کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Perishing legend king-140-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-139-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-138-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-137-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-136-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-135-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 138
منورتھ : تم دونوں کی بات بالکل سہی ہے۔ واقعی ! ہمیں جانا چاہیے۔
پرانجال ( اسمائیلز ) : واقعی ! ؟
منورتھ (مسکراتے ہوئے): کیوں نہیں بیٹا!؟ بلکل! ہم اپنے اہل خانہ کے ساتھ جائیں گے۔۔۔ مندر میں اپنی طرف سے جو بھی ضرورت ہو گی وہ کریں گے اور قرض کی ذخیرہ اندوزی کا بھی انتظام کریں گے۔ اس نئے سال کا آغاز دیوی جی کے آشیرواد سے ہونا چاہیے۔ بلکل! مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آج کے دور میں بھی میرے پوتے پوجا کے راستے کے اتنے قریب ہو گئے ہیں۔ اپنے باپ کو دیکھو۔ اور اپنے دونوں بھائیوں کو دیکھو۔۔ ہممم! صبح، شام، پیسہ، پیسہ، پیسہ … آج وہ کھانے کے لئے لیٹ ہوئے تو دیکھنا کیا حال کرتا ہوں ان کا۔۔۔
پرانجال:یہ ہوئی نا بات دادا جی ! بس تو پھر طے رہا۔ ہم سب 31 تاریخ کو جائیں گے اور وہاں ایک رات قیام کریں گے اور نیو ایئر مناكے وہاں سے لوٹیں گے۔
منورتھ : مگر مجھے اب بھی یقین نہیں ہوتا۔ تم دونوں اُس گاؤں میں نیا سال منانے کے لیے تیار ہو؟
پرانجال : ہر سال تو ہم ہوٹل یا کہیں اور پارٹی کرکے نیا سال مناتے ہی ہیں نا دادا جی ؟ پھر ایک سال گاؤں میں جانے سے ایسا تھوڑی ہے کہ کوئی نقصان ہو جائیگا ہمارا ؟ اور ہم تو دیوی جی كے لیے جا رہے ہیں۔ وہ جہاں ہوتا ہے وہ زمین شبھ ہے۔
پرانجال کی بات سن کر منورتھ کی آنکھیں نم ہو گئی اور وہ اپنا چشمہ نکال کر اپنی آنکھیں ملَنے لگے۔
مانورتھ : میرے پوتے کتنے سمجھدار ہے۔دیوی جی کی کریپا ہے سب۔۔۔
پرانجال : اور دادا جی ۔۔۔۔۔
منورتھ : ؟ ؟؟
پرانجال : دراصل میں نے یہ ریکویسٹ اسلئے سامنے رکھی کیونکہ۔۔۔میں دیوی جی سے ایک خواہش مانگنا چاہتا ہوں۔۔۔
منورتھ: ؟ ؟؟
پرانجال: کہ جلد سے جلد ویر اور تاؤجی كے بیچ جو بھی جھگڑا ہے وہ ختم ہو جائے اور میرا پیارا بھائی گھر لوٹ آئے۔ میں اس کا پُورا خیال رکھونگا۔ اس کے بنا یہ گھر ادھورہ ہے دادا جی ۔ مجھے یقین ہے کہ دیوی جی میری بات ضرور سنیں گی اور ویر اور تاو جی کو دیکھنا آپ۔۔۔ ایک کروا دینگی۔
ویر کا ذکر ہوتے ہی منورتھ ایکدم شانت پڑ گئے۔ انہیں ویر کا ہی چہرہ اپنے من میں نظر آنے لگا۔
منورتھ (من میں ) : میرا ویر۔۔۔۔۔
منورتھ : ویر کو بھی ہم ۔۔۔۔
ویویک : وہ ۔۔۔ ویر راگنی كے ساتھ رکا ہوا ہے دادا جی۔۔۔
پریشانی کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔ راگنی کی سہیلی بھی اس کے گھر میں ہیں۔ تو ایسی کوئی پریشانی کی بات ہی نہیں۔ میری بھی یہی خواہش رہےگی دیوی جی سے۔۔۔کہ جلد سے جلد راگنی گھر لوٹ آئے۔
منورتھ : اس میں غلطی ساری تمہاری تھی ۔حمپح ! پھر بھی ۔۔۔ دیوی جی کا نام لے کے سچے من سے اِچھا مانگنا اور راگنی بِیٹا كے پاس جا کر معافی بھی۔۔۔ دیکھنا وہ ضرور لوٹ آئیگی۔
ویویک : جججی دادا جی !
