کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ پہنچ گیا جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔ تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
رقصِ آتش قسط نمبر- 111
بالکل نہیں۔۔۔ میں نے جواب دیا۔۔۔یہ چاروں ایسے آدمی ہیں جن کا شاید کوئی مذہب نہیں ہے۔ دولت ہی ان کا دھرم ہے۔ یہ زر کی پوجا کرنے والے لوگ ہیں۔ تم شاید بھول گئی ہو کہ انہوں نے میرے ماں باپ کو کیوں قتل کیا تھا۔ میرے باپ نے برسوں پہلے انہیں بھاری مالی نقصان پہنچایا تھا پھر رانا ہیروئن کی اسمگلنگ کا ریکٹ قائم کرنے کے لیے سنگا پور آیا تھا۔ وہاں اس نے میرے باپ کو دیکھ لیا۔ اس کے ذہن میں لازمی طور پر یہ بات آئی تھی کہ میرا باپ ان کے راستے کی رکاوٹ بنے گا۔ اس نے کرائے کے قاتلوں کے ذریعے میرے باپ کو راستے سے ہٹا دیا اور پھر میں ان کی نظروں میں آگیا۔ میں ان کے جرم کا چشم دید گواہ تھا۔ وہ سمجھ گئے کہ جب تک میں زندہ رہوں گا ان کے لیے خطرہ بنا رہوں گا۔ وہ مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگے اور میں ان سے بچنے کی کوشش کرتا ہوا یہاں تک آگیا۔ اصولی طور پر وہ میرے پیچھے ہیں۔ انہوں نے یہ جو کچھ بھی کیا ہے میری دشمنی ہی میں کیا ہے لیکن ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکا۔ ان کا منصوبہ صرف سونا چرانا نہیں تھا۔
تو پھر؟۔۔۔ تھائی وانگ نے الجھی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھا۔
وہ اس کیس میں مجھے پھنسانا چاہتے تھے۔۔۔ میں نے کہا۔
کیا مطلب! تمہیں کس طرح پھنسانا چاہتے تھے۔۔۔ اس نے مجھے گھورا۔
وہ سمجھ گئے تھے کہ جب تک میں مہاراج کی پناہ میں ہوں وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ مجھے مہاراج کی نظروں سے گرانے کے لیے انہوں نے یہ سازش تیار کی تھی۔ یہ سازش دراصل رانا کے ذہن کی پیداوار تھی۔ ان کا خیال تھا کہ اگر کامیاب ہو گئے تو ایک طرف انہیں لاکھوں ڈالر مالیت کا سونا مل جائے گا اور دوسری طرف مہاراج مجھے دھکے دے کر نکال دے گا یا ہو سکتا ہے میرے لیے کوئی ایسی اذیت ناک سزا بھی تجویز کر دے جسے میں برداشت نہ کر سکوں لیکن مجھے اس سازش کا بروقت پتا چل گیا تھا اور میں نے مہاراج کو اس سے آگاہ کر دیا تھا ۔
کیسی سازش؟۔۔۔ تھائی وانگ کی آنکھوں کی الجھن بڑھ گئی تھی۔
شینو۔۔۔ میں نے نرس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔میں نے آج رات کھانا نہیں کھایا تھا۔ کچن میں اس وقت شاید کھانے کو تو کچھ نہ ملے۔ البتہ چائے کا سارا سامان وہاں موجود ہو گا۔ اگر تم میرے لیے ایک کپ چائے بنانے کی زحمت کرو تو میں تمہارا بہت شکر گزار ہوں گا۔
چائے میں بھی پیوں گی۔ کھانا تو میں نے بھی نہیں کھایا تھا۔۔۔ تھائی وانگ نے کہا۔
وہ سمجھ گئی تھی کہ میں چائے کے بہانے نرس کو وہاں سے ہٹانا چاہتا تھا۔ نرس کے جانے کے بعد وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی
ہاں۔ اب بتاؤ۔ وہ کیا سازش تھی ؟
تمہیں یاد ہے ایک روز شام کے بعد کو شلیا خانقاہ کے باہر مجھ سے ملنے آئی تھی اور پھر رات گیارہ بجے میں اس سے ملنے کے لیے گیا تھا۔ ۔۔ میں نے کہا۔
ہاں۔ تم نے واپس آکر بتایا تھا کہ وہ مہاراج سے معافی مانگنا چاہتی ہے اور اس کے لیے تمہیں وسیلہ بنا رہی تھی کیونکہ مہاراج تمہاری بات مان لیتے۔ ۔۔ تھائی وانگ نے کہا۔
ہاں۔ میں نے تمہیں یہی بتایا تھا اور یہ بات درست بھی تھی۔ مہاراج نے مجھے سختی سے منع کر دیا تھا کہ اصل بات تمہیں بھی نہ بتاؤں۔۔۔ میں نے کہا۔
اور وہ اصل بات کیا تھی؟ ۔۔۔تھائی وانگ نے پوچھا۔
کو شکیا ان دنوں ٹائیگر کے رحم و کرم پر تھی اور اس کی اجازت سے کسی نائٹ کلب میں کک باکسنگ کے شو کر کے دو وقت کی روٹی کما رہی تھی۔ ۔۔ میں نے تھائی وانگ کی طرف دیکھتے ہوئے کہنا شروع کیا۔۔۔ پندرہ روز پہلے رانا نے کو شلیا کو دیکھ لیا۔ وہ ہندوستانی لڑکی بڑے تیکھے نقوش کی مالک ہے۔ مردوں کے لیے اس میں بڑی چاشنی ہے۔
