Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 35

پرتھوی کو لگا کہ اگر یہ بچہ ان کے ہاتھ لگ گیا تو وہ اسے مار دیں گے۔ اور ان لوگوں کو بھی یہی لگ رہا تھا کہ وجے میں کچھ معجزاتی طاقت آئی ہے اور بعد میں وہ ان کے لیے خطرہ نہ بنے، اسی لیے وہ وجے پر پوری نظر رکھنا چاہتے تھے ۔ اسی وجہ سے پرتھوی نے وجے کو بھیکو کے یہاں پلنے دیا تھا۔ پرتھوی کو اس میں دو فائدے نظر آرہے تھے۔ ایک تو اس طرح سے  وجے کی جان بچ جائے گی، اوردوسرا ،  اگر بعد میں پرتھوی کو لگا کہ اس میں کچھ طاقتیں آ گئی ہیں تو وہ وجے کے لاوارث ہونے کا فائدہ اٹھا کر اپنا مقصد پورا کرے گا۔

جب شیوا کو ہوش آیا تو اس نے دیکھا کہ وہ کسی ہسپتال میں ہے۔ اس کے ایک ہاتھ میں سلائن لگی ہوئی تھی، سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی، اور پورے جسم میں درد تھا۔ اس نے دیکھا کہ اس کے پاؤں کے پاس نرگس سو رہی تھی۔ شیوا یہ دیکھ کر اپنی جگہ سے اٹھنے کی کوشش کرنے لگا۔ وہ اٹھ نہیں پایا، لیکن اس کے ہلنے سے اس کا جسم جو کہ  کچھ مشینی تاروں سے جڑا تھا، اُن  سے آواز آنے لگی۔ اس آواز سے نرگس بھی جاگ گئی کیونکہ وہ بھی کچھی نیند میں ہی رہتی تاکہ اگر شیوا کا ہر طرح سے خیال رکھ سکے، اور اُسی ٹائم کچھ ڈاکٹر اور نرسیں بھی کمرے میں آ کر شیوا کو چیک کرنے لگے۔ انہوں نے کچھ دیر شیوا کو چیک کیا، اسے ایک انجیکشن دیا، پھر نرگس کی طرف دیکھ کر کہا

ڈاکٹر:یہ اب ٹھیک ہے، بس زخم بھرنے میں کچھ دن لگیں گے، تب تک انہیں آرام ہی کرنا ہوگا۔ 

یہ کہہ کر پھر وہ سب باہر چلے گئے۔ 

نرگس نے اب شیوا کی طرف دیکھا، وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔ نرگس شیوا کی آنکھوں سے آنکھیں ملاکر کچھ دیر اس کی آنکھوں میں ہی کھو گئی۔

 جلد ہی شیوا نے کہا: میڈم، میں یہاں کیسے؟۔۔  فائٹ کا کیا ہوا؟ 

نرگس شیوا کے پاس آ کر بیٹھ گئی، اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں شیوا کا ایک ہاتھ لے کر کہا

نرگس: شیوا، میری بات پہلے پوری سن لو۔ 

نرگس نے شیوا کو پھر سب بتا دیا کہ فائٹ میں کیا ہوا تھا، کیسے شیوا نے سانڈ اور کتے کو مار دیا اور بےہوش ہو گیا۔ اس نے شیوا کو بتایا کہ جس کتے کو پنجرے میں چھوڑا گیا تھا، اسے ریاض نے زہر دے کر کسی سانپ جیسا بنایا تھا۔ جسے وہ کتا کاٹتا، وہ آدمی زیادہ دیر فائٹ نہیں کر پاتا تھا، آدھے گھنٹے میں زہر سے مر جاتا تھا۔ یہ بات ریاض کے ہی ایک آدمی نے نرگس کو بتا دی تھی کہ وہ کیا کرنے والے ہیں، اور یہ فائٹ کے بنائے ہوئے قواعد کے خلاف تھا۔ اسی لیے فائٹ روک دی گئی۔ اگر شیوا کو ہسپتال جلدی نہ لایا جاتا تو وہ بچ نہ پاتا۔ نرگس نے بتایا کہ اس کے پاؤں کی ہڈی سرک گئی ہے، سر پر اور پیٹھ میں ٹانکے لگے ہیں، پورا جسم زخمی ہے اور کئی جگہ پر جسم میں چوٹ لگنے  سے سوجن آ گئی ہے۔ اسے ٹھیک ہونے میں کم از کم ایک مہینہ لگنے والا ہے۔ 

نرگس نے یہ بھی بتایا کہ وہ تین دن سے بےہوش تھا۔

شیوا بولا: آپ کا بہت شکریہ، آپ نہ ہوتیں تو آج میں زندہ نہ ہوتا۔ 

نرگس: نہیں، ایسی کوئی بات نہیں۔ میں نے آپ کو بچا کر کوئی احسان نہیں کیا، میں نے تو اپنی ہی زندگی بچائی ہے۔ 

