Perishing legend king-17-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 17

پری سے ویر کو  60  پوائنٹس ملے تھے ، جن میں سے 50 پوائنٹس اس نے اسکل خریدنے میں لگا دیئے تھے ۔اور باقی كے پوائنٹس اپنے اسٹیٹس میں لگا دیئے تھے۔

اس نے 5 پوائنٹس اسٹرینتھ میں ڈالے ، 3 پوائنٹس انٹیلیجنس اور 2 پوائنٹس اپیرنس میں۔
اب اس کے اسٹیٹس کچھ اِس طرح  تھے۔

 
اسٹیٹس :
اسٹرینتھ-   15/ 100

انٹیلیجنس -11/100
ایجیلیٹی – 3/ 100

انڈورینس –7/100

 اپیرنس – 9/100


اگلی صبح ویر کو اپنے آپ میں ہلکا پھولکا چینج محسوس ہوا  اور آج شریا نے جب اسے دیکھا تو وہ بھی اسے دیکھ كے سوال کرنے لگی تھی۔


شریا :

اوئے ! رات کو فیس واش کركے سویا تھا کیا؟  کچھ کھلا کھلا سا  لگ رہا ہے چہرہ۔


ویر :

نہیں تو !!!!!


ناشتے كے ٹائم نندنی ناشتہ دیتے ہوئے کالج جانے كے لیے ریڈی تھی اور وہ بھی بس ناشتہ کرنے بیٹھنے ہی والی تھی ۔


ڈائیننگ ٹیبل پر ویر اور شریا کو وہ پہلے ہی ناشتہ دے چکی تھی اور ساتھ میں بیٹھتے ہوئے اس نے اپنا  ناشتہ شروع کیا۔

جوہی پہلے ہی اسکول جا چکی تھی تو اس کی کوئی ٹینشن نہیں تھی ۔آٹو آتا تھا  اور جوہی کو لے جاتا تھا ۔


ابھی نندنی کھا ہی رہی تھی کہ اسے اپنے اوپر کسی کی نظروں کااحساس ہوا  اور اس نے چہرہ اٹھاتے ہوئے دیکھا  تو ویر  اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔  دونوں کی نظریںں ملتے ہی ویر نے اپنی نظریںں جھکا لی اور نندنی نے بھی یہی کیا۔

کل سے پتہ نہیں کیوں ،  وہ ویر کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ سب کچھ پہلے جیسا ہوجائے اور وہ  نارمل بات کرنے لگے مگراس کے باوجود اس کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ ویر سے بات کر پائے۔

اسے بڑا  ہی عجیب لگ رہا تھا ۔کیسے وہ جائے  اور ویر سے پھرسے نارمل باتیں کرے۔۔۔ مگر کل كے اس سین كے بَعْد سے نندنی بےچاری بالکل بھی ہمت نہیں کر پا رہی تھی۔

اور یہی حال ویر کا بھی تھا ۔ وہ نندنی سے بات کرنا  چاہ رہا  تھا مگر وہ خود اِس کنورسیشن کو کیسے اسٹارٹ کرے اسے سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔

ہر بار وہ منہ کھولتا کچھ کہنے كے لیے پر الفاظ نکلتے ہی نہیں تھے۔

 

“میں چلتی ہو۔ ” اور نندنی اگلے پل ہی اپنا  ناشتہ ختم کرکے اٹھ گئی ۔

کچھ زیادہ ہی جلدی میں تھی وہ ، جیسے جلد سے جلد گھر سے نکلنا چاہتی تھی۔

ویر ایک بار پھر کہنے كے لیے ہوا مگر اس کے ہونٹ کھلتے ہی بند ہوگئے اور  نندنی اس کی نظروں سے دروازے سے باہر نکل كے اوجھل ہوگئی ۔


‘ فککک ! ’

من میں اس نے اپنے آپ کو کوسا۔۔۔

صرف بات ہی تو کرنی تھی۔۔۔ پھر کیوں اس میں ہمت نہیں آرہی تھی؟ 


ادھر نندنی کچھ دیر بَعْد کالج پہنچ چکی تھی پر اس کے من میں نجانے کیا چل رہا تھا۔

ویر کی کلاس میں وہ داخل ہوتے ہوئے پہلا لیکچر لینے لگی۔۔۔ بلیک بورڈ میں ہاتھ تو ضرور چل رہے تھے اس کے پر دھیان کہیں اور ہی تھا ۔ “

 

‘میم ! آپ نےچوتھااسٹیپ غلط کیا ہے ‘

اس کے کانوں میں ایک لڑکی کی آواز پڑی۔۔۔ پلٹ كے اس نے اسے دیکھا اور پھر واپس اپنے لکھے گئے سلوشن کو ۔ اور واقعی ، اس نے غلط سُولوو کر دی تھی ایک سوال ۔


” اوہ ! سوری ! اسٹوڈنٹ ! یہ اسٹیپ غلط ہے۔۔۔ سوری ! “

کہتے ہوئے اس نے وہ مٹایا اور واپس سے اسے سولو کرکے سہی کر دیا کہ تبھی،،،


“میم چھٹا اسٹیپ بھی غلط ہے ۔ “

” ہہہ  ؟ ؟”