اور تم بھی تو اسے چک چکے ہو ۔۔۔ تھائی وانگ مسکرائی ۔
ہاں۔ میں اس کے بہکاؤے میں آگیا تھا۔ اُس وقت میں نیند میں تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیاہوا مجھے اور میں نے کیا کیا اسی لیئے میں نے خود سے وعدہ کیا ہے کہ کسی کا کھلونا نہیں بنوں گا ان لغویات کے لیئے۔ بہر حال ۔۔۔ میں آگے بات جاری رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔رانا نے ٹائیگر سے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ ٹائیگر اس رات کو شلیا کو لے کر اس بنگلے پر پہنچ گیا جہاں رانا رہائش پذیر تھا۔ وہاں شوچائی اور چی فانگ بھی موجود تھے۔ کو شلیا ان کے لیے کھلونا بن گئی۔ وہ انہیں اپنے ہاتھوں سے شراب پلاتی رہی اور پھر اسی دوران میں رانا نے یہ منصوبہ ان تینوں کے سامنے پیش کیا تھا۔ اس منصوبے کے مطابق وہ میرے نام سے ایک دکان کرائے پر لیتے اور سونا چوری کر کے اس کا کچھ حصہ اس مکان میں پہنچا دیتے پھر کسی ذریعے سے مجھے اس مکان تک لایا جاتا۔ اسی مقصد کے لیے غالباً کسی لڑکی کو استعمال کیا جاتا پھر مہاراج کو اطلان دے دی جاتی کہ میں نے بعض لوگوں کے ساتھ مل کر بدھا کے مجسمے کا سونا چوری کرلیا ہے۔ مہاراج مجھے اس مکان میں اس لڑکی اور سونے کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑ لیتے۔ وہاں ایک دو آدمی بھی ان کے قابو آجاتے جو یہ گواہی دیتے کہ یہ سازش میں نے ہی کی تھی کیونکہ میں تھائی لینڈ سے بھاگنا چاہتا تھا۔ اس کے بعد رانا وغیرہ کو مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے کچھ نہ کرنا پڑتا۔ مہاراج ہی میرا قصہ تمام کر دیتے۔
میں خاموش ہو کر گہرے سانس لینے لگا۔ یہ تفصیل بتاتے ہوئے مجھے خود اپنے آپ میں سنسنی کی سی کیفیت محسوس ہو رہی تھی۔
جب وہ لوگ یہ منصوبہ بنا رہے تھے تو کو شلیا انہیں جام بھر بھر کر پلا رہی تھی۔ مہاراج سے غداری کر کے وہ پچھتا رہی تھی کیونکہ ٹائیگر سے اسے ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملا تھا۔ وہ خاموشی سے یہ باتیں سنتی رہی۔ اس نے ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ ان کی باتوں میں دلچسپی لے رہی ہے۔ ویسے اس کے ذہن میں یہ خیال ضرور آیا تھا کہ اگر وہ مہاراج کو اس سازش سے آگاہ کردے تو اسے معافی مل سکتی ہے۔ اگلے روز شام کے بعد وہ اس واٹ کے باہر چوری چھپے مجھ سے ملی اور کہا کہ اگر مہاراج اسے معاف کر دیں تو وہ انہیں اس واٹ کے خلاف ایک خوفناک سازش سے آگاہ کر سکتی ہے۔ میں مہاراج سے بات کرنے کے بعد رات گیارہ بجے فلائی اسکائی ریسٹورنٹ کے اوپر ایک میرج بیورو کے دفتر میں اس سے ملا اور کو شلیا نے مجھے اس سازش سے آگاہ کیا۔ کو شلیا سے اس ملاقات کے بعد میں مہاراج کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسے اس ساری تفصیل سے آگاہ کر دیا۔ کوشلیا یہ نہیں بتا سکی تھی کہ مہاتما کے مجسمے کا سونا چرانے کا طریقہ کار کیا ہو گا۔ واٹ میں مجسمے کی حفاظت کا بندوبست کر دیا گیا لیکن اس سرنگ کی طرف کسی کا دھیان نہیں گیا تھا۔ وہ تو اتفاق ہے کہ میرے ذہن میں وہ بات آگئی۔ اس طرح ان کی دونوں سازشیں ناکام ہو گئیں۔ سونا چرانے کی بھی اور مجھے پھنسانے کی بھی۔ مہاراج اور دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ چار پانچ کو سونا نکالنے میں کامیاب ہوسکے تھےجو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
A Dance of Sparks–115–رقصِ آتش قسط نمبر
May 25, 2025 -
A Dance of Sparks–114–رقصِ آتش قسط نمبر
May 25, 2025 -
A Dance of Sparks–113–رقصِ آتش قسط نمبر
May 25, 2025 -
A Dance of Sparks–112–رقصِ آتش قسط نمبر
May 25, 2025 -
A Dance of Sparks–111–رقصِ آتش قسط نمبر
May 25, 2025 -
A Dance of Sparks–110–رقصِ آتش قسط نمبر
April 10, 2025