شیوا: جی، میں سمجھا نہیں کچھ۔ 

نرگس: ارے، آپ یہاں ہمارے ساتھ آئے تھے، اور اگر کوئی آپ کو دھوکہ دے کر آپ کا کچھ نقصان کرتا تو یہ ہماری ہی لاپرواہی ہوتی نا۔ اور اگر آپ کو کچھ ہو جاتا تو ہم خود کو کبھی معاف نہ کر پاتے۔ 

شیوا: میڈم جی، میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں۔ میں نے آپ کو مقابلے والے دن بہت کچھ بول دیا تھا، میں آپ سے معافی مانگتا ہوں۔ میں بس جوش میں کچھ زیادہ ہی بول گیا تھا۔ 

نرگس: ارے، آپ نے کچھ بھی غلط نہیں کہا تھا۔ اس دن تو آپ نے جو کچھ بھی کہا تھا، بالکل صحیح تھا۔ آپ کو مجھ سے معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ کا تو مجھ پر پورا حق ہے۔ 

شیوا: میڈم جی، یہ تو آپ کا بڑپن ہے۔ میں تو آپ کو شفی چاچا کے علاج کے پیسے لوٹانے والا تھا، لیکن اب یہاں الٹا آپ کو میرا بھی علاج کا خرچہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ میں آپ کے پیسے اب کیسے واپس کروں گا؟ مجھے آپ تھوڑا وقت ضرور دیجیے، میں کچھ نہ کچھ کر کے آپ کے پیسے لوٹا دوں گا، بس آپ مجھ پر بھروسہ رکھیں۔ 

نرگس: شیوا، تم میرے پیسے جب چاہو لوٹا سکتے ہو۔ اب تم کروڑ پتی ہو، اور وہ بھی اپنے خون پسینے کی کمائی سے۔ 

شیوا: میں کچھ سمجھا نہیں میڈم جی۔ 

نرگس: آپ نے مقابلے میں دو جانوروں کو ایک ساتھ مار دیا، اس کے بدلے آپ کو 4 کروڑ روپے انعام میں مل گئے ہیں۔ آپ کو دھوکہ دینے کے لیے میں نے ریاض کو اس کی سزا وہیں دی۔ آپ کو دھوکہ دینے کے بدلے آپ جو چاہیں وہ اس تنظیم سے لے سکتے ہیں جو یہاں فائٹ کراتی تھی۔ آپ کے علاج کا خرچہ بھی وہی اٹھا رہی ہے۔ 

شیوا کچھ دیر سوچتا رہا، پھر بولا: آپ میری قسم کھا کر بولیے کہ جو آپ کہہ رہی ہیں وہ سچ ہے اور آپ پیسوں کی کوئی مدد میری  نہیں کر رہی ہیں۔ 

نرگس: میں آپ کی قسم کھاتی ہوں، میں نے آپ کو سچ ہی بتایا ہے۔ آپ نے 4 کروڑ روپے انعام میں جیتے ہیں۔ 

شیوا: میڈم، آپ ایک کام کیجیے۔ میرے علاج کے پیسے آپ میرے جیتے ہوئے پیسوں سے ہی کریں گی۔ مجھے اس تنظیم سے کچھ نہیں چاہیے، اور انعام کے پیسے ہی بہت ہیں۔ 

شیوا اور نرگس کافی دیر تک باتیں کرتے رہے۔ شیوا نے سنی اور ونود کے بارے میں پوچھا تو پتا چلا کہ وہ یہیں ہیں، روز دن بھر یہیں ہسپتال میں رہتے ہیں اور شام کو ہوٹل چلے جاتے ہیں۔ نرس آ کر شیوا کو کھانا کھلانے لگی تو نرگس نے اسے وہاں سے بھگا دیا اور اپنے ہاتھ سے شیوا کو کھانا کھلایا۔ پھر شیوا کو دوا دے کر وہ باہر گئی اور ڈاکٹر کے کیبن میں چلی گئی۔  وہاں ایک ڈاکٹر اور دو نرسیں موجود تھیں۔

نرگس نے ڈاکٹر سے پیار سے کہا:  شیوا کے کمرے میں کوئی لیڈیز ڈاکٹر یا نرس نہیں جائے گی۔ شیوا کے سب کام میں خود کروں گی۔ صفائی کے لیے وارڈ بوائے ہی رہے گا۔ اگر آج کے بعد کسی نے میرا حکم توڑا اور کوئی لیڈیز شیوا کے کمرے میں گئی تو اسے ایک دن بوشو کے ساتھ رہنا ہوگا۔

 نرگس کتنی خطرناک ہے، یہ سب کو پتا تھا۔ نرس بولی: میڈم، کوئی بھی آپ کا حکم نہیں توڑے گا، لیکن یہ بوشو کون ہے؟ 

نرگس نے کہا: ایک کام کرو، ہسپتال نے جو کمرہ مجھے رہنے کے لیے دیا ہے، وہاں یہاں کام کرنے والے سب لیڈیز اسٹاف کو میری ساری باتیں بتا کر لے کر آنا۔ 

 دونوں نرسوں نے سب لیڈیز اسٹاف کو نرگس کا حکم سُناکر ان سب کو نرگس کے کمرے کے باہر لے کر آگئیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page