 
نندنی نے پھرسے اپنے سلوشن پر غور کیا اور پھرسے اس نے مسٹیک سہی کرتے ہوئے دوبارہ سے معذرت کی۔”

سوری ! اسٹوڈنٹ ! “

“میم آپ ٹھیک ہو نااا ؟  کچھ پریشان سی لگ رہی ہو”

 
سامنے بیٹھی اسی لڑکی نے اس سے سوال کیا تو نندنی بھی اس کی ڈیسک كے پاس آ گئی۔


نندنی :

کیا میرے چہرے پر پریشانی اتنا دِکھ  رہا  ہے ؟


لڑکی :

ہاں میم ! صاف دِکھ رہا ہے آپ پریشان ہو ۔


نندنی ( سَر جھکاتے ہوئے ) :

ہاں بیٹا ! بس تھوڑی ادھر اُدھر کی باتیں دماغ میں چلتی رہتی ہے ۔


لڑکی :

اٹس اوکے ! میم !سبھی کے لائف میں یہ رہتا ہے۔ آپ اگر چاہو تو  ریسٹ کرسکتی ہو۔۔۔ ہم سبھی اپنا ورک کر لینگے۔

 

نندنی :

سچ ؟ کوئی شکایت تو نہیں ہوگی نااا تم سب کو ؟


لڑکی :

نو میم ! ویسی بھی بہت پینڈنگ ورک ہے ہمارے پاس ۔


اور نندنی نے پھر سارے اسٹوڈنٹ سے کنپھرم کرکے انہیں اپنا پیریڈ پھری پیریڈ كے روپ میں دے دیا ۔بچے اپنا کوئی بھی ورک کرسکتے تھے۔۔۔ نندنی وہیں سامنے رکھے ٹیبل كے پاس ہی کھڑی رہی اور اپنے سوچوں میں کھوئی ہوئی تھی۔


لنچ  ٹائم  ہوا  اور وہ  اسٹاف روم میں اپنی سیٹ پر بیٹھے لنچ کرنے ہی جا رہی تھی کہ تبھی اس کے کانوں میں کسی مرد کی آواز پڑی ،

“کیسے رہی مارننگ لیکچرز نندنی  جی ! “

 نندنی نے پلٹ كے دیکھا تو  پیچھے ایک اس کے ہی جتنی عمر کا پروفیسر اس کے پیچھے کھڑے ہوئے تھا۔ یہ بھی سیم ڈیپارٹمنٹ میں تھا۔


نندنی :

اچھے تھے وکاس سر!

 
وکاس نے ایک جھلک نندنی کو نیچے سے اوپر دیکھا۔ لال اور کالی ساڑھی میں غضب کی لگ رہی تھی وہ۔  بالکل قیامت  ڈھا رہی تھی۔ اوپر سے ابھی ابھی پکی ہوئی تھی۔ وکاس جانتا تھا نندنی کی میرڈ  لائف ۔   اسے بھی  یہ ڈاؤبٹ رہتا تھا کہ سالا ایسا  غضب کا مال چھوڑ كے آدمی کیسے رہ سکتا ہے بھلا؟

بھلےہی وکاس نےبڑی چلاکی سے نندنی كے  جسم  پر نظر ماری تھی مگر نندنی تھی تو ایک عورت۔۔۔ ایک ہی جھٹکے میں اس نے وکاس کی نظروں کو پکڑ لیا تھا کہ وہ کہاں گھوم رہی تھیں اور اس کا  احساس ہوتے ہی نندنی كے چہرے پر لمحے بھر كے لیےغصے کے تاثرات آئے مگر اگلے ہی لمحے  اس نے اپنے آپ کو واپس سے نارمل کر لیا۔

 

وکاس :

آج سویٹی مس ، جتن سر  اور کومل میم ،  ان سبھی کو میں پارٹی دے رہا  ہوں کینٹین میں۔۔۔ چلیے آپ بھی!

 
نندنی نے ایک سمائل دی اور بولی ، ” سوری وکاس سر ! میں آج ویسے  ہی تھوڑی تھکی ہوئی ہوں۔ اور ٹفن بھی ایسے میں ویسٹ ہو جائیگا”

 
وکاس :

ارے ! آپ کا ٹفن میں ویسٹ نہیں ہونے دونگا۔۔۔ لایئے ! آپ کے ہاتھوں کا کھانا آج میں کھا  لونگا۔۔۔ اور آپ سبھی آج جو بولوگے وہ کینٹین میں میں  کھلاؤنگا۔

نندنی :

بات وہ نہیں ہے سر ! میں نے کہا  ناا ، آج میں کافی تھک گئی ہوں  تو آپ رہنے دیجیئے۔

اِس سے پہلے کہ وہ اپنی بات پوری کر پاتی، وکاس نے اسے بیچ میں ہی کاٹ دیا۔

وکاس :

چلیے ! آپ تھک گئی ہے نا ا؟ اور ٹفن بھی ویسٹ نہیں ہونے دینا  چاہتی ۔ تو میں آپ کے لیے یہاں کینٹین سے پیک کروا كے لاتا ہوں اور آپ کا یہ ٹفن میں یہاں بیٹھ كے آپ کے ساتھ کھا لونگا ۔اب ٹھیک ؟
اس میں تو کوئی پریشانی نہیں ہے ؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page