Lust–13–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر 13

میں ایک نئی سوچ کے حوالے سے بولا: تمہارے گھر میں کتنے لڑکے ہیں؟

وہ بولی: سب ملا کر کوئی پانچ۔۔ تو ہیں۔۔

میں بولا ؟ کیا وہ سب تمہاری پھدی مار چکے ہیں ؟

وہ بولی: نہیں۔۔ صرف تین۔۔ باقی دو چھوٹے ہیں۔

میں بولا : اور لڑکیاں وہ کتنی ہیں؟

وہ بولی: سب ملا کر چھ۔۔ تین مجھ جتنی یا مجھ سے بڑی اور تین چھوٹی ۔۔۔ کیوں؟

میں بولا : اگر کبھی ایسا ہو کہ تم ان سے بدلہ لینا چاہو تو ایک طریقہ میرے پاس ہے۔

وہ بولی: کیسا طریقہ ؟

میں بولا : تم اس گھر کی تمام لڑکیوں کو اسی طرح میرے پاس لے آؤ۔ ہر لڑکی جب چدے گی تو میں تمہیں ہزار روپے دوں گا۔ یہ میرا اوعدہ ہے کہ سب پر کم از کم چار چار لڑکے ایک ساتھ چھوڑوں گا۔ جیسا تمہارے ساتھ کیا انھوں نے۔

وہ سہم کر بولی: نه با بانہ۔ مجھے ایسا کچھ نہیں کرنا ہے۔

میں بولا : تم ایسے ڈرتی رہو گی تو زندگی بھر اپنی ماں کی طرح گھٹ گھٹ کر جیو گی۔ میری بات مانو اور پہلے پیسا کماؤ پھر بیاہ رچا لینا۔۔ اس گندگی سے نکل جانا۔

وہ بولی: مگر میں پیسے رکھوں گی کہاں۔۔ گھر میں رکھے تو کوئی اٹھالے گا۔

میں بولا: اس کا حل ہے میرے پاس۔ میں ایک چھوٹا سا تالا والا گلک لا دوں گا۔ تم روز کے روز اس میں پیسے ڈالتی رہنا اور جب بہت سارے ہو جائیں تو نکال کر استعمال کر لینا۔ باقی میں کوشش کروں گا کہ ضروریات کی چیزیں یہیں سے مل جایا کریں۔

 

وہ ہچکچا کر بولی: ایک بات اور بولوں ۔۔ تم ناراض تو نہیں ہو گے ؟

 

میں بولا ہاں ہاں۔۔ ناراضگی والی کیا بات ہے۔

وہ بولی: میں روز صبح صبح ہی آجایا کروں؟ مطلب صبح آٹھ نو بجے آکر یہیں رہ جایا کروں، گھر پر بہت دم گھٹتا ہے میرا۔ میں سب صفائی ستھرائی وغیرہ بھی کر لیا کروں گی۔

 

اس نے مجھے بری طرح چونکا دیا تھا، یہ تو میں نے بھی سوچانہ تھا۔ اب بھی اس مکان کی ایک بار بھی صفائی ستھرائی نہیں ہوئی تھی۔ اس کی اشد ضرورت تھی اور کل کلاں کو کام چلانے کے لیے ایک ملازمہ چاہیے ہوتی۔ نسرین کا یہ مسلئہ بھی حل ہو جاتا اور میری بھی بڑی مدد ہو جاتی۔ کسی بھی گاہک کے لیے نسرین ہر وقت موجود بھی ہوتی۔

 

میں نے کہا: ارے ہاں۔۔ بالکل۔۔ تم ایک چابی لے لو۔۔ اور کل کو دن کو آیا کرنا۔۔

 

میں نے اس کے جسم پر نظر ڈالی، وہ خوش بدن تھی مگر کافی ڈری سہمی اور پریشان حال دیکھتی تھی۔

 

میں بولا : تمہارے پاس کوئی اچھا جوڑا ہے؟

 

وہ کندھے اچکا کر بولی: یہی سب سے اچھا تھا۔

 

اچانک میرے ذہن میں ایک الگ آئیڈیا آیا۔ میں بولا: اٹھو جلدی سے کپڑے پہنو۔

وہ بولی: کہیں جانا ہے کیا ؟

 

میں بولا: ہاں ! بازار چلنا ہے۔

 

