دنیا صرف انسانوں سے بھری ہوئی نہیں ہے اور نہ ہی یہ دنیا اکیلی ہے ۔ اس دنیا کے ساتھ کئی دُنیائیں اور بھی ہیں جہاں مختلف مخلوقات رہتی ہیں۔ جن میں جنات ، شیاطین اور خلائی مخلوق کے بارے میں ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔
طاقت کاکھیل کہانی بھی ایک ایسی ہی دُنیا کی ہے جو کہ ایک افسانوی دنیا ہے جس میں شیاطین بھی ہیں اور اُنہوں نے ہماری دُنیا کا سکون غارت کرنے کے لیئے ہماری دنیا پر ایک حملہ بھی کیا۔ لیکن دُنیا کو بچانے کے لیئے ایک جادوئی قوتوں کے ماہر نے اُن کے ابتدائی حملے کو تو ناکام بنا دیا۔ لیکن دنیا اُس شیطانی مخلوق کے آئیندہ حملے سے محفوظ نہ ہوئی۔
تو کچھ قوتوں نے دنیا کو بچانے کے لیئے ایک ٹیم تیار کرنے کی زمہ داری اپنے سر لے لی ۔ جن میں ایک اس نوجوان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اور اُس کی تربیت شروع کر دی گئی۔
اس نوجوان کے والدین کا ان کے بچپن میں ہی انتقال ہوگیاتھا۔اور اُس کو اُس کی دوسری ماں نے محنت مشقت کر کے پالا لیکن وہ بھی داغ مفارقت دے گئی۔ اور دنیا سے لڑنے کے لیئے اُس کو اکیلا اُس کی منہ بولی بہن کے ساتھ چھوڑ دیا ۔جس کے بارے میں اُس کی ماں نے کہا تھا کہ اگر ہوسکتے تو اُس لڑکی سے شادی کر کے اپنا گھر بسالو اور وعدہ لے لیا تھا۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
ہیلو دوستوں کیا حال احوال ہیں آپ سب کا امید ہے سب خیریت سے ہوں گے۔میں ہوں آپ کا دوست اور بھائی سٹوری سٹار ۔۔میں آپ کے لئے لایا ہوں ایک نیو جاندار سٹوری ۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
میری نظر میں تو یہ ایک جاندار سٹوری ہے ویسے بھی اپنی لسی کو کون کھٹا کہتا ہے مگر آپ کا ریویو دیکھ کر ہی پتا چلے گا کے سٹوری چلنے کے قابل ہے یا نہیں ۔۔۔یہ سٹوری باقی سٹوریز سے تھوڑی مختلف ہو گی۔۔اس میں کچھ حقیقت سے مختلف ہو گا ۔۔یہ سٹوری فینٹسٹک اور ایڈوینچر سے بھر پور ہو گی ۔۔تو ٹائم ضائع کرنے کی بجائے چلتے ہیں سٹوری کی جانب کرداروں کے نام آگے آگے جیسے جیسے آئیں گے آپ کو پتا چلتے جائیں گے ۔
************************
قسط نمبر 14
وہیں میں عذرا چاچی کو گھوڑی بنائے پوری رفتار سے ان کی پھدی مار رہا تھا ۔کمرہ میں تھپ تھپ اور عذرا چاچی کی سسکیاں گونج رہی تھیں ۔۔وہ مجھے مزید اکساتے ہوۓ بول رہی تھیں ” اہہہہ ۔۔ایسسسسس ۔۔ے ۔ہی ہممممم اففف زور ززززور سے یاسر ایسی ہی اپنی چاچچچچچی کی پھدی مارو پھاڑ دو اسے ” ان کی باتیں عجیب تھیں پر انہیں سن کر میں اور بھی زیادہ گرم ہو رہا تھا مجھے خود سمجھ نہیں لگ رہی تھی اس سب کی کیا وجہ تھی شائد یہ سب قدرتی ہوتا تھا اس وجہ سے پر جو بھی تھا مجھے اچھا لگ رہا تھا ۔۔عذرا چاچی سے مزید برداشت نہ ہوا اور وہ بولی ” مممممم ۔۔۔