Strenghtman -11- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 11

گاؤں کے باہر بنا ایک گھر چاروں طرف سے اندھیرے میں ڈوباہوا تھا، ایسا لگتا تھا کہ اس گھر میں کوئی رہتا ہی نہیں۔ ایک عجیب سی خاموشی اس گھر اور اس کے آس پاس  تھی، اگر کوئی آواز وہاں سنائی بھی دے  رہی تھی تو بس گھر کے پاس لگے درختوں کی، جو ہوا سے جھول رہے تھے۔ وہیں ایک درخت کے پیچھے ایک کار کھڑی تھی، جو اس اندھیرے کا حصہ بن کر رہ گئی تھی۔ اس میں بیٹھا شخص اپنے مالک کی راہ دیکھ رہا تھا کہ کب وہ آئے اور وہ انہیں جلدی یہاں سے لے کر نکل جائے۔ 

اسی گھر میں ایک خفیہ کمرے میں دو لوگ کسی بات پر متفق نہیں ہو رہے تھے اور ایک دوسرے کو اپنی ہی بات صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں لگے تھے۔ 

وجے: “میں یہ گاؤں چھوڑ کر نہیں جا سکتا۔ میں اپنی جان بچانے کے لیے تم سب کو موت کے سامنے کھڑا کر کے نہیں جا پاؤں گا۔ میں مرنے سے نہیں ڈرتا۔” 

جگت: “میں تمہیں جانتا ہوں، تم ڈرپوک نہیں ہو، لیکن اگر تم یہاں رہے تو ایک نہ ایک دن یہ بات سب کو معلوم ہو جائے گی کہ تم دونوں زندہ ہو، تب بات اور بگڑ سکتی ہے۔” 

وجے : “لیکن مجھے اس آدمی کا معلوم ہونا ضروری ہے۔ کہ آخر وہ کون ہے جو اپنی شناخت چھپا کر ہمارا دشمن بنا بیٹھا ہے؟ اگر میں چلا گیا اور اس نے کسی دن میرے بچوں کو نقصان پہنچا دیا تو میں کبھی خود کو معاف نہیں کر پاؤں گا۔” 

جگت: “نہیں وجے، اگر اسے کرنا ہوتا تو وہ ان تین مہینوں میں کب کا کر چکا ہوتا۔ وہ اب ایسا نہیں کرے گا۔ وہ اب میرے خیال سے جب تک اس چیز کا وارث آ کر اسے یہاں سے حاصل نہیں کرتا، تب تک کچھ نہیں کرے گا۔ وہ اب بس اپنا پورا دھیان مندر پر ہی رکھے گا۔ اسے یہ بات پتا ہوگی کہ تمہارے تینوں بیٹوں میں سے کوئی وارث نہیں ہے۔ وہ اب  اسی تلاش میں ہوگا کہ وارث کون ہوگا،وہ بس  اسی کوشش میں لگا رہے  گا۔” 

وجے: “لیکن میرے والد نے کہا تھا کہ اس کا وارث کون ہوگا، یہ بات انہیں بھی معلوم نہیں ہے۔ اس کی شناخت خود وہی معجزاتی پتھر کر ے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ہمارے خاندان میں سے بھی نہ ہو۔” 

جگت: “یہ بات ہم بھی جانتے ہیں، لیکن ہمارے دشمن کو یہ پتا تو نہیں ہے نا کہ ہم پوری بات نہیں جانتے۔ تمہیں تو بس اس میں سے  نکلنے والا پانی ہی  پلایا تھا، تاکہ تم اس کی حفاظت کر سکو۔ یہ طاقت تمہیں اسے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچانے کے لیے دی گئی تھی۔ تمہیں تو بس اب خود کو سب کی نظروں سے دور رکھنا ہوگا، تاکہ وہ تم تک کبھی نہ پہنچ پائے۔” 

وجے: “میں کب تک دور رہوں گا اپنے خاندان سے، میرے بھائی؟ جانے کب وہ وارث آئے گا۔ بس ماتا سے یہی دعا کرتا ہوں کہ میری موت سے پہلے وہ آ کر اپنی امانت مندر سے لے جائے، تاکہ میں اپنے والد کی دی ہوئی ذمہ داری پوری کر سکوں۔” 

جگت: “میری بات مانو،تو تم کل ہی یہاں سے غیر ملک چلے جاؤ۔ یہاں پر ہم سب ہیں، تمہارے خاندان کی حفاظت ہم اپنی جان دے کر بھی کریں گے۔ بھابی کو بھی سمجھانا اب تمہارا ہی کام ہے۔” 