ہم دونوں وہاں سے نکل کر سیدھا انار کلی بازار گئے اور بانو بازار میں میں نے ایک دکان سے لڑکیوں والی دو پینٹ خرید لیں، ساتھ ہی گلی سے ایک مختصر برا اور پینٹی ٹائپ دو چار اشیا خرید لیں۔

 

دکاندار ہم جیسے کم عمر بچوں کو ایسی چیزیں بیچتے حیران تو تھا مگر اس نے کوئی سوال نہیں پوچھا تو میں نے خود ہی کہہ دیا کہ محلے میں ایک چھوٹی سی دکان بنارہے ہیں۔ کچھ زنانہ پوشیده لباس خریدنے ہیں، اس نے اب کی باری ایسی ایسی نائیٹی دکھائیں کہ میر الن تو وہیں کھڑا ہو گیا۔

ہم نے ہلکا پھلکا میک اپ کا سامان خریدا اور واپس آگئے۔

اس سارے سامان پر میرے نوسولگ گئے۔

مگر مجھے معلوم تھا کہ اس سے زیادہ تو نسرین ایک بار میں کما کر دے دے گی۔

واپس آکر میں نے نسرین کو ایک پینٹ اور ساتھ مختصر سا برا پہننے کو کہا۔ اس کے  لمبے بال کھول دیئے

 

اور جسم پر خوشبودار تیل لگایا۔ ہلکا سی لپ اسٹک کے بعد نسرین واقعی کوئی فلمی ہیروئن لگنے لگی۔ جسم ویسے ہی متناسب تھا، یہ لباس پہن کر ننگی کمر اور باہر کو نکلی چھاتی صاف واضع ہو گئی۔ چلتی تو کو لہے مٹک مٹک جاتے۔ میں نے اسے کہا کہ مزید کمر لچ کا کر چلنے کی پریکٹس کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ جاذب نظر دکھے۔ نسرین بھی نجانے کیوں خوش تھی، شاید گھر سے نکل کر پہلی بار آزادی کا احساس ہو ا تھا۔

 

میں بولا : اب شاباش برا اتارو اور آج ایسے چودو۔۔ جیسے مجھ سے شدید ترین پیار ہو۔

 

وہ شرما کر بولی؛ کبھی لڑکیاں بھی چودتی ہیں لڑکوں کو ؟

 

میں بولا: آج تم کو سکھاتا ہوں۔ کپڑے اتار دو۔۔ میرے اوپر چڑھ جاؤ۔۔ میرے جسم کو چوس لو۔۔ ایسے چاٹو جیسے میں تمہیں چاہتا ہوں۔۔ پھر جیسے میں تمہاری پھدی کولن مارتا ہوں اور میرے لن کو پھدی میں مارو۔

وہ کچھ سمجھی نا سمجھی میں بیڈ پر آگئی۔ میں چت لیٹ گیا، وہ میرے اوپر لیٹ گئی۔ میں بولا : اپنے بال میرے چہرے پر گرادو اور مجھے ہونٹوں پر چومنا شروع کر دو۔

 

وہ برا اور جینز اتار چکی تھی، میں نے اپنی زبان اس کے منہ میں ڈال دی اور اسے اشارہ کیا کہ میری زبان کو چوسے۔ اس کے گول سڈول کو لہوں کو میں مسلنے لگا اور اس کی پھدی کو لن پر رگڑنے لگا ، اس کی پھدی سے نکلتا پانی میرے لن اور ٹوں کو بھگو گیا۔

 

وہ بڑے شوق سے مزے لے لے کر میرے اوپر ہل رہی تھی۔ اس کی پھدی کے لب اس کے ہلنے سے کھلتے اور بند ہوتے۔ میں مخمور لہجے میں بولا : نسرین ! مجھ سے باتیں بھی کرو۔۔

 

وہ قدرے شرما کر بولی : سکندر ! میرے اندر اپنا ڈالو۔۔۔

 

میں بولا : اس طرح نہیں۔ کھل کر بولو۔

 

وہ کچھ ہچکچا کر بولی: میری۔۔ پھ ۔۔ پھدی۔۔ میں لن ڈالو۔۔

 

میں بولا : شاباش۔۔ اب بولتی رہی بار بار۔۔

 