پھر سے جھڑنے ۔۔۔لللللگی ہوں ۔۔یاسر زور سے اور زور سے ” اتنا بولتے ہی ان کا جسم دوبارہ جھٹکے کھاتے ہوۓ جھڑنا شروع ہو گیا تھا ۔۔ان کی پھدی سے نکلنے والا پانی مجھے اپنے لن کو ٹوپے پر واضح محسوس ہو رہا تھا ۔۔اب میرا بھی ٹوکن ٹائم شروع ہو گیا تھا۔۔مزید دو تین زور دار گھسے مارتے ہوۓ میری ٹانگوں میں سے کوئی چیز رینگتی ہوئی میرے لن کے پاس آئی پر اسی وقت چاچی سیدھی چار پائی پر گر گئیں جس کی وجہ سے میں نے انہیں کمر سے پکڑ کر زور دار گھسے مارتے ہوۓ اپنا لن پورا اندر ڈال کر فارغ ہونے لگ پڑا ۔۔اس دوران چاچی کے منہ سے زور دار چیخ بھی نکل گئی تھی اور وہ میرے نیچے سے نکلنا چاہ رہی تھیں پر میں نے انہیں جکڑ رکھا تھا ۔۔ ان کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے ۔۔۔میں بری طرح ہانپ رہا تھا ۔۔میرا لن کسی شکنجے میں پھنسا ہوا لگ رہا تھا ۔۔چند لمحوں بعد میری حالت کچھ نارمل ہوئی تو میں اوپر سے ہٹا تو میرا لن پڑچ کی آواز سے ان کی گانڈ کے سوراخ سے باہر نکل آیا ۔۔اب مجھے ان کی چیخ کی وجہ سمجھ آئی تھی کے وہ ایک دم کیوں چیخی تھی ۔۔میں نے ان کے چہرے کی طرف نظر دوڑا کر دیکھا تو ان کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے ۔۔وہ اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں رہی تھیں ۔۔ان کی حالت دیکھ کر میری گانڈ پھٹ کر ہاتھ میں آگئی تھی ۔۔میں نے ڈرتے ہوۓ انہیں ہلایا تو وہ اپنی جگہ سے ہلی تک نہیں ۔۔میں وہیں کھڑے ہو کر ان کے نارمل ہونے کا انتظار کرنے لگا مجھے سمجھ نہیں لگ رہی تھی کے اس موقع پر کیا کیا جاتا ہے ۔۔کچھ دیر بعد ان کی حالت سنبھلی تو وہ کراہتے ہوۓ اٹھ کر اپنی قمیض پہننے کے بعد اپنی شلوار پہننے لگی مگر تکلیف کے باعث وہ پہن نہیں پا رہی تھیں ۔۔میں نے آگے بڑھ کر ان کی مدد کرنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر تھپڑ مار کر مجھے باز رہنے کا اشارہ کیا ۔۔ان کا اشارہ سمجھ کر میں ضد کرتے ہوۓ ان کی شلوار پکڑ کر بولا ” لائیں میں آپ کی مدد کر دیتا ہوں ۔آپ کی حالت ایسی نہیں کے آپ خود پہن سکیں ” میری بات سن کر انہوں نے خونخوار نظروں سے میری جانب دیکھا مگر میں نظریں جھکا کر ان کو شلوار پہنانے لگا ۔۔شلوار پہنانے کے بعد میں نے جب ان کی جانب دیکھا تو وہ میرے سر پر ہلکا سا تھپڑ مارتے ہوۓ ناراضگی سے بولیں ” جنگلی انسان کوئی ایسا بھی کرتا ہے کیا ؟”
