کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانس ،ایکشن ، سسپنس ، تھرل ، فنٹسی اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی ایک ایکشن سے بھرپور کہانی، ۔۔ طاقت کا کھیل/دی گیم آف پاؤر ۔۔یہ کہانی ہے ایک ایسی دُنیا کی جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین(ڈیمن ) بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر کئی بار حملے بھی کئے تھے ۔۔لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ہر دور میں کچھ لوگ جو مختلف قوتوں کے ماہر تھے انہوں نے ان کے حملوں کی روک تام کی ۔۔
انہی میں سے کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں سے ایک یہ نوجوان بھی اس ٹیم کا حصہ بن گیا اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔ یہ سب اور بہت کچھ پڑھنے کے لئے ہمارے ساتھ رہیں ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
A Dance of Sparks–130–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025 -
A Dance of Sparks–129–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025 -
A Dance of Sparks–128–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025 -
A Dance of Sparks–127–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025 -
A Dance of Sparks–126–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025 -
A Dance of Sparks–125–رقصِ آتش قسط نمبر
July 29, 2025
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
طاقت کا کھیل قسط نمبر -- 77
لیلیٰ بولی (دوسراسسٹم)
نہیں ماسٹر کچھ ہے پر ابھی اس کے بارے میں . میں آپ کو نہیں بتا سکتی کیونکہ مجھے پتا نہیں چل رہا کے آخر وہ کیا ہے اور کس نوعیت کا خطرہ ہے۔۔
میں بولا۔
ایک تو یار تم نے مجھے عجیب ہی الجھن میں ڈال دیا ہے ۔۔کیا وہ خطرہ میرے متعلق ہے یا میری فیملی کے متعلق؟ میرے متعلق کوئی بھی خطرہ ہوگا تو میں اسے برداشت کر جاؤں گا اگر وہ خطرہ میری فیملی پر ہے تو پھر مجھے اسکا حل تلاش کرنا ہو گا۔۔
رانی بولی ( سسٹم۔)
ایک بات کی میں آپ کو گارنٹی دہتی ہوں کہ وہ خطرہ آپ کی فیملی پر کبھی نہیں آئے گا۔۔۔ یہ دوسرا سسٹم آنے کی وجہ سے آپ کے جسم میں اور دماغ میں کئی وسوسے آئیں گے اور کچھ خطروں کے متعلق آپ کو وقت سے پہلے آگاہی ہو گئی اور کچھ کے بارے میں آپ کو پتہ نہیں چلے گا پر آپ کی فیملی سے متعلق کوئی خطرہ نہیں ہے ان پر جیسے ہی کوئی خطرہ ہوا سب سے پہلے مجھے نوٹیفیکشن موصول ہو گا ۔۔۔۔
میں بولا۔:
یہ سب کچھ عجیب لگ رہا ہے۔۔۔مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کے آخر کیا کروں ۔۔۔
انہی سب الجھنوں میں بہت مشکل سے مجھے نیند آئی۔۔۔۔۔۔
46
صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں خود کو ہلکا پھلکا محسوس کر رہا تھا۔۔۔مجھے میرے جسم میں کسی قسم کی تھکان محسوس نہیں ہو رہی تھی اور نہ ہی کوئی گھبراہٹ یا کوئی ایسی فیلنگ تھی کہ جس سے مجھے کوئی ذہنی تناؤ ہو ۔۔
لیلیٰ اینڈ رانی سسٹم۔
گڈ مورننگ ماسٹر ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کا دن اچھا جاۓ..
دونوں کی بات سن کر میں نے مسکراتے ہوۓ انہیں گڈ مارننگ بول کر اپنے بیڈ سے نیچے اتر کر ٹروزر شرٹ پہن کر جوتوں کے ریک کی جانب بڑھا اور وہاں سے رننگ شوز پہن کر باہر نکل گیا ۔۔آج کا ڈیلی مشن پہلے کی نسبت بڑا تھا اور سخت تھا جسے ہر حال میں مکمل کرنا تھا ورنہ پوائنٹ کی کٹوتی ہو جانی تھی ۔۔ اپنے گھر سے باہر نکل کر میں نے اوپر آسمان کی جانب نظر دوڑائی تو اندھیرا اب تک پھیلا ہوا تھا۔۔سورج کی کرنیں ابھی نہیں نکلی تھیں جبکہ آسمان پر ستارے اب بھی ہلکے نظر آرہے تھے پر ان کی روشنی بہت مدھم تھی۔۔۔۔ایسے وقت میں زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں لیٹ کر آرام کر رہے ہوتے ہیں ۔۔ ۔
چند لمحے وہیں گیٹ کے پاس کھڑے رہنے کے بعد میں پرانے پارک کی جانب بڑھ گیا ۔۔پرانے پارک میں جانے کی دو وجوہات تھی ایک تو آج کا ڈیلی مشن بڑا تھا جس کی رننگ کو مکمل کرنے کے لئے بڑا ٹریک چاہئے تھا جبکہ دوسری وجہ وہاں زیادہ تر خاموشی ہوتی تھی ۔۔پرانا پارک نازش لوگوں کے گھر کے بلکل پاس تھا ۔۔میں دوڑتا ہوا اس جانب بڑھنے لگا۔۔