وہ بار بار بولنے لگی، میری پھدی میں اپنا لن ڈالو ۔۔ مجھے چودو۔۔ میری پھدی مار دو۔۔ ہائے مزا آ رہا ہے۔۔ اوئی۔۔ اماں۔۔ ہائے۔۔

 

میں مسلسل اسکی باتیں سنتا رہا، پھر اسے نیچے سے لن پھدی میں ڈالنے کو کہا، اس نے لن ڈال لیا تو میں نے کہا: اب آرام آرام سے ہلو ۔۔ شاباش۔۔ ایسے۔۔ اتنی تیزی سے ہلو کہ لن نچوڑا جائے۔

 

وہ پانچ سات منٹوں میں کولہوں کو ہلانے میں ماہر ہو گئی۔ مجھے لن پر اب ٹھیک سے رگڑ لگنے لگی۔ میں اس کے مموں کو دبانے اور چوسنے لگا۔ وہ خوب مزے سے

 

بے حال ہونے لگی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اسے بھی پھدی مروا کر مزا آ رہا ہے ورنہ پہلی بار تو وہ منہ بسورے یا روتے ہوئے چدواتی رہی تھی۔ مزاحمت اس لیے نہیں کی تھی

 

کیونکہ پھدی مروانا اس کے لیے کوئی نئی بات نہیں رہی تھی، وہ گھر میں ہی چد جایا کرتی تھی۔ اب وہ خوش تھی کہ چدوانے کے پیسے مل رہے تھے۔

 

میں چھوٹنے لگا تو وہ بولا : شاباش ! میرا پانی منہ میں لے کر پی جاؤ۔۔

 

وہ اٹھی اور میرا گیلا لن منہ میں لے لیا۔

اس نے پھر تیزی سے لن کو منہ میں اندر باہر کیا اور میر امنی نگل گئی۔

 

میں بے حال ہو کر بولا : تم نے منی پہلے پیا ہوا تھا ؟

 

وہ منہ صاف کر کے بولی: ہاں ! وہ مامی کے بھائی نے ہر بار مجھے منی پینے پر مجبور کیا۔

 

میں بولا: تم ایسا کرو۔۔ نہالو باقی کام ہم بعد میں دیکھتے ہیں نہا کر آجاؤ۔ میں اتنی دیر میں سموسے اور بوتلیں لاتا ہوں۔ کھا پی لیں تو دوبارہ سے پھدی مارتے ہیں۔

 

وہ سموسوں کا سن کر خوش ہو گئی۔ میں بھی نہا کر باہر نکالا اور تین پلیٹ سموسے پیک کروا کر آرہا تھا کہ تاری خان مل گیا۔ وہ بولا : کہاں پیارے ! سناؤ کوئی پیس ہے تو ملوا دو یار

 

میں بولا : تاری بھائی ! پیس تو ہے مگر تمہارے مطلب کا نہیں ہے۔ :

 

وہ بولا : کیا بڑا ہے ؟

 

میں بولا : نہیں ایک دم چھوٹا اور ولایتی۔۔

 

وہ لن کجھا کر بولا : ابے تو کیا چھوٹی پھدی میں لن نہیں جاتا؟

 

میں بولا : وہ اس کام کے لیے راضی نہیں ہے، وہ میرا ذاتی ہے۔

وہ بولا: تو یار ! دوستوں کو ہلکی سی جھلک ہی دکھا دے۔

 

میں کچھ سوچنے کی ایکٹنگ کر کے بولا : اچھا! ایک کام کرو، یہ سموسے پکڑو۔ پانچ منٹ بعد دروازہ بجا کر سموسے پکڑانا۔ وہ میرے پیچھے ہی کھڑی ہو گی، دیکھ لینا۔

 

وہ بولا : ایک دم صحیح ہے۔ تو چل۔۔ میں آیا۔ بس۔۔

 

میں گھر میں خالی ہاتھ داخل ہوا اور بولا : ایک کام کرو، وہی جینز کی پینٹ پہن لو اور اوپر سے کوئی برا۔

 

ابھی دروازہ بجے تو سامنے کھڑی ہو جانا تا کہ وہ بندہ تمہیں دیکھ لے۔

 

وہ جو اپنے کپڑے پہن چکی تھی سر بلا کر بولی : ٹھیک ہے۔۔

 

