Perishing legend king-06-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 06

کافی دن یوں گزر چکے تھے۔ اور آج ویر کو اسپتال سے چھٹی ملنے والی تھی۔ ایسا ایک بھی دن نہیں تھا جس دن نندنی اسے دیکھنے نہ آئی ہو ۔۔۔اور ایسا ایک بھی دن نہیں تھا جس دن غلطی سے بھی اس کے گھر والوں میں سے کوئی اسے دیکھنے آیا  ہو۔

کتنی عجیب بات تھی ۔پر تھی تو سچی بات۔
گھر میں اصل میں بریجیش نے کچھ نہیں بتایا تھا۔ ویر كے ایکسڈنٹ کی بات صرف بریجیش اور اس کی سوتیلی ماں  شویتا کو ہی پتہ تھی ۔


جب منورتھ نے ویر كے بارے میں دوبارہ پوچھا  تو بریجیش نے جھوٹ بول  کریہ کہہ دیا کہ ویر اپنے دوست كے گھر میں ٹھہرا  ہوا  ہے ۔


پر ایسا تو بالکل بھی نہیں تھا۔۔۔ کیونکہ اس کا کوئی دوست ہی نہیں تھا ۔


یہاں ہسپتال میں ان کچھ دنوں میں ویر نے سسٹم كے بارے میں بڑی ہی باریکی سے جانا۔ اور اسی سے ہی بات کرتا رہا۔

اسے پتہ چلا کہ جیسے جیسے وہ مشن کمپلیٹ کرے گا۔۔۔ تو عزت کمائے گا ، اپنی شہرت بڑھائےگا ویسے ویسے اسے ایکسپیرینس  ملے گا۔

 اور یہی ایکسپیرینس جب اکٹھا ہوتا جائیگا ویسے ہی اس کے سسٹم کا لیول بڑھتا جائیگا۔


سسٹم سے اسے فری میں 10 پوائنٹس بھی ملے تھے جو سسٹم نے اسے اس کے اونر بننے كے لیے گفٹ كے روپ میں دیئے تھے۔ اور ویر اب اسی سوچ میں تھا کہ کس اسٹیٹ میں وہ پوائنٹس ایڈ کرے۔


’ میں اسٹرینتھ  (طاقت) میں ایڈ کرتا ہو۔سہی  رہیگا  نا ؟

 
سسٹم۔۔۔ میں تمہیں سجیسٹ (تجویز) کروں گی کہ  پہلے تم اپنا یہ بھیجا  (ذہانت) سہی کرو۔ وہ  اہم ہے ! یعنی کہ اپنا انٹیلیجنس بڑھاؤ

ہممم ! تو پھر ابھی میں ایڈ نہیں کرنا چاہتا  ’

 آر یو شیور ؟ دھیان رہے ! تم جو بھی چینجز کروگے اپنے اسٹاٹس میں وہ رات بھر لینگے چینج ہونے میں۔۔۔ مطلب اگر تم اپنی اسٹرینتھ ابھی بڑھاتے ہو تو وہ ابھی نہیں بڑھے گی۔تمہیں اس کا رزلٹ اگلے دن دیکھنے کو ملے گا۔


‘ آئی سی ! ! ہم ! تو ایک کام کرو۔ 7 پوائنٹس میری اسٹرینتھ(طاقت)  میں ڈالو۔ 2 میرے انٹیلیجنس (ذہانت)  میں اور 1 میرے  اپیرنس  میں۔’


 آر یو شیور ! ؟


’ ہاں ۔۔۔!


 ویل اوکے !


