Unique Gangster–220– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -220

کھانا ختم کرنے کے بعد میں جب گھر کے لیے نکلنے لگا تو سونیا بولی “جاتے ہوئے مشی کو اس کے گھر ڈراپ  کرتے جانا۔۔۔ ہماری حالت اس قابل نہیں کے ہم کہیں جا سکیں اب جبکہ مشی کا جانا  ضروری ہے ۔۔اس کے گھر میں کوئی نہیں ہے ۔۔ اس لئے رات کو اسے  اپنے گھر پر آرام کرنا ہے۔۔

میں بولا : ٹھیک ہے مجھے تو کوئی اعتراض نہیں ہے مشی آجاؤ چلتے ہیں۔

اس کے بعد میں اور مشی وہاں سے نکلے اور ہم مشی کے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔

راستے میں مشی بار بار میرے چہرے کی طرف دیکھتی اور پھر اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتی ۔۔ وہ اپنی انگلیوں کو بھی اپنے ہاتھوں سے مروڑ رہی تھی ۔۔جس سے اس کی بے چینی کا صاف پتا چل رہا تھا ۔۔ وہ کچھ کہنا چاہ رہی تھی پر اس  میں ہمت نہیں ہو رہی تھی کہنے کی

میں مشی کی حالت کو دیکھتے ہوئے بولا: مجھے لگتا ہے تم کچھ کہنا چاہ رہی ہو لیکن کہہ نہیں پا رہی۔

میری بات سن کر مشی نے جو اگلے الفاظ کہے میں اس کی امید بالکل بھی نہیں کر رہا تھا کہ مشی اتنے کھلے انداز میں یہ سب بولے گی۔۔

مشی بولی :۔ مجھے بھی پیار کرنا ہے سلطان ۔۔ کیا تم آج میرے گھر میں رک سکتے ہو میرے ساتھ ۔۔

میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا کہ مشی یہ سب کیا کہہ رہی ہے۔

میں بولا : پر مشی تمہیں کیوں کرنا ہے یہ سب ؟

وہ بولی :کیا میں انسان نہیں ہوں؟ کیا میرا دل نہیں کرتا کہ میں تم سے پیار کروں تم یہ بات کب سمجھو گے کہ میں تم سے پیار کرتی ہوں اور تمہیں کسی کے ساتھ بھی بانٹ نہیں سکتی پر مجھے پتا ہے یہ ناممکن ہے اس لئے تم جو کچھ بھی کرو مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے پر میرے حصے کی محبت تو تم مجھے دے ہی سکتے ہو اتنی تو میں تم سے امید رکھ سکتی ہوں ۔۔

میں بولا : ایسی بات نہیں ہے جیسا تم سمجھ رہی ہو ۔

مشی بولی۔: تو پھر کیسی بات ہے کتنے  دن گزر جاتے ہیں تم مجھے خود سے  ایک کال تک نہیں کرتے کال تو خیر  بڑی دور کی بات ہے تم تو میرا حال تک نہیں پوچھتے۔۔

 اس کی بات سن کر میں شرمندگی سے بولا: ہاں یہ میری غلطی ہے کہ میں تم سے رابطہ نہیں کرتا باقی تم بھی اچھے سے جانتی ہو کہ میں کن معاملوں میں الجھا رہتا ہوں۔۔

مشی بولی۔: تم جن معاملوں میں تمہارا دل کرے الجھتے  رہو پر آج کی رات تم کہیں نہیں جا رہے ہو ۔۔ تم آج کی رات میرے ساتھ گزارو گے میں تمہیں کہیں بھی جانے نہیں دوں گی۔۔

اس کا حتمی انداز دیکھ کر میں بھی کوئی ٹال مٹول کئے بغیر بولا : ٹھیک ہے میرا تم سے وعدہ  ہے میں آج کی رات کہیں بھی نہیں جاؤں گا میں آج کی رات تمہارے گھر پر گزاروں گا اب خوش۔۔

مشی بولی : ہاں  بہت خوش

باتوں کے دوران ہی مشی کا گھر آ گیا تو میں  اسی سے مخاطب ہوتے ہوئے بولا :اب تم گھر جاؤ میں شام کو آ جاؤں گا مجھے ایک دفعہ گھر بھی بتانا ہے اور گھر پر کچھ ضروری سامان بھی دینا ہے۔

 میری بات سن کر چند لمحے وہ میری آنکھوں میں دیکھنے کے بعد ایک گہری سانس لیتے ہوۓ بولی۔: ٹھیک ہے تم ہو آؤ پر ایک بات میری یاد رکھنا اگر آج تم نہیں آئے تو میں اپنی صورت کبھی بھی تمہیں نہیں دکھاؤں گی تم سے اتنا دور چلی جاؤں گی تم ڈھونڈتے رہو گے ۔۔

