؟؟

سہانا :

بچپن میں اسکول میں فرسٹ آنے كے لیے محنت کرتی تھی سونو پر ٹاپ پہ ہمیشہ سے ماہرہ کا نام ہوتا تھا۔ سپورٹس میں ریس میں فرسٹ آنے كے لیے سونو پریکٹس کرتی تھی تو اسے پتہ چلتا تھا کہ ماہرہ پہلے سے ہی ٹاپ رینک ہولڈر ہے۔

بڑے ہوئے تو بزنس میں آل ریڈی ماہرہ اپنی کمپنی کو کہا ں سے کہاں لے کے آ گئی ۔۔۔ اور سونو ابھی بھی اس سے بہت پیچھے ہے۔ اتنا ہی نہیں ۔۔۔ جس یونیورسٹی سے ماہرہ تھی ، سونو نے بھی وہی ایڈمیشن لیا تھا، اِس آس میں کہ وہ اِس بار  ماہرہ کو اکیڈیمیکس میں پیچھے چھوڑیگی۔
ویر :

دین ! ؟

سہانا  (آہ بھرتے ہوئے ) :

پھر سے منہ کی کھانی پڑی۔۔۔ ماہرہ
یونیورسٹی کی  ٹاپر  ان اکیڈیمیکس بنی۔ دونوں كے بیچ ہی ایک بریج بنا ہوا ہے جو اتنا لمبا ہے کہ بیچاری میری سونو ۔۔۔ بس اسے پار کرنے كے لیے دن رات محنت کرتی رہتی ہے۔

ویر :

مگر اتنی محنت کیوں ؟  سونیا جی۔۔۔ آپ كے پاس اتنا پیسہ ہے ۔  بھلے ہی ماہرہ جی سے کم ہے۔ مگر ۔۔۔ آپ کے پاس اپنے آپ میں ایک اطمینان بخش اثاثہ ہے۔ پھر اس میں اتنی محنت کیوں ! ؟ ؟

سہانا :

ویر ! سمجھو ۔۔۔!

ویر :

؟؟ ؟

سہانا :

پہلے۔۔۔ سونو یہ سب کرتی تھی بیکاز شی وانٹڈ ٹو بیٹ ماہرہ۔۔۔وہ ماہرہ سے آگے نکلنا چاہتی تھی۔ تب اسے جلن بھی ہوتی تھی۔ مگر اب۔۔۔

ویر :

اب ! ؟

سہانا :

اب سونو اسے ہرانا چاہتی ہے ٹو گیٹ ہر اٹینشن۔۔۔ صرف ایک بار اس کا دھیان  کھینچنا چاہتی ہے۔ اپنی اس پرانی سب سے کلوز سہیلی  کا۔۔۔۔

سونیا :

بہت ہوا دیدی۔۔۔اسٹاپ اٹ ناؤ۔ پلیز !
سہانا :

فائن ! یہی ہے ٹروتھ(سچائی) ویر۔۔۔

ویر :

ہممم ! اٹس کمپلیکیٹڈ

سہانا :

ایگزیٹلی !
اور کچھ دیر میں ہی ڈنر شروع ہو چکا تھا ۔

ڈنر کرنے كے بعد جب ویر اٹھنے كے لیے ہوا تبھی اس کے قریب ایک لیڈی چلتے ہوئے آ رہی تھی۔

اور سونیا اور سہانا نے جیسے ہی اس لیڈی کو آتے ہوئے دیکھا تو وہ دونوں ہی حیرانی میں پڑ گئی۔

وہ لیڈی ویر كے پاس آکے کھڑی ہوئی اور اس سے بولی ،

مس وانٹس ٹو سی یو ان پرائیویٹ فار آ مومنٹ ! “

 (“مس آپ کو ایک لمحے کے لیے اکیلے میں ملنا چاہتی ہیں!”)

ویر :

ہممم ؟ ؟ ؟ ؟

مگر ویر سے زیادہ حیران کر دینے والا سونیا کا ری ایکشن تھا۔

سونیا

ووواااٹٹٹٹٹ ! ؟ ؟ ؟

وہ اپنی جگہ پر کھڑی ہوئی حیرت زدہ نظروں سے اُس لیڈی کو گھور رہی تھی۔

سونیا

و-و-وائے/کیوں ! ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ وائے ڈز شی وانٹس ٹو میٹ ویر ؟ کیا ماہرہ ویر کو جانتی ہے ؟

سامنےکھڑی لیڈی،ماہرہ کی وہی پی اے تھی جو اس کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی اور وہ اپنی مس کا پیغام لے کے یہاں پر آئی تھی۔ مگر جیسے یہ سب کچھ سونیا کو ضرورت سے زیادہ  ہی  افیکٹ کر رہا تھا۔

ویر

کککیا میں پوچھ سکتا ہو کیوں ؟

لیڈی :

مجھے نہیں پتہ ! آئی ’ ایم سوری ! انہوں نے بس کچھ مومنٹس كے لیے ہی اپنی ٹیبل پر بلایا ہے۔ آنلی یو !نو ون ایلس۔

اس نے ایک نظر سونیا اورسہانا پر  مارتے ہوئے کہا۔

وہ کیا کہنا چاہ رہی تھی مطلب صاف تھا۔ سونیا اپنا نچلا ہونٹ دانتوں تلے دبائے بے چینی میں ویر کو دیکھ رہی تھی جیسے مانو اس سے امید لگا رہی ہو کہ مت جاؤ۔

مگر ویر کا جانا ضروری تھا۔ کہیں ماہرہ نے اسے اس رات كے بارے میں ڈسکس کرنے كے لیے تو نہیں بلایا ؟

ویر

 و-وواقعی !
سہانا :

فور آنلی فیو مومنٹس ۔۔۔ وی ہیو ٹو لیو ٹُو، ٹیل یور مس ماہرہ اباؤٹ دِس۔۔۔ (صرف چند لمحوں کے لیے… ہمیں بھی جانا ہے۔ اپنی مس ماہرہ کو اس بارے میں بتائیں)

لیڈی :

آئی انڈر اسٹینڈ۔آئی ول ٹیل ہر فار شیور۔ (میں سمجھتی ہوں۔ میں اسے ضرور کہونگی۔)

اور ویر اگلے ہی پل سونیا کی نظروں سے دور جا چکا تھا۔

ماہرہ کی ٹیبل کی طرف۔۔۔۔۔

سہانا اپنی بہن كے روئیے کو دیکھ کر  فکرمند تھی مگر اس نے وہ تاثرات اپنے چہرے پر نہ آنے دیئے۔ وہ جانتی تھی کہ اس کی بہن سونو اتنی بےچین کیوں ہے۔ سونیا کو ایک ڈر تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page