رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رشتوں کی چاشنی قسط نمبر 03
میں شرماتے ہوئے بولا ” نہیں چاچی ایسی کوئی بات نہیں ہے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے ۔۔
فریال چاچی
کیا سچ میں ؟ اچھا چھوڑ یہ بتا کیا تیری کسی لڑکی سے سے بھی دوستی نہیں ہے ؟
میں بولا : ہاں ہے دوستی جن میں اپ شامل ہو ثمرین باجی ہیں اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنا کہ کر میں خاموش ہوگیا تو فریال چاچی نے فوراً پوچھا “اور کون ہے بتاؤ جلدی سے شاباش؟
میں
نہیں چاچی اور کوئی نہیں ہے بس آپ لوگ ہی ہو ۔۔اور ویسے بھی سب کے علاوہ مجھے کسی کی ضرورت نہیں ۔
فریال چاچی ناراض ہوتے ہوۓ بولی۔ :
تو کیا تم مجھے اپنی دوست نہیں سمجھتے؟ ٹھیک ہے میں . ہی تم سے آج کے بعد بات نہیں کروں گی۔۔۔
چاچی کی بات سن۔ کر میں جلدی سے بولا : نہیں چاچی ایسی کوئی بات نہیں ہے اپ غلط سمجھ رہی ہیں
فریال چاچی بولی :
تو تم بتا دو مجھے کے کیا بات ہے جب تک بتاؤ گے نہیں تو میں سمجھوں گی کیسے ۔۔
میں ہچکچاتے ہوۓ بولا : چاچی اس کا نام نوشین یہ ۔
میری بات سن کر چاچی مجھے چھیڑتے ہوۓ بولیں :اچھاااااااااا تو نوشین تمہاری گرل فرینڈ ہے وہ تو بہت خوبصورت اور پیاری ہے۔ ہممممممم بتانا پڑے گا باجی کو کہ آپ کا لڑکا اب بڑا ہوگیا ہے۔ اس کی شادی کروا دو ۔
چچی کی بات سن کر میری بنڈ بندوق ہو گئی تھی میں جلدی سے بولا :نننن نہیں نہیں چاچی ایسی کوئی بات نہیں ہے ہم بس کلاس فیلوز اور دوست ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں۔۔
فریال چاچی ہنستے ہوئے
بدو میں تو مذاق کر رہی تھی۔ مجھے پتہ ہے میرا بیٹا کوئی بھی ایسی ویسی حرکت نہیں کر سکتا۔
میں بولا : بس وہی کہتی رہتی ہے کہ میں تم سے پیار کرتی ہوں تمہارے لیئے جان بھی دے دوں گی۔ لیکن میں تو اس سے بات بھی بہت ہی کم کرتا ہوں۔
میں نے ڈر کے مارے سب کچھ فریال چاچی کو بتا دیا کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ کہیں چاچی سچ میں سب کچھ امی کو نہ بتا دیں ۔۔
فریال چاچی۔۔
وکی نوشین بہت خوبصورت سلجھی ہوئی سمجھدار لڑکی ہے اور وہ اگر تم سے پیار کرتی ہے تو تم اس سے بات کر لیا کرو کیونکہ پیار کرنے والے بہت مشکل سے ملا کرتے ہیں۔۔
میں بولا :
ٹھیک ہے چاچی میں بات کیا کروں گا اس سے
فریال چاچی گرم جوشی سے ہاتھ بڑھاتے ہوئی بولیں :
تو ٹھیک ہے آج سے ہم پکے دوست ہوئے لو ملاؤ ہاتھ
چاچی کا بڑھا ہوا ہاتھ دیکھ کر میں نے بھی اپنا ہاتھ بڑھا کر فریال چاچی کے ہاتھ کے ساتھ ملایا اور بولا۔۔
ٹھیک ہے چاچی آج سے ہم دوست ہوے
فریال چاچی
پکے دوست آپس میں ہر بات کرتے ہیں ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں چھپاتے اور نہ آپس کی بات کسی اور کو بتاتے ہیں اس بات کو یاد رکھنا ۔۔
میں
بلکل چاچی اب سے میں ہر بات آپ کو بتایا کروں گا کوئی بات آپ سے نہیں چھپاؤں گا۔۔ اپ بھی ایک بات یاد رکھنا میری بتائی ہوئی بات اگے کسی کو مت بتانا۔۔۔
فریال چاچی خوشی بھرے انداز سے چہکتے ہوتے بولیں :
