Unique Gangster–222– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -222

ابھی مجھے سوئے ہوئے لگ بھگ ایک سے  ڈیڑھ گھنٹہ  ہی گزرا تھا کہ میرے فون نے بجنا شروع کر دیا تھا ۔۔ میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو اس وقت ساڑھے تین بج رہے تھے ۔۔میں نے فورا کال اٹھا کر اپنے کان کے ساتھ لگا لی کیونکہ مجھے اس وقت شیرا کی کال آ رہی تھی میں نے جیسے ہی ہیلو کیا تو شیرا بولا۔۔ نوید کو گولیاں لگی ہیں اور وہ اس وقت ہسپتال میں ہے

شیرا کی بات سن کر میری ساری نیند رفو چکر ہو گئی تھی میں بیڈ سے اٹھتے ہوۓ بولا۔:۔ میں ابھی آتا ہوں تم مجھے ایڈریس بتاؤ

اس دوران مشی کی بھی آنکھ کھل گئی تھی جس کو میں نے آنکھوں کی مدد سے ہی اشارہ کر دیا تھا کے مجھے جانا ہو گا ۔۔میرے جانے پر وہ بھی حیران تھی پر زیادہ سوال جواب نہیں کر رہی تھی ۔۔

شیرا نے مجھے ہاسپٹل کا ایڈریس بتایا تو میں فورا واشروم میں گھس گیا اور  نہانے کے بعد مشی کو بتایا پھر اپنی گاڑی نکال کر ہاسپٹل کی طرف روانہ ہو گیا۔۔

میں سارے راستے صرف یہی سوچ رہا تھا کہ بات کچھ اور بھی ہے اگر بات صرف نوید کو گولی لگنے کی ہوتی تو شیرا مجھے کبھی بھی نہ بلاتا۔۔

رات کے اس پہر سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر تھی میں گاڑی کو نان سٹاپ بھگاتا ہوا سیدھا ہاسپٹل پہنچا ۔۔ گاڑی کو پارکنگ میں کھڑا کر جب میں لابی میں پہنچا تو سامنے  ہاسپٹل کی لابی میں شیرا پریشان حالت میں ٹہل رہا تھا ۔۔ اس کے ساتھ اس وقت ہسپتال میں جیدا بھی موجود تھا۔۔ وہ دونوں میرا انتظار کر رہے تھے میں جب وہاں پہنچا تو شیرا لپک کر میرے پاس اکر  میرے گلے لگ گیا۔۔ شیرا بہت مشکل سے اپنے آنسو قابو کر رہا تھا اس دوران پیچھے سے جیدا بھی آگے بڑھ کر ہمارے پاس اکر  شیرا کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر اسے دباتے ہوۓ تسلی دینے لگ پڑا ۔۔۔۔یہ سب دیکھ کر میری چھٹی حس  مجھے کچھ انہونی ہونے کی خبر دے رہی تھی۔۔۔ میں شیرا کو پچھلے کچھ ٹائم سے جانتا تھا اور جتنا وقت بھی میرا اس کے ساتھ گزرا تھا۔۔وہ مجھے نڈر اور بے باک لگا تھا پر  اج پہلی بار اس کی انکھوں میں نمی نظر آرہی تھی ۔۔ایسی نمی جو کسی بھی وقت بہنے کو تیار تھی ۔۔

میں نے شیرے کو کندھوں سے پکڑ کر پیچھے کر کے  اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے اس سے مخاطب ہوتے ہوۓ بولا : کیا ہوا ہے مجھے سب کچھ بتاؤ ؟

میری بات سن کر شیرا ایک گہری سانس لے کر  بولا۔: ڈاکٹر کہ رہے ہیں  وہ نہیں بچے گا ۔

شیرے کی بات سن کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمیں سرک گئی تھی میں اس کے کندھوں کو دباتے ہوۓ بولا : کیا مطلب نہیں بچ سکتا ؟ ایسے  کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ نہیں بچے گا؟ کہاں ہے ڈاکٹر  مجھے بتاؤ میں  دیکھتا ہوں انہیں اور دوبارہ بات کرتا ہوں شائد تمہیں سننے میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ۔۔

میری بات سن کر شیرا  ایک جانب بنے ہوۓ کمرے کی طرف  اشارہ کرتے ہوۓ بولا : وہ ڈاکٹر کا روم ہے ۔

شیرا نے جس طرف اشارہ کیا تھا میں اس طرف بڑھ گیا کمرے کے پاس پہنچ کر میں نے  دروازہ ناک کیا اور اندر سے اجازت ملنے کا انتظار کرنے لگ پڑا چند لمحوں بعد بھی جب اندر سے کوئی جواب نہیں ایا تو میں نے مجبورا کو ہلکا سا دھکا دیتے ہوۓ اندر کی طرف دکھیل دیا ۔۔دروازہ کو دکھیلتے ہی وہ اندر کی  جانب کھل گیا اندر ایک ادمی صوفے پر لیٹا ہوا اپنی نیند پوری کر رہا تھا۔۔ میں نے جا کر پہلے اسے بلایا لیکن میرے بلانے پر وہ ٹس سے مس تک نہ ہوا جب میں نے اسے ہاتھ سے ہلا کر اٹھایا تو وہ بجائے میرا مدعا سننے کے مجھ  پر ہی بھڑک اٹھا کہ یہ کیا بدتمیزی ہے میں تمہارے خلاف کمپلین کر دوں گا۔۔۔تم بنا اجازت کے کمرے میں کیسے گھس آئے ۔۔