میں بولا: ایک بار  میں نے تم سے جو کہہ دیا ہے تو میں  اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا میرا خود کا بھی بہت من کرتا ہے کہ تمہارے ساتھ وقت گزاروں لیکن وقت ہی نہیں ملتا۔۔

مشی بولی:۔ میں تمہارا انتظار کروں گی سلطان مجھے مایوس مت کرنا

 اتنا بولنے کے بعد مشی گھر کے اندر چلی گئی جبکہ میں نے گاڑی کو آگے بڑھا دیا اور بازار سے کچھ چیزیں لے کر سیدھا گھر کی جانب  چلا گیا۔۔

گھر میں اس وقت بڑا ہی پیارا ماحول تھا۔۔  گھر کا فرش دھویا جا رہا تھا اور لڑکیوں کے کپڑے گیلے ہونے کی وجہ سے جسم کے ساتھ  چپکے ہوئے تھے جن میں ان کی برا سٹرپ اور شلوار میں سے پینٹی واضح طور پر نظر آرہی تھی۔۔

 وہ نظارہ دیکھ کر کنٹرول کرنا میرے لئے کافی  مشکل ہو گیا تھا ۔۔ اگر میں تھوڑی دیر اور وہاں پر کھڑا رہتا تو میری پینٹ میں تمبو بن جانا تھا اور مجھے شرمندگی ہونی تھی اس لیے میں فورا اندر کی جانب اپنی کمرے میں چلا گیا۔۔

میں جیسے ہی اپنے کمرے میں پہنچا تو پیچھے سے مجھے ہنسنے کی آوازیں آئیں ۔

میں تھوڑی دیر بعد جب اپنے کمرے سے باہر نکلا تو فرش دھل چکا تھا اور سب لڑکیاں بھی اپنے روم میں جا چکی تھی صرف وہاں پر ثمینہ موجود تھی جس نے میرے لیے چائے بنائی اور چائے پینے کے بعد میں نے اسے بتایا کہ میں آج کی رات گھر نہیں آؤں گا مجھے ایک دوست کے پاس ضروری کام ہے تو وہاں پر ہی رکوں گا۔۔میری بات سن کر اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوۓ کہا ٹھیک ہے میں باقیوں کو بتا دوں گی ۔۔

اس کے بعد میں گھر سے باہر نکلا اور اپنی  گاڑی سٹارٹ کر کے  سیدھا شیرا کے پاس پہنچ گیا۔

کام والی جگہ پر پہنچ کر میں کافی حیران ہوا تھا  کیونکہ شیرا نے ایک دو نہیں بلکہ کافی ساری پارٹیوں کو کام پر لگایا ہوا تھا۔ سب کے اپنے اپنے مختلف کام تھے اور کام زروں شوروں سے چالو تھا۔۔

میں نے گاڑی میں سے ایک بیگ نکال کر  شیرا کے پاس جا کر اس کی جانب بڑھاتے ہوۓ  بولا۔ لو جانی یہ جو تم نے چیزیں منگوائی تھی وہ ہیں۔

شیرا نے بیگ کھول کر دیکھا چیزوں کو چیک کیا اور بولا :ٹھیک ہے اس سے یہ کام ہو جائے گا۔۔

میں تھوڑی دیر وہاں رک کر جگہ کا جائزہ لیتا رہا لگ بھگ ہماری بیسمنٹ کا کام مکمل ہونے کو ہی تھا کھدائی  مکمل ہو چکی تھی اور اب بس اس کو پکا کرنے کی تیاری ہو رہی تھی..

کچھ دیر وہیں رہنے کے بعد  میں نے شیرا سے اجازت لی اور مشی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔۔

مشی کے گھر کے پاس پہنچ کر میں نے  ہارن بجایا تو چوکیدار نے دروازہ کھول کر باہر جھانکا اور مجھ پر نظر پڑتے ہی بڑا گیٹ کھول دیا ۔۔گیٹ کے کھلتے ہی میں گاڑی کو لے کر سیدھا اندر چلا گیا۔۔ سامنے صرف مشی ہی موجود تھی۔۔ گاڑی کو گیرج میں پارک کرنے  کے بعد مشی مجھے لیتے ہوئے اندر اپنے روم میں چلی گئی میں نے اس سے نوکروں وغیرہ کے بارے  میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس نے سب کو چھٹی دے دی ہے۔۔

پھر ہم دونوں بیٹھ کر ادھر ادھر  کی باتیں کرنے لگے۔۔ قریب دس بجے ہم نے رات کا ڈنر کیا اور اس کے بعد میں مشی کے ساتھ اسکے کمرے میں آ گیا۔۔

کمرے میں آنے کے بعد میں نے مشی کو  زور سے گلے لگا کر  اپنے ہونٹوں کو اس کے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page