اور تبھی ایک گھنٹی بجی۔۔۔ ڈنگ۔

7 پوائنٹس ہیو بِن ایڈڈ تو اسٹرینتھ۔
2  پوائنٹس ہیو بِن ایڈڈ تو انٹیلیجنس۔
1 پوائنٹ ہیز بِن ایڈڈ تو اپیرنس ۔

اور اس کے بعد ہی ویر كے اسٹیٹس بَدَل چکے تھے ۔ پر اس کا افیکٹ اگلی صبح سے اسے دیکھنے کو ملنے والا تھا۔


اسٹیٹس ( اعداد  وشمار )

 اسٹرینتھ (طاقت)  –      10/100

انٹیلجنس (ذہانت) –      60/100

ایجیلیٹی (چستی)   –        30/100 

 انڈورینس (برداشت)-   70/100

اپیرنس (ظاہری شکل) –  70/100

 

ویر:

گڈ ! ! ویسے۔۔۔ سسٹم ! ؟

 
سسٹم:

ہمممم  ؟

 

ویر:
’ تم نے کہا تھا کہ تم نے میری جان بچائی ؟ کیا تم ایک مرےہوئے شخص کو بھی زندہ کر سکتی ہو ؟

 
 نہیں ! میں نے صرف اپنی توانائی کا استعمال کیا تھا۔۔۔ یہی کارن (وجہ)ہے کہ میں ایک دن تک شٹ ڈاؤن تھی  اور تم خود بھی بے ہوش تھے اسلئے تمہیں پتہ نہیں چلا۔

‘ واؤ ! تو ایسے میں تو تم مجھے ہر وقت خطروں سے بچا سکتی ہو۔۔۔ ہے نا ؟ ’

بالکل بھی نہیں ! ایسا سوچنا بھی مت۔ وہ توانائی صرف ایک بار ہی استعمال کرنے كے لیے ملی تھی  مجھے۔


’ اوہ مجھے اور بتاؤ نا اِس بارے میں’

پہلے میرا لیول بڑھاؤ ۔ابھی تمہیں ان باتوں کو جاننے کا حق نہیں ہے۔


’ اوکے ! ’


 اور ہاں ! مجھ سے زیادہ باتیں مت کیا کرو ۔ جب ضروری ہو صرف تبھی۔


’ کیوں ؟ ’


کیونکہ بولتے وقت مجھے انرجی  چاہیے۔ اور یہ انرجی میں تمہارے ہی شریر سے لیتی ہو۔

 ’  فففک فک ! ! !  اور تم مجھے یہ اب بتا رہی ہو ! ؟ تبھی میں سوچوں مجھے اتنی تھکان کیوں محسوس ہوتی تھی ’


٭٭٭٭

اب شام کا ٹائم ہو چکا تھا اور ویر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا ۔


ابھی وہ وہی ایک بینچ پر بیٹھا ہوا تھا کہ نندنی سارے کاغذی کام کرتے ہوئے اس کے پاس آئی اور بغل  میں بیٹھ گئی ۔


نندنی :

ویر ! ؟ ساری فارمیلیٹیز ہو چکی ہے ۔ اب تمہیں اسپتال سے چھٹکارا مل گیا۔ نندنی  نے مسکراتے ہوئے کہا ۔


ویر :

تھینک یو میم ! میں زندگی بھر آپ کا ابھاری رہوں گا۔ (احسان مند  رہونگا)


نندنی :

یہ تم کیسی باتیں کر رہے ہو ویر ؟ ایک ٹیچر ہونے كے ناتے یہ تو میری ڈیوٹی ہے کہ میں اپنے اسٹوڈنٹ کی ہیلپ کروں۔

 
ویر :

پھر بھی میم  ! آج کل تو گھر كے اپنے ساتھ نہیں دیتے اور آپ نے صرف میری ٹیچر ہونے كے ناتے اتنا سب کیا۔ اس کے لیے تھینکس تو بنتا  ہی ہے نا ؟

اِس بار ویر نے سمائل کرتے ہوئے کہا۔ پر اس کی سمائل دیکھ کر ایک بار پھر نندنی کے اندر  ہی  اندر ایک عجیب سا  درد  ہوا ۔


نندنی:

اب ۔۔۔  اب تم کہا جاؤگے ویر ؟ تمہارے گھر والے تو ۔۔۔۔۔۔۔


ویر :