دروازہ بجا، میں نے کھولا تو تاری خان تھا، اس نے اندر جھانکا تو جینز کی پینٹ میں جسم جھلکتی نسرین کو دیکھ کر ہی غشی طاری ہو گئی ، وہ سموسے پکڑاتے ہوئے بولا : ابے! باہر آیار ۔ بات سن ذرا۔

 

میں باہر نکلا تو وہ بولا : استاد ! سموسے کو پھینک نالی میں۔ یہ پکڑا دو سو روپے اور چرغہ لے آ۔۔ مجھے بھائی اس کی پھدی لے کے دے۔۔ جیسے بھی ہو ۔۔

میں بولا : سمجھو تاری بھائی ! چالو بچی نہیں ہے۔۔ اپنی کزن ہے۔

 

وہ بولا: یار ! جب تو مار سکتا ہے تو دوستوں کو بھی تو چانس دے۔۔ اچھا بتا کتنے دوں؟

 

میں بولا: یہ نہیں ہو سکتا تاری بھائی ۔۔ اپنی بچی کون دیتا ہے؟

 

اس نے جیب سے پانچ سو کے تین نوٹ نکالے اور بولا : اب بتا یار۔۔

 

میں نے نفی میں سر ہلایا تو اس نے تین اور نوٹ نکال دیئے۔ کسی بھی لڑکی کی تین

 

ہزار میں پھدی بہت زیادہ ریٹ تھا مگر تاری خان خاصا کھاتا پیتا اور امیر بندہ تھا، اس کے لیے یہ معمولی رقم تھی۔

 

میں نے اب بھی انکار کیا تو اس نے ایک نوٹ اور بڑھا دیا اور بولا : بس۔۔ اب انکار نہیں۔۔ نہیں تو تیری میری یاری ادھر ہی ختم۔۔

 

میں بولا : اچھا! ناراض کیوں ہوتے ہو۔ رکو۔۔ میں اسے کوئی بہانہ لگا تا ہوں ، تم میرے پیچھے آنا اور اسے کی چپ چاپ لے لینا۔ سمجھ گئے ؟

 

وہ بولا : ہاں ! بالکل سمجھ گیا۔

میں اندر گیا اور اسے بولا: یہ ایک بندہ ہے، اس کو میں بھیج رہا ہوں، تم یہی جینز کی پینٹ پہنے رکھنا اور بڑے نخروں سے پھدی دینا کہ مجھے ڈر لگتا ہے ، تمہارا بڑا ہے ، موٹا ہے، لمبا ہے، اس طرح باتیں کرنا، یہ مت کرنا کہ بالکل ہی بات کا جواب نہ دو، باتیں کرنا بس نخرے زیادہ دکھانا اور اسے کہنا کہ وہ مجھے نہ بتائے کہ تم نے اسے پھدی دی ہے۔ کہنا تم بڑے شریف گھر کی ہو ، بس میرے ساتھ دوستی میں پھدی مروا چکی ہو۔ اس سے پھدی مروالو۔ پورے پانچ سو ملیں گے۔

 

وہ آنکھیں پھاڑ کر بولی: پانچ سو ؟؟

 

میں بولا : اور تمہاری اماں والا سو تو علیحدہ ہی ہے۔

 

وہ بولی: یہ بندہ تو بڑا ہے بہت۔۔ پچیس چھبیس سال کا ہے۔

 

میں بولا : وہ بلو بھی تو اس کی عمر کا تھا۔ اور وہ تمہاری مامی کا بھائی وہ تو چالیس کے لگ بھگ ہے۔ ہے نا۔

 

وہ بولی: اس سے مجھے ڈر لگ رہا ہے۔

میں بولا : فکر مت کرو، میں قریب ہی ہوں۔۔۔ چلو شاباش۔۔ مزے کرو، میں

 

تمہارے لیے چرغہ لاتا ہوں۔

 

وہ سر ہلا کر بولی: جلدی آنا۔۔

 

میں باہر نکل گیا۔ تاری خان اندر داخل ہو گیا۔ میں بھی ساتھ والے کمرے میں حسب معمول دیکھنے لگا کہ کیا گیم چلتی ہے ؟

 

نسرین بیڈ پر چت لیٹی تھی کہ تاری داخل ہوا، وہ چونک کر اٹھی اور بولی: آپ کون؟ سکندر کہاں ہے ؟

