Unique Gangster–223– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر

انوکھا گینگسٹر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ ایکشن ، رومانس اورسسپنس سے بھرپور ناول  انوکھا گینگسٹر ۔

انوکھا گینگسٹر — ایک ایسے نوجوان کی داستان جس کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کا بازار گرم کیا جاتا  ہے۔ معاشرے  میں  کوئی  بھی اُس کی مدد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتا۔ زمین کے ایک ٹکڑے کے لیے اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔۔۔اس کو صرف اس لیے  چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی کمزور اور بے بس  ہوتا۔

لیکن وہ اپنے دل میں ٹھان لیتاہے کہ اُس نے اپنے خاندان کا بدلہ لینا ہے ۔تو کیا وہ اپنے خاندان کا بدلہ لے پائے گا ۔۔کیا اپنے خاندان کا بدلہ لینے کے لیئے اُس نے  غلط راستوں کا انتخاب کیا۔۔۔۔یہ سب جاننے  کے لیے انوکھا گینگسٹر  ناول کو پڑھتے ہیں

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انوکھا گینگسٹر قسط نمبر -223

جب ڈاکٹر باہر نکلا تو میں جلدی سے اس کی طرف بڑھا اور بولا: کیسی کنڈیشن ہے اب ہمارے مریض کی۔

میری بات سن کر ڈاکٹر بولا: ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے  باقی اوپر والے کی مرضی کہ وہ جیسا چاہیں گے ۔۔اگلے 24 گھنٹے تشویش ناک ہیں اس بارے میں ہم کچھ کہہ نہیں سکتے۔۔

میں بولا۔: تم نے اپریٹ کرنے میں اتنی دیر کیوں لگا دی جبکہ مریض پچھلے چار گھنٹے سے ہاسپٹل میں ہے ۔۔

وہ بولا: یہ بات اپ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ ایک پولیس کیس ہے اگر کوئی مسئلہ ہو گیا تو پولیس سب سے پہلے ہمیں ہی  دھر لے گی اور ہمارا لائسنس تک کینسل کر لے گی۔۔ یہ تو اپ کے دباؤ میں ا کر میں نے ابھی  اپریٹ کر لیا ہے پر میرا  کوئی ارادہ نہیں تھا پیشنٹ کو آپریٹ کرنے کا  جب تک پولیس ا کر اس پورے معاملے کی چھان  نہیں کرتی تب تک ہم مریض کو ہاتھ بھی نہیں لگاتے ۔۔

میں بولا۔: تم بے فکر ہو کر ہمارا کام کرو ہماری وجہ سے تمہیں کوئی بھی پریشانی نہیں ہوگی ہم اپنا مسئلہ خود ہی سنبھال لیں گے تمہارے اوپر اس کی کوئی بھی بات نہیں ائے گی نہ ہی پولیس تمہیں تنگ کرے گی ۔۔

وہ بولا : اگر اپ برا نہ مانیں تو میں اپ کے بارے میں جان سکتا ہوں

میں بولا۔:اس بارے میں تمہیں جاننے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ تمہاری جان بخشی ہو گئی ہے ورنہ جتنا تم نے لیٹ کیا تھا اب تک تو میں تمہیں پار کر گیا ہوتا۔۔

میری بات سن کر اس کی ہوائیاں اڑ گئی اور وہ ہکلاتے ہوئے بولا۔: میری طرف سے اپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی اس کی میں یقین دہانی کرواتا ہوں۔۔

میں بولا:۔ ہونی بھی نہیں چاہیے اپنے  سٹاف کو اس چیز کے لیے بتا دو کہ ہمارے مریض کو کوئی بھی پریشانی نہ ہو۔۔

وہ بولا۔: نہیں ہو گی میں اس چیز کی گارنٹی دیتا ہوں۔

اتنا کہنے کے بعد وہ ڈاکٹر ایک کیبن کی طرف چلا گیا جبکہ شیرا میری جانب دیکھتے ہوئے بولا۔:۔ ہمیں تو اس چیز کی خبر نہیں ہوئی کہ انہوں نے اپریٹ کیا ہے یا نہیں لیکن اپ کو اس  بارے میں کیسے پتہ چلا ؟

میں بولا۔: میں جب اندر گیا تو وہ صوفے پر گھوڑے بیچ کر سو رہا تھا جسے دیکھتے ہی میں سمجھ گیا کہ یہ بالکل لاپرواہی سے پیش آ رہا ہے اور اس سے ہمیں اور بھی خطرہ ہو سکتا تھا ۔کیونکہ یہ لوگ شائد پولیس کا انتظار کر رہے تھے اور شائد انہوں نے کال بھی کر دی ہو پر ہماری روایتی پولیس اس چیز کو اتنی اہمیت نہیں دیتی وہ یہی سمجھتی ہے کے شائد کوئی خاندانی دشمنی ہو گی اور مخالف پارٹی ان سے رابطہ کرے گی تو وہ اپنا مال بنا لے گی ۔۔اسی لئے وہ اب تک نہیں آئی اور ہمارے لئے بھی یہ بہتر ہے کے پولیس اب تک اس معاملے سے دور ہے اس کی وجہ چاہے جو بھی ہو باقی اگر پولیس ابھی گئی تو مسلہ نہیں اسے سنبھال لیں گے ۔۔۔

شیرا بولا : ہاں بلکل آپ نے سہی کہا ویسے اگر اپ چاہیں تو اپ ابھی گھر جا سکتے ہیں یہاں کا نظام میں سنبھال لوں گا۔۔