ابھی اس کی بات مکمل ہو پاتی کے اس سے پہلے ہی میرا ہاتھ ہوا میں بلند ہوتے ہوۓ اس کے منہ پر پڑ چکا تھا ۔۔کمرہ چٹخ کی زور دار آواز سے گونج اٹھا تھا اور ڈاکٹر واپس صوفہ پر جا گرا تھا ۔۔۔ ڈاکٹر کے چہرے پر بھی میری انگلیوں کے نشان ثبت۔ ہو چکے تھے

ابھی وہ اٹھ کر میری طرف بڑھ پاتا کے اس سے پہلے ہی میں نے اپنا  پسٹل نکال کر اس کا چیمبر چڑھاتے ہوئے اس کے ماتھے پر رکھتے ہوۓ کہا : وہاں میرا دوست زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے اور تم یاں نیندیں پوری کر رہے ہو۔۔ اگر اپنی خیر چاہتے ہو تو  جلدی سے ڈاکٹر کو کال ملاؤ مجھے پتہ ہے تم ڈاکٹر نہیں ہو اگر وہ یہاں پر نہیں ایا تو میں پورے کے پورے ہسپتال کو اڑا کے رکھ دوں گا سمجھے ۔۔ اگلے دس  منٹ میں مجھے وہ یہاں چاہیے اور اگر غلطی سے بھی میرے دوست کو کچھ ہوا  تو میں تم لوگوں کی نسلوں کو مٹا دوں گا یہ بات یاد رکھنا۔۔۔

میری بات سنتے ہی اس نے تیزی سے اپنا موبائل نکالا اور ڈاکٹر کو کال ملانے لگا پہلی بار تو ڈاکٹر نے کال نہیں اٹھائی اور اگلی بار جب ڈاکٹر نے کال اٹھائی تو وہ فورن بولا۔ صاحب جلدی سے ہسپتال آؤ یہاں مسلہ ہو گیا ہے اگر اپ نہ آئے تو بہت برا ہو جائے گا ہم سب کے ساتھ ۔۔

آگے سے ڈاکٹر کچھ بولا تو اسکے جواب میں وہ بولا: اپ بات کو سمجھ نہیں رہے یہاں ایمرجنسی ہے  صبح نہیں سر  اپ کو ابھی  آنا ہوگا۔

پھر وہ ڈاکٹر کچھ بولا تو اتنے میں نے موبائل کو اس کے ہاتھ سے کھینچ کر اپنے کان کے ساتھ لگایا اور بولا : کیوں تمہاری نیند نہیں کھل رہی کیا آ کر میں  کھلواؤں تمہاری آنکھیں ؟  مجھے تم اگلے دس  منٹ میں ہاسپٹل چاہیے ورنہ تمہارے ساتھ جو ہوگا تم سوچ بھی نہیں سکتے۔

میرا جارحانہ لہجہ سن کر وہ نرم لہجے میں  بولا۔:ٹھیک ہے میں آتا ہوں وہاں پر کچھ بھی ہنگامہ مت کرنا۔۔

اس کی بات سن کٹ میں  نے موبائل اس ادمی کو واپس  پکڑایا  اور خود  باہر آ کر شیرا کے پاس چلا گیا۔

میں بولا۔: ڈاکٹر ا رہا ہے کچھ بھی نہیں ہوگا گولیاں سب نکال لی جائیں گی ۔۔تم ٹینشن مت لو ۔۔ابھی تک تو ان حرام خوروں نے اپریٹ بھی نہیں کیا تھا اسے اور تمہیں ان حرام خوروں نے   ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا تھا کیونکہ یہاں پر ڈاکٹر موجود ہی نہیں تھا۔۔

میری بات سن کر شیرا اگ بھگولہ ہوتے ہوئے بولا :میں ابھی دیکھتا ہوں کہ یہ کیا کرتے ہیں۔۔

 شیرا جا کر کوئی ہنگامہ کرتا کے اس سے پہلے ہی میں نے  اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے  واپس کرسی پر بٹھاتے ہوئے کہا : ابھی میں نے سب سیٹل کر دیا ہے ڈاکٹر ا رہا ہے وہ کرتا ہے پھر اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ ان کا کیا کرنا ہے۔۔

ہمیں بیٹھے ہوئے ابھی دو سے تین منٹ ہی گزرے تھے کہ وہ ادمی جسے میں نے تھپڑ مارا تھا وہ جلدی سے ایا اور کچھ دوائیاں لے کر جلدی سے اپریشن تھیٹر میں چلا گیا ۔۔اس کے کچھ دیر بعد ہی  ایک ڈاکٹر بھی اپریشن روم  میں داخل ہوا اگلا ڈیڑھ گھنٹہ آپریشن روم کے باہر انتظار کرتے ہی گزرا ہمارا ۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page