 

وہ بولا: وہ ذرا الکشمی چرغہ لینے گیا ہے۔

 

نسرین اٹھ کر چادر اوڑھنے لگی تو وہ بولا : ارے ارے۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ؟ ایسے تم اسے برا میں بہت پیاری لگ رہی ہو مت پہنو اسے ہی رہو

 

تاری نے اس سے چادر لے لی۔ نسرین چھاتی کو ہاتھوں سے چھپا کر بولی: ایسے کسی کے سامنے جانا بری بات ہے۔

وہ بولا : نہیں۔۔ نہیں۔۔ تم فلمیں نہیں دیکھتیں۔۔ لڑکیاں کیسے صرف برا اور انڈروئیر میں گھومتی ہیں۔۔ تم بھی خوبصورت ہو۔۔ ایسے رہو۔۔

 

وہ گھبر اگر بولی: وہ سکندر کب تک آئے گا؟

 

تاری بولا: اسے ذرا وقت لگے گا، تم میرے پاس بیٹھو۔۔

 

نسرین بولی: میں یہیں ٹھیک ہوں۔

 

تاری بولا : تم دونوں اس اکیلے مکان میں کیا کر رہے تھے ؟

 

وہ بولی: بس میں اس سے ملنے آئی تھی۔

 

تاری ذو معنی انداز میں بولا : اچھا! پھر تو خوب ننگی ہو کر ملی ہو گی اس سے۔

 

نسرین خاموش ہو گئی، تاری بولا : مجھے سب سمجھ ہے۔۔ تم نے سکندر سے پھدی مروائی ہے نا؟

 

نسرین بولی: پلیز ! آپ کسی کو مت بتانا۔۔ پلیز۔۔ بھائی کسی کو بھی نہیں۔۔ میرے گھر پتا چل گیا تو وہ لوگ مجھے مار دیں گے۔

 

وہ بولا : نہیں بتاؤں گا۔۔ تم میرے پاس آؤ۔

نسرین تاری کے پاس آکر بیٹھ گئی۔ تاری اس کی ننگی قمر پر ہاتھ پھیر کر بولا: تم نے کبھی کسی کا لوڑا پکڑا ہے ؟

 

نسرین نے شرم سے سرجھکا کر کہا: جی۔۔ بھائی ۔۔ سکندر نے پکڑایا ہے۔۔ ایک دو بار

 

وہ بولا: کتنی بار پھدی مروائی ہے؟

 

وہ بولی : جی دو بار

 

وہ بولا : اچھا! مجھے اپنی پھدی دکھاؤ گی؟

 

وہ بلک کر بولی: نہیں بھائی یہ گندی بات ہے۔ سکندر کو پتا چل جائے گا، وہ مجھے مارے گا۔

 

وہ بولا: میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔ بس اپنی پھدی مجھے دکھا دو۔

 

وہ کچھ لمحے تو تذبذب میں کھڑی رہی، پھر پینٹ کا بٹن کھولا اور پینٹ نیچے کر کے اپنی پھدی اسے دکھا دی۔

وہ پھدی دیکھ کر بولا: یہ تو بڑی چکنی ہے۔ اچھا۔۔ اب میرا لوڑا دیکھو ۔۔ بتاؤ۔۔ سکندر سے چھوٹا ہے یا بڑا ہے۔

 

اس نے لن نکالا اور نسرین کو پکڑا دیا۔ نسرین لن دیکھ کر بولی بھائی ! یہ تو بہت زیادہ بڑا ہے۔ میں گھر جارہی ہوں۔۔ مجھے اسے دیکھ کر ڈر لگ رہا ہے۔

 

تاری خان بولا : میری جان! پکڑو تو صحیح ۔۔ شاباش۔۔۔

 

اچانک ہی تاری نے اسے دبوچ لیا اور نسرین کو بانہوں میں پکڑ کر چومنے اور چاٹنے لگا۔ ادھر نسرین مچلنے لگی اور منتیں کرنے لگی، بھائی۔۔ پلیز ۔۔ چھوڑ دیں،، مجھے گھر جانا ہے ۔۔ پلیز ۔۔ بھائی۔

 

