Keeper of the house-18-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 18

راحیل:- جی اُستاد جی میں ضرور ان سب کا دھیان رکھوں گا

 اُستاد جی:- بیٹا پہلے دھوکہ دوسرا پیا ر یا اپنے اور تیسرا یقین،  ان کے جو کام ہے وہ اس طریقے سے ہیں

1:-دھوکہ

2:-پیار ، اپنے ، دوست

3:-یقین

پر جب حقیقت میں دیکھے تو اس طرح ہے

1:-رشتہ دار ، دوست

2:-یقین ، پیار

3:-دھوکہ

بیٹا تاریخ گواہ ہے ہمیشہ جس نے دھوکہ کھا یا ہے اسی سے ہی کھایا ہےجس پر سب سے زیادہ پیار یا یقین کیا تھا اس کے اپنے خاندان والے یا رشتہ دار یا دوست تھے اور اس چال سے کوئی نہیں بچ پایا،  کیونکہ اس کے سوچنے کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور اس کا فیصلہ اس کا دل لیتا ہے جو کبھی تو صحیح ہوتا ہے پر زیادہ تر غلط ہوتا ہے اور اسے موت کی طرف لے جاتا ہے.

 راحیل:- تو اُستاد جی اس سے  کیسے بچا جائے گا جب دشمن اپنا ہو تو فیصلہ لینا مشکل ہوگا نا

اُستاد جی:- بیٹا یہ تو بہت آسان ہے جو اپنا ہے وہ کبھی آپ کے خلاف نہیں جائے گا جو چلا گیا ہے وہ اپنا ہے ہی نہیں تو آسان ہے اپنے اور پیارے میں فرق کرنا۔ اب دوسرا جواب بچنے کا طریقہ یہ ہے بیٹا پہلے آپ یہ سمجھنا کہ دنیا کا ہر اپنا کسی مقصد پہ کھڑا ہے کسی کو پیار کا مقصد ہے تو کسی میں پیسوں کی لالچ اب یہ تم کیسے پہچانتے ہو؟ یہی اصلی امتحان ہے ۔آپ ان کا چھوٹا سا امتحان لے لو جو پیسے کے پیچھے ہے اس کی بات پیسے سے شروع اور اسی پہ ختم ہوگی اسے کچھ اس طرح بولو کہ اسے لگے اب آپ کے پاس کچھ ہے ہی نہیں تو وہ اپنے آپ ہی دور ہو جائے گا اور کوئی آپ کو مارنا چاہتا ہے اس کی پہچان یہ ہوگی ۔کہ وہ بنا وجہ بتائے آپ کا خاص ساتھی بننا چاہے گا تاکہ موقع ملتے ہی وار کر دے تو آپ اسے یہ دکھاؤ کہ وہ کامیاب ہو رہا ہے اور پھر آپ اپنی چال چل دو آپ کی چال ایسی ہو کہ آپ کے ایک ہاتھ کی خبر دوسرے ہاتھ کو نہ لگے۔ اور یقین جس پر کرنا ہو اسے دو بار پرکھو تاکہ اس کی سچائی جان سکو کہ وہ سچ میں اپنا ہے یا پرایا مطلبی ہے۔

 راحیل :سمجھ گیا اُستاد جی ،سمجھ گیا کہ دشمنوں سے کیسے نمٹنا ہے کیسے نمٹنا ہے ان اپنوں سے جو پیچھے سے وار کرتے ہیں۔

اُستاد جی:- شاباش تو بیٹا آج سے تم پہلے بغیر ہتھیار کے لڑنا سیکھو گے کہ کسی بھی چیز کو ہتھیار کیسے بنایا جاتا ہے.

راحیل:- جی اُستاد جی اور ہم دونوں کمرے کے پیچھے جو میدان تھا وہاں چلے گئے تو وہاں ہاتھوں سے لڑائی سکھانے والے یعنی مارشل آرٹ کےماسڑ کھڑے ہوئے تھے میں ان کے پاس گیا اور سلام کیا انہوں نے میرے سلام کا جواب  دیا ۔

اُستاد جی:- بیٹا یہ آرمی میں مارشل آرٹ کے ماسڑ رہے ہیں اور انہوں نے ملک کے لیے بہت سے مشن کیے ہیں جو کوئی بھی نہیں کرسکتا ۔ اور انہیں ماسٹر ایکس کا خطاب ملا ہوا ہے ۔

 ان کا نام ماسٹر عمر خان ہے یہ تمہیں روز سکھائے گے شام چار بجے ان کے پاس آجانا آج کی کلاس لے لو پھر پرسوں سے شروع کرنا ۔

راحیل:- جی اُستاد جی

 ماسٹر عمر خان :- جو سکھاؤ گا ایک بار ہی بتاؤ گا اور اچھے سے سکھاؤ گا اسے اچھے سے سمجھنا یہاں سامنے آؤ اور میرا وار روکنے کی کوشش کرو ۔

راحیل:- جی ماسٹر

اور ماسٹر عمر خان نے وار کرنا شروع کیا دائیں کک جو زور سے میرے بازو پر لگی میں ابھی سنبھلا بھی نہیں تھا کہ پھر سے بائیں ہاتھ کا مکا پڑا پھر سے بائیں کک پڑی میں اڑتا ہوا نیچے گرا ۔

ماسٹر عمر خان  :- کھڑے ہو جاؤ اور مجھے روکو ۔ انہوں نے مجھے اٹھایا اور ایک دائیں کک میرے سینے پر ماری،  سالا پورا جسم بھوسے کا ڈیر  ہو گیا تھا میں ہوا میں اڑتا ہوا کبھی ادھر تو کبھی ادھر جا رہا تھا تقریباً آج پندرہ منٹ ٹریننگ ہوئی ہوگی ،اصل میں گھنٹہ ٹریننگ ہوئی سچ کہو تو آج کتے والی ہوئی ،دن میں تارے کیسے نظر آتے  ہیں آج سمجھ آگیا تھا لیکن انہوں نے کہاںرکنا تھا اس لیے آدھا گھنٹہ میری جم کر پٹائی کی ۔

 ماسٹر عمر خان  :- آج کا یہ سبق ہمیشہ اور ہر پل یاد رکھنا، کبھی بھی کہیں بھی اور کیسی طرف سے  بھی تم پر حملہ ہو سکتا ہے۔  اب اُٹھو  ایک منٹ تمہارےپاس  ہے، اس گراؤنڈ میں ایک ہتھیار چھپا ہے اسے ڈھونڈ لیا تو مجھ پر حملہ کرسکتے ہو لیکن ایک منٹ کے بعد میری باری ہوگی۔

میں  ادھر ادھر نظریں گھما کر ڈھونڈنے لگا ،لیکن لکڑی اور پتھر وکے علاؤہ وہاں کچھ نہیں تھا اور میں نے زمین کو بھی جگہ جگہ سے چو کر دیکھا لیکن کچھ نہیں ملامجھے اور اسی طرح ایک منٹ پورا ہوگیا۔

ماسٹر عمر خان  :- میں ہتھیار دکھاتا ہو اور پھر انہوں نے ایک لکڑی اٹھائی اور مجھے ماری ،میرے ہاتھ آگے کرنے سے وہ لکڑی تو ٹوٹ گئی لیکن میرے ہاتھ  درد بہت زیادہ دے گئی۔ میں ابھی ہاتھ مسل ہی رہا تھا کہ مجھ پر  لگاتار ایک بعد دو ی پھر تی ی لکڑی سے وار ہونے لگے، اور جب انہوں نے پتھر اٹھائے تو  میں سمجھ گیا۔

راحیل:-   میں سمجھ گیا آپ کیا بتانا چاہتے ہیں

 ماسٹر عمر خان :- تو بتاؤ مجھے؟

 راحیل:- آپ یہی بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کے آس پاس کی کوئی بھی چیز آپکا ہتھیار بن سکتی ہے، کسی بھی قسم کے حالات میں بس آپ کو اُسے ہتھیار بنانا آنا چاہیے۔

ماسٹر عمر خان  :- بالکل صحیح راحیل کبھی گھبراؤ نہیں بس دماغ کا استعمال کرکے ہر چیز کو ہتھیار بناؤ ایک نوکیلا پتھر،  آپکی شرٹ ، آپکی بیلٹ ہر چیز کبھی آپ کی ڈھال تو کبھی ہتھیار بن جاتی ہے۔ آج کے لیے اتنا بہت ہے پرسوں سے ٹریننگ تین گھنٹوں کی ہوگی ٹھیک ہے ۔اور یہ لو درد کی دوائی یہ کافی طاقتور ہے ایک مہینہ کام کرے  گی۔

 راحیل:- جی ماسٹر   لیکن ایک سوال پوچھ سکتا ہوں

ماسٹر عمر خان :- یہی کہ مجھے ماسٹر ایکس کا خطاب کیوں ملاہوا ہے  ؟

راحیل:- جی ماسٹر  

ماسٹر عمر خان :- کیونکہ مجھے مشن دینے کا مطلب ہوتا ہے اس مشن میں سب مارے جائیں  ،کوئی زندہ نہیں بچے ۔ ایکس نشان ہوتا ہے خطرے کا ایکس نشان ہوتا ہے غلط کا ایکس نشان ہوتا ہے ختم کرنے کا، میں جس مشن میں جاتا ہوں وہاں صرف لاشیں ہی ملتی تھی وہ بھی جلی ہوئی میں نے کبھی کسی کو زندہ نہیں چھوڑا کیونکہ میں کبھی معاف نہیں کرتا ہوں صرف صاف کرتا ہوں اس لیے مجھے سب لوگ ماسٹر ایکس کے نام سے جانتے ہیں ،جس کا مطلب ہے موت کا فرشتہ۔یہ ہے تمہارے سوال کا جواب۔

راحیل:- شکریہ ماسٹر

 اُستاد جی:- یہ دنیا کے بہت خطرناک اور مانے ہوئے  ٹریننگ دینے والوں میں سے ایک ہے جو صرف تُم اکیلے کو ٹریننگ دینے کو تیار ہوئے ہیں یہ تمہارے باپ کے دوست بھی ہیں،  اور اگلے تین مہینے تم نے انہی سے ٹریننگ لینی ہیں۔

راحیل ہیں ؟  میرے پاپا کے دوست۔

 اُستاد جی:- جی ہاں

 وہ اور ماسٹر عمر خان دونوں ہی راحیل کو دیکھ کے ہلکا ہلکا مسکرا رہے تھے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page