جب میں پارک میں پہنچا تو وہاں بہت ہی کم لوگ موجود تھے جو اپنی ورزش کر رہے تھے۔
میری دوڑ تو پوری ہو چکی تھی اسی لئے بنا ٹائم ضائع کئے میں نے پش اپ لگانا شروع کر دیئے ۔
قریب آدھے گھنٹے بعد وہاں پر زوہیب پارک کے گیٹ سے اندر داخل ہوا جسے دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی ۔۔ میں نے اسے ایسے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ وہ پارک میں آیا ہو اور صبح کی ورزش کی ہو وہ تو اٹھتا ہی اتنا لیٹ تھا۔۔اس کے چہرے پر پہلے والی رونق اور شوخی اب نظر نہیں آرہی تھی اس کا چہرا اترا ہوا تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ ذہنی ہیجان میں مبتلا ہو جس سے نکلنے کے لئے وہ صبح صبح ایکسرسائز کے لئے اٹھا ہو ۔۔
میں پارک کی دوسری نکر پر وہاں بیٹھا تھا جہاں سے وہ مجھے نہیں دیکھ سکتا تھا وہ چلتا ہوا آیا اور آ کر ایک بینچ پر بیٹھ کر ارد گرد مایوس نظروں سے دیکھنے لگا۔۔جیسے اسے کسی کا انتظار ہو پر اب تک اسے اس کا مطلوبہ شخص دکھائی نہ دیا ہو ۔۔
پہلے میں نے سوچا کہ اسے دیکھوں کہ یہ کیا کرتا ہےپر اگلے ہی لمحے میرے دماغ میں خیال آیا کہ جا کر اس سے ملنا زیادہ مناسب رہے گا ۔۔
میں اپنی جگہ سے اٹھا اور چلتا ہوا اس کے پاس جانے لگا جہاں پر وہ بیٹھا تھا۔۔
اس کی نظریں اب بھی گیٹ پر ہی جمی ہوئی تھیں ۔۔ وہ میرے آنے سے بھی بالکل بے خبر تھا میں چلتا ہوا اس کے قریب پہنچا اور اپنا ہاتھ اٹھا کر میں نے اس کے کندھے پر رکھا تو وہ ایسے گڑبڑا کر اٹھا کے جیسے پتہ نہیں اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہو۔۔ لیکن جیسے ہی اس کی نظر مجھ پر پڑی تو وہ واپس پلٹا اور اس نے کس کر مجھے گلے لگا لیا۔۔
تھوڑی دیر گلے لگانے کے بعد وہ پیچھے ہوا تو اس کی آنکھیں نم تھیں ۔۔وہ میری جانب دیکھتے ہوے بولا۔۔ تم کہاں چلے گے تھے یاسر ؟
اس کی بات سن کر میں مسکراتے ہوۓ بولا۔: مجھے کہاں جانا تھا بس اسی شہر میں ہی ہوں ۔۔
وہ بولا۔: یاسر یار تم نے جانے سے پہلے مجھ سے ملنا بھی گوارا نہیں کیا۔ تمہیں پتہ ہے تمھارے جانے کے بعد ہمارے ساتھ کیا کیا ہو رہا ہے۔ ہماری گھر میں روز بیعزتی ہوتی ہے اور چاچی وہ تو روز ہمیں تانے دیتی ہے اور تم لوگوں کو وارداتیا کہتی ہے کہ تم اور ماہی اسکی بیٹی کو بھگا کر لے گے ہو۔۔
میں بولا: ایسا نہیں ہے زوہیب حالات ہی کچھ ایسے پیدا ہو گئے تھے کہ ہمیں یہاں سے جانا پڑا اور جانے سے پہلے تمہاری چاچی کی کچھ اصلیت نازش پر بھی کھل چکی تھی جس وجہ سے اس نے بھی وہاں رہنا گوارا نہیں کیا اور ماہی کے ساتھ وہ بھی ہمارے ساتھ آگئی ۔۔
وہ بولا: اصلیت۔۔۔۔ تم کس اصلیت کی بات کر رہے ہو یاسر۔۔ اس گھر کی حالت اب جا کر تم نے دیکھی نہیں ہے ۔۔ وہاں کیا کچھ ہو رہا ہے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔وہ گھر نہیں کوئی چکلہ بلکہ ایسا تو چکلے پر بھی نہیں ہوتا۔ چاچی نے کرن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور بڑی باجی کو بھی فورس کر رہی ہیں۔۔
میں بولا۔: یار تو تم وہ گھر چھوڑ دو کہیں اور چلے جاؤ۔
وہ بولا: کہاں جائیں ہم ۔۔واپس گاؤں بھی تو نہیں جا سکتے ہر کوئی تمہاری طرح خوش نصیب نہیں ہوتا۔۔ اس بڑے شہر میں رہنے کے لیے فٹ پاتھ بھی نہیں ملتی گھر تو بہت دور کی بات ہے۔۔
میں بولا: اچھا چھوڑ اس بات کو یہ بتا آنٹی اور انکل کا کیا حال ہے
میری بات سن کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔۔اس کو روتا دیکھ کر میں بوکھلا سا گیا اس طرح پارک میں رونا اگر کوئی دیکھ لیتا تو وہ کیا سمجھتا ۔۔میں جلدی سے آگے بڑھا اور اسے کس کر گلے لگاتے ہوۓ اس پچکارنے لگا ۔۔
چند لمحوں بعد وہ کچھ بولنے کے قابل ہوا تو اسی طرح ہچکییوں کے درمیان بولا : تم خود سوچ لو اس ماں باپ کی کیا حالت ہو گی جس کی جوان بیٹی اس کام پر لگ گئی ہو اور چاچی نے تو ابو پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ ان کے ساتھ سوتے ہیں۔۔۔ امی بیچاری تو کچھ بولتی ہی نہیں ہیں۔۔۔بلکل خاموش رہتی ہیں۔۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