تاری نے اسے لٹا دیا اور اس کی پینٹ اتار کر اسے نیچے سے ننگا کر دیا۔ نسرین ہاتھ جوڑ کر منتیں کرتی رہی کہ بھائی بہت بڑا ہے مجھے درد ہو گا۔۔ پلیز۔۔ میری پھدی نہ ماریں۔

 

مگر تاری نے بنا اس کی بات سنے اس کی ٹانگوں کو پکڑا اور ہوا میں اٹھا کر اس کی پھدی میں لن گھسا دیا۔

نسرین کی چیخ نکلی مگر لن پورا اندر اتر گیا۔ تاری اس کے اوپر لیٹ گیا اور اسے برا سے بھی محروم کر کے اسے چودنے لگا۔ نسرین کی پھدی بجنا شروع ہو گئی تھی اور میں نے جانا ہی بہتر سمجھا۔

 

اب اگلا سین وہی ہونا تھا وہ پہلے بھی ہوتا تھا، میں نکل آیا کیونکہ مجھے چرغہ بھی لانا تھا۔

 

میری واپسی میں سوا گھنٹہ لگ ہی گیا۔ تاری بیٹھا تھا اور نسرین شلوار قمیض پہن چکی تھی، تاری بولا : تم لوگ چرغہ کھاؤ مجھے دکان پر جاتا ہے۔ اچھا سکندر پھر ملتے ہیں۔

 

میرا دھندہ بڑا کامیابی سے چل نکلا اور اس کا سارا کریڈٹ نسرین کو جاتا تھا۔ وہ اگلے ہی دن صبح سویرے آگئی۔ میں نے بھی سکول سے چھٹی کی اور پہنچ گیا۔ گھر کی صاف صفائی میں اس کی مدد کی اور گھر کو چمکا ڈالا۔ یہ سب کرنے کے بعد ہم دونوں تھک کر چور ہو گئے۔

 

میں باہر گیا اور نہاری کے ساتھ نان لے آیا۔ خوب سیر ہو کر کھانے کے بعد میں بولا : مجھے تھکاوٹ سی ہو رہی ہے۔ آجاؤ۔۔ ذرا پھدی مارلوں پھر سوتے ہیں۔

 

وہ کپڑے اتار کر بستر پر آگئی۔ اس نے خود ہی میری شلوار اتاری اور میرا لن نکال کر منہ میں لے لیا۔

 

میں بولا : تم نے بنا کہے منہ میں کیوں لے لیا ؟

 

وہ بولی : بس ! وہ جو میرا انکل تھا وہ کہتا تھا کہ جب مرد تھکا ہوا تو اس کا لن منہ میں لینا چاہیے۔

 

میں نے اس کے منہ میں لن کو اندر باہر گھستے ہوئے کہا: بڑا حرامی تھا وہ بھی۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

 

وہ بدستور لن چوستے ہوئے بولی: ہاں ! مگر تمہارا لن چوسنا اچھا لگتا ہے۔

 

میں اس کے مموں کو دباتا ہوا بولا : وہ کیوں؟

 

وہ بولی: اس لیے کہ تم میری پھدی مارتے ہو مگر میرا خیال رکھتے ہو، باقی سب میری پھدی کا مزا تو لیتے ہیں مگر اپنی منی نکالنے کے بعد مجھ سے نفرت سے منہ پھیر لیتے ہیں۔

 

 

وہ میرے اوپر بیٹھ کر میرا لن اپنی گیلی پھدی میں ڈال کر بولی: تم سے پھدی مروانے میں مزا آتا ہے۔

 

میں نے اسے اپنے اوپر کھینچ لیا۔ وہ تیزی سے ہلتی ہوئی بولی: ہائے۔۔ سکندر ! تمہارا لن مجھے مزا دے رہا ہے۔۔ اوئی۔۔ ہائے۔۔ او دو۔۔ ہائے۔۔

 

میں نے اس کے کولہوں کو دبایا اور اس کی پھدی میں لن کو اور بھی زیادہ گھسانے لگا۔ وہ بولی: سکندرا مجھے الٹا لٹا کر چودو۔۔۔

 

میں نے اس کی خواہش کے مطابق اسے الٹالٹا دیا اور اس کی پھدی کو چودنے لگا۔ وہ کئی منٹوں تک سسکاریاں بھرتی رہی، پھر بولی: سکندرا تم نے کبھی پیچھے سے کسی کی لی ہے؟

 