آخر وجے جی کو جگت کی بات ماننی ہی پڑی۔ جگت جی نے یہ بھی بتا دیا کہ سلطان کوشش سے انہیں دوسرے نام سے غیر ملک جانے کی ساری تیاری وہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔ 

جگت سے ایک بار گلے مل کر وہ باہر کھڑی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ بھیما نے بھی گاڑی وہاں سے نکال لی اور جنگل والے گھر کی طرف موڑ دی۔ ایک گھنٹے میں وہ جنگل والے گھر میں پہنچ گئے۔ 

کامنی ابھی تک سوئی نہیں تھی، وہ وجے جی کی راہ دیکھ رہی تھی۔ جب وہ گھر میں آئے تو اپنے کپڑے اتار کر صرف ایک نائٹ پینٹ میں ہی کامنی کے پاس بستر پر لیٹ گئے۔ 

کامنی  بھی ایک نائٹ گاؤن پہن کر لیٹی ہوئی تھی۔ وہ وجے جی کے پاس سرک کر ان کی مضبوط بانہوں میں آکر اُن کے سینے سےچپک گئی۔ 

وجے جی نے پھر دھیرے دھیرے جگت کے ساتھ ہوئی ساری باتیں بتا دیں۔ کامنی بھی سب باتیں جان کر سوچ میں پڑ گئی تھی، اور تھوڑی دیر بعد وہ بولی: 

“مجھے بھی جگت بھائی کی باتیں درست لگ رہی ہیں۔ ہمارا یہاں سے دور جانا ہی ٹھیک رہے گا سب کے لیے۔ آپ بھی مان جائیں، اس میں ہم سب کی بھلائی ہی ہے۔” 

وجے جی کو کامنی کی بات سن کر بہت دُکھ ہورہاتھا۔ اس بیچاری کو اپنے بچوں سے دور رہنا کبھی پسند نہیں تھا، لیکن اپنی ممتا کا گلا گھونٹ کر وہ صرف اپنا پتی دھرم نبھا رہی تھی۔ 

انہوں نے اپنی بیوی کو اپنی بانہوں میں بھر کر اس کے ہونٹوں کو چوم کر کہا: “تم فکر مت کرو کامنی، میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم بہت جلد اپنے خاندان کے پاس ہوں گے۔” 

وجے جی اور کامنی کو جو پانی ان کے والد نے پلایا تھا، اس کی وجہ سے دونوں ہمیشہ جوان ہی رہنے والے تھے۔ ان دونوں میں عام آدمی کے مقابلے میں دس گنا طاقت آئی تھی۔ وجے جی کے جسم کے ساتھ ان کے لنگ میں بھی ترقی ہوئی تھی، جو پہلے 6 انچ لمبا اور 2 انچ موٹا تھا، وہ 9 انچ لمبا اور 3 انچ موٹا ہو گیا تھا۔ کامنی کے ہر عضو میں بھی زبردست بھراؤ آیا تھا۔ جہاں وہ پہلے 34-26-36 کی تھی، اس پانی کے پینے سے کچھ دنوں میں ہی وہ 38-28-40 کی ہو گئی تھی۔ اس کی پھدی بھی پھول کر ڈبل روٹی کی طرح بن گئی تھی۔ 

شادی ہونے کے ایک مہینے بعد انہیں وہ پانی ان کے والد نے پلایا تھا۔ شادی کے بعد ہی کامنی کی پھدی کی سیل وجے نے کھول دی تھی، لیکن جب پانی پی کر وجے جی کے جسم کی ترقی ہوئی تھی، تب پہلی بار وجے جی کے موٹے لمبے لن نے کامنی کی حالت خراب کر دی تھی۔ تین دن تک وہ ٹھیک سے چل نہیں پائی تھی۔ ان دونوں کی شہوت کی خوہش  بھی اب دوسروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھ گئی تھی۔ دونوں کو دن میں تین یا چار بار چدائی کرنے کے بعد ہی سکون ملتا تھا۔ انہیں لگا تھا کہ بچے ہونے کے بعد کمی ہوگی، لیکن تین بچوں کے بعد بھی وہ ویسی ہی رہی۔ کامنی کا بدن تو بچوں کے بعد بھی بدلا نہیں تھا، وہ ایک دم گدرائی گھوڑی بن گئی تھی، جو اپنے پتی کے موٹے لمبے لنڈ کو اپنی پھدی اور گانڈ کے اندر تک لے جا کر اس سے  جم کر پھدی کی ٹھکائی کراتی تھی، تب ہی اسے چین ملتا تھا۔ 

اس رات بھی وجے جی کامنی کو صبح ہونے تک چودتے رہے اوراپنے لنڈ سے اس کی پھدی اور گانڈ میں اپنا گرم پانی بھرتے رہے، اور دونوں ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں چین کی نیند سو گئے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page