اور منورتھ اتنا بول کر اپنی آنکھیں بند کر اپنے سوچوں میں ڈوب گئے تو وہیں پرانجال اور ویویک ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ نا جانے کیا کچڑی پکا رہے تھے یہ دونوں۔۔۔کچھ بہت بڑا ہونے والا تھا شاید۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭
30 دسمبر۔۔۔۔ایٹ نائٹ۔۔۔نندنیز ہاؤس۔۔۔۔
نندنی اس وقت اپنے گھر میں کھانا بنانے میں مصروف تھی اندر کچن میں تو وہیں شریا اور جوہی ہال میں بیٹھی ہوئی تھیں۔
جوہی تو اپنے ٹی وی میں لگی ہوئی تھی پر شریا اپنے ہی خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی۔
’ میری جاب آل ریڈی لگ چکی ہے۔ اور ارننگ بھی ٹھیک ٹھاک ہے۔بٹ اسٹل۔۔
ہمیشہ میرا دھیان یوٹیوبر بننے كے لیے جاتا ہے۔ آئی وانٹ ٹو ڈو اٹ۔۔۔بٹ اسکے لیے میرے پی سی کو اچھا خاصہ بنانا پڑیگا پہلے۔۔۔اس کے بعد ایک اچھا انٹرنیٹ کنیکشن۔۔۔ اس کے بعد ہی کچھ ہو پائے گا۔ مے بی پارٹ ٹائم میں، میں اسٹریم کر سکتی ہو،،، یا ! رائٹ ! اینڈ آئی کین ایون انوائٹ ویر ٹو جوائن مائی اسٹریم۔۔۔
دھیرے دھیرے میری پاپولیئرٹی بڑھتی جائیگی۔
پیپل ول نو اباؤٹ می ۔۔۔ اباؤٹ ویر ٹو۔ اوہ اٹس سو رومینٹک ۔ ویر اور میں ساتھ میں اسٹریم کرینگے ! پیپل ول کمنٹ اباؤٹ اس کی آر یو بوتھ ان رلیشن شپ ! ؟ ہا ہا ~ وی ول ری ایکٹ ٹو ویڈیوز ٹوگیدر ۔ پلے گیمز ٹوگیدر۔ اٹ ول بی سو’
“شش شریاااا ! ! ! “
مگر اس سے پہلے کہ شریا اپنے من میں بن رہے لڈو کھا پاتی ، اندر سے۔۔۔۔۔
اندر سے نندنی کی آواز جیسے اسے ہوش میں لائی۔
شریا: ہہ-ہوہ ہ ہ ! ؟ کک-کیا ! ؟
نندنی :اندر آؤ تھوڑے یہ آلُو رکھے ہیں میں نے کوکر میں ۔۔۔ انہیں پیل کر دو۔
شریا : آل رائٹ ! ! !
آج گھر میں آلُو كے پراٹے بن رہے تھے۔ جو شریا كے فیوریٹ تھے۔ وہ بھی نندنی كے ہاتھوں كے۔۔۔ تو وہ مدد کرنے سے پیچھے کیسے ہٹ سکتی تھی؟ آخر نندنی اتنے پیار سے اس کے لیے جو بنا رہی تھی۔
شریا : دیدی !
نندنی : ہم ! ؟
شریا : کل کا کیا پلان ہے ! ؟
نندنی : کیا ! ؟؟؟؟
شریا : بھگوان کیلئے . . . دیدی ! کل سال کا آخری دن ہے۔ نیا سال آنے والا ہے ۔ اور آپ کا کوئی پلان نہیں ہے ؟
نندنی : آئی-آئی ڈونٹ ہیو اینی۔۔۔ (مممیرے پاس کچھ نہیں) ۔۔۔ اور کیا نیا سال ؟ ہر سال ایک جیسے ہی گزرتے ہیں میرے۔ میرے لیے کوئی نیا سال نہیں ہے۔
اس کی آواز سن کر شریا کا من مایوس ہو گیا۔ اس میں بیچاری نندنی کی کوئی غلطی نہیں تھی ۔غلطی تھی تو بس اس کی قسمت کی۔ پر شریا نہیں چاہتی تھی کہ اس کی بہن کا یہ سال کا اخِری دن اتنا سادہ طریقے سے گزرے۔
اس نے فٹافٹ آلُو پیل دیئے اور نندنی کو دےدیئے اور وہ جھٹ سے اپنا فون لے کر ہی کچن میں گھسی اور کسی کو کال کرنے لگی۔۔۔
اور جیسے ہی اُدھر سائڈ سے کسی نے فون اٹھایا تو شریا نے بات کرنا شروع کی۔۔۔
شریا : ہاں ہیلو ویر ! ؟ ؟
اور بس۔۔۔۔
ویر کا نام سنتے ہی نندنی ایک جھٹکے میں پلٹی اور اس نےشریا کو دیکھا۔۔۔ جیسے مانو پوچھنا چاہ رہی ہو کہ۔۔۔ بھلا ویر کو کیوں کال کی تھی وہ۔ پر شریا نے نندنی کو دیکھنے كے باوجود اسے اگنور کر دیا اور اپنی باتیں جاری رکھی۔
شریا : وہ ۔۔۔ کل سال کا اخری دن ہے۔تو تمہارا کیا پلان ہے ! ؟
ویر : فی الحال تو کوئی پلان ۔۔۔۔۔
شریا : اوہ۔۔۔ دیٹس سو گریٹ۔۔۔ تو تمہارا کوئی پلان نہیں ہے ! ؟ ونڈر فل!
