Lust–36–ہوس قسط نمبر

ہوس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہوس قسط نمبر - 36

میں بولا : ابا بیمار ہے تو کام کون دیکھتا ہے اور دکان کیسے چلتی ہے؟

وہ بولی : دکان تو بند پڑی ہے اتنے دنوں سے۔ پہلے بھی دکان کو نسا خاص چلتی تھی۔ اب تو مزید تنگی شروع ہو گئی ہے۔ مجھے تو لگتا ہے جلد فاقوں کی نوبت آجائے گی۔

میں بولا : تو پھر گھر کا گزارہ کیسے ہوتا ہے ؟

وہ بولی: امی نے کچھ پیسے سنبھال کے رکھے ہوئے تھے جن سے ابا کا علاج اور اتنے دنوں کا گزارہ ہو گیا، اب تو سمجھو، وہ بھی قریب قریب ختم ہونے والا ہے۔

میں بولا : بس یہ غربت بڑی بری چیز ہے۔

وہ کھا چکی اور کافی دیر خاموشی سے بیٹھی رہی، پھر بولی: سکندر ! تم مجھے کوئی کام دلا سکتے ہو ؟

میں بولا : تم کام کرو گی ؟ اپنی عمر دیکھی ہے ، تمہاری عمر کی بچیاں محض کسی بڑی بیگم صاحب کی نوکرانی بن سکتی ہیں، اس کے علاوہ کوئی کام کاج نہیں ملنے والا۔ سولہ سترہ سال کی لڑکی کو کون کام دیتا ہے۔ اکاد کا کوئی فیکٹری دے بھی تو کیا ملے گا وہاں سے ؟

مہینے کا چھ سات سو ۔۔ بس۔۔

وہ بولی : پھر بھی تم کچھ کرو تو سہی۔

میں بولا : دیکھو۔۔ میرے پاس تو ایک ہی کام ہے۔۔ اگر تم مانو تو۔۔

وہ سمجھتے ہوئے بھی انجان بن کر بولی : وہ کیا۔۔؟

میں بولا : دیکھو جب تک تمہارا اب ٹھیک نہیں ہو جاتا، میں تمہیں کچھ رقم بطور قرض

دے سکتا ہوں، اس کے بعد تم اسے چکاتی رہنا۔ ساتھ ہی ساتھ کام بھی دلوادوں گا۔۔ مگر میرا کام وہی ہے جو تم کرنا نہیں چاہتیں ۔

وہ بولی: میں نعیمہ کو لے آؤں گی اور مزید بھی لڑکیاں ڈھونڈ کر لاؤں گی۔

میں بولا : اس سے بات نہیں بنے گی۔ بات تب بنے گی جب تم خود پھدی مرواؤ گی۔

وہ کپکپاتے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولی: تو وہ تو میں تم سے مرواتی ہوں۔

میں بولا : صرف مجھ سے نہیں، جس جس سے میں کہوں اس سے مروانی ہو گی۔

وہ زرد پڑتے ہوئے بولی: سکندر ! یہ مجھ سے نہیں ہو گا۔

میں بولا : دیکھو ! تم پھدی تو مر واہی چکی ہو ، اب چاہے ایک بار ہو یا ہزار بار فرق نہیں پڑتا۔ ایک ہی بندہ ہر روز پھدی لے یا کوئی نیا بندہ ہر بار ہو۔ کیا فرق پڑتا ہے ؟ بات کو سمجھو۔۔ گھر کے حالات میں تمہیں ہی کوشش کرنا ہو گی۔ تمہیں وہ نسرین یاد ہے جس کی پھدی یہاں میرے دوست اور میں مل کر لیتے تھے ، ایک بار اسے تمہارے سامنے بھی لن چسوایا تھا میں نے۔

وہ بولی: ہاں جو سلائی سیکھنے بھی آئی تھی۔

میں بولا : اس نے کچھ ہی مہینوں میں نہ صرف اپنا علیحدہ گھر لے لیا بلکہ ایک دکان بھی بنالی۔ اب اسے یہ کام کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہی۔ کبھی کبھار شوقیہ پھدی مروانے آجاتی ہے ورنہ پیسہ اب اس کی ضرورت نہیں رہا۔ کہو تو تمہیں اس کی دکان دکھا لاؤں ؟

وہ بولی: مگر میں گھر پر کیا بتاؤں گی ؟

میں بولا : تم کہنا کہ میں نے تمہیں ایک جگہ کام دلا دیا ہے۔

وہ بولی: یہ کیسے ہو گا ؟

میں بولا : کل تم اپنی امی کو لے کر ابدالی گلی والی دکان پر پہنچ جانا، وہیں نسرین ملے گی جو تمہاری ماں کو مطمئن کرے گی۔ تم کل سے کام کے بہانے روز یہاں آجانا اور بس کام شروع۔

