A Dance of Sparks–134–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 134

میں  بھی اس کے سامنے دوسری کرسی پر بیٹھ گیا۔ جب ہم ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے تھے تو گانگ نے سرسری سی نگاہوں سے ہماری  طرف دیکھا تھا۔ اس کے بعد توجہ نہیں دی تھی۔ اس کا مطلب تھا کہ وہ ہم میں سے کسی کو نہیں پہچان سکا تھا،  لیکن مجھے الجھن ہورہی تھی کہ ان دونوں غنڈوں نے ہمیں کیسے پہچان لیا تھا،  جو سوئے ٹونٹی ٹو سے  ہمارے پیچھے لگے ہوئے تھے،  پھر اچانک ہی مجھے خیال آیا کہ ہوسکتا  ہے وہ پہلے ہی سے اس بلڈنگ کی نگرانی کر رہے ہوں۔ ہم کوشلیا کی بہن کے ساتھ تھے اس لیے ہمیں مشتبہ سمجھ کر پیچھا کرنا شروع کر دیا گیا تھا،  اور پھر یہ بات بھی میری سمجھ میں آگئی، کہ کو شلیا کو کس طرح تلاش کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

ٹائیگر کو کسی طرح پتا چل گیا ہو گا کہ اس کے منصوبے کی مخبری کو شلیا نے کی تھی۔ کو شلیا کے غائب ہو جانے سے اس کا شبہ یقین میں بدل گیا ہو گا۔ وہ اسے تلاش کر رہے تھے اور پھر کسی طرح انہوں نے کوشلیا کی بہن شانتی کا پتا چلا لیا۔ صرف ایک روز پہلے دو آدمی کو شلپا کے بارے میں پوچھنے شانتی کے پاس گئے تھے اور شانتی نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا اور پھر شانتی کی نگرانی کر کے اس کے فلیٹ کا پتا چلا لیا گیا تھا،  اور آج جب شانتی اسٹور پر تھی تو تین آدمی فلیٹ پر پہنچ گئے۔ ہو سکتا ہے انہوں نے خود کو  کوشلیا کا دوست اور ہمدرد ظاہر کیا ہو جس پر کو شلیا نے انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت دے دی تھی اور پھر انہوں نے کوشلیا کے ساتھ وہ سب کچھ کیا جو بد معاشوں کو ایک جوان اور حسین عورت کے ساتھ کرنا چاہیے تھا،  اور پھر انہوں نے نہایت بے دردی سے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ کسی نے کوشلیا کے چیخنے کی آواز نہیں سنی تھی۔ اس کمرے کی حالت بتا رہی تھی کہ اس نے مزاحمت کی ہوگی۔ اس کے چیخنے کی آواز شاید اس لیے نہیں سنی گئی تھی کہ اس کا منہ بند کر دیا گیا ہو گا۔

یقیناً سب کچھ ایسا ہی ہوا ہو گا۔ میں نے سوچتے ہوئے سر ہلا دیا ۔ تھائی وانگ نے کافی کا آرڈر دے دیا تھا۔ ویٹریس نے دو مگ ہمارے سامنے رکھ دیے اور ہم دونوں اپنے اپنے مگ اٹھا کر ہلکی ہلکی چسکیاں لینے لگے۔ اسی دوران میں، میں نے ان دونوں کو ریسٹورنٹ کے دروازے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔ وہ دونوں ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے ہماری میز کی طرف آرہے تھے۔ میں نے گانگ وغیرہ کی طرف دیکھا۔ گانگ کی آنکھوں میں الجھن کے تاثرات نظر آرہے تھے۔ شاید وہ ان دونوں کا انداز دیکھ کر چونک گیا تھا۔

وہ دونوں ہماری میز پر کرسیاں گھسیٹ کر بیٹھ گئے۔ ان میں ایک کے چہرے پر چگی سی داڑھی تھی۔ دوسرا کلین شیو تھا۔ داڑھی والے نے اپنی کرسی تھائی وانگ کی طرف گھسیٹ لی اور بڑی بے تکلفی سے اس کی ران پر ہاتھ رکھ دیا۔ اس کے ہونٹوں پر بڑی مکروہ سی مسکراہٹ تھی۔ تھائی وانگ کا چہرہ تمتما اٹھا۔ اس میں غصہ بھی تھا اور کچھ خوف بھی شامل تھا۔ اس نے داڑھی والے کا ہاتھ جھٹک دیا ۔

اگر یہاں بیٹھنا ہے تو شرافت سے بیٹھو ورنہ کسی اور میز پرجاؤ۔۔۔  تھائی نے ہولے سے غراتے ہوئے کہا۔

شرافت ۔۔۔  اس شخص نے ہلکا سا قہقہہ لگایا۔۔۔  اب تک تو ہم شرافت کا ثبوت ہی دیتے آئے ہیں ورنہ تم جیسے لوگوں کو تو پہلے ہی روز کچل دینا چا ہیے۔

کیا بکتے ہو ؟۔۔۔  تھائی نے خونخوار نظروں سے اس کی طرف  دیکھا ۔۔۔ کیا سمجھتے ہو تم ہمیں۔ تمہارا ہم سے کیا تعلق ہے۔ کیا یہاں غیر ملکی مہمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے؟ اگر بد تمیزی کی تو میں تمہیں پولیس کے حوالے کردوں گی۔

