Perishing legend king-223-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 223

” ہمممپہ ~ بھئیا یہاں نہیں کھڑے ہوتے ، چلو کہیں اور۔ کاویہ نے ویر كے ہاتھ کو کھینچتے ہوئے بولا۔

ہممم ~ ہممم ~ ” اور اروحی بھی اس کی بات سے سہمت ہوتے ہوئے ویر کو کھینچ كے تھوڑا آگے لے گئی۔

کیوں کہ اب صرف  لڑکیاں ہی نہیں ، کچھ شادی شدہ مڈل ایجڈ آنٹیاں تو وہیں نیولی میرڈ باجیاں بھی اب ویر کو تاڑنے لگی تھیں۔ اروحی اور کاویہ اسلئے جلد سے جلد ویر کو وہاں سے لے بھاگی۔

ابھی وہ تھوڑا ہی آگے آئے تھے کہ اتنے میں ایک کاویہ جتنی ہائیٹ کی لڑکی ان کے پاس آئی ،۔۔۔۔    کاویہ ! ! ! ! “

کاویہ :ارے ! ؟ ؟ منال تم آ گئی ! ؟

منال :ہاںاہاہاہا ~

یہ منال  کاویہ کی کلاس میٹ تھی۔ وہ بھی کاویہ كے جیسے ہی کیوٹ تھی پر وہ تھوڑی  اور میچور تھی کاویہ سے۔دونوں ہی شاید  دائیں بائیں بیٹھتی تھیں کالج میں۔ ویر ان دونوں کو دیکھ کرخوش تھا۔ کم سے کم اس کی چھوٹی بہن اپنی کالج لائف اچھے سے گزار  رہی تھی۔   نئے دوست تو بنا رہی تھی۔ اس کی طرح تو نہیں ، جہاں اس کا کالج میں کوئی آتا پتا نہیں تھا ۔ اور  نہ  ہی کوئی دوست۔۔۔

منال: (  کان میں دھیرے سے بولی ( و-واؤو ! کاویہ ! ی-ییہ تمہارے بھئیا ہے ؟ تمہارے کزن بھئیا تو بہت ہینڈسم ہیں۔م-مجھے انٹرڈیوز کرواؤ  نا۔۔۔

کاویہ : اممم۔۔۔بھئیا ! یہ میری فرینڈ ہے منال اور منال یہ میرے سب سے فیوریٹ بھئیا ہے،  ویر !

ویر ( اسمائیلز ) : نائس ٹو میٹ یو!

منال: (شرماتی ہوئی) نننائس ٹو  مِیٹ  یو! -ٹُو ! ! ! !

کاویہ : ہو ! ؟ منال ؟ تم اتنا کیوں شرما رہی ہو ؟

منال : اممم . . . وہ . . . ککیا آپ مجھے اپنا انسٹا اکاؤنٹ بتا سکتے ہو؟

ویر : ہممم ؟ ویل شیور!

اور ویر نے اپنی انسٹا آئی ڈی کا QR   کوڈ کھول كے منال کو اسکین کرنے دے دیا۔ اسے اسکین کرتے ہی اب وہ ویر کو فالو کرنے لگی تھی۔

منال : تتھ-تھینک یو !
کاویہ : ہو ؟ بھئیاااا ؟ ؟

منال : میں چلتی ہوں کاویہ ! یو  انجوائے ! ہم کل ملتے ہیں کالج میں۔۔۔

اور منال  وہاں سے خوشی میں بھاگ گئی کاویہ بیچاری اسے بس دیکھتی ہی رہ گئی

کاویہ : بھئیا ؟ ؟ ؟ آپ نے اپنی آئی ڈی اسے کیوں دی ؟ ؟ ہاں ؟ آئی ہیٹ یو . . . . وااا ~

ایک بار پھر اس کا سینٹینس ادھورا  ہی رہ گیا کیوں کہ اس کے گلابی گال ویر كے ہاتھوں میں تھے۔

ویر : بائے د وے ، تمہاری فرینڈ یہاں کیسے ؟

کاویہ ( گال ملتے ہوئے ) : وہ . . . دادا جی نے مجھے پرمیشن دے دی تھی کہ میں اپنی کچھ فرینڈز کو بلا سکتی ہو ں۔ ہی ہی ہی ~ اِسْپیشَل ٹریٹمنٹ یو ناو ۔

ویر اروحی اور کاویہ کو کچھ دیر اکیلا چھوڑ  کر اور آگے بڑھتے ہوئے جب آیا تو اسے ایک بڑا ہی پجانا پہچاناچہرہ دیکھنے کو ملا۔

ویر نے اپنی بھنوئیں اٹھاکےاسے دیکھا۔

اِس وقت ، اس کے سامنے کوئی اور نہیں نیوی بلو سوٹ پہنے وہ کھڑا ہوا تھا ۔

پرانجل ! ! !