ان کی بات سن کر میں شرمندہ ہوتے ہوۓ بولا ” اس میں میری کوئی غلطی نہیں تھی اس وقت میں اپنی آخری حد پر تھا اور آپ بھی نیچے لیٹ گئیں تھیں جس کی وجہ سے یہ سب ہو گیا ” میری بات سن کر انہیں بھی احساس ہوا کے مجھ سے زیادہ غلطی تو ان کی اپنی تھی ۔۔وہ بات کو یہیں ختم کرتے ہوۓ بولی ” ٹھیک ہے تم سو جاؤ میں جا رہی ہوں ” اتنا بول کر وہ ہلکے sسے لنگڑاتے ہوۓ کمرہ سے باہر نکل گئیں جبکہ میں وہیں چار پائی پر لیٹ کر سو گیا ۔۔صبح روٹین کے مطابق اٹھ کر میں فریش ہوا اور ماہی کو اٹھا کر روزمرہ کا کام کر کے فارغ ہو کر نیچے ناشتہ کرنے چلا گیا ۔۔ناشتہ کے دوران میری نظر شمائلہ پر پڑی تو وہ آج بھی مجھ دیکھ رہی تھیں ۔۔ان کو اس طرح اپنی جانب دیکھتے پا کر میں نے انہیں آنکھوں کی مدد سے اشارہ کرتے ہوۓ پوچھا کیا تو وہ نہ میں سر ہلا کر نظریں جھکا کر ناشتہ کرنے لگ پڑی ۔۔جب کے عذرا چاچی سب کے لئے چائے لائی تو وہ ہلکا سا لنگڑا رہی تھی ۔۔بشیر چچا کی جب عذرا چاچی پر نظر پڑی تو وہ بولے ” تم لنگڑا کیوں رہی ہو ” ان کی بات سن کر میں نے چونک کر چاچی کی جانب دیکھا تو ان کی نظر بھی مجھ پر پڑی مگر جلد ہی وہ خود کے تاثرات کو چھپاتے ہوۓ بولی ” کچھ نہیں بس ٹانگ میں تھوڑی سا کھچاؤ آگیا تھا مالش کی ہے جلد ہی ٹھیک ہو جاؤ گی ” ان کی بات سن کر چاچا نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔پھر سب نے مل کر ناشتہ ختم کیا۔۔ناشتہ کرنے کے بعد میں اور زوہیب کام کے لئے نکل گئے جبکہ باقی گھر والے اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے تھے ۔۔دو تین دن ایسے ہی گزر گئے تھے۔ ان تینوں دنوں میں عذرا چاچی بھی ریسٹ پر رہی شائد انہیں گانڈ میں زیادہ ہی درد ہو گیا تھا ۔۔جبکہ دوسری جانب میرا بھی دل کر رہا تھا کے کچھ کروں ۔یہ چوتھے دن کی بات ہے کام سے واپسی پر زوہیب میرے ساتھ آتے ہوۓ اچانک ہی بولا ” یاسر بھائی ایک بات پوچھوں ناراض تو نہیں ہوں گے ؟
میں بولا : ہاں پوچھو
وہ بولا : یاسر بھائی آپ نے کبھی سیکس کیا ہے ؟
اس کی بات سن کر میں نے حیرانگی سے اس کی جانب دیکھا تو وہ نظریں چراتے ہوۓ بولا ” یاسر بھائی میں ویسے ہی پوچھ رہا ہوں اگر آپ کو برا لگا ہو تو سوری ” اتنا بول کر اس نے نظریں جھکا لیں ۔۔اس کو اس طرح نظریں جھکاتا دیکھ کر میں چند لمحے اس کی جانب غور سے دیکھتا رہا اور پھر بولا ” نہیں یار اس میں ناراض ہونے والی کوئی بات نہیں ہے بس تم نے اچانک پوچھا تو عجیب لگا “
میری بات سن کر اس نے ایکدم میری جانب دیکھا اور بولا ” تو پھر بتائیں آپ نے کبھی سیکس کیا ہے ؟”
میں اس سے جھوٹ بولتے ہوۓ بولا : یار سچ پوچھو تو میں نے آج تک سیکس نہیں کیا کیونکہ نہ مجھے ان سب کاموں کا پتا ہے اور نہ ہی کوئی ہے جس کے ساتھ کر سکو ۔
وہ حیرانگی سے بولا : کیا سچ میں آپ نے آج تک نہیں کیا ؟
میں بولا : ہاں جی سسچ میں ۔۔میں نے آج تک کسی کے ساتھ سیکس نہیں کیا
وہ بولا : اچھا یہ بتائیں آپ کو لڑکوں کے ساتھ سیکس اچھا لگتا ہے یا لڑکیوں کے ساتھ ؟