ہممم ؟ مجھے نہیں پتہ میم۔ دیکھتا ہوں۔
کچھ نا کچھ کر ہی لونگا ۔


نندنی :

نہیں ! پر ایسے کہاں جاؤگے تم ؟ تمہیں ابھی بھی ریسٹ کی ضرورت ہے۔ کہاں رہوگے ؟ کیا کھاؤگے ؟ اور کالج کا کیا ؟


ویر :

کالج ؟ مجھے کچھ نہیں پتہ میم۔جو بھی ہوگا، دیکھا جائیگا۔

وہ اتنا کہہ كر وہاں سے اٹھا ہی تھا کہ نندنی نے اس کا ہاتھ تھام  لیا۔


نندنی :

نہیں ! میں تمہیں ایسے جانے نہیں دے سکتی ۔ بالکل بھی نہیں ! اور جاؤگے بھی کہاں  تم ؟  کہاں بھٹکوگے ایسی حالت میں ؟ تتتم۔۔۔۔تم میرے ساتھ چلو ۔


ویر ( شوکڈ ) :

ہیں کیا ؟


نندنی :

ہاں ! آج سے ۔۔۔ آج سے تم میرے ساتھ رہوگے ۔


کتنی ہی آسانی سے کہہ دی تھی  نندنی نے یہ بات ۔

اور کتنی ہی آسانی سے بریجیش نے وہ بات کہی تھی۔ نکل جاؤ اِس گھر سے  “
دونوں میں کتنا  فرق  تھا۔

اور قسمت کا کھیل تو دیکھو ۔کہ اس کے گھر سے اسے یوں نکال دیا گیا تھا اور آج نندنی جو کہ صرف اس کی ٹیچر تھی وہ  یوں اسے اپنے گھر لے جانے کیلئے تیار تھی۔

اور یہی دیکھ كے ویر کی آنکھوں میں آنسوں آ گئے ۔

اس نے نندنی کا  اسٹیٹس دیکھا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ نندنی خود کتنی تکلیف دہ اور پریشانیوں بھرا جیون گزار رہی تھی۔

پر اس کے باوجود اس نے ویر کو اپنے گھر پر رہنے كے لیے کہہ دیا ۔


ویر ( نم آنکھوں سے ) :

نہیں ! میم ! یہ آپ ۔۔۔  یہ آپ کیا کہہ رہی ہو ؟  میں آپ کو پہلے ہی بہت تکلیف دے چکا ہوں، اب اور مجھے مشکل میں مت ڈالیے  میم۔


نندنی :

چُپ رہو ایکدم !اور چلو میرے ساتھ۔

ویر :

میم ۔۔۔۔


نندنی :

میں نے کہا  نا  چُپ  رہو۔ آج سے تم میرے ساتھ ہی رہوگے۔ اور آگے ایک شبد نہیں کہوگے تم۔

اس نے اپنا ہاتھ ویر كے ہونٹوں پر رکھ دیا۔ نندنی كے کومل ہاتھوں کا سپرش اپنے ہونٹوں پہ پاتے ہی ویر وہی کھڑا  کا کھڑا  رہ گیا۔۔۔ جب نندنی کو بھی دھیان آیا کہ اس  نے جلدبازی میں  کیا کیا ۔۔۔ اس نے فوراَ  ہی  اپنا  ہاتھ پیچھے لے لیا اور اس کا ہاتھ پکڑ كے اسے لے جانے لگی۔


ویر كے لاکھ منانے كے بعد بھی نندنی نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے لاکے اپنی اسکوٹی پر پیچھے بیٹھا دیا ۔


نندنی :

اچھے سے پکڑ كے بیٹھنا  اوکے ؟

اس کے بولتے ہی ویر كے ہاتھ نندنی  کی پتلی کمر پہ لپٹ گئے۔  ایک پل كے لیے تو نندنی کو بھی ایک جھٹکا  سا  لگا جیسے ہی ویر كے ہاتھ اس کی کمر پر باندھے۔

