Lustful Episode-70-شہوت زادی قسط نمبر

شہوت زادی

شہوت زادی ۔کہانیوں کی دنیا کی بہترین کہانیوں میں سے ایک۔

شہوت زادی۔ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت کی کہانی ہے ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اُس کا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شجر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپکے  گھراور خاندان والے  لوگ پابندی پسند ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

شہوت زادی کا تعارف

ہیلو دوستو میرا نام صبو حی ملک چوہان ہے میرے گھر والے اور عزیز رشتے دار پیار سے مجھے صبو کہتے ہیں
اس وقت میری عمر تقریباً  32 سال ہے میں شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہوں میں عرصہ دراز سے اس فورم پر لکھی ہوئی سیکسی کہانیوں کو پڑھ کر انجوائے کر رہی ہوں اور ان گرم سٹوریز کو پڑھ پڑھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا کہ میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی سے ُجڑی سیکس سے بھر پور کچھ حسین یادیں شئیر کروں کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ جس طرح میں نے آپ لوگوں کی جنسی کہانیاں مزے لے لے کر پڑھی ہیں ویسے ہی آپ لوگ بھی مجھ پہ گزرے یہ جنسی تجربات ایک کہانی کی شکل میں پڑھ کرانجوائے کریں جیسے کہ میں آپ کی کہانیاں پڑھ کر کیا کرتی تھی ۔

یہاں میں آپ لوگوں سے ایک بات کو ضرور شئیر کرنا چاہوں گی اور وہ یہ کہ اس کے باوجود کہ میں ایک جنس پرست اور شہوت کی ماری ہوئی عورت ہوں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے کٹر قسم کے گھرانے سے ہے کہ جہاں پر جنس کو ایک شج ِر ممنوعہ سمجھا جاتا ہے لیکن جیسا کہ آپ لوگ اس بات سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ سیکس اور خاص کر شہوانی جزبات کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے؟ آپ کٹر لوگ ہیں یا آزاد خیال ؟ آپ اچھے ہیں یا برے۔یہاں تو جب شہوت زور پکڑتی ہے تو یہ سب باتیں خودبخود مائینس ہوتی چلی جاتی ہیں اور باقی رہ جاتی ہے بدن کی گرمی ۔۔۔جسے ٹھنڈا کرنے کے لیئے عورت کو کسی مرد کے موٹے ڈنڈے کی۔۔۔ اور مرد کو میرے جیسی کسی گرم اور چکنی عورت کی ضرورت پڑتی ہے ۔

ہاں تو دوستو میں جس دور سے اپنی کہانی کا آغاز کرنے والی ہوں تب ہم ملتان اور لاہور کے درمیان ایک قصبہ نما شہر ۔۔۔یا شہر نما قصبے
میں رہا کرتے تھے اور میں نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ ایک لوئر مڈل کلاس گھرانہ تھا اور میں اس گھر میں پیدا ہونے والی میں سب سے پہلی اولاد تھی ابا کی تھوڑی سی زمین تھی جس پر کھیتی باڑی کر کے وہ ہم لوگوں کا پیٹ پالتے تھے
اسی طرح لوئر مڈل کلاس ہونے کی وجہ سے ہمارا گھر بھی چھوٹا سا تھا جس میں دو ہی کمرے تھے ایک میں ابا اور امی سوتے تھے جبکہ دوسرے کمرے میں ہم بہن بھائی سویا کرتے تھے پتہ نہیں کیوں مجھے بچپن سے ہی اپنے
جنسی اعضاء میں ایک خاص دلچسپی پیدا ہو گئی تھی اور میں اکثر تنہائی میں ان سے کھیل کر حظ لیا کرتی تھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس وقت مجھے اس بات کا قطعاً علم نہ تھا کہ جنس کیا ہوتی ہے؟ شہوت کس چڑیا کا نام ہے ؟ میں تو بس اپنے بدن۔۔۔ خاص کر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔۔ کی لکیر اور بدن کے اوپری حصے پر اُگنے والی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں سے خوب کھیلا کرتی تھی۔ جس میں ۔۔۔ میں کبھی تو اپنی چوت کو ُمٹھی میں پکڑ کر دباتی تھی اور کبھی اپنے سینے کے ابھاروں سے چھیڑچھاڑ کیا کرتی تھی اس کام میں مجھے ایک عجیب سی لزت ملتی تھی غرض کہ بچپن سے ہی مجھے شہوت کی لت لگ
گئی تھی – فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت مجھے شہوت کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا جبکہ آج مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ سیکس کیا ہے اور شہوت ۔۔۔شہوت کا تو مجھے اس قدر زیادہ پتہ ہے اور میں اس قدر شہوت پرست ہوں کہ ۔۔۔میری سہلیاں اور خاص کر وہ لوگ جن کے ساتھ میرے خفیہ تعلق رہے ہیں ۔(یا ابھی تک ہیں ) وہ سب مجھے شہوت ذادی کہتے ہیں ۔ اسی لیئے میں نے رائیٹر سے اس کہانی کا نام بھی شہوت ذادی رکھنے کو کہا ہے۔

