Perishing legend king-158-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 158

بغل میں کھڑی  اروحی  مسکرا کر دونوں کو دیکھ رہی تھی۔

دس اِز  د  ریئل فیملی . . . ’ سوچتے ہوئے وہ وہی ایک چیئر پر بیٹھ گئی۔

ویر :  کیسی ہے آپ کی طبیعت دادا جی !

منورتھ :  میرا پوتا . . . ویر ! آ گیا  تو . . .

انہوں نے ویر کا ہاتھ تھاما  اور اسے اپنے بستر پر ہی بیٹھا لیا۔۔۔ ویر دیکھ پا رہا تھا کہ اس کے دادا جی کی آنکھوں میں سے آنسو بہنا شروع ہو چکے تھے۔

ویر :  جی ! پہلے ملنے نہ آ سکا۔ میں اسپتال میں ایڈمٹ تھا۔

منورتھ :  اور میں بھی میرے بچے۔۔۔ کیا ہو گیا تھا تجھے؟ کیسے ؟ کب ہوا یہ سب۔

ویر ( اسمائیلز ) :  لمبی کہانی ہے۔ پھر کبھی۔۔۔

اروحی :  تتتم . . . تم بائیک سے آئے ہو کیا ؟ تمہارا ہاتھ تو زخمی ہے نا ؟ پھر کیسے . . . ! ؟

کاویہ :  آہ ! رائٹ ! بھئیا آپ کیسے . . . ؟

ویر : (آہ بھرتے ہوئے) میں آٹو سے آیا ہوں

کاویہ :  اوہ ! ہاں یہ سہی کیا۔۔۔ گڈ!

ویر :  تو دادا جی ؟ آپ کی صحت کا خیال رکھ رہے ہے سبھی لگتا ہے۔

منورتھ ( اسمائیلز ) :  سب سے زیادہ تو پرانجل اور کاویہ ہی میرا خیال رکھ رہی ہے بیٹا۔

ویر :  اُوںکاویہ بچی ضرور ہے پر ہے بڑی ہی محنتی۔۔۔

ویر نے کہتے ہوئے کاویہ كے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا تو کاویہ بھی کھل کھلا اٹھی۔

کاویہ :  اہاہاہاہاہی ~
پر جیسے اسے ویر كے بول کچھ سہی نہیں لگے۔
کاویہ :  ہو ؟ ویٹ ! آپ نے کیا کہا مجھے؟ بچی !؟؟ بھئیااا . . .” میرا پیارا بھائی ! ! ! ! ! “

کاویہ اپنی بات پوری رکھ پاتی کہ تبھی پیچھے سے ایک اور جانی پہچانی سی آواز ویر كے کانوں میں پڑی ۔ اِس آواز سے تو ویر ہمیشہ مانوس رہیگا ۔کبھی بھول نہیں سکتا  وہ۔

اپنے  ہاتھ پھیلائیں ، پرانجل کمرے میں انٹر ہوا اور ویر كے پاس آتے ہی زور سے اس کے گلے سے لگ بیٹھا۔

پرانجل : اُوں میرے بھائی ! ! ! میرے چھوٹے  بھائی ! کتنے دنوں بَعْد تمہیں دیکھ رہا ہوں۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ تم یہاں آئے۔ میں تو سوچ ہی رہا تھا کہ کسی دن تمہیں یہاں لے آؤں۔

ویر : . . . .

پرانجل اس کے گلے سے ضرور لگا ہوا تھا۔ پر ویر جانتا تھا۔ جانتا تھا کہ اس کا یہ بھائی پرانجل آستین کا وہ سانپ تھا  جو بَڑی ہی چالاکی سے ڈستا تھا۔ ویر جانتا تھا کہ یہ پرانجل کا ضرور کوئی نیا دکھاوا تھا۔

“ڈو آل واٹ یو وانٹ برادر ! مائی آئیز۔۔۔کین سی تھرو یور ایکشنز ایوری ٹائم۔” (’’جو چاہو کرو بھائی! میری آنکھیں۔۔۔ہر وقت آپ کے اعمال کو دیکھ سکتی ہیں۔’)

پری: ٹرو  دیٹ۔۔۔ ( یہ سچ ہے)

اروحی نے مندر کی ساری باتیں ویر کو بتائی ہوئی تھی۔ اور ویر کو پتہ نہیں کیوں پر سب سے زیادہ  شک پرانجل پر ہی جا رہا تھا۔ آخر پرانجل ہی تو تھا جس نے ویر کو نکلوایا  تھا اور اجے سے پیٹوایا تھا۔

ویر کا انٹیلیجنس آل ریڈی 80 پر تھا ۔ اسے باتیں اتنی کھل کر اس سے پہلے کبھی نہیں سمجھ میں آئی تھی جتنی اب آ رہی تھی۔

پرانجل : اُوں بھائی ! تمہیں کتنا مس کیا میں نے۔ تم نے اچھا کیا یہاں آکر۔۔۔

اروحی : اوہ ریلی ؟ آئی ڈونٹ تھنک کہ تم اتنے بھی زیادہ کلوز تھے ویر سے کبھی۔۔۔۔!