وہ اِس وقت نیوی بلو ساڑھی اور کالا بلاوز پہنی ہوئی تھی۔ اور پیچھے سے اس کے آدھے ننگی کاندھے صاف نظر آ رہے تھے جو ہر پل ویر کو مدہوش کر رہے تھے۔ وہ کھلے بال اور وہ نشیلی آنکھیں جو کسی بھی وقت آدمی کو اپنا دیوانہ بنا دے۔


ٹھنڈی ہواؤں سے دونوں کا شریر ٹھنڈا ضرور ہو رہا تھا پر ساتھ ہی ساتھ ایک عجیب سی گرمی بھی تھی جو دونوں كے ہی شریر میں اِس وقت کہیں دبی ہوئی تھی۔


’ چیک ’

ویر نے من میں نندنی کو پیچھے سے ہی دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ تو فوراََ  ہی نندنی كے سَر كے اوپر وہی ونڈو سکرین پھرسے کھل گئی۔

سب کچھ سیم ہی تھا پہلے کی طرح سوائے ایک چیز كے۔۔۔ اور وہ تھی ۔

 

 فوربیلٹی (ہمدردی)- 30


نندنی کی فوربیلٹی ویر كے ساتھ 10  پوائنٹس  سے بڑھ گئی تھی ۔ اور کیوں نا بڑھتی ؟ وہ روز ویر سے ملنے شام كے وقت آیا کرتی تھی۔  روز روز اگر آپ کسی سے بھی  بات کرو ، آپ کو تھوڑا بہت انٹرسٹ اُن میں آ ہی جاتا ہے۔ ایسا ہی حال کچھ نندنی کا بھی تھا ۔


ویر اس کا اسٹوڈنٹ تھا اور اِس سے پہلے کبھی بھی نندنی نے ایسے اپنے کسی بھی اسٹوڈنٹ سے ملاقات نہیں کی تھی۔ نہ ہی اتنی باتیں کری تھی ۔۔۔ اور تو اور وہ اب ویر کو اپنے گھر لے جا رہی تھی۔ تو بھلا دونوں كے بیچ فرینڈشپ گہری کیسے نہیں ہوتی ؟

ویر كے من میں نندنی كےلئے جو ریسپیکٹ تھی وہ اب کئی گنا بڑھ چکی تھی۔

کتنی ہی آسانی سے اس نے ویر کو اپنے گھر رہنے کو کہہ دیا ۔۔۔ ویر جانتا تھا کہ وہ اکیلی اپنی بیٹی كے ساتھ رینٹ سے رہتی ہے اس کے باوجود نندنی نے اس پر اِس حد تک بھروسہ کر لیا کہ وہ اس کے ساتھ رہ لے۔ اس نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ ویر کو اپنے گھر پر رکھنا ٹھیک ہے یا نہیں ؟ اس نے یہ نہیں سوچا کہ اس کے گھر کی اونر کیسے ری ایکٹ کریگی یہ دیکھ كے ؟

اور اسلئے ویر کی نظروں میں نندنی کسی دیوی سے کم نہیں تھی ۔


ویر کَس كے اس کی پتلی کمر کو اپنے دونوں ہاتھوں سے تھامے ہوئے تھا۔ اور نندنی بھی ویر كے ہاتھوں کو اچھی بھلی فِل کر پا رہی تھی ۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی دھڑکن نارمل سے تھوڑی تیز ہو چکی تھی۔

اِس سے پہلے صرف اس کے ہسبنڈ نے ہی اسے ایسے ٹچ کیا تھا ۔ اور اسے ہوئے بھی 2 سال ہو چکے تھے ۔اور آج وہی فیلنگ وہ محسوس کر رہی تھی۔

پر فرق یہ تھا کہ اس کی کمر کو تھامنے  والا اِس وقت اس کا ہسبنڈ نہیں بلکہ اس کا اسٹوڈنٹ  ویر تھا۔ جوکہ اس سے  10   سال چھوٹا  تھا ۔