ٹھیک ہے میرا منا اب سو جاؤ صبح جلدی اٹھنا بھی ہے کیونکہ صبح مجھے ہی ناشتہ تیار کرکے سب کو دینا ہے اب سو جاؤ گڈ نائٹ
میں۔۔
گڈ نائٹ چاچی
اتنا کہنے کے بعد میں نے لائٹ آف کر کے بیڈ پر لیٹ گیا اور کچھ لمحوں میں نیند کی وادیوں میں چلا گیا ۔۔
۔اس وقت مجھے اتنی سمجھ نہیں تھی ان سب کی اسی لئے میں بہت جلد گھبرا گیا تھا اور چاچی کو سبھی کچھ بتا دیا ۔۔
۔
وہیں دوسری طرف ثمرین جب سے اپنے کالج سے واپس لوٹی تھی بہت پریشان تھی کالج سے بھی لیٹ آئی تھی کوئی تھا جو اسے پریشان کر رہا تھا ۔۔آج آتے ہی وہ اپنے روم میں گھس کر دروازہ اندر سے بند کر کے دیر تک روٹی رہی ۔۔اس کے رونے کی وجہ کالج کے کچھ لڑکے تھے جو اسے تنگ کرتے ہوۓ جملے کستے پر آج انہوں نے جملے کسنے کے ساتھ اس کو ہاتھ لگانے کی بھی کوشش کی تھی ۔۔
یہ بات وہ کسی کو بتا نہیں سکتی تھی۔۔اگر کسی کو بتاتی تو آگے سے اسی کا کالج بند کروا دیا جاتا ۔۔جو بھی کرنا تھا اسے خود ہی کرنا تھا ۔۔پر یہ سوچ کر ہی اس کی ہمت جواب دے جاتی تھی کے وہ ایک نازک لڑکی تھی وہ ان کا کیا کچھ بگاڑ لیتی ۔۔ ثمرین کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے آخر اس نے ایک فیصلہ کیا کہ وہ ان سے آخری بار بات کر کے دیکھے گی اگر تو وہ تنگ کرنے سے باز آئے تو ٹھیک نہیں تو اپنی جان دے دے گی تا کے اس روز روز جھنجٹ سے اس کی جان چوٹ جائے ۔۔
یہ سب سوچ کر اس نے اپنے بیگ میں زہر کی بوتل چھپا کر رکھ لی تھی۔۔۔
ثمرین جب سے کالج سے واپس آئی تھی تو اسے کوئی بہت غور سے دیکھتے ہوے نوٹ کر رہا تھا اور اس کی حرکتوں اور بے خیالی سے سمجھ گیا تھا کہ کوئی مسلہ ہے جو ثمرین کو پریشان کر رہا ہے لیکن وہ کچھ بتا نہیں رہی۔۔
ثمرین کو غور سے دیکھنے والی کوئی اور نہیں بلکہ فریال چاچی ہی تھی اور وکی کے پاس بھی وہ اسی لیے گئی تھی کہ شائد وکی کو کچھ پتہ ہوگا تو وہ اس سے کسی طریقے پوچھ لے گی۔۔۔
لیکن فریال چاچی کو وکی سے بات کر کے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ۔۔ کیونکہ وکی خود اس بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا وہ سیدھا سادہ لڑکا تھا ۔۔ اگر وہ کچھ جانتا ہوتا تو باتوں باتوں میں فریال چاچی اس سے سب کچھ اگلوا لیتی جیسے اس نے نوشین والی بات اس سے پتہ کروا لی تھی۔۔۔
فریال چاچی اب بھی وکی کے پاس ہی سوئی ہوئی تھی۔۔۔
صبحِ صبح جب فریال چاچی کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بے ترتیبی سے چپک کر لیٹے ہوئے ہیں۔۔
فریال چاچی کو اپنی ران پر اوپر کی طرف کسی سخت چیز کی چبھن محسوس ہو رہی تھی۔۔
پہلے تو فریال چاچی نے توجہ نہیں دی لیکن جب اسے احساس ہوا کہ یہ تو کچھ اور ہی ہے تو ایک دم ان کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی ۔۔۔ان کے جسم میں چونٹیاں سی دوڑنے لگی۔
فریال چاچی نے سوچا کہ وکی تو ابھی بچہ ہے اس کا نونو اتنا بڑا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔
اصل میں صبح صبح ہر مرد چاہے وہ بچہ ہو یا بڑا اس کا لن کھڑا ہوتا ہی ہے اور پھر جب ایک نرم گرم جسم ساتھ ہو تو اس کی گرمی پا کر تو لن نے ضرورت سے زیادہ ہی اکڑنا ہے یہاں قصور وکی کا تو تھا نہیں کیونکہ اسے اس بارے میں کوئی خبر نہیں تھی ۔۔
فریال کو اپنی ٹانگوں کے بیچ میں گیلا گیلا سا محسوس ہوا تو۔۔انہوں نے ہاتھ نیچے لے جا کر اس گیلے پن کو چیک کرنے کے لئےجب اپنی پھدی پر لگایا تو ان کی چوت پوری گیلی ہوچکی تھی۔یہ دیکھ کر وہ گھبرا کر جلدی سے اٹھی اور واشروم میں گھس گئی۔۔۔
وکی ویسے ہی لیٹا رہا کیونکہ وہ ابھی بھی نیند میں ہی تھا۔۔ فریال واشروم سے سیدھی کچن میں گئی اور ناشتہ تیار کرنے میں لگ گئی۔۔۔
لیکن ان کے ذہن میں رہ رہ کر وکی اور اس کا ہتھیار ہی گھوم رہا تھا ۔۔ان کا جسم بار بار کانپ جاتا کہ اتنا بڑا بھی کسی کا ہو سکتا ہے۔۔
بہت مشکل سے سہی لیکن انہوں نے خود کو کنٹرول کر لیا تھا ۔۔
کیونکہ وہ اب کوئی سولہ سالہ کنواری لڑکی نہیں تھی بلکہ شادی شدہ لن کی آشنا تجربہ کار تھی۔۔ کیونکہ وہ اپنے شوہر کے لن کے ساتھ بہت کھیل چکی تھی۔۔۔
انہوں نے ناشتہ تیار کیا اور ناشتہ تیار کرنے کے بعد جب وکی کو اٹھانے اس کے کمرے میں دوبارہ سے گئی تو ان کی نظریں سیدھی سب سے پہلے وکی کے لن پر گئی جو اب بھی کسی ناگ کی طرح پھن پھیلائے اپنی جگہ پر شان سے کھڑا ہوا تھا ۔۔۔
یہ دیکھ کر ان کے جسم میں خون کی گرمی بڑھ گی جس کا رخ اس کی چوت کی طرف تھا اور ان کا ہاتھ بے اختیاری میں ہی اپنی چوت پر چلا گیا تھا ۔۔
اصل میں نواز کئی کئی دن فریال کو نہیں چودتا تھا اور اگر کبھی اس کا دل چودنے کو کرتا تو صرف اپنا پانی نکالتا تھا جس کی وجہ سے فریال ادھوری ہی رہ جاتی تھی ۔۔اس ادھورے پن کی وجہ سے وہ کبھی کبھی چڑچڑی سی ہو جاتی تھی ۔۔اپنی تڑپ کی وہ کسی کو خبر نہیں ہونے دیتی تھی یہ سب وہ خاموشی سے برداشت کرتی تھی۔۔۔
اسی لیے آج جب انہوں نے وکی کا تنا ہوا جاندار ہتھیار دیکھا تو اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ پائی ۔۔ محتاط نظر انہوں نے وکی پر ڈالی اور پھر بنا آواز پیدا کئے دروازہ کو انہوں نے لاک کر کے بیڈ کے پاس جا کر وکی کا لن ہاتھ میں پکڑ کر بلکل آرام سے اس پر ہاتھ پھیرنے لگی ۔۔لن ہاتھ میں پکڑتے ہی ان پر ایک نشہ سا چھا گیا تھا ۔۔اور ان کا دوسرا ہاتھ خودکار طریقے سے ان کی شلوار میں گھس کر ان کی چوت پر پہنچ گیا تھا ۔۔
اب پوزیشن یہ تھی کہ فریال ایک ہاتھ سے وکی کے لن کو ناپنے لگی جو کہ تقریباً نو انچ کے لگ بھگ تھا اور لن کو ہلکے ہلکے سے دبانے لگی ادھر اس کے دوسرے ہاتھ کی درمیانی انگلی اس کی پھدی کے اندر باہر ہونے لگی۔۔۔
وکی جوانی کی نیند کی آغوش میں گدھے گھوڑے بیچ کر سویا ہوا تھا۔۔
فریال کچھ دیر تک وکی کے لن سے کھیلتی رہی اور تیز تیز اپنی پھدی میں انگلی بھی اندر باہر کرتی رہی کہ اچانک فریال کی ٹانگیں کانپنے لگی اور وہ اس قدر شدت سے جھڑیں کہ بیڈ سے نیچے گر گئی کیونکہ وہ بیڈ پر گھوڑی سٹائل میں ہو کر یہ سب کر رہی تھی
