کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔۔ہوس کا جنون۔۔ منڈہ سرگودھا کے قلم سے رومانس، سسپنس ، فنٹسی اورجنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر،
ایک لڑکے کی کہانی جس کا شوق ایکسرسائز اور پہلوانی تھی، لڑکیوں ، عورتوں میں اُس کو کوئی انٹرسٹ نہیں تھا، لیکن جب اُس کو ایک لڑکی ٹکرائی تو وہ سب کچھ بھول گیا، اور ہوس کے جنون میں وہ رشتوں کی پہچان بھی فراموش کربیٹا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو وہ بہت کچھ ہوچکا تھا، اور پھر ۔۔۔۔۔
چلو پڑھتے ہیں کہانی۔ اس کو کہانی سمجھ کر ہی پڑھیں یہ ایک ہندی سٹوری کو بہترین انداز میں اردو میں صرف تفریح کے لیئے تحریر کی گئی ہے۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
ہوس کا جنون قسط -- 09
ایسا لگ رہا تھا کہ پھدی میں لن تو کیا انگلی بھی کبھی نہیں گئی ہو۔ میں نے اس کی ٹانگیں چوڑی کیں اور پھدی پہ اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ عالیہ کا جسم کانپنے لگا اور اس کی پھدی سے پانی ٹپکنے لگا۔ کچھ دیر بعد میں کھڑا ہو گیا اور اس کی پھدی پہ لن رکھ کر رگڑنے لگا۔ عالیہ ٹانگیں چوڑی کیے دیوار کے ساتھ لگی ہوئی تھی اور میں اپنے لن سے پھدی کے اِرد گرد مساج کر رہا تھا، پھر عالیہ کی برداشت جواب دے گئی۔
عالیہ: “سالے میری پھدی میں لن ڈال، پیل دے اپنا لوڑا میرے اندر، بہت خارش ہے اس میں، تیرا لوڑا بہت بڑا ہے لیکن میں برداشت کر لوں گی، سارا ہی اندر لے لوں گی۔”
میں نے عالیہ کو اٹھا کر بیڈ پر لٹایا اور اس کے مَموں پر شہد لگا دیا۔ عالیہ کا برا حال تھا۔ اس کی پھدی لن کی پیاسی تھی۔ میں اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا، وہ کمر اٹھا اٹھا کر پھدی لن پر مار رہی تھی۔ میں اس کے مَموں پر لگے شہد کا مزہ لے رہا تھا۔ اس کی پھدی تندور کی طرح تپ رہی تھی اور اس کی میرے لن پر لگنے والی ہر چوٹ میرے لن کو پاگل کر رہی تھی۔
میں زندگی میں پہلی بار کنواری پھدی مارنے والا تھا۔ دونوں اس کھیل کے نئے کھلاڑی تھے۔ میں نے عالیہ کی ٹانگیں کھولیں اور اس کی پھدی پہ کافی زیادہ لوشن لگا دیا اور پھر اپنے لن پہ بھی لوشن لگا دیا۔ میں نے ایک انگلی عالیہ کی پھدی میں ڈالی تو عالیہ کے منہ سے “اوئی” کی آواز نکل گئی۔
میں نے کہا: یہ تو انگلی ہے، ابھی تو میرا لوہے کے راڈ جیسا سخت لن تمہاری پھدی میں جائے گا۔
میں نے اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنی رانوں پر رکھیں اور لن کو پکڑ کر پھدی پر سیٹ کیا اور ہلکا سا دھکا لگایا تو لن سِلپ ہو گیا۔ میں نے دوبارہ لن پھدی پہ ایڈجسٹ کر کے جھٹکا مارا تو پھر سے لن سِلپ ہو گیا۔
بہت ٹائیٹ پھدی تھی سالی کی۔ پھر میں نے لن کو پھدی کے سوراخ پر پکڑ کر رکھا، اور پکڑے ہوئے ہی زور کا جھٹکا مارا تو “آہہہہہہہہہہ ” میرا لن پھدی کا منہ کھول چکا! لن کی ٹوپی پھدی میں داخل ہو چکی تھی اور پھدی نے ٹوپی کو جکڑ لیا۔ عالیہ کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی۔
