کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔ عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو وہ خاص کر لڑکوں کے زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
عکس قسط نمبر - 30
وہی باتیں ہوتی رہیں کھانے کی میز پہ بھی۔۔۔ سب کو بڑا تجسس تھا میرےگزشتہ 7 سالوں کے بارے میں۔ اور ہونا بھی چاہیئے تھا۔ آخر میں نے ایک دم سےآکر ان کی فری فنڈ کی عیاشی جو خراب کر دی تھی۔ میں ڈائننگ ٹیبل پہ ، ہنسیکا چاچی کے قریب بیٹھا تھا تو ان کو میں نے اب اور غور سے دیکھا۔ جس زمانے میں اکرم چاچا نے ان سے دوسری شادی کی تھی، اس وقت وہ 23 / 24 سال کی تھیں۔ اکرم چاچا ان سے 14 /15 سال بڑے تھے۔ اِس وقت وہ کوئی32/33 سال کے ہونگے۔ ایک بچہ ہوجانے کےباوجود ان کا جسم بالکل پرفیکٹ تھا۔ وہ کافی غذب نظرآتی تھیں۔ ان کو باتیں کرنےکا بڑا شوق تھا۔ایک بار بولنا شروع تو روکنا مشکل۔
مجھے پتہ چلا کہ انہوں نے گھر کے پیچھے موجود گیراج کو تھوڑا توڑ پھوڑ کر کے ایک اسٹوڈیو بنایا تھا۔ وہاں انہوں نے ایک یوگا سینٹر کھول رکھا تھا۔ سوریہ اور وہ ، وہاں یوگاسکھایا کرتی تھیں ، جو اِن کے مطابق ، کافی چلتا تھا۔ ظاہر ہے ، اسی لیے ہنسیکا چاچی اتنی اچھی شیپ میں تھیں۔ میری نظر ان کے ہونٹوں اور مموں میں ہی اٹکی رہی۔ ان سب باتوں کے دوران ، سوریہ ، البتہ تھوڑی بہت خاموش رہی۔ وہ مجھ سے زیادہ بات نہیں کرتی ، بلکہ کسی سے بھی زیادہ بات نہیں کر رہی تھی۔ زیادہ تر وہ مجھ سے انڈئیریکٹلی ہی کچھ سوال پوچھتی۔
سوریا کی ایج، حسین بھائی سے ایک آدھ سال کم تھی۔
وہ اِس وقت 22 / 23 سال کی ہوگی۔ جوانی اس پہ ٹوٹ پڑی تھی جیسے۔۔۔ بالوں کے ہلانے سے ہونٹوں کے ہلانے تک، اس کی ہر ادا میں جیسے سیکس سےبھرا ہوا تھا۔ حالانکہ میں جس سوریا کوبچپن میں جانتا تھا، وہ موٹےچشموں کے پیچھے مسکراتی، ایک شرمیلی اور سادہ سی لڑکی تھی۔ پہننے کا اسے کوئی خاص شوق نا تھا۔
اکثر بچپن میں، میری ماما اسےحسین بھائی کے کپڑے پہنا دیتی تھیں اور وہ دونوں پِھر خوب کھیلتے۔۔۔لیکن یہ سوریا اب بڑی ہوچکی تھی۔ نکھرچکی تھی بہت۔ بات چیت کے دوران پتہ چلا کہ وہ ہائی اسکول کے بَعْد باہرپڑھنے چلی گئی تھی اور بیچلرز کے دوران اس نے انسٹاگرام پہ ماڈلنگ اسٹارٹ کر دی تھی۔ اس کو اتنی پذیرائی، اور ترقی، سےنوازا گیا کہ اس نے باقی پڑھائی ترک کرکے یہیں شروع کر دیا۔ بڑی فولووِنگ تھی اس کی۔ کئی لوکل اور انٹرنیشنل کمپنیز اس کو اپنے پروڈکٹس انسٹاگرام پہ ماڈل کرنے کے منہ مانگے پیسےدیتے تھے۔پچھلے سال وہ واپس پاکستان آئی ، کیونکہ اکرم چاچا نے اسے کسی وجہ سے بلا لیا تھا۔ وہ اب بس اپنا سوشل میڈیا کا کام چلاتی اور اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ یوگا سینٹر بھی۔۔۔