میں بولا : تمہارا مطلب ہے پھدی کی بجائے گانڈ ؟؟؟

 

وہ بولی: ہاں ! تم نے کبھی گانڈ لی ہے؟

 

میں بولا ہاں ۔ ۔ کئی بار ۔۔ تم نے مروانی ہے ؟

 

وہ بولی: درد تو نہیں ہو گا ؟

 

میں بولا : تھوڑا سا تو ہو گا۔

 

وہ بولی: اچھا ؟؟؟ تم تھوڑا سا کرو۔۔ درد ہوا تو تم نکال لینا۔۔

 

میں نے لن کو اس کی پھدی کے پانی سے اچھی طرح تر کیا اور اس کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا، لن کو ہلکا سا دباؤ دیا تو وہ چلا اٹھی اور بولی: ہائے۔۔ سکندر۔۔ نکال لو ۔۔ بہت درد ہوتا ہے۔

 

میں نے لن نکال لیا۔ میں نے دوبارہ ڈالا تو اس بار بھی وہ درد سے چلا اٹھی۔

 

میں نے ناچار لن دوبارہ اس کی پھدی میں گھسا دیا۔ میں نے اس کی ٹانگوں کو اٹھا کر گہرائی میں جھٹکے دیئے تو لن کو خوب اچھی سی رگڑ لگی اور میں چھوٹ گیا۔

 

میں گہری سانس لیتے ہوئے بولا : تم پھدی مرواتی ہو، گولیاں کھاتی ہو ۔ وہ بولی ہاں اوہ تو کھاتی ہوں

 

میں بولا : گولیاں کہاں سے لیتی ہو ؟

 

وہ بولی: پہلی بار تو اماں نے ہی لا دی تھیں۔ بعد میں میں نے ماموں کے بیٹے کو کہا کہ مجھے لا دے ورنہ سب کو پتا چل جائے گا۔ وہ ہی کہیں سے لے آیا۔

میں بولا : تم نے اب تک کتنے بندوں سے پھدی مروائی ہے ؟

 

وہ بنا گئے بولی: آٹھ ۔۔۔

 

میں بولا : اتنے سارے۔۔ اتنی سی عمر میں۔

 

وہ تلخی سے بولی: بات عمر کی نہیں حالات کی ہے۔

 

میں بولا : تم نے اس بات کا کیا سوچا جو میں نے کہا تھا کہ اپنے ماموں کی بیٹیوں کو لے آؤ۔

 

وہ بولی: میں کوشش ضرور کروں گی۔

 

میں اٹھ کر نہانے چلا گیا، وہ بھی نہا دھو کر صاف ستھری اور تیار ہو کر بیٹھ گئی، اس نے جینز کی پینٹ کے اوپر ایک مختصر سا برا پھین لیا۔ وہ ایک پیشہ ور گشتی کی طرح گاہک کی منتظر تھی

 

گاہک دن کے ڈھائی بجے آیا۔ تاری خان اپنے ساتھ ایک اور مرد لایا تھا۔ مرد کم و بیش تیس سال کا تھا۔

تاری بولا: یہ اپنا دوست ہے۔ بیوی ذرا بیمار ہے اس لیے دو تین مہینوں کا پر ہیز ہے۔ میں نے بولا میرا ایک دوست ہے وہ کوئی نہ کوئی حل نکالے گا۔

 

میں تاری کو ایک سائیڈ پر لے گیا تا کہ راز داری سے بات ہو سکے۔

 

میں مایوسی سے بولا : تاری بھائی لڑکی تو نہیں ہے ، بس وہ میری کزن ہے ، وہ بھی کل سے بڑی ڈری ہوئی ہے۔ آج بڑی مشکل سے اسے بلایا تھا۔ قسم سے مجھے بھی پھدی نہیں دے رہی۔

 

وہ بولا : یار ! کچھ کرو ، عزت کا سوال ہے، بندہ بڑا جان پہچان والا ہے۔ اس کی بڑی دکان ہے اور ایک آرڈر لگوانا ہے۔ اس کے پیسے بھی میں دوں گا۔

 

میں بولا: بات پیسوں کی نہیں ہے، بات لڑکی کی ہے۔ تم کو تو معلوم ہے میں ان لڑکیوں کو ورغلا کر تم یار دوستوں سے چدواتا ہوں۔ اب اس دن والی پکی پکی روٹھ گئی۔ یہ بھی کل سے منہ اور پھدی سجا کر بیٹھی ہے کہ تم مجھے اکیلے کیوں چھوڑ کر گئے تھے۔