میں تھوڑی دیر تک ایسے ہی رکا رہا اور پھدی سے لن چسائی کا مزہ لیتا رہا۔ پھر میں نے غیر محسوس انداز میں لن کو آگے کی طرف حرکت دی مگر لن اتنی ٹائیٹ پھدی میں جانے سے انکاری تھا۔ میں نے ہلکی سی ٹوپی باہر نکالی اور پھر سے پھدی میں ڈال دی۔
عالیہ پھر سے سسکیاں بھرنے لگی تھی۔ لن کی ٹوپی پھدی کے پانی اور لوشن سے نہائی ہوئی تھی۔ کچھ پھدی کا پانی لن سے بہہ رہا تھا۔ عالیہ مزے سے ٹانگیں کھولے لیٹی ہوئی تھی۔ پھدی میں لن کا ملنے والا لمس عالیہ کو مستی کی اونچائی پر پہنچا رہا تھا۔ اس کی آنکھیں بند تھیں، ممے تنے ہوئے تھے۔ میں ایک ہاتھ میں اس کا مَما پکڑ کر دبانے لگا اور دوسرا ہاتھ اس کے چوتڑوں پر پھیرنے لگا۔
عالیہ کی مستی بڑھ گئی، اسے اور مزہ آنے لگا۔ میرا لن اس کی پھدی میں رکا ہوا تھا۔ عالیہ لن پہ پھدی کا دباؤ بڑھانے لگی۔ میں سمجھ گیا کہ وہ لن مزید پھدی میں لینا چاہتی ہے۔ میں نے پھدی پر لن کا دباؤ بڑھایا لیکن پھدی میں آگے پردہ (سیل) لگا ہوا تھا جو لن کو آگے جانے سے روک رہا تھا۔ سیل سے ٹکرانے کے بعد لن مزید اکڑ گیا۔ اب وقت تھا فائنل بازی کھیلنے کا۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے عالیہ کے دونوں مَموں کو پکڑ لیا، اور ہونٹوں کو اس کے ہونٹوں پر دبا کر زور دار جھٹکا مارا۔
“اففففففف! او! اوئی مر گئی! سالے پھاڑ کے ہی رکھ دی ہے! آہستہ نہیں لگا سکتا تھا جھٹکا؟” یہ سب عالیہ چیختے ہوئے کہہ رہی تھی۔ درد کی وجہ سے اس نے ہونٹ میرے ہونٹوں سے علیحدہ کر لیے تھے۔ میرا لن پھدی کو پھاڑتا ہوا آدھے سے زیادہ اندر چلا گیا۔ پھدی نے لن کو جکڑا ہوا تھا۔ میں نے پھر سے عالیہ کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں دبایا اور چوسنے لگا۔ میرا لن پھدی میں ساکن تھا۔ پھدی کی دیواروں کی حرکت لن پہ محسوس ہو رہی تھی جو اب عجیب، بے انتہا مزہ دے رہی تھی۔ میں نے مست ہو کر عالیہ کی زبان کو زور سے چوسا اور لن کو مزید آگے دبایا لیکن ابھی پھدی بہت ٹائیٹ تھی۔
میں نے لن تھوڑا سا باہر نکالا اور پھر ہلکا سا آگے دبایا تو عالیہ کو درد ہونے لگا۔
عالیہ: “پلیز کچھ دیر رک جاؤ۔۔ سالے تیرا لن کچھ سنتا بھی ہے کہ نہیں۔۔ آگے ہی کیے جا رہا ہے۔”
میں: “اسے تیری پھدی کا نشہ چڑھ گیا ہے۔ جب تک تیری پھدی کی آخری حد نہ دیکھ لے یہ نہیں رکے گا۔”
عالیہ: “اتنا موٹا، تگڑا لوڑا ہے تیرا۔۔ میں نہیں مرواؤں گی دوبارہ پھدی تم سے۔”
میں: “اب تو یہ روز تیری پھدی میں جائے گا تو ہی سکون ملے گا۔”
میں نے لن پھدی سے باہر نکالا اور اسے پھدی کے چھولے پر رگڑنے لگا۔ دو ہی رگڑے مارے تو عالیہ تڑپنے لگی۔ چھولا (دانہ یا کلیٹورس) پھدی کا حساس حصہ ہوتا ہے جب اس کو رگڑا جائے تو پھدی میں لن لینے کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ عالیہ سسکنے لگی۔
عالیہ: “آہہہہہہہہ! او میرے راجا یہ کیا کر رہے ہو؟ اففففف! یہ اتنا مزہ! اففففف! اُمم آہہہہہہہ! اور زور سے رگڑ! آہہہہہہ!”
