کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی طرف سے پڑھنے کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول انوکھا گینگسٹر ۔
انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ معاشرے میں کوئی بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس ہوتا۔
لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے کے لیے انوکھا گینگسٹر ناول کو پڑھتے ہیں
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –240–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –239–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –238–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –237–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –236–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –235–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025
انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -211
لیکن اگلے ہی لمحے جو آواز اس نے سنی وہ اس کے ہوش اڑانے کے لئے کافی تھی ۔۔زویا کے پسٹل سے ہلکی سی ٹرنچ کی آواز نے اس کے پسٹل کا خالی ہونے کا علان کیا ۔۔جبکہ دوسری جانب پورا ہال قہقہوں سے گونج اٹھا ۔۔
انسپکٹر زویا کے پاس انسپکٹر ارشد نے آکر ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر مارتے ہوۓ بولا :: بہن چود رنڈی کہیں کی تو مجھے گولی مارے گی ۔۔۔آج تیری ایسی حالت کروں گا کہ توں کبھی اپنا منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہے گی۔۔۔
ابھی وہ کچھ کر پاتا کے اس سے پہلے ہی ہال میں نادرخان کی آواز گونجی جس نے انسپکٹر کو لتاڑتے ہوۓ کہا :اووو بیغرت تیری ہمت کیسے ہوئی پھول جیسے چہرے پر ہاتھ اٹھانے کی ۔۔
نادر خان غصے میں آگے بڑھ کر انسپکٹر کو کچھ کہتا اس سے پہلے ہی لیاقت رانا بولا: صبر نادر صبر اس نے بھی تو ہمارے لیے بہت اچھا کام کیا ہے۔۔ یہ پتہ ہے کس کو لے کر آیا ہے آپکی جان اور میری دشمن کو اسے بھی تو تماشا دیکھنے دو ذرا۔۔۔
ان کی باتیں سن کر زویا بے بسی سے بولی۔۔۔ کیا چاہتے ہو تم لوگ ؟
لیاقت رانا بولا:: صرف ایک سوال کا جواب جو صرف تم دے سکتی ہو
زویا بولی۔: کونسے سوال کا جواب ؟
لیاقت رانا: اس رات میرے بھائی کو کس نے مارا تھا۔
زویا بولی:: کس رات اور میں تمھارے بھائی کو نہیں جانتی۔
لیاقت رانا بولا۔: بکواس مت کرو میری بھائی سے بات ہوئی تھی اس نے مجھے بتایا تھا کہ تم اسکی قيد میں تھی ۔
زویا اس کی بات سمجھ کر بولی۔: اوہ تو تم نے اتنا سب کچھ یہ جاننے کےلیے کیا ہے۔۔۔ پر افسوس تمہیں یہاں سے کوئی بھی جواب نہیں ملے گا جس سے تم مطمئن ہو سکو یا تمہیں اس کا پتا چل سکے ۔
نادر لیاقت کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوے بولا: اسے تھوڑی دیر کےلیے مجھے دے دو یہ ہر سوال کا جواب دے گی فر فر طوطے کی طرح ۔۔
٭٭٭٭٭
وہی میں اور شیرا جب اس سڑک پر پہنچے تو وہاں ہمیں لگ بھگ بیس سے پچیس لوگ ہتھیاروں سے لیس نظر آئے جن کو دیکھتے ہوۓ میں گھبرا گیا تھا ۔۔ان سب واقعات میں یہ پہلی بار تھا کے میرا دل اس طرح گھبرا رہا تھا ۔۔ میں نے تھوڑا گھبراتے ہوئے شیرا سے بولا : یہ کون لوگ ہیں ؟
تو میری بات سن کر وہ جواب دیتے ہوۓبولا ؛: یہ اپنے ہی بندے ہیں ہمیں ان کی ضرورت پڑنی ہے۔۔ کیونکہ جس جگہ تم نے زویا کو بھیجا ہے اس جگہ نادر بھی گیا ہے اور نادر بڑا ہی کمینہ بندا ہے۔۔۔ وہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی بھی گانڈ مارتا ہے اور اسے کوئی شرم لحاظ نہیں ہوتی وہ باہر ہی شروع ہو جاتا ہے۔۔
شیرا کی بات سن کر جہاں مجھے ایک طرف تسلی ہوئی کے یہ اپنے بندے ہیں وہیں مجھے مزید گھبراہٹ ہونے لگی تھی ۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ موٹر سائیکل کو جلدی چلاؤ۔۔۔ ہم لوگ اس سڑک پر تو پہلے ہی موجود تھے کچھ ہی پل میں ہم وہاں پہنچ گئے تو شیرا نے مجھے اس حویلی سے تھوڑا دور ہی اتار کر بائیک کو وہیں سائیڈ میں ایک گڑھے میں پھینک کر ہم دونوں وہاں سے نکل کر آگے کی طرف بڑھنے لگے ۔۔جبکہ اس نے اپنے آدمیوں کو حکم دیتے ہوۓ کہا : تم لوگ سیدھا جاؤ اور جا کر فائرنگ کھول دو تا کے ان لوگوں کا دھیان بھٹک سکے۔