ویر : ہ-ہوہ ! ؟
شریا اپنے بالوں كے ساتھ کھیلتے ہوئے ویر سے باتیں کرتی جا رہی تھی اور نندنی کو بھی دیکھتی جا رہی تھی جو پلٹ پلٹ كے بیچ میں اسے دیکھ رہی تھی۔
شریا : تو طے رہا ۔۔۔ تم میں جوہی اور دیدی۔ہم سبھی رات میں سیلیبریٹ کرنے چلیں گے۔ اوکے ! ؟
ویر : ؟ ؟ ؟
ویر تو سرپرائزڈ تھا ہی پر سب سے زیادہ سرپرائزڈ تھی نندنی کیوں کہ وہ ایک جھٹکے میں پلٹ گئی۔
ویر : ام ۔۔۔ ویل ۔۔۔ کیا میم ریڈی ہوجائے گی ؟ آئی ڈونٹ تھنک ان کے پاس ٹائم ہو۔
شریا : آف کورس ! دیدی ریڈی ہے ! شی از آل پری پیئرڈ
نندنی ( شوکڈ ) : شریا تم۔۔۔۔۔
شریا : اوہ ! لگتا ہے دیدی کو تم سے بات کرنی ہے، یہ لو دیدی۔۔۔۔
نندنی: و،و،ویٹ . . . !
اور اگلے ہی پل شریا نے اپنے ہاتھوں سے فون سیدھا نندنی كے کانوں میں لگا كے اسے تھما دیا۔
نندنی : . . . .
ویر : . . . .
شریا کو یہ نہیں معلوم تھا کہ جب ویر آخری بار نندنی سے ملا تھا تو اس نے اسے تھپڑ مارا تھا۔ اس لیے اس وقت نندنی سے بات کرنا بہت عجیب لگ رہا تھا، وہ نہیں جانتی تھی کہ اس سے کیسے بات کرے۔
اور یہ نہ صرف ویر کے لیے بلکہ نندنی کے لیے بھی اتنا ہی عجیب تھا۔
نندنی : . . .
ویر : ام . . . ہیلو ! ؟
ویر کی آواز سن کر نندنی كے ہونٹ کھلے پر پھر اچانک ہی بند ہو گئے۔ نا جانے کیوں وہ اتنا کترا رہی تھی۔
اس نے بے بس نگاہوں سے شریا کو دیکھا پر شریا تو جیسے اور ہمت نہ کرے جا رہی تھی۔ صرف دیکھ ہی رہی تھی۔
شریا : کیا ہوا ؟ ارے بات کرئیے . . . !
اور مجبورا نندنی کو منہ کھولنا ہی پڑا ۔
نندنی: ہہ-ہیلوووو ! ؟
ویر : ہیلو . . . میم ! ! وہ . . . شریا جی نے کہا۔کہ کل کا پلان ہے . . . کچھ . . .
نندنی: ام ۔۔۔۔
ویر : ؟ ؟ ؟
نندنی : وہ۔۔۔۔
پر نندنی کچھ کہہ پاتی تبھی باہر واشروم سے جوہی کی آواز آئی ۔۔۔
“ ماسی۔۔۔صابن ختم ہوگیا ہے”
شریا : آئی جوہی۔۔۔۔
اور شریا اگلے ہی پل باہر نکل گئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-140-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-139-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-138-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-137-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-136-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025 -
Perishing legend king-135-منحوس سے بادشاہ
June 26, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے