Strenghtman -22- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 22

زینت کو آج مزے  کے سمندر میں غوطے ،  شیوا  کے اُس جسم کے ساتھ کھیل کر دلا رہا تھا۔ زینت جیسا شیوا کو کہہ رہی تھی، وہ ویسا ہی کر رہا تھا۔ اب وہ زینت کی پھدی کو دیکھ رہا تھا، جو کسی پاو  ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئی نظرآ رہی تھی۔ اس کے اوپر ایک بال بھی نہیں تھا۔ اس کا چھید بالکل سرخ نظرآ رہا تھا، جس سے بوند بوند پانی ٹپک کر بستر کو گیلا کر رہا تھا۔ 

زینت کے کہنے پر وہ اس کی پھدی چاٹنے کے لیے تیار ہو گیا تھا۔ وہ آج پہلی بار کوئی پھدی دیکھ رہا تھا۔ اس نے اپنی زبان ایک بار زینت کی پھدی پر پھیری۔ اس کی زبان پر اس کے پھدی کے پانی کا ذائقہ کچھ عجیب سا لگا، لیکن اسے وہ پسند آیا۔ وہ پھر اپنی زبان زینت کی پھدی پر گھما کر وہ پانی چاٹنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ وہ پانی سوراخ  سے آ رہا تھا۔ اپنے ہاتھ سے اس نے پھدی کو پھیلایا اور زبان اندر ڈال کر وہ پانی چوسنے لگا۔ اپنی لمبی زبان شیوا زینت کی پھدی کے اندر تک گھما رہا تھا۔ زینت کوایسا  لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی اس کی جان اس کی پھدی کے راستے سے نکال کر کھینچ رہا ہو۔ شیوا کی زبان اتنی اندر تک جا رہی تھی جہاں تک کبھی شفی کا لنڈ بھی نہیں گیا ہوگا۔ زینت زیادہ دیر تک ان حملوں کو برداشت نہ کر سکی اور شیوا کے سر کو اپنی دونوں رانوں میں پکڑ کر اور اپنے ہاتھ سے اس کے بالوں کو پکڑ کر اس کے منہ کو اپنی پھدی پر دباتے ہوئے جھڑ گئی۔ شیوا نے بھی اس کی پھدی سے بہتا ایک بھی قطرہ ضائع نہ جانے دیا، اس نے پوری پھدی کو چاٹ کر صاف کر دیا۔ 

زینت کو آج اپنی پھدی چسوانے کی اس کی برسوں پرانی خواہش پوری ہونے سے بہت خوشی تھی۔ وہ کچھ دیر تک اپنی سانسیں درست کرتی رہی۔ بعد میں اٹھ کر اس نے شیوا کو چوم لیا۔ 

زینت: “شکریہ شیوا، تم نے تو آج مجھے بہت بڑی خوشی دی۔ میں اب تمہیں بھی خوش کرتی ہوں۔ اب میرا کمال دیکھو۔” 

یہ کہہ کر اس نے شیوا کو بستر کے کنارے بٹھا دیا اور خود شیوا کے پاؤں کے پاس بیٹھ کر اس کا انڈر ویئر اتارنے لگی۔ شیوا کے انڈر ویئر کے ابھار کو دیکھ کر اسے لگ رہا تھا کہ اندر بڑا لنڈ ہوگا۔ جب اس نے اس کی انڈر ویئر ایک جھٹکے میں اتارا تو اس کے سامنے شیوا کا لنڈ آ گیا۔ اسے دیکھ کر زینت کے توتے اڑ گئے۔ 10 انچ لمبا، 4 انچ موٹا، بالکل گورا، لال سر والا، کسی آلو جیسے انڈوں والا۔ 

شیوا نے زینت کو اپنے لنڈ کو اس طرح دیکھتے ہوئے پوچھا: “کیا ہوا چاچی، آپ خاموش کیوں ہو گئیں؟” 

زینت: “بیٹا، یہ اصلی ہی ہے نا؟ کہیں میں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہی؟” 

شیوا: “ہاں چاچی، یقین نہیں  تو آپ چھو کر دیکھیں، یہ اصلی ہے۔” 

زینت آج تک شفی کے لنڈ سے چدی تھی، جو صرف 5 انچ لمبا اور 2.5 انچ موٹا تھا۔ اس نے جہاں کام کرتی تھی، وہاں کے گھروں میں بلیو فلموں میں بھی بڑے لنڈ دیکھے تھے، لیکن شیوا کا تو ان سے بھی بڑا تھا۔ زینت نے اپنے دونوں ہاتھ آگے بڑھا کر شیوا کے لنڈ کو پکڑ لیا اور اسے سہلانے لگی۔ وہ شیوا کے لنڈ کی چمڑی کو نیچے کر کے اس کے سر کو باہر نکالنے کی کوشش کرنے لگی، لیکن اس کے سر کے پاس چمڑی چٹکی ہوئی تھی، جس کی وجہ سے زینت سمجھ گئی کہ شیوا بالکل کورا ہے۔ 