میرے ماضی کے متعلق، میں ان کودھیمے دھیمے جواب دیتا رہا ایکٹنگ کرتا رہا، ٹوپیاں پہناتا رہا۔ اکرم چاچا کو شمروز نے وہی پٹیاں پڑھائیں تھیں۔ جو مس کُنایہ نے اسےپڑھنے کو کہا تھا۔ وہ پِھر بھی مجھ سے اس کی بتائی گئی ایک ایک بات کنفرم کررہے تھے۔ جیسے مجھے جانچ رہے ہوں،کہ کہیں مجھ سے بھول چوک ہو۔ لیکن میں نے انہیں کوئی موقع نا دیا۔ ان سب باتوں کے درمیان مجھے ایک بری خبر یہ ملی کہ وہ کاروبار جو میرے دادا اور والد نےسیٹ کیا تھا ، اسے اکرم چاچا نے بیچ دیاتھا ۔میں اب اس پہ واپس قابص نہیں ہوسکتا تھا۔ لیکن ایک چلتے ہوئے بڑے کاروبار کے بدلے انہیں یقیناً بہت بڑی رقم ملی تھی۔ گھر کا ماحول اور ان کی باتیں ، بہت کچھ بتا رہی تھیں۔ یہ سارا پیسہ، یہ ساری جائیِداد میری تھی۔
کافی دیر باتیں کرنے کے بَعْد ، سوریا یہ کہہ کر اٹھ کھڑی ہوئی کہ اسے کسی کلائنٹ کی کچھ (ای میلز) چیک کرنے ہیں۔ میں نےاس کو جاتے ہوئے پیچھے سے چور نظروں سےدیکھا ، سوریا کی نکلی ہوئی گانڈ دیکھ کر بےساختہ میرے لن نے ایک انگڑائی لی۔
“چلو ، میں تمہیں تمہارا روم دکھا دوں” ہنسیکا چاچی نے بھی کھڑے ہوتےہوئے کہا۔
“بیٹا کسی چیز کی ضرورت ہو تو تمہارا ہی گھر ہے، جھجھکنا نہیں”۔ اکرم چاچا نے اٹھتے ہوئے مجھ پر جیسے کوئی احسان کیا۔
میں نے مسکرا کر اشارے میں سَرہلایا۔ اور پِھر ہنسیکا چاچی کے پیچھےچل پڑا۔ ہنسیکا چاچی مجھے لیکر اُوپرکی منزل پہ جانے لگیں۔ میں ان کےپیچھے پیچھے زینے پہ چل رہا تھا۔ ان کے ہلتے ہوئے باہر کو نکلےچوتڑ بڑے نرم و گُداز لگ رہےتھے۔ ہر قدم پر وائبریشن کر رہے تھے، بالکل مس فریال جیسے۔ اور یہ دیکھ کرمیرا لن کھڑا ہونے لگا۔ میری چال تھوڑی اور عجیب ہونے لگی۔
سالوں پہلے، میں اور میرے بھائی کےرومز یعنی ہوا کرتے تھے۔ اُوپر کی منزل پہ 4 کمرے تھے۔ 2 ایک طرف اور 2 ایک طرف۔ بیچ میں راہداری ۔ ایک طرف گیسٹ رومز اور دوسری طرف ہمارے رومز۔ لیکن اِس وقت ، ہمارے کمروں کے آگے کچھ سامان پڑا تھاجیسے وہاں کوئی رہتا ہو۔
“آپ لوگ بھی اُوپر ہی رہتے ہیں ؟ ” میں نے سامان دیکھ کر سوال کیا۔
“نو نو۔۔۔ہم نیچے ہوتے ہیں۔ یہاں پہ ، میری بہن اور اس کی بیٹی رہتی ہیں” ہنسیکا چاچی نے سامان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