میں اس کی جانب غور سے دیکھتے ہوۓ بولا ” یہ تم آج اس موضوع پر کیوں بات کر رہے ہو کوئی خاص بات ہے تو سیدھا بول دو ” میری بات سن کر وہ نظریں جھکا کر بولا ” بس ایسے ہی یاسر بھائی ایسی کوئی خاص بات نہیں ہے “
میں اس کی حالت سمجھ رہا تھا پر کچھ کہہ نہیں رہا تھا اس بارے میں ۔۔
میں بولا : اچھا ! یار سچ بات تو یہ ہے کے دل میرا بھی کرتا ہے مگر نہ کبھی کوئی ملا اور نہ ہی ایسا موقع بنا کے کر سکو ہاں دیکھا ضرور ہے۔اور دیکھ کر دل بھی کیا تھا مگر پھر ۔۔۔۔ “اتنا بول کر میں خاموش ہو گیا تھا اور یہ بات میں نے اس کی جانب دیکھتے ہوۓ کہی تو وہ جھینپ سا گیا کیونکہ اسے پتا تھا میں غار والی بات کر رہا ہوں ۔۔
وہ بولا : اگر آپ کا دل ہو تو بتاؤ یاسر بھائی میں کچھ نہ کچھ کر دو گا آپ کے لئے “
اس کی بات سن کر میں چند لمحے سوچ میں ڈوب گیا ۔۔سچ کہوں تو اس وقت میرا بھی بہت دل کر رہا تھا اور لن مجھے بھی تنگ کر رہا تھا نئی نئی سیکس کی لذت سے آشنا ہوا تھا میں ۔۔چند لمحے سوچنے کے بعد میں بولا : یار دل تو ہے پر تم کیا کر سکو گے اس بارے میں ۔۔
وہ بولا : میں رات کو آپ کے ساتھ سو جاؤ گا آپ بے فکر رہیں تب دیکھ لینا ” اتنا بول کر وہ کسی لڑکی کی طرح شرما گیا تھا ۔۔اس کو شرماتا دیکھ کر میں مسکراتے ہوۓ بولا ” ٹھیک ہے پر گھر والوں سے تم نے ہی بات کرنی ہے کے تم رات کو میرے ساتھ سوؤں گے میں کچھ نہیں کہنے والا اور نہ میں اجازت لے کر دینے والا ہوں “
وہ بولا :آپ بے فکر رہیں
زوہیب رات کے بارے میں سوچ کر ہی گرم ہو رہا تھا اسے کافی دن ہو گئے تھے گانڈ مروائے ہوۓ اور میں نے یہ سنا بھی تھا جسے ایک بار گانڈ مروانے کا چسکا پڑ جائے وہ مشکلوں سے ہی دور رہ پاتا ہے ۔۔خیر ہم دونوں اپنی اپنی سوچ میں ڈوبے گھر پہنچ گئے تھے ۔۔
گھر آکر میں اپنے کمرے میں گھس گیا۔ راکیش سر کی جانب سے ملی مزدوری سنبھال کر رکھتے ہوۓ چھت پر ہی بنے واش روم کی جانب بڑھ گیا ۔۔یہ واش روم میرے اور ماہ رخ کے علاوہ کوئی بھی استعمال نہیں کرتا تھا ۔۔واش روم کے پاس پہنچ کر میں نے دروازہ کو دکھیل کر کھولا تو سامنے کا نظارہ دیکھ کر میرے چودہ طبق روشن ہو گئے ۔۔میرے سامنے اس وقت ننگی حالت میں ۔۔۔۔۔۔
طاقت کا کھیل /The Game of Power
کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی۔
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے دیئے گئے لینک کو کلک کریں
-
The Game of Power-71-طاقت کا کھیل
April 11, 2025 -
The Game of Power-70-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-69-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-68-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-67-طاقت کا کھیل
March 5, 2025 -
The Game of Power-66-طاقت کا کھیل
March 5, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