ہم دونوں جب پچھلی طرف سے آگے بڑھے تو تب تک ہمارے لوگوں نے فائرنگ کھول دی تھی ۔۔جس کا وہ لوگ بھی وہاں سے کراس فائر کرتے ہوۓ جواب دے رہے تھے۔۔
اس حویلی کی دیواریں پچھلی طرف سے اتنی اونچی نہیں تھی جتنی سامنے سے دکھائی دے رہی تھی۔۔
میں نے بنا دیری کرتے ہوئے ایک جمپ لگایا اور اگلے ہی لمحے میں دیوار کے اوپر تھا ۔۔ مجھے پورا یقین تھا کہ اس طرف کسی کا بھی دھیان نہیں ہو گا ۔۔ وہ سب سامنے سے لڑائی لڑنے میں مصروف ہوں گے ۔۔میری دیکھا دیکھی شیرا نے بھی کوئی دیری نہیں کی اور وہ بھی دیوار کے ساتھ اوپر چڑھ گیا۔۔
ہم نے جب سامنے دیکھا تو اندر دو کرسیاں پڑی ہوئی تھیں جن کے اوپر دو لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔
جبکہ ان سے کچھ فاصلے پر موجود پولیس والوں کو لڑتا دیکھ کر مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا کیونکہ وہ بھی نادر کے آدمیوں کے ساتھ مل کر باہر ہمارے لوگوں سے لڑ رہے تھے۔۔
تھوڑی ہی دیر میں حویلی کا گيٹ کھلا اور جیدا اپنے ساتھ پانچ آدمیوں کو لے کر اندر داخل ہوا۔۔۔شائد شیرا نے اسے کوئی سگنل دیا تھا ۔۔اس کے اندر داخل ہوتے ہی پولیس والے اس کی طرف رخ کر کے فائر کرتے اس سے پہلے ہی ہم دونوں نے گولیاں چلا کر ان کو وہیں ختم کر دیا۔۔ اس وقت نتیجہ ہماری امیدوں کے مطابق تھا ۔۔لیاقت رانا اور نادر خان کو ہم نے چاروں طرف سے گھیر لیا تھا۔۔
کچھ گھبراہٹ ان کے چہرے پر بھی واضح نظر آرہی تھی۔ ایک انسپیکٹر رینک کا پولیس افسر بھی وہاں پر موجود تھا جس نے دیکھا دیکھی جیدا کے لوگوں پر فائرنگ کر دی جیدا تو ان سے بچ گیا لیکن جیدے کے ساتھ آئے دو ساتھی زخمی ہو گے تھے ۔۔
جیدے نے بچتے ہوۓ ایک طرف قلا بازی لگائی اور اٹھنے سے پہلے ہی اس نے اس پولیس والے کا نشانہ لیتے ہوۓ فائر کھول دیا گولی انسپکٹر کے بازو کو چھوتی ہوئی نکل گئی تھی جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ سے گن نیچے گر گئی تھی ۔۔ وہ ابھی گن کی طرف بڑھتا کہ اس سے پہلے ہی شیرا نے اس کے پاؤں میں گولی مارتے ہوۓ اسے وہیں لیٹنے پر مجبور کر دیا تھا ۔۔درد کی شدت سے وہ چیخنا شروع ہو گیا تھا ۔۔وہاں کھڑے سب گارڈ اور پولیس والے مارے جا چکے تھے۔۔ اب وہاں پر صرف تین لوگ ہی بچئے تھے جن میں لیاقت رانا دوسرا نادر خان اور تیسرا یہ پولیس والا انسپیکٹر تھا جبکہ سامنے کرسی پر زویا بندھی ہوئی تھی ۔۔اس کی پینٹ گھٹنوں تک تھی جبکہ شرٹ کے سارے بٹن بھی کھلے ہوئے تھے جس سے اس کے سنگترے واضح نظر آرہے تھے ۔۔ زویا کے منہ میں کوئی کپڑا تھا جس کی وجہ سے وہ آواز نہیں نکال پا رہی تھی جبکہ اس کے مموں پر بنے نشان یہ واضح کر رہے تھے کے ان کو بے دردی سے مسلہ گیا تھا ۔۔
میں اور شیرا آگے بڑھتے ہوئے لیاقت رانا اور نادر خان کے پاس جیسے ہی پہنچے تو لیاقت رانا نے اپنی پسٹل نکال کر زویا پر تان کر اس کا نشانہ لیتے ہوۓ کہا :خبردار جو ایسی ویسی کوئی بھی حرکت کی تو نتیجے کے زمدار تم خود ہو گے ۔۔ پہلے تو یہ بتاؤ کہ تم ہو کون؟ اور تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں ہمارے ڈیرے پر حملہ کرنے کی؟ تمہیں پتہ ہے تم کس کے ڈیرے پر کھڑے ہو اس وقت ۔
ابھی وہ مزید کچھ بول پاتا کے اتنے میں زور دار آواز کے ساتھ دروازہ کھلا اور ہمارے باقی ساتھی اندر داخل ہو گئے ۔ جنہیں دیکھ کر لیاقت رانا کی ہوا ٹائٹ ہو گئی تھی ۔۔جبکہ نادر خان ابھی بھی زویا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں لگا ہوا تھا جیسے اسے اس صورت حال سے کوئی فرق نہ پڑ رہا ہو ۔۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Unique Gangster–219– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 26, 2025 -
Unique Gangster–218– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 26, 2025 -
Unique Gangster–217– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 26, 2025 -
Unique Gangster–216– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–215– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–214– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے