Lustful Episode-18-شہوت زادی قسط نمبر

شہوت زادی

شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔

شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے  گھراور خاندان والے  لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

شہوت زادی کا تعارف

ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً  32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔

یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔

18-شہوت زادی قسط نمبر

پھر کہنے لگی۔۔۔ جب تم کو اتنا مزہ مل رہا  تھا تو پھر مزے کو جی بھر کے لینا تھا۔۔۔۔ یوں بیچ میں چھوڑ کے کیوں بھاگ آئی تھی ؟۔۔۔ تو میں نے اس سے جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔۔۔ یار مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں کوئی آنا جائے۔۔۔ تم کو تو پتہ ہے کہ وہ اوپن سی جگہ ہے جہاں کسی بھی وقت کوئی بھی آسکتا ہے۔۔۔ یہ سن کر اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی کہتی تو ٹھیک ہے یار۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد اس نے میرے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھی اور میرے نرم ہونٹوں پر پھیر کر بولی۔۔ سچ کہہ رہی ہوں صبو۔۔۔ میرے خیال میں تو تم سے زیادہ ہو نٹوں کی کسنگ کا۔۔۔ اظہری کو مزہ آیا ہو گا۔۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ چلو آج جی بھر کے اس کے ساتھ کسنگ کر لینا۔۔۔ آج میں تم سے اس کی ملاقات ایک ایسی جگہ کروؤں گی کہ جہاں کوئی ڈر جھکا نہیں ہو

گا۔۔۔۔۔ اس پر میں نے اس سے پوچھا کیا مطلب؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ اوہ ۔۔ سوری یار میں تم کو ایک بات تو بتانا بھول ہی گئی تھی کہ آج ہم

لوگ ہسپتال کے اندر ملیں گے ؟ اس کی بات سن کر میں حیران ہو گئی اور اس سے بولی۔۔۔

ہسپتال کے اندر لیکن وہ کیسے ؟ اس کےتوگیٹ پر تالہ ہوتا ہے ؟ ۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔ بھولے بادشاہو۔۔ تالا تو ہسپتال کے سامنے اس کے

مین گیٹ پر ہوتا ہے۔۔۔۔ پیچھے تو نہیں نا۔۔۔۔۔ اس پر میں نے نہ سمجھتے ہوئے اس کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا میں تم کو تفصیل سے

بتاتی ہوں پھر کہنے لگی۔۔۔ سنو صبو۔۔۔ ڈنگر ہسپتال کی پچھلی دیوار کی کچھ اینٹیں ۔۔ کافی عرصہ سے اکھڑی ہوئی ہے۔۔ اس لیئے اکثر میں اور میرا

یار اس دیوار کو پھلانگ کر اندر کمروں میں ملتے ہیں۔۔۔ وہاں نہ تو کسی کے آنے کا ڈر ہوتا ہے اور نہ کوئی آتا ہے۔۔ اس لیئے آج میں اپنے یار سے

اور تم اپنے یار سے ۔۔۔ ہسپتال کی بیک سائیڈ سے اسی ٹوٹی دیوار کو پھلانگ کر ملیں گے۔۔۔۔ پھر آنکھ بند کر کے بولی۔۔۔ وہاں کسی کا ڈر بھی

نہیں ہو گا۔۔۔ جتنی دیر مرضی ہے اپنے یار کے ساتھ کسنگ کرنا۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں بڑی خوش ہوئی اور تھوڑی سی انکوائیری کے بعد

میں مطمئن سی ہو گئی۔۔

دو پہر کا وقت تھا میں اور زرینہ ادھر ادھر دیکھ کر ہسپتال کی چار دیوار پھلانگ رہیں تھیں۔ دیوار پھلانگ کر میں نے ہسپتال کے اندر

نظر دوڑائی۔۔۔ تو ہر طرف ویرانی۔۔۔ اور سناٹے کا راج تھا۔۔۔۔ ابھی میں ہسپتال کا جائزہ لے ہی رہی تھی کہ زرینہ مجھے لیکر کر ایک سائیڈ پر

بنے دو تین کمروں کے شیڈ کی طرف لے آئی۔۔۔ اور پہلے کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے دیکھا کہ ۔۔۔ ہم سے پہلے ہی اس کمرے میں اظہر

اور اس کے ساتھ ایک اور ہینڈ سم سالڑکا کھڑا تھا۔۔۔ جسے میں نہیں جانتی تھی لیکن اس دیکھ کر میں سمجھ گئی کہ یہی زرینہ کا “یار” ہو گا۔۔۔

تھوڑی علیک سلیک کے بعد اظہر نے میرا ہاتھ پکڑا اور ان سے کہنے لگا۔۔۔۔ اچھا جی آپ یہاں بیٹھ کر ایک دوسرے کے ساتھ باتیں کرو

۔۔۔ میں اور صبو۔۔ دوسرے کمرے میں جارہے ہیں۔۔ اس کے ساتھ ہی ہم دونوں اس شیڈ کے اگلے کمرے میں آگئے۔۔

وہ ایک بڑا سا کمرہ  تھا جہاں کسی زمانے میں جانوروں کو باندھا جاتا ہو گا۔۔ لیکن اس وقت وہ بلکل خالی تھا۔۔۔۔ بس ایک طرف کافی سارا

گھاس پھونس پڑا ہوا تھا۔۔۔۔ ابھی میں کمرے کا جائزہ ہی لے رہی تھی کہ اظہر نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا اور کہنے لگا۔۔ ساڈے ول تک سجنا۔۔

(میری جان میری طرف بھی دیکھو) جیسے ہی میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ جلدی سے آگے بڑھا اور مجھے اپنے گلے سے لگالیا اور

میرے گال کو چوم کر بولا۔۔ کہ۔۔۔ کل کیوں بھاگ گئی تھی ؟ ۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔کہ مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ کوئی آنہ جائے۔۔ اس پر وہ کہنے

لگا۔ آج نہیں بھاگنا۔۔۔ تو میں نے بڑی شوخی کے ساتھ اس سے پوچھا ۔۔۔وہ کیوں جی؟ ۔۔۔ تو وہ ایک بار پھر میرے گال کو چوم کر بولا۔۔۔ کہ وہ اس لیئے جی کہ یہاں کوئی آتا جاتا نہیں۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے میرے گرد اپنے بازوؤں کی گرفت مضبوط کی اور ۔۔ میری چھاتیوں کے ساتھ

اپنی چھاتی کو پریس کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔ وعدہ کرو۔۔۔ آج تو نہیں بھا گو گی نا۔۔۔ تو میں نے اس کی باہوں میں کسماتے ہوئے کہا۔۔ کہ نہیں

میری جان ۔۔۔۔ آج میں ادھر ہی ہوں تمہارے پاس !! ۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑا خوش ہوا اور اپنے منہ کو میرے کان کے قریب لا کر

بولا۔۔ آئی لو یو میری جان۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے منہ کو تھوڑا نیچے کیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔۔۔ اور اس

کے فوراً بعد اس نے اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی اس کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹکرانے لگی۔۔۔۔اس

ٹکراؤ کے ساتھ ساتھ اس کا ایک ہاتھ میری چھاتیوں پر چلا گیا اور وہ بڑی آہستگی کے ساتھ میری چھاتیوں کو دبانے لگا۔ جس سے مجھے مزہ ملنے لگا۔۔ زبان کو چوسنے کے ساتھ ساتھ اس کا ہاتھ میرے سینے پر پھیرنے سے میرے اندر ایک عجیب سی کیفیت جنم لے رہی تھی ۔۔ اور اسی کیفیت کے زیر اثر میں بھی اس کے ساتھ چپک کر لگ گئی تھی۔۔۔۔ اسی دوران مجھے اپنی دونوں رانوں کے بیچ اس کا سانپ لہراتا ہوا محسوس  ہوا۔۔۔۔ اور ابھی میں اس صورت حال کا جائزہ ہی لے رہی تھی کہ اچانک اس کا ایک ہاتھ سر سرا تا ہو امیرے قمیض کے نیچے آیا۔۔۔ اور ۔۔۔ میرے آزار بند کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔ اس سے پہلے کہ اس کا ہاتھ میرے آزار بند تک پہنچتا میں نے ایک دم سے اسکے بڑھتے ہوئے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس سے الگ ہو گئی۔۔۔ تب اس نے بڑے پیار سے میری طرف دیکھا اور نشیلی آواز میں بولا۔۔۔ میرا ہاتھ چھوڑ دو۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page