پرانجل : کامن دیدی ! وہ کہتے ہے نا ، آپ کو اس چیز کا احساس تب ہی ہوتا ہے جب آپ اسے کھو دو ویر كے جانے كے بَعْد گھر کتنا ویران ہو گیا ہے۔ اور مجھے پتہ لگا کہ  ویر كے بنا۔۔۔ میں تو رہ ہی نہیں سکتا۔۔۔ہاں مانا کہ اسے آئے دن ڈانٹ پڑھتی رہتی تھی پر میں ہمیشہ ہی اسے بچانےکی کوشش کرتا تھا دیدی۔۔۔

اروحی :  (حیران ہوتے ہوئے)؟؟؟؟؟
پری:دس  باسٹرڈ۔۔۔

ویر: (اسمائیلز )
پرانجل
 : دیکھا دادا  جی ! دیوی جی كے مندر سے آنے كے بَعْد ہی خوشیاں جیسے شروع ہو گئی ہمارے گھر میں آنا۔۔۔ دیکھیے نا ! ویر بھی آیا آج آپ سے ملنے ۔۔۔۔وہ دن دور نہیں جب ویر کو خود تاوجی اپنے ہاتھوں سے پکڑ كے لے آئینگے واپس۔۔۔

منورتھ (اسمائیلز ) : آج میں بے حد خوش ہوں  بیٹا۔۔۔

پرانجل : میرا بھائی اب آ گیا ہے۔۔۔ اب میں آج ہی تاوجی سے بات کرونگا ۔۔۔انہیں مناؤنگا۔

کہتے ہوئے اس نے ویر كے ہاتھ پر ایک تھپکی دی۔۔۔پر یہ وہی ہاتھ تھا جو اس کا زخمی تھا۔

ویر : آں !
پرانجل :ارے ! ؟ کککیا ہوا بھائی !

اروحی :کیا کر رہے ہو ! ؟ ؟ ؟ اسے چوٹ لگی ہے نا۔ایڈیٹ !
پرانجل : اوہ ! سو سسوری میرے بھائیممجھے واقعی کوئی دھیان نہیں تھا۔۔۔ دیکھو تو ۔۔۔ دادا جی كے چلتے تم سے ملنے تک نہ آ پایا ۔

منورتھ :کککہاں ؟ کہا ں لگی ہے ویر کو چوٹ ۔۔ بیٹا ! مجھے دکھاؤ۔

ویر : اٹس ۔۔۔اٹس اوکے ! دادا جی کچھ نہیں ہے۔ ہلکی سی تھی چوٹ۔چنتا مت کرئیے۔ ٹھیک  ہو جائیگی۔

منورتھ :نہیں ! مجھے دکھاؤ بیٹا۔۔۔ تبھی میرے من کو شانتی پہنچے گی

اور دادا جی کی بات رکھنے كے لیے آخر ویر کو اپنی جیکٹ اتارنی ہی پڑی۔ اس نے  اختیاط سے جیکٹ اتاری تو ہاتھوں میں بندھی  ہوئی  پٹیاں ان سبھی کو نظر آئی۔

پرانجل : ہے بھگوان ! اتنے دنوں كے بَعْد بھی ابھی یہ بندھی ہوئی ہے۔ تو سوچیے ذرا دادا جی کی چوٹ كے وقت کیا حالت رہی ہوگی ویر کی۔

منورتھ : ویر ! ؟ ؟ ؟ اتنی زیادہ ۔۔۔ پُورا ہاتھ بندھا ہے تمہارا۔۔۔

ویر : پٹیاں بندھی ہے دادا جی۔۔۔ اندر سے سب ٹھیک ہے اب، چنتا کی کوئی بات نہیں۔

کریک *
اور ایک بار فر دروازہ کھلا ۔۔۔ اِس بار اندر آنے والے دو شخص تھے۔

ایک تو تھی شویتا۔۔۔اور دوسری تھی۔ اس کی بیٹی ، بھومیکا جو ابھی ابھی اپنے ہوٹل سے آئی تھی۔