میں بولا۔۔۔ گھر میں صبح ہوتے ہی چلا جاؤں گا تب تک کے لیے دیکھتے ہیں کہ کیا حل نکلتا ہے۔ ویسے تم مجھے یہ بتانا پسند کرو گے کہ وہ لوگ کون تھے۔۔

شیرا بولا۔۔ میں اس بارے میں زیادہ کچھ تو نہیں جانتا لیکن ان لوگوں نے ایک مخصوص قسم کا لباس پہن رکھا تھا۔

میں بولا۔۔ مخصوص قسم کا لباس اس بات سے تمہارا کیا مطلب ہے کیا وہ لوگ یہاں کے نہیں تھے۔۔

وہ بولا۔۔۔ ہاں اپ نے ٹھیک کہا ۔۔وہ لوگ یہاں کے نہیں تھے وہ کہیں باہر سے ائے تھے ان لوگوں کا مقصد ہمیں ختم کرنا تھا لیکن خوش قسمتی سے ہم بچ گئے۔۔

میں بولا:  یہاں سے فارغ ہونے کے بعد ان لوگوں کا پتہ لگاؤ ہمیں انہیں زیادہ مہلت نہیں دینی ہے ۔۔انہیں جلد سے جلد ختم کرنا ہے کیونکہ اسی میں ہماری بقا ہے ۔۔

وہ بولا۔: ہاں بالکل کیوں نہیں لیکن اب ہمیں اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر رکھنا ہوگا دشمن کو ہمارے بارے میں پتہ چل چکا ہے ۔۔اب ہمیں محتاط رہنا ہوگا تھوڑی سی لاپرواہی بھی ہمارے ساری محنت پر پانی پھیر سکتی ہے۔۔

میں بولا۔: میں تو پہلے بھی کافی زیادہ محتاط چل رہا ہوں لیکن کب تک اب تو کھل کر سامنے انا ہی ہوگا  ان کو ٹھکانے لگانے کے لئے ۔۔آخر  کب تک ہم چھپ کر ہی رہیں گے۔۔

شیرا بولا:۔ نہیں ابھی صحیح وقت نہیں ہے کہ ہم کھل کر ان کا مقابلہ کر سکیں ابھی وہ ہم سے طاقت میں کافی زیادہ ہیں۔۔ اگر ہم ایک بار  پھنس گئے تو ہمارا نکلنا مشکل ہو جائے گا۔۔

میں بولا۔:ٹھیک ہے اگر تم کہتے ہو تو میں تمہاری بات مان لیتا ہوں۔ ان سب کے ساتھ ساتھ مجھے کچھ اور چیزوں  کو بھی لے کر چلنا ہے۔ اور وہ ہے میرے ساتھ کام کرنے والی لڑکیوں کا بدلہ۔ میں انہیں ان کا حق دلانا چاہتا ہوں۔۔

شیرا بولا:  ٹھیک ہے سر میں اس میں اپ کے ساتھ ہوں۔۔ پر میں پھر بھی ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ اپ جتنا حوصلہ کریں گے اتنا ہمارا کام جلدی ہو جائے گا کیونکہ اتنا ہی دشمن ہم سے بے خبر ہو جائے گا اور ہم اسکی بےخبری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اس کے انجام تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔۔

ہماری باتوں کا سلسلہ صبح کے اجالے تک جاری رہا ۔۔صبح تک ڈاکٹر بھی وہاں پر ہی موجود رہا اور وہ پانچ سے چھ دفعہ ہمارے مریض کا معیانہ کر چکا تھا ۔۔ 

صبح جب وہ گھر جانے لگا تو تب بھی وہ مجھ سے ملنے کے بعد ہی گھر گیا۔ اس کو جانے سے پہلے بھی میں نے یہ بات بخوبی سمجھا دی تھی کہ اگر تم نے کسی قسم کی بھی کوئی چالاکی کی تو اس انجام کے ذمہ دار تم خود ہو گئے۔۔

جس کی ڈاکٹر نے بھی مجھے یقین دہانی کروائی کہ میں ایسی کوئی بھی حرکت نہیں کروں گا اگر مجھے ایسا ہی کرنا ہوتا میں رات کو ہی یہ سب کر گزرتا۔

ڈاکٹر کے وہاں سے جانے کے بعد جیدا   شیرا اور میں ایک دفعہ نوید  کے پاس گئے ۔۔۔ وہ ابھی بھی ایمرجنسی میں ہی موجود تھا لیکن وہاں کھڑے ایک کمپاؤنڈر نے مجھے بتایا کہ اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے بس صرف ان کے ہوش میں انے کا انتظار ہے اس کے بعد تو ہمیں بالکل گارنٹی ہو جائے گی کہ یہ ٹھیک ہیں۔۔

اس کے بعد میں نے شیرا سے اجازت لی اور پھر وہاں سے سیدھا گھر اگیا۔۔

گھر آنے کے بعد سیدھا اپنے روم میں چلا گیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک لڑکی میرے لیے ناشتہ لے کر ائی میں نے خوب سیر ہو کر ناشتہ کیا اور پھر تھوڑی دیر ارام کرنے کے لیے لیٹ گیا کیونکہ اس کے بعد مجھے پڑھنے بھی جانا تھا۔۔

جب میں نیند سے جاگا تو اس وقت دن کے دس  بج رہے تھے ۔۔میں اٹھا اور فریش ہونے کے بعد میں نے لبنیٰ کو بتایا کہ میں پڑھائی کے لیے جا رہا ہوں اپنا بیگ لینے کے بعد واپس آ کے گاڑی میں بیٹھا اور سیدھا پہلے ہاسپٹل ایا جہاں ابھی نوید کو ایک روم میں شفٹ کر دیا تھا یہ ایک وی ائی پی روم تھا۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page