وہ بولی : مگر وہ جگہ تو دوسری طرف ہے۔

میں بولا : ہاں۔۔ میں نے وہاں بھی ایک مکان لینا ہے۔ اگر تم کام کرنے پر راضی ہو

جاتی ہو تو وہ مکان تمہارا۔۔ وہاں بس تم ہی یہ کام کیا کرو گی۔

وہ بولی : مگر سکندر ! یہ مجھ سے نہیں ہو گا۔

 میں بولا : پہلی بار جب تم نے میرا لن لیا تھا تو کیسا لگا تھا ؟ بالکل ایسے ہی پہلی بار ذراسی جھجھک اور شرم محسوس ہو گی، بعد میں تمہیں بالکل ویسی ہی آسانی ہو گی جیسے مجھ سے چدنے میں ہوتی ہے۔

وہ راضی دکھائی دے رہی تھی۔

میرے ہاتھ اس کی شلوار کی طرف رینگ گئے ، میں نے اس کی شلوار کا ازار بند کھول دیا تو بنا کچھ کہے مجھ سے لپٹ گئی۔ اس نے میرے کان میں سرگوشی کی : سکندر ! یہ کام میں نہیں کر سکوں گی ، یہ گندا کام ہے۔

میں اس کی پھدی کے لبوں پر لن ٹکا کر بولا : یہی پھدی ہو گی اور ایسے ہی لن اندر جائے گا میری جان۔

میں نے لن پورا گھسا دیا۔ اس نے سسکی لی اور چت لیٹ گئی۔

میں اس کے اوپر لیٹ کر اس چودتے ہوئے بولا : فکر مت کرو۔۔ تم خوب مزے لیا کرو گی اور پیسوں کی سوچو۔۔ پھدی مروانے کے دو سو۔۔ پہلی بار مروانے کے پانچ سودوں گا۔۔ اگر تم کوئی اور لڑکی لاؤ گی تو ہر بار اس کے چدنے سو روپے دوں گا۔۔ سوچو تو سہی۔۔ یہ ایک مزدور کی کمائی سے کئی گنا زیادہ ہے۔۔ اور چدوانے کا مزا الگ سے آئے گا۔۔ سو سو کر کام کرنا پڑے گا۔

وہ جھٹکوں سے اوپر نیچے ہل رہی تھی۔ وہ قمیض کے نیچے عموماً برانہیں پہنا کرتی تھی کیونکہ ممے ابھی اتنے بڑے نہیں تھے کہ برا کی ضرورت پڑتی۔ اس کی سب سے بڑی خوبی اس کی کمسنی اور کم چلی ہوئی پھدی تھی۔ چہرے کی معصومیت بھی اسے اچھا مال بناتی تھی۔

میں نے اس کی ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر چوت کی گہرائی میں جھٹکے دیئے اور چھوٹ گیا۔ منی نکلا تو وہ بھی گہری سانسیں لیتی ہوئی بولی: سکندرا تم چاہے جتنی بار مار لو کوئی بات کسی اور دینے سے مجھے بڑی شرم آتی ہے۔

میں بولا : مجھے دینے میں شرم آتی ہو گی شروع میں۔

وہ بولی: نہیں۔۔ جب تم سے میری دوستی ہوئی تو اسی وقت مجھے لگتا تھا کہ ایک نہ ایک دن اگر تم نے مجھ سے کچھ ایسا کرنا چاہا تو میں تمہیں منع نہیں کروں گی۔

میں بولا : مگر تم نے پہلی بار دواتے ہوئے تو خوب رونا دھونا کیا تھا۔

وہ بولی : تم نے بھی تو میرے سامنے پہلے کسی اور کی لی، پھر میری طرف آئے۔ مجھے یہ غصہ تھا، تم سیدھا مجھ سے کہتے کہ مجھ سے پیار کرتے ہو تو میں تھوڑے سے نخروں کے بعد دے دیتی۔ یہ میں نے سوچا ہوا تھا کہ تمہیں دے دوں گی۔

میں بولا : تم نے بتایا تھا کہ لن اوپر سے پھدی پر لگوایا ہے وہ کیا چکر تھا۔

وہ پھدی کے لبوں پر انگلیاں پھیر کر بولی: وہ میری کزن کا بیٹا تھا، چھ سات سال کا تھا۔ میں نے سنا ہوا تھا کہ پھدی کیسے مرواتے ہیں تو ایک بار جب گھر میں کوئی نہ نہیں تھا تو اسے اپنے اوپر لٹایا اور اس کا لن پھدی پر رگڑوایا۔ مجھے ڈر تھا کہ وہ کہیں کسی کو بتانہ دے۔ وہ لوگ کچھ دنوں کے لیے آئے تھے ، اس لیے بات زیادہ آگے گئی نہیں۔ بعد میں میری بہن نے مجھے سختی سے منع کیا کہ کبھی اگر کوئی ایسی گندی حرکت کرے تو میں اسے بتادوں۔ ساتھ ہی مجھے وہی سب باتیں سمجھائیں جو ہر اس لڑکی کو گھر والے سمجھاتے ہیں جس کو ماہواری شروع ہو جاتی ہے کہ اب سے اس جگہ کی حفاظت کرنا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page