منورتھ: بہو ! دیکھو۔۔۔کون آیا ہے۔

شویتا: (اسمائیلز)
صرف ایک جھوٹی سی مسکان دیتے ہوئے  شویتا آگے بڑھ کر ویر كے نزدیک آئی۔

شویتا : اب کیسی ہے طبیعت آپ کی پاپا جی ! ؟

منورتھ :  میرا پوتا آیا ہے۔ تو اس کے دادا جی تو بہتر ہی محسوس کرینگے  نا ؟

بھومیکا کی نظر جب ویر سے ملی تو ایک پل كے لیے وہ کافی سرپرائزڈ  رہ گئی۔۔۔ اور پھر اگلے ہی پل اس نے اپنی نظریں ویر سے چرا كے پھیر لی۔۔۔

کچھ  لمحے  کیلئے۔۔۔ سبھی كے سبھی لوگ دادا جی كے کمرے میں ہی بیٹھے ہوئے تھے اور باتیں کر رہے تھے۔

شویتا ، پرانجل باہر سے تو ایسا ہی دکھا رہے تھے جیسے وہ ویر كے آنے سے خوش تھے ۔پر اندر ہی اندر نا جانے کیا کیا باتیں امنڈ  رہی تھیں ان کے من میں

وہیں بھومیکا صرف ویر کو دیکھتی اور نظریں آپس میں ملتے ہی خود ادھر اُدھر دیکھنے لگتی۔

نا جانے کیا سوچ رہی تھی وہ من میں۔۔۔

کرونیش اور بریجیش دونوں ہی گھر پر نہیں تھے۔۔۔ اور ویویک بھی۔ یہی وجہ تھی  شاید جس کے چلتے آج ویر آرام سے کم سے کم اپنے  دادا جی سے مل پا رہا تھا۔

جب جانے کا وقت ہوا تو ویر ان سب سے رخصتی لے کے باہر جانے لگا۔

منورتھ نے منایا کہ وہ کہیں نہ جائے اور ان کے ساتھ ہی رکے۔۔۔ پر ویر نے اپنے دادا جی کو جیسے تیسے منایا اور باہر آ گیا۔

کاویہ اور اروحی تو باہر اسے چھوڑنے آئی ہی تھیں۔۔۔ پر سب سے سر پرائزنگ یہ تھا کہ ان کے بغل سے بھومیکا بھی کھڑی ہوئی تھی۔

ویر :  چلتا  ہوں۔۔۔۔

اروحی :  ہمممم ~
کاویہ :  بھئیا یوں آتے رہنا۔۔۔

ویر ( اسمائیلز ) :  ہممم ~
ویر نے ایک آخری نظر بھومیکا پر ڈالی اور پلٹ كے وہ جانے لگا۔

کاویہ اور اروحی دونوں ہی اندر جانے لگی۔ پر بھومیکا جیسے کسی چیز کا ویٹ کر رہی تھی۔
ویر کچھ قدم دور جا چکا تھا اور ادھر  کاویہ اور اروحی كے اندر جاتے ہی بھومیکا آگے کی طرف بڑھ گئی۔

بھومیکا  ووویٹٹٹٹٹ ! !

وہ چلائی اور تیز قدموں كے ساتھ بھاگتی ہوئی  وہ ویر كے پاس آئی۔

ویر :  ہممم ؟

بھومیکا :  وہ ۔۔۔ وہ۔۔۔۔

ویر :  ! ؟ ؟

بھومیکا :  ام ۔۔۔آئی۔۔ہ-ہاؤو آر  یو ؟ آئی مین  وہ تمہاری چوٹ۔۔۔اب کیسی ہے ؟

ویر نے ایک جھلک اپنے ہاتھ پر ڈالی جس میں پٹی بندھی ہوئی تھی اور پھر بھومیکا کو دیکھ کر اس نے ایک پھیکی سی سمائل دی۔ اس نے اپنے کاندھے سے جیکٹ اتاری اور اسے پہن کر اپنی چوٹ کو چھپا لیا۔

وہ پلٹا اور آگے بڑھنے سے پہلے اس نے صرف اتنا  ہی کہا۔۔۔

ویر :  وہ کہتے ہے نا . . . تلوار سے دیئے گئے زخم ایک بار پھر بھی بھر جاتے ہیں  پر کچھ کہے گئے لفظوں كے زخم کبھی نہیں بھرتے۔

اور بس ، ان الفاظوں کو رکھ کر وہ آگے بڑھ گیا۔

بھومیکا صرف اسے اندھیرے میں جاتا ہوا دیکھتی رہی جب تک کہ ویر اس کی آنکھوں سے اوجھل نہ ہوگیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page