زینت: “شیوا، تیرا لنڈ بہت بڑا ہے۔ اس کے ساتھ اگر تو نے کسی کنواری لڑکی کو چودا تو وہ مر ہی جائے گی۔ تیرے لنڈ کے لیے تو کوئی تگڑی گھوڑی ہی ٹھیک رہے گی، وہی تجھے جھیل سکے گی۔” 

شیوا: “میں کچھ سمجھا نہیں چاچی، اور میں کہاں سے تگڑی گھوڑی ڈھونڈ کر لاؤں؟” 

زینت: “ارے، میں ہوں نا تیری گھوڑی، میں جھیل لوں گی اس موسل کو۔” 

شیوا: “اور آپ کیا کہہ رہی تھیں کنواری لڑکی کے بارے میں، وہ میں سمجھا نہیں؟” 

زینت: “ارے، میں نے ویسے ہی کہا۔ کوئی بھی پھدی کتنا بھی بڑا لنڈ لے سکتی ہے، بس اس کے لیے تجھے ڈھنگ سے چودنا آنا چاہیے۔ میں تجھے سب سکھا دوں گی، تو فکر نہ کر۔” 

زینت نے پھر شیوا کے لنڈ کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔ اس نے اس کے لنڈ سے آتی مردانہ خوشبو کو سونگھا اور اسے گویا نشہ ہونے لگا۔ وہ اب اس کے لنڈ کو چاٹنے لگی، اسے پکڑ کر اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ اس کے موسل کو پورا لینا گویا اپنی جان گنوانا تھا۔ اس نے کچھ دیر اس کے لنڈ کو چوسا، پھر اپنے منہ سے نکال دیا۔ شیوا کو زینت کے لنڈ چوسنے سے بہت مزہ آ رہا تھا۔ وہ اپنی آنکھیں بند کر کے مزے کی وادیوں میں اڑ رہا تھا، لیکن جب زینت نے اس کے لنڈ کو منہ سے نکالا تو اس نے اپنی آنکھیں کھول کر دیکھا۔ 

زینت: “اب آگے کا سکھاتی ہوں میں تجھے۔” 

یہ کہہ کر وہ باورچی خانے میں گئی اور ایک کٹوری میں سرسوں کا تیل لے کر آئی۔ پہلے اس نے شیوا کے لنڈ پر تیل لگا کر اسے چکنا کیا، اور شیوا سے اپنی  پھدی پر تیل لگانے کو کہا اور پیٹھ کے بل لیٹ گئی اور اپنی دونوں ٹانگیں اچھی طرح پھیلا دیں۔ 

شیوا نے بھی جیسا زینت نے بتایا، ویسا ہی کیا۔ پہلے ایک انگلی سے، پھر دونوں انگلیوں سے زینت کی پھدی کو اندر تک چکنا کر دیا۔ 

زینت: “شیوا، کوئی بھی کنواری لڑکی ہو یا عورت، اس کے ساتھ بھی تم جیسا میرے ساتھ کیا، ویسا ہی کرنا۔ تیل، کریم، اگر کچھ نہ ملے تو اپنا تھوک استعمال کرنا، لیکن کبھی کسی کی سوکھی پھدی نہ مارنا۔ اسے بھی تکلیف ہوگی اور تجھے بھی۔ اگر تم نے کسی کے ساتھ ایسا کیا تو پھر کبھی وہ تجھ سے نہیں چدوائے گی۔ اپنی خوشی کے ساتھ ہمیشہ سامنے والے کی خوشی کا خیال رکھنا چاہیے۔ اب آگے بڑھ کر مجھے بھی آج ٹھنڈا کرو۔ تم یہ بات یاد رکھنا، میں کتنا بھی روؤں، چلاؤں، تم اپنا لنڈ نہیں نکالنا۔ تم جب تک پورا اندر نہیں ڈالتے، تب تک نہیں رکنا۔ تم میرے ہونٹ چوسنا، میری چھاتیاں دبانا، لیکن رکنا نہیں۔” 

شیوا بھی جیسا کہا گیا، ویسا ہی کرنے لگا۔ اس نے اپنے لنڈ کو آگے بڑھا کر زینت کی پھدی پر لگایا اور اپنا لنڈ اس کی پھدی میں گھسانے لگا، لیکن  اس کا لنڈ اتنا زیادہ تیل پھدی اور اُس کے لنڈ پر لگا ہونے کی وجہ سے بار بار پھسل رہا تھا۔ زینت نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کے لنڈ کو اپنی پھدی کے چھید پر لگایا۔ شیوا نے ایک جھٹکا مارا تو اس کا لنڈ “فَچ” کی آواز کے ساتھ زینت کی پھدی میں 2 انچ تک گھس گیا۔ دونوں کی چیخیں نکل گئیں۔ اس سے شیوا کے ٹوپے کی چمڑی نکل جانے سے تکلیف ہو رہی تھی اور زینت کو اس موسل نے اپنی اوقات دکھائی تھی۔ 

شیوا اب زینت کے ہونٹوں کا رس پیتے ہوئے اس کی چھاتیاں بھی سہلا رہا تھا۔ زینت کو اب تھوڑا بہتر لگ رہا تھا۔ شیوا نے زینت کی کمر پکڑ کر ایک زبردست دھکا لگایا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page