فریال کے گرنے کی آواز سے میں جاگ گیا تھا ۔۔ فریال چاچی کو بیڈ سے نیچے دیکھ کر پوچھنے میں انہیں حیرانگی سے دیکھتے ہوۓ بولا
میں بولا :
چاچی کیا ہوا یہ آواز کیسی تھی اور آپ ٹھیک تو ہو؟
فریال اپنی سانسوں پر قابو پاتے ہوئے گھبراہٹ میں
وکی تم جاگ رہے تھے۔۔
میں
نہیں چاچی آپ کے گرنے کی آواز سن کر جاگا ہوں
فریال
تمہیں جگانے آئی تھی تو پاؤں مڑگیا اور میں گر گئی
میں جلدی سے اٹھ کر ان کے پاس جاتے ہوۓ : اوہ چاچی آپ کو چوٹ تو نہیں لگی کہیں ۔۔
فریال چاچی۔۔۔
نہیں میرے منے میں بلکل ٹھیک ہوں تم فریش ہوجاو اور نیچے آکر ناشتہ کر لو۔۔
میں
جی اچھا چاچی میں ابھی فریش ہو کر آتا ہوں۔۔
چاچی مجھے ناشتے کا بتا کر کمرے سے نکل کر سیدھی ثمرین کے کمرے میں چلے گئی جہاں ثمرین بیڈ پر لیٹی ہوئی کس سوچ میں گم تھی
فريال چاچی بولی : کیا بات ہے تم اداس اور پریشان لگ رہی ہو سب ٹھیک تو ہے ؟
وہ سوچ میں اتنی ڈوبی ہوئی تھی کے اسے چاچی کے کمرے میں داخل ہونے کا پتا بھی نہیں چلا تھا چاچی کی بات سن۔ کر وہ ہڑبڑا کر بیڈ پر سیدھی ہوتے ہوۓ بولی : ککک ۔۔کچھ نہیں چاچی وہ بس تھوڑا اکزام کی وجہ سے ٹینشں میں تھی اسی سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی ۔۔
فریال چاچی بولیں :
میں تو کچھ اور ہی سمجھی تھی اچھا چلو اٹھو شاباش فریش ہو کر نیچے آ جاؤ میں نے ناشتہ تیار کر لیا ہے۔۔
فریال کی بات سن کر ثمرین واش روم کی طرف چلی گئی تو فریال کا بھی ماتھا ٹھنکا۔
فريال من میں۔
یہ جتنی بات مجھ سے چھپا رہی ہے بات کوئی بہت ہی بڑی ہے ایكزام کی وجہ سے یہ کبھی بھی پریشانی میں نہیں اتی میں اس کو بچپن سے جانتی ہوں مجھے ہی اس کا کچھ نہ کچھ پتہ لگانا ہوگا۔۔
پھر فریال نے کچھ سوچتے ہوئے ثمرین کے بیگ میں سے ایک بک نکال کر سائیڈ میں رکھ دی اور پھر واپس نیچے چلی گئی۔۔
میں فریش ہوکر نیچے آیا اور ناشتہ کرنے بیٹھ گیا بڑی چاچی عذرا نے مجھ کو ناشتہ دیا ساتھ میں منظور چاچا بھی آکر بیٹھ گئے۔۔
ان کیلئے فریال چاچی نے پراٹھے بنا کر رکھے۔۔ ساتھ میں مکھن بھی رکھا۔۔
ناشتہ کرنے کے بعد منظور چاچا دکان پر چلے گی
ے۔ جبکہ میں اپنے کمرے میں پڑھنے کے لیے آ
گیا۔
ثمرین تیار ہوکر نیچے آئی اور بغیر ناشتہ کئے کالج چلی گئی۔۔۔۔۔۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
The essence of relationships –07– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 25, 2025 -
The essence of relationships –06– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 16, 2025 -
The essence of relationships –05– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 12, 2025 -
The essence of relationships –04– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 25, 2024 -
The essence of relationships –03– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 25, 2024 -
The essence of relationships –02– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 16, 2024

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
