گھر کا رکھوالا ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔
گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی غریبی کی وجہ سے ٹکرا دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 08
خالد: راحیل، میرا اس دنیا میں کوئی نہیں ہے۔ سوائے استاد جی کے۔ میں استاد جی کو 4 سال کی عمر میں روڈ کے کنارے بھوک سے بے ہوش ملا تھا۔ تب سے استاد جی نے مجھے پالا ہے۔ لیکن ہمیشہ ایک کمی رہتی تھی۔ جو تیرے آنے سے ایسا لگتا ہے پوری ہو گئی ہے۔ آج سے تجھے اپنا سچا دوست اور بھائی مانتا ہوں۔ میں زندگی بھر تیری دوستی نبھاؤں گا۔ اور تیرے ساتھ ہر قدم پر کھڑا رہوں گا۔
ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے گلے ملے، آخر دوست کم بھائی جو بن گئے۔ پھر ہم سو گئے۔ مجھے نیند نہیں آ رہی تھی، میں اپنی بہنوں اور دادا جی کو یاد کر رہا تھا۔
تب خالد نے کہا: سو جا، مجھے پتہ ہے تجھے نیند نہیں آ رہی، مگر سو جا، کیونکہ استاد جی کو وہ لوگ بلکل ہی پسند نہیں ہے جو وقت کی پرواہ نہ کرے۔
اب تو سونا ہی تھا، تو گرتے پڑتے نیند آ ہی گئی۔
صبح کا وقت—4 بجے
خالد نے مجھے اٹھایا اور ہم فریش ہونے اور نہانے کے لیے چلے گئے۔ میں اور خالد جنگل میں فریش ہو کر ندی کنارے بیٹھے۔ میں نے پانی میں ہاتھ ڈالا تو بہت ٹھنڈا تھا، میری حالت خراب ہو گئی۔
خالد—دیکھتا رہے گا تو ایسا ہی ہوگا۔ آنکھ بند کر اور میری طرح کود جا۔
میں اور خالد دونوں نے کودنے کا فیصلہ کیا۔
(میں نے تھوڑی دیر دیکھا اور کہا:بیٹا راحیل ، نہانا تو ہوگا ہی۔
پھراُپر والے کا نام لیتے ہوئے ہمت کر کے کود گیا۔ ٹھنڈے پانی میں سب اکڑ گیا، ہاتھ پاؤں دماغ ۔لیکن کچھ دیر بعد مزہ آیا، ایسا لگا جیسے دماغ سے سر سے جسم سے کوئی بہت بڑا بوجھ سا اُتر گیا ہو۔
نہا دھو کے ہم استاد جی کے پاس پہنچ گئے۔ میں نے اور خالد نے ان آداب کیا۔ اور سرجھکا کر ایک طرف کھڑے ہوگئے۔
استاد جی— بیٹا! آج آپ کا پہلا دن ہے، تو میں آپ کو کچھ باتیں بتا دوں۔ آپ یہاں روز صبح 5 بجے یوگا کریں گے میرے ساتھ، 2 گھنٹے۔ پھر آپ اسکول جائیں گے، اسکول میں آپ کو کھانا ملے گا۔ اور 2 بجے آپ اسکول سے واپس اس ٹریننگ اسکول کے احاطے میں آئیں گے۔ پہلے ایک مہینے آپ کو آنے کے لیے 1 گھنٹہ ملے گا اور جانے کے لیے بھی 1 گھنٹہ۔ اگر دیر ہوئی تو آپ کو 100 اٹھک بیٹھک کرنا ہوگی 3 منٹ میں۔ اس کے بعد 4 بجے آپ میرے پاس آ کر ضروری ٹریننگ لیں گے۔ یہی سب آپ کے ساتھ ایک مہینے تک چلے گا، اور پھر اس میں تبدیلیاں ہوں گی۔
میں—جی استاد جی، جیسے آپ کا حکم۔
کیونکہ خالد ساتھ میں تھا تو استاد جی کو رپورٹ مل ہی جانی تھی اور میرے پاس گھڑی نہیں تھی لیکن خالد کے پاس تھی، بتائیں یہ بھی کوئی بات ہوئی؟ بچے کو لگ گئی بغیر کچھ کیے ہی۔
اور پھر استاد جی نے کہا
استاد جی—بیٹا راحیل، اب تم چوکڑی مار کر بیٹھ جاؤ اور آنکھیں بند کر لو، کسی بھی خیال کو اپنے دماغ میں نہ آنے دو اور دماغ کو شانت کرو۔
میں کافی دیر کوشش کرتا رہا لیکن دماغ شانت نہ ہوا۔ استاد جی کی اب کی باتیں میرے دماغ میں گھنٹے کی طرح بج رہی تھیں۔ یہ بھی کوئی بات ہوئی؟ بچے کو لگنے والی ہے اور استاد جی کہہ رہے ہیں کہ مسکراؤراحیل، جیسے بہت بڑا ایوارڈ ملا ہو۔ میں آدھے گھنٹے تک ایسے ہی کوشش کرتا رہا لیکن کچھ نہیں ہوا مجھ سے۔ اور ہوتا بھی کیسے۔
استاد جی—راحیل، پہلا دن آسان نہیں ہوتا لیکن ہو جائے گا۔ بس اپنے دماغ کو فکر سے آزاد کرو اور خود پر یقین رکھو۔ اب بیٹا، یوگا کے یہ آسن جو میں بتا رہا ہوں، یہ ہمیشہ یاد رکھنا ہیں اور اچھے سے کرنا ہے۔ یہ تمہارے جسم کی ساری جکڑن کھولیں گے جو تمہارے جسم کی ترقی میں بہت مفید ہوں گے۔
راحیل—ٹھیک ہے اُستاد جی
میں نے استاد جی کے دیکھ دیکھ کر کوشش کی کئی بار، تو کبھی الٹا گرا تو کبھی ٹیڑھا گرا۔ پھر استاد جی نے خالد کو کہا،راحیل کی مدد کرو، میں خوش ہو گیا۔ لیکن سچ کہوں، یہ سب سے بڑی بھول تھی میری۔ خالد نے میرے سارے جسم یعنی باڈی پارٹس کے دھاگے کھول دیے۔ مجھے خود نہیں پتا کتنے کڑاکے نکلے جسم سے، لیکن جب یوگا ختم ہوا، میں زمین پہ پڑا ہوا تھا اور خالد کو دل ہی دل گالیاں دے رہا تھا۔
استاد جی—اٹھو بیٹا، ابھی تو زندگی شروع ہوئی ہے۔ اتنے سے درد سے گر گئے؟ ابھی تو پوری اڑان باقی ہے۔ اپنے دادا جی کو مایوس کرو گے؟
اُستاد جی کی بات سُن کر ایک پل میں میری زندگی میری آنکھوں کے سامنے گھوم گئی اور میں جھٹ سے کھڑا ہو گیا۔
استاد جی—شاباش بیٹا، آج کا سبق جب تک جسم میں روح ہے، کبھی ہار مت مانو۔ اور خالدکل سے راحیل کا ایڈمیشن بھی اسکول میں ہوجائےگااور یہ تمہارے ساتھ ہی ساتویں کلاس میں جائے گا ۔ آج اسے احاطے کے سٹور روم سے اسکول کی یونیفارم اور ضرورت کی ساری چیزیں دلا دو۔
میں صبح کے یوگا سے تھک کر ہلتا ڈولتا چل رہا تھا۔
خالد: بھائی، برا مت ماننا، ایسا چل رہا ہے جیسے تیرے پیچھے کسی کتے نے کاٹ لیا ہو۔ ہا ہا ہا
میں نے منہ بگاڑ کر اس کی طرف دیکھا اور کہا
کمینے، ایسا یوگا کرائے گا نا تو جلدی مر جاؤں گا میں سمجھا۔
میری بات سن کر خالد زور زور سے ہنسے لگ گیا۔
خالد: ہا ہا ہا ہا، بھائی سوری، میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا، یار، استاد جی کی بات تو مانی ہی پڑے گی نا۔
راحیل: بڑا آیا استاد جی کا چمچہ، آہہ ہ ہہ میری ماں ںںںں
میرا پورا جسم پوڑے کی طرح درد کر رہا تھا، اور میں روم میں جاتے ہی لیٹ گیا۔ خالد ابھی بھی ہنس رہا تھا۔
میں نے کہا: ہنس مت، دانت توڑ دوں گا۔
خالد: اوکے برو، اوکے، کوول کوول ، ریسٹ کر لے، پھر ہم چلیں گے، یونیفارم اور کتابیں وغیرہ لینے۔
ایک گھنٹے کے بعد۔
ہم دونوں پہنچے اسٹور روم یا اس کو لائیبریری بھی کہہ سکتے ہیں۔ اور 6ویں کلاس کی بک اور ڈریس لی، مطلب سارا کچھ، صرف جوتے نہیں تھے میرے پاس۔ شام کو استاد جی نے مجھے بلا یا اور کہا،
اُستاد جی: راحیل، کل اسکول میں اپ اپنا جوتے کا سائز دے دینا، اسکول ختم ہونے تک مل جائیں گے۔ اور ہاں، یہ بات اچھی طرح دھیان رکھنا، آپ وہاں کسی سے بھی کسی طرح کا بھی جگڑا نہیں کریں گے اور نہ کوئی شکایت مجھے ملنی چاہیے ہے۔
میں نے کہا: جی اُستاد جی، نہیں ملے گی۔
پھر ہم واپس اپنے کمرے میں آ گئے۔تو خالد نے مجھے کہا کہ چلو آج ایک دوسری طرف چلتے ہیں گھومنےکے لیئے۔ خالد مجھے ہاسٹل سے 4 کلومیٹر دورلے کر آیا۔ آج سنڈے کا دن تھا اسی لیئے سب کو ریسٹ ملتا تھا۔ صرف ہارڈ ٹریننگ والوں کو چھوڑ کر۔
میں: کہاں لے جا رہے ہو، ٹانگوں میں درد ہو گئی ہے، بھائی۔ رُک جا، صبح کمر توڑ دی تھی میری، اب میری ٹانگیں بھی توڑنے کے چکر میں ہے، بھائی ہے یا دشمن؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Keeper of the house-114-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-113-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-112-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-110-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