اوہ ، یعنی شاکا گارنیٹ اور اُس کے ساتھ اس کی بِیوِی اور بیٹی۔ مس کُنایہ نے یہی بتایا تھا کہ وہ اکرم چاچا کا ہم زلف ہے۔ سب کیسےمیرے حصے کی دولت پہ پل رہے تھے،مزے اُڑا رہے تھے۔
“اچھا ؟ وہ بھی یہیں رہتے ہیں؟ ”میں نے معصومانہ انداز میں سوال کیا۔
ہنسیکا چاچی نے دوسری طرف کا ایک دروازہ کھولتے ہوئے کہا “ہاں، میرے بہنوئی، اور تمہارے چاچا بزنس پارٹنرہیں ۔ وہ اکثر شہر سے باہر ہوتے ہیں۔تو ان کی غیر موجودگی میں میری بہن اور بھانجی یہیں رہتے ہیں ” ہنسیکاچاچی کمرے میں داخل ہوئی اور میری طرف دیکھ کے بولی۔ “یہ ہے تمہارا کمرہ۔۔۔ کیسا ہے؟ ”
میں روم میں داخل ہوا۔بچپن میں ہم کبھی کبھار ہی گیسٹ رومز میں آیا کرتے تھے، کیونکہ ان رومز میں اور سامان پڑا رہتا تھا۔ امی ان کو اسٹور کے طور پہ استعمال کرتی تھیں۔ لہذا میرے ذہن میں ان رومز کے تھوڑےکمزور سے حاکےتھے۔ میں سراکتا ہوا انٹر ہوا اور چاروں طرف نظر دوڑائی۔
بورڈنگ اسکول کے روم کے مقابلے میں یہ روم کہیں بڑا تھا۔ایک طرف ایک بڑا سا بیڈ تھا، دوسری جانب الماریاں ڈریسنگ اور ان سے کچھ ہٹ کے ایک ڈیسک ۔ جس کے ساتھ ہی واشروم کا دروازہ تھا۔ روم کی سب سے اچھی بات یہ تھی کہ اِس کے عین بیچ میں ایک بڑی سی کھڑکی تھی جس سے نیچے لان کا بڑا اچھا ویو آرہا تھا۔
“اٹس ویری نائس۔۔۔بہت اچھا ہے۔” روم واقعی اچھا تھا۔
“سٹورروم تھا یہ پہلے۔۔۔ لیکن اب تمہارا ہے۔ ” ہنسیکا چاچی نے طنزیہ انداز سے سمائل کے ساتھ چُھبتی ہوئی آواز میں کہا۔
“تھینک یو ہنسیکا چاچی” میں ایسے بولا جیسے ان کے طنز کو نہ سمجھا ہوں۔
مجھے ان کےطنز سے کوئی مطلب نہیں تھا، اور نہ ہی اس کا مجھ پہ کوئی اثر ہوا۔ میں تو چور نظروں سے ہنسیکا چاچی کے سینے کے ابھاروں کو تاڑ رہا تھا۔اچانک ان کی نظر میری نظر سے ٹکرائی۔
ان کے چہرے کی سمائل بَدَل گئی اور ان کی آنکھوں میں جیسے سرپرائزڈ سے ایک چمک ابھری۔ میں نے جھٹ سے نظریں جھکا لیں۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Lust–50–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–49–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–48–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–47–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–46–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025 -
Lust–45–ہوس قسط نمبر
October 7, 2025

Raas Leela–10– راس لیلا

Raas Leela–09– راس لیلا

Raas Leela–08– راس لیلا

Raas Leela–07– راس لیلا

Raas Leela–06– راس لیلا