70-شہوت زادی قسط نمبر

چنانہ اسی دن شام کو میں امی کو الگ لے گئی اور ان سے پوچھا کہ امی یہ بتاؤ کہ بڑی
خالہ آج کل ہمارے گھر کے اتنے چکر کیوں لگا رہی
ہیں؟ میرا جارحانہ لہجہ دیکھ کر امی کہنے لگی ۔۔۔ گیس
تو میرا بھی وہی ہے جو کہ تم سوچ رہی ہو ۔۔۔ لیکن
ابھی تک باجی نے میرے ساتھ اس بارے میں کوئی بات
نہیں کی ہے۔۔۔ اس پر میں نے امی کو مخاطب کرتے ہوئے
کہا کہ کان کھول کر سن لیں امی ۔۔۔ میرا ابھی شادی کا
کوئی پروگرام نہ ہے۔۔اسلیئے اگر بڑی خالہ میرا رشتہ
مانگیں بھی۔۔۔ تو آپ نے صاف انکار کر دینا ہے۔۔۔ میری
بات سن کر امی نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف
دیکھا اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔ جب موقع آیا تو دیکھا جائے گا۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنی جگہ سے اُٹھ کر وہاں
سےباہر چلی گئیں۔۔۔
اس واقعہ کے ایک ہفتے بعد کا زکر ہے کہ ایک دن
بڑی خالہ ۔۔۔ ان کے ساتھ فوزیہ باجی اور ان کی سب سے
چھوٹی بہن گڈی ( جو کہ مجھ سے تین چار سال بڑی تھی) اور
ان کے ساتھ چھوٹے ماموں بھی ہمارے گھر آ گئے ۔۔۔
چھوٹے ماموں کے بارے میں۔۔ میں آپ کو بتا دوں کہ یہ
بڑی خالہ کے ساتھ ایک گلی چھوڑ کر رہتے تھے بہت
ہی اچھے اور ہمدرد آدمی تھے ان کی عمر چالیس
پینتالیس سال ہو گی اور وہ شادی شدہ تھے ان کی
بیوی بہت گوری چٹی اور قد کاٹھ کی بہت اچھی تھی جبکہ
ان کے مقابلے میں ماموں کا رنگ ڈرک براؤن تھا ۔۔۔۔ لیکن
بد قسمتی سے شادی کو اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی
ابھی تک ان کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی تھی جس کی
وجہ سے چھوٹے ماموں کبھی کبھی اداس بھی ہو جاتے
تھے لیکن مجموعی طور پر وہ ایک اچھے آدمی تھے اور
ان کا خاصہ بڑا کاروبار تھا ۔۔۔۔۔چونکہ بڑی خالہ کی
بیوگی کے بعد چھوٹے ماموں نے ان کی فیملی بہت
خیال رکھا تھا جس کی وجہ سے بڑی خالہ نہ صرف یہ
کہ ان کی ہر بات مانتی تھیں ۔۔۔ بلکہ گھر کے ہر اہم
فیصلہ میں ان کی رائے کو فوقیت دیتی تھیں ۔۔۔ جس کی
وجہ سے خالہ کے گھر میں چھوٹے ماموں کو بہت زیادہ
اثر و ر ُسوخ حاصل تھا اور خالہ بھی اپنے ہر اہم
فیصلے میں ان کو اپنے ساتھ رکھتی تھی ۔۔ ۔۔۔ہاں تو میں
کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔۔ان مہمانوں کو دیکھ کر میرا ماتھا تو
پہلے ہی ٹھنک گیا تھا ۔۔۔ لیکن جب زینی نے مجھ
سے یہ بات کنفرم کی کہ بقول گڈی باجی کے یہ لوگ