اور یہی بات نندنی کو ستا رہی تھی۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ ویر جو کہ اس کے چھوٹے بھائی جیسا ہے اس کے ٹچ سے وہ ایسا محسوس کرے۔ پر ان سب كے باوجود اس کی دھڑکنیں سلو ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔


2سالوں سے یہ پہلی بار تھا جب اس نے کسی مرد کو اتنی پاس سے محسوس کیا تھا۔
اور اسے نہیں پتہ تھا کہ ایک عجیب سی تڑپ نے اس کے اندر جنم لے لیا ہے۔


کچھ ہی دیر میں جب گھر آیا ، نندنی نے اسے دھیان سے اتارا اور گاڑی پارک کی۔

 
وہ ایک فلیٹ میں رینٹ پر رہتی تھی۔ اسکا فلیٹ دوسرےفلور پر تھا۔ ویر کو لفٹ میں لے جاتے ہوئے وہ دوسرے فلور پر پہنچی اور جیسے ہی اپنے فلیٹ كے پاس آئی تو چونک کر گئی۔


فلیٹ کا تالا کھلا ہوا تھا۔ اس نے فوراََ ہی بیل بجائی تو کچھ سیکنڈز میں ہی دروازہ کھل گیا ۔

اور اندر سے اس کی بیٹی جو کہ ابھی ابھی اسکول جانا  شروع کی تھی وہ دوڑتی ہوئی آئی اور اس کے پیروں سے لپٹ گئی،


” مممی ی ی ی ی ۔۔۔۔ممی آ گئی ! “

 نندنی حیران ہوتے ہوئے سوچ  میں پڑگئی  وہ تو فلیٹ میں تالا لگا كے اپنی بیٹی جوہی کو بغل والے فلیٹ یعنی کہ پڑوس میں چھوڑ كے گئی تھی ۔پھر یہ سب کیا تھا ؟
کہ تبھی اندر سے ایک اور شخص باہر آیا۔ اور اسے دیکھ کر نندنی كے چہرے پہ حیرانی، پھر کنفیوژن، اور پھر خوشی  جھلکنے لگی۔

اک سُندر سی لڑکی آگے بڑھتی ہوئے اس کے گلے سے لگ گئی ، ” دیی ! ! “

نندنی: (گلے لگتے ہوئے)

شریا  تم ؟  یہاں ؟

 

شریا :

کیوں ؟  کیا میں نہیں آ سکتی ؟


نندنی :

میرا مطلب وہ نہیں تھا وہ تو جانتی ہے۔

شریا :

آئی نو ! اینڈ یس !میں یہاں ۔۔۔ ہا  ہا  ہا   اور اب سے میں یہی رہونگی آپ کے ساتھ۔


نندنی: ( حیرانی میں )

کیا ؟؟؟


شریا :

ہاں ! اتنا شوکڈ کیوں ہو ؟ آپ نہیں چاہتی کیا کہ میں یہاں رہو ؟


نندنی :

نہیں ! میں بس یہ سوچ رہی ہوں کہ اچانک سے تم یہاں ۔


شریا :

ہممم ! کیونکہ  ماں پاپا نے خود کہا ہے۔


ویر کھڑے کھڑے اتنا تو جان گیا تھا کہ سامنے کھڑی لڑکی نندنی میم کی چھوٹی بہن تھی۔ پھر بھی اس نے چیک کرنا  ہی سہی سمجھا ۔


ویر ( من میں ) :

چیک !
اور شریا كے سَر كے اوپر تبھی وہی ونڈو سکرین کھل گئی اور اُس پہ لکھے شبد (الفاظ) ویر کو نظر آنے لگے ۔


 نام – شریا

ایج – 24

اسٹیٹس –  سچی محبت کی تلاش۔

بائیو – شریا نندنی کی سگی چھوٹی بہن ہے۔ اس کا من پڑھائی میں شروع سے ہی نہیں لگتا تھا  اور اسلئے آج وہ ایک یوٹیوبر ہے۔