 

وہ بولا : یار ابس تو دس پندرہ منٹ کے لیے کام کروادے تجھے پندرہ سو روپے دوں گا۔

 

میں بولا : اچھا پھر پیسے دے، میں مچھلی لینے کے بہانے جاتا ہوں ۔۔ تو بھی غائب ہو جا۔ وہ کمرے میں میرا انتظار کر رہی ہے، اس صوفی کو بھیج دیتے ہیں۔

 

وہ لالچی انداز میں بولا : یار! اسے بھیج کر میں بھی اپنا پانی نکالوں گا۔

 

میں بولا : واہ۔۔ پیسے ایک کے جھولے دونوں کے۔

 

وہ بولا: یارا مان جا۔ اچھا پانچ سو اور لے لے۔

 

بالاخر بائیس سو میں دونوں بندوں کا باری باری نسرین کی پھدی مارنے پر ریٹ فائنل ہو گیا۔۔

 

میں نے تاری کو کہا کہ وہ ہوٹل پر چل کر بیٹھے میں آتا

 

میں نے دیکھا کہ نسرین متوحش نظروں سے مولوی کو دیکھ رہی تھی، وہ کافی گٹھے جسم کا مالک تھا۔

 

اس نے کمرے میں گھستے ہی اپنی شلوار اور قمیض اتار کر تنا ہوا لن ہاتھ میں پکڑ لیا۔ مکرو سی مسکراہٹ کے ساتھ نسرین سے بولا؛ بہن چود ! تو تو اتنی سی ہے، تیری پھدی تو پھٹ جائے گی۔

 

نسرین بولی: آپ کون ہیں انکل؟

 

وہ بولا : تیرے ماماہوں یا چاچا سمجھ لے۔۔ آجا شاباش۔۔ پھدی تو دکھا اپنی۔

 

نسرین پیچھے ہٹ تے ہوے دیوار سے جا لگی، مرد اس کے برا کے سٹرپ اتار کر بولا: واہ !

 

ممے تو تیرے گول گول ہیں۔۔ اس نے نسرین کے مموں کو منہ میں ڈال لیا اور چوسنے لگا۔

 

نسرین ہلکی آواز میں ایسے سسکنے لگی جیسے اس کی عزت لٹ رہی ہو، میں واقعی خوش ہو گیا، نسرین سچ میں دھندے میں بہت بہتر ثابت ہو رہی تھی۔ آخر تھی تو اس حرامی رضو کی بھانجی۔

 

مرد نے ساتھ ہی ساتھ نسرین کی پینٹ کا بٹن کھول پھدی کے لبوں پر لن نکا کر گھسا، نسرین اچانک

 

تڑپ کر بولی: نہیں۔۔ انکل اتنا بڑا ہے یہ تو۔۔

 

میں نے دیکھا تو حیران ہوا کیونکہ یہ تو تاری خان سے بھی چھوٹا لن تھا۔ مگر نسرین ایسے ڈر رہی تھی جیسے لن سے مر جائے گی۔

 

مرد بولا : چپ چاپ لیٹی رہ۔۔ نہیں تو۔۔

 

اس نے اچانک ہی نسرین کو بستر پر الٹا پھینک دیا اور اس کی پینٹ مکمل اتار کر اسے مادر زاد ننگی حالت میں منتقل کر دیا۔ نسرین کے کولہوں پر دو تین کس کے تھپڑ مارے جن کی چٹاخ کی آواز گونج گئی۔ مرد نے پیچھے ہی سے لن اس کی پھدی میں گھسایا اور گہری سانس لی۔ اس نے نسرین کے کندھوں کو پکڑا اور پوری طاقت سے محض سات آٹھ جھٹکے دیئے اور چھوٹ گیا۔

 

وہ صرف پانچ منٹ بعد شلوار پہنتے ہوئے بولا : بہن چود ! اتنی تنگ پھدی ہے تیری کہ جم کر چودا بھی نہیں جاتا۔ میری بیوی کا ایسا پھدا ہے میں اسے ایک ایک گھنٹہ چود تا رہتا ہوں۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page