پولیس کے پاس تو شاید تم خود بھی نہیں جانا چا ہو گی۔۔۔  اس شخص نے کہا ۔۔۔ اس لیے کہ پولیس تو پہلے ہی تم لوگوں کی تلاش میں ہے۔ بھکشو شوفانگ موت کی دہلیز سے پلٹ کر آیا ہے۔

 تھائی وانگ کا چہرہ متغیر ہو گیا لیکن اس نے فورا ہی اپنی کیفیت  پر قابو پالیا۔

اے مسٹر۔۔۔ میں نے مداخلت کرتے ہوئے کہا۔۔۔تم لوگ شرافت سے یہاں سے اٹھو گے۔۔۔ یا کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیا جائے۔ ہم ٹورسٹ ہیں۔ ہمارا کسی بھکشو سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔

اگر تم یہ ثابت کردو کہ واقعی ٹورسٹ ہو تو ہم خاموشی سے یہاں سے اٹھ کر چلے جائیں گے۔ بصورت دیگر ٹائیگر تم لوگوں کو پا کر بہت خوش ہو گا۔ ۔۔ کلین شیو والے نے میرے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔

ہم کسی ٹائیگر کو نہیں جانتے۔ تم لوگ شرافت سے اٹھ جاؤ یہاں سے۔۔۔  میں نے اپنی اندرونی کیفیت پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔

کو شلیا کو تو تم ضرور جانتے ہو گے۔۔۔ اس نے مجھے گھورتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم لوگ کو شلیا سے ملنے اس کی بہن کے ساتھ اس کے فلیٹ پر گئے تھے لیکن اس کی لاش دیکھ کر وہاں سے بھاگ نکلے، لیکن اب تم بچ کر کہیں نہیں جاسکتے۔ بہتر یہی ہے کہ تم لوگ خاموشی سے اٹھ کر ہمارے ساتھ چل پڑو۔ اگر کوئی گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو تم دونوں کا حشر بھی کو شلیا سے مختلف نہیں ہو گا اور کو شلیا کی لاش تو تم دیکھ ہی چکے ہو۔

اب معاملہ مختلف ہو گیا تھا۔ ان کا تجزیہ بہت صحیح تھا۔ وہ ہمیں پہچان گئے تھے۔ کلین شیو والے نے خنجر نکال لیا تھا۔ اس نے خنجر کی نوک اس طرح میرے پہلو سے لگا دی کہ کوئی دوسرا نہ دیکھ سکے۔

مجھے معلوم ہے تم بہت اچھے فائٹر ہو لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تم خود کشی کرنا پسند نہیں کرو گے۔۔۔ کلین شیو والے نے کہا۔

میرے منہ سے بے اختیار گہرا سانس نکل گیا۔ خنجر کی نوک میرے پہلو میں چھب  رہی تھی اور اس کا خیال تھا کہ میں کوئی گڑبڑ نہیں کروں گا لیکن میں نے ٹریننگ کی سختیاں اس لیے نہیں اٹھائی تھیں کہ اپنے آپ کو اس طرح آسانی سے کسی کے حوالے کردوں۔ میں نے دونوں پیر فرش پر جمائے اور پوری قوت سے اپنے آپ کو پیچھے دھکیلا۔ کرسی الٹ گئی۔ میں نے بھی کرسی کے ساتھ ہی فرش پر الٹی قلا بازی کھائی تھی۔ کلین شیو والا بڑی پھرتی سے اٹھ گیا لیکن میں اس سے پہلے ہی سنبھل گیا تھا۔ اس سے پہلے کہ وہ مجھ پر حملہ کرتا میں نے اچھل کر اس کے سینے پرفلائنگ کک لگائی، وہ چھل کر دوسری میز پر گرا۔  داڑھی والا میری طرف لپکا، اس وقت میں بھی فرش پر گرا ہوا تھا۔ داڑھی والا جیسے ہی مجھ پر حملہ آور ہونے کے لیے آگے بڑھا ، میں بیٹھے بیٹھے تیزی سے گھوم گیا۔ میرا ایک پیر اس کے گھٹنے کے جوڑ کے پچھلی طرف لگا تو  وہ اچھل کر پشت کے بل گرا ۔ اس دوران میں کلین شیووالا مجھ پر حملہ آور ہو چکا تھا، خنجر اس کے ہاتھ میں تھا۔ میں نے اس وار  روکا اور پیر سے اس کی بغل میں زور دار ضرب لگائی ۔ وہ میرے  اوپر سے الٹ کر دوسری میز سے ٹکرایا۔ اس کا خنجر والا ہاتھ ابھی  تک میری گرفت میں تھا۔ میں اس کا ہاتھ چھوڑے بغیر اُٹھ کر کھڑا  ہو گیا اور اس کے اس بازو پر کندھے کے قریب زور دا رکک لگائی ، وہ بلبلا اٹھا۔ داڑھی والا پھر میری طرف لپکا اب اس کے ہاتھ میں بھی خنجر تھا۔ وہ میری پشت پر وار کرنا چاہتا تھا۔ میں بڑی پھرتی سے نیچے جھک  گیا۔ وہ میرے اوپر سے قلا بازی کھاتا ہوا ایک اور میزے سے  ٹکرا گیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page