 یو ٹیوب پہ اسٹریم کرتے ہوئے گیمز کھیلنا اور فالوورز بنانا اسے پسند ہے۔ ابھی زیادہ سبکرائبیر نہ  ہونے کی وجہ سے  وہ زیادہ  بزی نہیں رہتی۔ اپنی بہن نندنی سے بہت زیادہ پیار کرتی ہے۔ اس کا  سپنا ہے ایک بہت بَڑی یوٹیوبر بننا ۔ سچے پیار کی تلاش میں ہے ۔ پر کوئی ملا نہیں ہے ابھی۔ شریا  پہلی نظر کی محبت پر بیلِیو کرتی ہے۔


فوربیلٹی- 0

رلیشن شپ – نامعلوم ۔

شریا كے بارے میں جانتے ہی ویر تھوڑا حیران تھا ۔ اسے دیکھ كر کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ وہ ایک یوٹیوبر تھی۔


ویر (دل میں) ہممم ! انٹرسٹنگ
انٹرسٹنگ !

 
سسٹم

سپنے دیکھنا چھوڑ دو ماسٹر !

’ ویر:۔۔۔ہو ؟  کیوں ؟ ؟ ’

سسٹم:۔۔۔نہیں دے گی !

 
ویر:۔۔۔’ واٹ تھے ۔۔۔ ! ؟’


سسٹم:۔۔۔ ماسٹر آپ نے دیکھا  نا ؟ وہ  لوایٹ فرسٹ سائٹ پر بیلیو  رکھتی ہے۔ (پہلی نظر میں پیار)۔۔۔ اور آپ کو ابھی دیکھ كے کوئی بھی لڑکی آپ کے پیار میں نہیں پڑنے والی ۔


اس سے  پہلے کہ ویر سسٹم کو جواب دے پاتا۔۔۔ شریا کی آواز اس کے کانوں میں پڑی ۔


شریا :

یہ کون ہے ؟


نندنی :

یہ ہے ویر ! میرا اسٹوڈنٹ ۔


شریا :

اوہ ! تو ؟ ٹیوشن شروع کر دی کیا آپ نے ؟

نندنی :

نہیں ! آج سے یہ میرے ساتھ ہی رہیگا ۔


پل بھر كے لیے مانو سناٹا سا  چاہ گیا اور تبھی شریا ایکدم سے چلائی،


شریا : 

ووواٹ ٹ ٹ ٹ ٹ؟ ؟ ؟


نندنی : 

ہااااں !

شریا :

کیا کہا آپ نے ؟ یہ ۔۔۔ یہ آپ کے ساتھ رہیگا ؟


نندنی :

ہممم ! لمبی کہانی ہے ۔


شریا :

ویٹ ! واٹ ؟ بٹ کیوں ؟ آپ ایسے کیسے کسی کو بھی اپنے گھر میں ۔۔۔۔ ؟؟ ؟


نندنی : 

شششش!!!! اندر چلو پہلے ۔


اندر لے جاتے ہوئے نندنی نے شریا کو ویر كے بارے میں سب کچھ بتا دیا ، جسے سن کر شریا  کا دِل بھی تھوڑا نرم ہوگیا اور وہ ویر کو رکھنے كے لیے تیار ہو گئی۔

ابھی نندنی واشروم گئی ہوئی تھی کہ تبھی شریا اس کے پاس آئی ۔


شریا :

دیکھو ! ہم تمہیں یہاں رکھ رہے ہیں کیونکہ میری دیدی  بڑی  ہی بھولی ہے اور سب کی مدد کرتی ہے۔ اور ہم تمہیں یہاں رکھنے كے لیے تیار ہے۔ پر میری دیدی كے بارے میں کوئی بھی غلط خیال مت لانا سمجھے؟
سمجھ آئی ’ آئیم  واچنگ یو۔۔۔۔

 
اور وہ دو انگلی ویر کی آنکھوں کی طرف کرتے ہوئے مڑ كے اپنی موٹی گانڈ  مٹکاتی ہوئی اندر چلی گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page