ویر نے اپنی نظریں گھمائی تو اسے اور بھی کچھ جانے پہچانےچہرے دیکھنے کو ملے۔

ویویک جو سائڈ میں کھڑے ہوکے کسی کپل سے بات کر رہا تھا ۔ ویر كے چچا چچی جو کسی بزرگ انکل آنٹی سے بات کر رہے تھے۔

تو وہیں  ویر نے دیکھا کہ  دور شویتا یعنی کہ ویر کی سٹپ موم بیٹھی ہوئی تھی ایک چیئر پر اور اس کے  ساتھ کھڑی بھومیکا اس سے کچھ کہنے کی کوشش کر رہی تھی۔ وہیں  ویر كے والد ابھی ابھی آئے تھے اور انٹرینس كے پاس کھڑے ہوتے ہوئے سبھی کو ویلکم کر رہے تھے۔

ابھی اس کے دادا جی کا آنا باقی تھا۔ بس کچھ دیر میں ہی وہ یہاں آنے والے تھے۔

پر فی الحال۔۔۔ پرانجل ! ! !

ویر نے دیکھا کہ اس کے ساتھ 5 سے 6 لوگ کھڑے ہوئے تھے اور سبھی بَڑی ہی ہنسی خوشی سے بات کر رہے تھے۔ شاید پرانجل نے اپنی بھولے بھیڑ کی لباس پہن لی تھی۔ میٹھے بول پھینک رہا تھا  لگتا ہے وہ ان پے۔

آئی ’ ول ہیو ٹو ٹیک د  چانسسز ’(مجھے موقع لینا پڑے گا )  ویر نے من میں سوچا۔

پری:یااہ ! یو بیٹر ! ورنہ پرانجل اپنی میٹھی گفتگو سے آپ کے مستقبل کے ممکنہ کاروباری شراکت داروں کو آپ سے چھین لے گا۔

ڈونٹ وری ! ’

پری:ہممم ~

ویر کی انٹیلیجنس آلریڈی 90 پار کرکے نکل چکی تھی۔ اِس وقت وہ بہت ہی چھپ تھا ۔ ایکدم شانت۔ بس شیر کی طرح اپنے شکار کو جیسے دیکھ رہا تھا اس پر حملہ کرنے سے پہلے۔

اور تبھی۔۔۔

پرانجل نے بھی اسے مڑ كے دیکھا۔ اور جیسے دونوں کی نظریں آپس میں ملتے ہی ایک اسپارکنگ سی ہوئی ہو  مانو۔ دونوں ہی اپنی نظروں سے ایک دوسرے کو آزما رہے تھے، جانچ رہے تھے۔

حالانکہ پرانجل ایک انتہائی دھوکے باز  بندہ تھا۔ لیکن  اس کی پہچان تو تھی۔ بہت  پہچان تھی۔ اس کے بات کرنے کا اانداز بھی اچھا تھا۔

آف کورس ! یہ ایک فطری بات تھی۔ آخر وہ دیکھنے میں بھی ہوشیار تھا۔ وہ ویر جیسا نہیں تھا لیکن وہ برا   بھی نہیں لگتا تھا۔ اس لیے لوگوں کا اپنی آواز اور اپنے جذبات کو ذہن میں رکھنا فطری تھا۔

پرانجل کی دلکشی ایسی تھی کہ اندر آتے ہی اس نے 5 سے 6 نئے لوگوں سے واقفیت کر لی تھی۔ ظاہر ہے، وہ توجہ ایک جھوٹی توجہ تھی۔ صرف ایک دکھاوا۔ لیکن اس کی شکل ایسی تھی کہ اچھے سے  اچھا آدمی بھی اس سے میل نہیں کھا سکتے تھے۔ جب ویر کے دادا منورتھ کو خود اس کا علم نہیں تھا تو پھر کوئی اور اس کی اصلیت کیسے جان سکتا تھا۔

کوئی مسٹر دانیال  پرانجل سے بات کر رہے تھے ۔ویر نے پہلے ہی انہیں چیک کر لیا تھا۔ اور انہوں نے جب ویر اور پرانجل کو آپس میں نظریں  ملاتے دیکھا تو وہ بول اٹھے ، ” ارے ؟ یہ ! ؟ منورتھ جی کا پوتا ہے نا ؟
ویر ان کی بات سن کر نیچرلی اسے آگے جانا ہی پڑا ۔

ویر ( اسمائیلز ) : جی نمستے ! میں ویر ! جی ہاں ! آپ نے سہی کہا۔میں ان کا سب سے چھوٹا پوتا ہوں۔

مسٹردانیال:( اسمائیلز )  کیا بات ہے ! دونوں پوتے کتنے سمارٹ ہیں منورتھ جی كے۔ وہ میرے پاپا كے خاص دوست رہے ہیں۔ اب میرے پاپا تو نہیں رہے۔ پر میرے بھی بہت اچھے تعلقات ہیں ان سے۔ہا ہا~

ویر : جی !
مسٹر  دانیال:اور سناؤ آپ ؟ کیا چل رہا ہے بیٹا آپ کا ؟ ایجوکیشن میں ؟

ویر کچھ کہہ پاتا کہ تبھی پرانجل نے اسکے  گلے میں ہاتھ ڈالا اور خود کہہ اٹھا۔

پرانجل : ہاہاہا ! ؟ یہ ! ؟ انکل ! ویر تو سائنس اسٹوڈنٹ ہے ۔اس کی انجینیئرنگ چل رہی ہے۔ کامرس والا تو میں ہوں۔ میں بزنس میں ایکٹیو رہتا ہوں زیادہ۔ ہاہاہا ~

ویر مسکرایا اور اس نے اگلے ہی پل اپنے کاندھے سے پرانجل کا ہاتھ نیچے کیا اور بولا ،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page