شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔
شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے گھراور خاندان والے لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔
شہوت زادی کا تعارف
ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً 32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔
یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔
ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
13-شہوت زادی قسط نمبر
مجھے اپنے عاشق کے بارے میں بتانے کے بعد زرینہ نے
مجھے اس اس بات کی سختی سے تاکید کی تھی کہ میں
کسی طور بھی اس بات کا ذکر عاشی سے نہ کروں اور
میرے پوچھنے پر کہنے لگی ۔۔۔۔۔ صبو یار اتنی بھولی بھی نہ
بنو ۔۔۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ وہ تمھاری “شریکہ برادری”
میں سے ہے؟ اور ابھی تو وہ تمھارے ساتھ پڑھتی ہے اور
تمہاری دوست ہے۔۔۔ لیکن سوچو اگر کل کو ۔۔۔ ۔۔ تمہارے ساتھ
لوگوں کی ان بن بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔تو ایسے موقعہ پر
شریکے والیاں ایک دوسرے کا سارا کھچا چھٹا کھول کے
رکھ دیتی ہیں ۔اس لیئے میری مانو تو اس بات کا اس
سے ذکر نہ کرو ۔۔غرض کہ یہ بات اس نے کچھ ایسے
طریقے سے سمجھائی کہ میں نے عاشی سے اس بات کا
زکر نہ کرنے کی ٹھان لی۔۔۔ ادھر دن بدن زرینہ سے میری
قربت کو دیکھ کر عاشی نے بھی ایک دو ست بنا لی تھی۔۔
لیکن اس کے باوجود ہم دونوں اکھٹے ہی سکول آتی جاتی
تھیں۔۔۔اور موقعہ ملنے پر ۔۔ایک دوسری کے ساتھ مزے بھی
لیتی تھیں۔۔۔اور اب تو ہم نے ایک دوسری کی پھدیاں بھی
چاٹنا شروع کر دیں تھیں چنانچہ گھر وں تک ہماری دوستی
ابھی تک ویسی کی ویسی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن سکول میں آ کر ہم
دونوں الگ الگ ہو جاتیں تھیں ۔۔اور سارا دن اپنی اپنی
دوستوں کے ساتھ مگن رہتیں تھی ۔۔۔۔مزے کی بات یہ ہے کہ
ابھی تک آپس میں ہم نے اس تبدیلی کے بارے میں ایک
دوسرے کے ساتھ کوئی ڈسکس نہیں کی تھی ۔۔۔ ایسا لگ
رہا تھا کہ ہم دونوں نے ایک خاموش معاہدے کے تحت اس
تبدیلی کو قبول کر لیا تھا اور اب ہم دونوں ہی اپنی اپنی
کمپنی میں خوش تھیں ۔۔۔ ہاں ایک بات بتانا تو میں بھول
ہی گئی کہ اس عاشقی کے ساتھ ساتھ شبی کے ساتھ میرا
رات کا پروگرام بھی جاری تھا۔۔۔ زرینہ نے جس لڑکا کو
میرا عاشق بتایا تھا اس کا نام اظہر تھا ۔۔وہ ایک
بھرے ہوئے جسم کا مالک تھا۔۔ ۔۔ اور جس دن سے میں
نے زرینہ کو اظہر کے بارے میں تھوڑی آمادگی ظاہر کی
تھی اس سے اگلے دن سے اظہر روز ہی چھٹی کے وقت
مجھے اپنی شکل دکھاتا تھا ۔وہ یوں کہ اکثر ہی چھٹی کے
وقت وہ ۔۔ہمارے راستے میں کہیں نہ کہیں کھڑا ہوتا تھا
۔اور اس بات کا صرف مجھے پتہ ہوتا تھا کہ وہ میرے
لیئے کھڑا ہے ۔۔ میں اس کو روز دیکھتی ضرور تھی لیکن
عاشی کے سامنے نہ تو میں نے اس کے ساتھ کوئی اشارہ
بازی کی تھی اور نہ ہی اس کے متعلق اس سے کوئی
گفتگو کی تھی
۔۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ اظہر کبھی ایک مخصوص جگہ
پر نہیں کھڑا ہوتا تھا ۔۔ بلکہ میرے کہنے پر وہ روز جگہ
بدل بدل کر ہمارے گھر کے راستے میں کہیں نہ کہیں کھڑا
مل جاتا تھا۔۔۔۔ میں اور عاشی بڑے نارمل طریقے سے اس
کے پاس سے گزر جاتی تھیں ۔ نہ میں اس سے کچھ کہتی اور
نہ ہی وہ مجھ سے کوئی بات کرنے کی کوشش کرتا ۔۔۔ بس
وہ روزانہ بقول زرینہ کے صرف میرے دیدار کے لیئے
کھڑا ہوتا تھا ۔۔۔ اور جیسے ہی ہم اس کے پاس سے
گزرتیں تو چند سکینڈ کے لیئے ہم دونوں کی نظروں سے
نظریں ملا کرتی تھیں۔۔۔۔۔اور ان چند سیکنڈز میں ایک
دوسرے سے ملنے والی ہماری نظریں بڑا کچھ کہہ جاتی
تھیں۔۔۔ روز روز اس کے کھڑے ہونے سے عاشی کو ُکھد بُد
تو تھی لیکن چونکہ اس کے سامنے نہ تو میں نے کسی
قسم کی دل چسپی کا اظہار کیا تھا اور نہ ہی اس نے کبھی
کوئی اشارہ کیا تھا۔۔۔ اس لیئے عاشی چپ رہتی تھی ۔۔۔ ہاں
ایک دو دفعہ اس نے یہ ضرور کہا کہ یہ لڑکا ہمیں روز ہی
کہیں نہ کہیں کھڑا ملتا ہے اس پر میں نے اپنے لہجے کو
بڑا ہی سرسری سا بنا کر اس سے کہا کہ چھٹی کا وقت
ہے۔۔۔۔ یہ بھی دوسرے لڑکوں کی طرح لڑکیوں کو تاڑنے آتا
ہو گا میری بات سن کر عاشی نے بڑی گہری نظروں سے
میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ لیکن وہ منہ سے کچھ نہیں بولی
۔۔۔۔اسی دوران زرینہ مجھ سے اظہر کے پیغامات شئیر
کیا کرتی تھی ۔۔ ایک دفعہ اس نے اظہر کا رقعہ بھی دینے
کی کوشش کی تھی لیکن میں نے ڈر کے مارے وہ رقعہ
لینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔۔۔ اس لیئے اب زرینہ صرف
اس کے پیغامات ہی دیا کرتی تھی۔ جس سے پتہ چلتا تھا کہ
وہ مجھ سے بڑی محبت کرتا تھا اور میرے لیئے جان بھی دے
سکتا تھا ۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہر پیغام میں وہ مجھ سے
ملنے کی بھی درخواست کیا کرتا تھا
ایک دن زرینہ نے مجھ سے کہا کہ صبو۔۔ اظہری کہہ رہا ہے
کہ اور کتنا تڑپاؤ گی ؟؟۔۔۔۔بس ایک ملاقات ہی کرلو ۔۔۔کہ
مجھے کچھ صبر آ جائے۔۔۔پھر کہنے لگی ۔۔۔ وہ تم سے ملنے
کو بہت بے تاب ہے اس وقت تک میرے دل میں بھی اظہر
کے لیئے کافی تڑپ پیدا ہو چکی تھی اور سیکسی سٹوریز
پڑھ پڑھ کے ویسے ہی میری مت ماری ہوئی تھی اور میری
پھدی موٹا سا لن مانگ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے اظہری
کا پیغام سن کر اس سے کہا کہ یار اب تو میرا بھی اظہری سے
ملنے کو بہت دل کرتا ہے ۔۔۔۔ لیکن اس طرح ملنے سے
مجھے بہت ڈر لگتا ہے کہ اگر کسی کو پتہ چل گیا تو ؟ تم
تو جانتی ہی ہو کہ ہماری فیملی کتنی مزہبی ہے اگر کسی
طرح ان کو پتہ چل گیا تو میرے ابا مجھے زندہ گاڑ دیں
گے ۔۔پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے مزید بولی کہ دوسری
بات کہ جس کی وجہ سے میں نہیں مل سکتی ۔۔اس کے بارے
میں تم اچھی طرح سے جانتی ہو۔۔۔ کہ میرے ساتھ ایک
چوکیدار بھی ہوتا ہے ۔۔۔ ( چوکیدار سے میری مراد عاشی سے
تھی کہ جو روزانہ مر ے ساتھ سکول آتی جاتی تھی) میری
بات سن کر وہ کہنے لگی ۔۔ تمہاری دونوں باتیں ٹھیک ہیں
۔۔ لیکن یار میں کیا کروں کہ وہ تم سے ملنے کے لیئے مرا
جا رہا ہے ۔۔۔ تم ہاں کرو تو میں تم سے اس کی ملاقات کروا
سکتی ہوں ۔۔۔ کیسے کرواتی ہوں یہ مجھ پہ چھوڑ دو۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lustful Episode Last-113-شہوت زادی آخری قسط نمبر
December 31, 2024 -
Lustful Episode-112-شہوت زادی قسط نمبر
December 31, 2024 -
Lustful Episode-111-شہوت زادی قسط نمبر
December 31, 2024 -
Lustful Episode-110-شہوت زادی قسط نمبر
December 31, 2024 -
Lustful Episode-109-شہوت زادی قسط نمبر
December 31, 2024 -
Lustful Episode-108-شہوت زادی قسط نمبر
December 31, 2024