میرا لن اس کے خون سے لال ہو چکا تھا۔ ابھی بھی کچھ قطرے عالیہ کی پھدی سے نکل کر بیڈ شیٹ کو سرخ کر رہے تھے لیکن چھولے پر پڑنے والی لن کی رگڑ نے اس کو پھدی کا درد بھلا دیا تھا۔
عالیہ: “اففففف عامر! آہہہہہہہہہ سسییییی آہہہہہہہہ اورررررآئیئئئئئئ۔۔” (اور سسکیاں لیتے ہوئے اپنی پھدی ہلانے لگی جیسے اس طرح وہ لن پھدی میں ڈلوا لے گی)۔۔ مجھے پتہ تھا کہ اب عالیہ کی پھدی میں آگ لگ چکی ہے۔
عالیہ: “عامر اپنا لن میری پھدی میں ڈالو!”
میں: “اچھا جانی۔۔ کتنا ڈالوں؟”
عالیہ: “پورا لن ڈال دو، پھاڑ دو میری پھدی کو!”
عالیہ نے اپنی ٹانگیں کھول لیں۔ اس کی پھدی لن کے لیے ترس رہی تھی۔ میں نے لن دوبارہ پھدی پر سیٹ کیا اور زور کا جھٹکا مارا اور آدھا لن پھدی میں چلا گیا۔
عالیہ: “آہہہہہہہ! ڈال دے افففف! پھٹنے دے پھدی کو عامر! پھاڑ دے پھدی! آہہہہہہ سسییییی ائیئئئئئ!”
میں نے اگلا جھٹکا مارا اور لن سارا اس کی پھدی میں چلا گیا۔۔ میرے ٹٹے پھدی کے نیچے جا ٹکرائے۔ میرا جسم مزے میں ڈوب گیا، سارا لن اندر جاتے ہی ایک عجیب سا نشہ چھا رہا تھا۔ عالیہ نے اپنے ناخن میری کمر میں گاڑ دیے۔۔ اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے، اس کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا۔ وہ اور بھی سیکسی لگ رہی تھی۔
کچھ دیر رکنے کے بعد میں نے لن کو آگے پیچھے حرکت دی۔۔ افففف کمال مزے کی پھدی تھی سالی کی۔۔ کوئلے کی طرح گرم اور ریشم کی طرح نرم اور لن کو دباتی ہوئی۔ مجھے زندگی میں پہلی بار احساس ہوا کہ پھدی کیا مزہ دیتی ہے۔ افففففف نا قابل بیان مزہ تھا دوستوں۔۔ میں آرام آرام سے لن کو آگے پیچھے حرکت دیتا رہا۔۔ میرا جسم دکھ رہا تھا۔۔ اب لن کو زبردست دھکوں کی ضرورت تھی۔ میں نے عالیہ کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اس کی پھدی پہ تابڑ توڑ جھٹکے شروع کر دیے۔ عالیہ چیخی مگر میں کہاں رکنے والا تھا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے