Keeper of the house-11-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 11

اُستاد جی: آؤ راحیل تم پندرہ منٹ دیر سے ائے ہو اٹھک بیٹھک لگاؤ ،اور خالد تم بھی لیٹ ہو تم تین سو اٹھک بیٹھک لگاؤ۔

 اور پھر کیا شروع ہو گئے ہم اٹھک بیٹھک لگانے میری جب تک سو اٹھک بیٹھک ہوتی خالد دوسو لگا چکا تھا اور پھر تین سو بھی لگا لی اس نے اور اس کے چہرے پہ تھکن بھی نہیں تھی۔

 پھر اُستاد جی نے کہا:  جاؤ کھانا کھاؤ اور شام کو پانچ بجے اکیلے راحیل تم آنا اور خالد تم اپنی کلاس لینا این جی او میں جانا۔

 دراصل خالد پرانا ہے تو اس کی پڑھائی اور تربیت پہلے سے ہی ایک روٹین کے حساب سے چلتی ہیں۔  خالد اور میں ایک ساتھ بولے ۔۔ جی اُستاد جی۔۔ اور ہم چل دیے میں نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو اُستاد جی مسکرا رہے تھے میری تو سمجھ سے باہر تھا پھر میں نے خالد کی طرف دیکھا اور کہا

میں: آہہہہ ماں  سالے تو بھی تو ایسے ہی چل رہا ہے جیسے تیرے پچھواڑے کو بھی آج کتے نے کاٹ لیا ہے

خالد بولا:  بھائی پانچ منٹ میں تین سو تک اٹھک بیٹھک آسان نہیں ہوتی یار اس لیے ایسا تو  ہونا تھا۔لیکن میرے پیارے بھائی  تجھ سے رات کو بات کروں گا۔

یہ کہہ کر خالد  ہنسنے لگا

میں: رات کو میں سمجھا نہیں؟

خالد: سمجھ جائے گا چل کھانا کھا کے آرام کرتے ہیں ۔

ہم میس میں  کھانا کھانے گئے تو سبھی وہاں پر کھانا کھا رہے تھے اور ان میں وہ لڑکے  بھی تھے جنہوں نے صبح ہمیں ہمیں کراس کرتے وقت تنز کیا  تھا، مطلب دسویں کلاس کے لڑکے نے اور ابھی پھر سے ہمیں دیکھ کر اُس نے کہا

کوئی دودھ پلاؤبچے کو آج تو اٹھک بیٹھک بھی لگائی ہے۔

خالدنے جلدی سے میرا ہاتھ تھاما اور کہا: بھائی رہنے دے کتوں کا کام ہی ہوتا ہے بھونکنا۔

میں: چل ٹھیک ہے لیکن  ایک دن موقع ملنے پر ضرور اس کو اس کے تنز کا  جواب دوں گا، اور ایسا دوں گا کہ یہ زندگی بھر نہیں بھولے گا۔

اس کے بعد ہم نے چپ کر کے کھانا کھایا  اور پھر میس سے واپس اپنے کمرے میں آرام کرنے کے لیئے آگئے۔

شام کو ساڑھے چار بجے خالد نے مجھے اُٹھایا وہ پہلے ہی اُٹھ چکا تھا۔ اور کہا

خالد: چل میرے بھائی تیاری کر لے اُستادجی کے پاس تجھے جانا ہے میں تو اپنی کلاس ایٹینڈ کرنے کی تیاری کر تا ہوں۔

خالد کی بات سُن کر میں نے اُٹھنا چاہا تو میرے پورے جسم میں درد کی لہریں سی دوڑگئ اور بے اختیار میرے منہ سے نکلا۔

میں : اوئی ماںںںںںں۔ میرے تو پورے جسم میں بہت درد ہورہا ہے ، ٹانگوں میں بھی بہت درد ہے ۔

خالد: 5 بجے تک کا ٹائم ہے تیرے پاس اُستاد جی کے پاس پہنچنے کے لیے سوچ لے تجھے اندازہ بھی نہیں ہوگا جو سزا ملے گی سب درد تیرے اُڑن چو ہوجائیں گے ۔اس لیئے جلدی سے اُٹھا اور خود کو فٹ کر کے پہنچ  اُستاد جی کے پاس۔

خالد کی بات سُن کر میں جلدی سے اُٹھا اور خود پر جبر کرتے ہوئے منہ ہاتھ دھو کر خود کو تھوڑا وارم آپ کیا اور تیار ہوکر ٹائم سے اُستاد جی کے پاس پہنچ گیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

 ادھر حویلی میں

 

شکیل : دیکھو سینا مجھ سے ٹھیک سے بات کیا کر میں تیرا بڑا بھائی ہوں۔

سینا:  پہلے خود بولنا سیکھ لو پھر مجھے بولناسیکھاؤ،  راحیل کے ساتھ تم کیسےپیش آتے  ہو وہ تم اچھی طرح سے جانتے ہو، اب مجھے سیکھانے کی ضرورت نہیں ۔

شکیل اور سُنبل دونوں ایک ساتھ بولے:  تو بہت زیادہ بولنے لگ گئی ہے ، اب  تیری شکایت چاچی سے کرنی ہی پڑۓ گی۔

سینا : جس کو دل چاہے شکایت کر دو ، مجھے  اب کسی کا ڈر نہیں ہے۔

یہ بول کر وہ اُپر  چلی جاتی ہے راحیل کے کمرے میں کیونکہ وہ اور جینا  وہیں سوتے ہیں۔

شکیل اور سُنبل جب چھوٹی چاچی کے پاس شکایت لے کر پہنچے تو چھوٹی چاچی کا غصّے سے بُرا حال ہوگیا وہ اس لیئے کہ وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کرسکتی تھی یعنی ان دونوں کےساتھ  ڈانٹ ڈپٹ یا سختی زبردستی نہیں کرسکتی تھیں، کیونکہ دونوں ہی دادا جی کی لاڈلیاں تھی اور وہ ہر بات داداجی کو بتا دیتی تھیں ۔اس لیئے مجبوراً اُس کو خون کے گونٹ پی کر خاموش رہنا پڑا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ادھر میں  ہاسٹل کے احاطے میں اُستاد جی کے پاس “

اُستاد جی مجھے سمجھاتے ہوئے:  بیٹا انسان اگر سو بار بھی مر کر زندہ ہو ، وہ  زندگی ایک دفعہ ہی جیتا ہے۔ انسانی روپ میں پیدا ہونے کے بعد اس کے پاس یہ طاقت ہوتی ہے کہ وہ اچھا کام کر کے انسانیت کی بھلائی کے کام کرے  اسی لیے ہمیشہ سچائی کے راستے پر چلو اچھے کام کرو۔

 میں: اُستاد جی کچھ سوال ہیں پوچھ سکتا ہوں.

اُستاد جی: جی پوچھو بیٹا

میں: اُستاد جی اچھے اور برے کام کیا ہوتے ہیں کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہ اچھا ہے یہ برا ہے۔

 اُستاد جی: راحیل جس کام سے کسی دوسرے انسان کو تکلیف نہ ہو اور اس کام سے دوسروں کا بھلا ہو اس کام کو اچھا کام کہا جاتا ہے اور جس کام سے کسی کو تکلیف ہو اور دوسرے لوگوں کا برا ہو ایسا کام برے کاموں میں آتا ہے.

میں : میں سمجھ گیا اُستاد جی

اُستاد جی:  بیٹا انسان میں اچھائی بھی ہوتی ہے اور برائی بھی یہ ہم پر ہے کہ ہم کسے چنتے ہیں جو اچھائی کے راستے پر چلتا ہے اس کے سامنے مشکلات کا پہاڑ ہوتا ہے اس کی حفاظت خود اوپر والا کرتا ہے اور جو برائی کے راستے پر چلتا ہے اس کے کام بھی برے ہوتے ہیں،اور اُس کی عمر چاہے جتنی بھی ہو لیکن اُس کو روحانی سکون نہیں ملتا چاہے اُس کے پاس دُنیا کی ہر سہولت موجود ہو ، لیکن پھر بھی وہ ادھورا رہتا ہے اور ادھورا ہی مرتا ہے ، اُس کے اپنے بھی اُس کی موت کو وقتی اہمیت دیتے ہیں ۔ پھر اُس کی کوئی یاد اُن کے دل و دماغ میں نہیں رہتی بلکہ وہ اتو اُس کی زندگی میں ہی اُس کا سودا کرنے پر بھی تیار رہتے ہیں ۔

میں اُستاد جی  کا بیان دو گھنٹے سے لگاتار سن رہا تھا آج کا دن صرف اور صرف اچھائی برائی اور زندگی کی حقیقت پر تھا جسے میں کافی حد تک سمجھ گیا تھا۔

 اُستاد جی: بیٹا اب میں تمہیں کچھ  جڑی بوٹیوں سے تیارشدہ  گولیاں  دے رہا ہوں یہ رات کو سوتے وقت ایک گولی کھانا اور کسی کو بھی اس کے بارے میں مت بتانا ، نہ آج نہ کل سمجھ گئے ، یہ تمہارے جسم کی سُستی اور تھکاوٹ دور رکھے گی اور طاقت لائے گی۔ اور ایک کتاب بھی دے رہا ہوں اس کو جب بھی ٹائم ملے پڑھنا اس سے تمہاری معلومات میں بہت اضافہ  ہوگا۔

میں: ٹھیک ہے اُستاد جی جیسا آپ کہوگے میں ویسا ہی کروں گا۔

اتنا کہہ کہ میں  ان کو سلام کرکے وہاں سے واپس  اپنے کمرے میں آگیا۔خالد ابھی تک نہیں آیا تھا۔ میں نے اُستاد جی سے ملی ہوئی کتاب کھولی اور اسے پڑھنے لگا پڑھ کے جیسے میری سوچ صاف ہوتی جا رہی تھی مجھے سکون مل رہا تھا میں کچھ ہی صفحے پڑھے تھے اتنے میں خالد بھی آ گیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page