میرے رشتے کے لیئے آئے ہیں تو ایک دفعہ پھر
میں امی کے پاس چلی گئی اور دوبارہ سے ۔۔ انہیں
اس رشتے کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کیا
میری بات سن کر اماں نے ایک نظر مجھے دیکھا اور
پھر میرے بار بار کے اصرار پر مجھے پچکارتے
ہوئے گول مول سا جواب دیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ ویلا
تے آن دے پھر وینے آں ( وقت آنے دو پھر دیکھا جائے
گا ) تو میں نے اماں سے کہا ۔۔۔ اماں جس وقت کا آپ
ذکر کر رہی ہو وہ وقت آ گیا ہے
لیکن اماں نے مجھے ادھر ادھر کی باتوں میں ٹال
دیا۔۔۔۔ ادھر میری بے چینی کم ہونے میں نہیں آ رہی تھی
اور میں عدنا ن سے ہر گز شادی نہ کرنا چاہتی
تھی۔۔۔۔میرے بار بار کے کہنے پر بھی اماں ٹس سے
مس نہ ہو رہیں تھی اور میں نے یہ بات نوٹ کر
لی تھی کہ اس سلسلہ اماں میری بات کو ُسنا ان سنُا
کر رہی ہیں ۔۔۔ پھر ۔۔۔اگلے دن کی بات ہے کہ
میرے بد ترین خدشات درست ہونا شروع ہو گئے
اور وہ یوں کہ اگلے دن صبع بڑی خالہ اور چھوٹے
ماموں نے امی سے عدنان کے لیئے میرا ہاتھ
مانگ لیا ۔۔۔۔جسے سن کر امی نے ان سے شام تک کی
مہلت مانگی ۔۔ اور پھر اسی دن دوپہر کے وقت اماں
مجھے اپنے ساتھ ایک دوست کے گھر لے گئیں اور
وہاں تنہائی میں مجھ سے کہنے لگی ۔۔صبو ۔۔۔جیسا کہ تم
کو معلوم ہی ہے کہ ۔۔۔ آپا نے مجھ سے آج عدنان
کے لیئے تمہارا ہاتھ مانگ لیا ہے۔۔ اب تم بتاؤ کہ
اس سلسلہ میں تم کیا کہتی ہو؟ ۔۔۔ امی کی بات سن کر
ایک دم سے میں پھٹ پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔
امی۔۔۔اس رشتے کے بارے میں ۔۔۔۔ میں آپ کو پہلے ہی
بتا چکی ہوں۔۔۔اور پھر اس کے بعد میں نے امی کے
سامنے ایک لمبی چوڑی تقریر کر دی۔۔ جسے وہ بڑے
اطمینان کے ساتھ سنتی رہیں
مجھے ابھی تک یاد ہے کہ جب میری تقریر ختم ہوئی
۔۔۔۔تو اس سن کر اماں ایک دم سے سیریس ہو کر
کہنے لگی ۔۔۔ میرے خیال میں تو صبو تمہارے لیئے اس
سے اچھا رشتہ اور نہیں آئے گا ۔۔۔ اماں کی بات سن
کر اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتی ۔۔۔۔انہوں
نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے مزید کچھ کہنے
سے منع کیا اور پھر بڑی شفقت سے کہنے لگی ۔۔۔
صبو پتر ۔۔۔ انکار کرنے سے پہلے تم میری حثیت کا
ضرور اندازہ لگا لینا ۔۔۔۔۔۔ پھر مزید کہتے ہوئے بولیں
دیکھو بیٹی میں ایک بیوہ عورت ہو ں اور اس بات
سے تم بہت اچھی طرح واقف ہو کہ زمانے کے لحاظ
سے ہماری حثیت کیا ہے اور ہم کن مشکلوں سے گزر
رہے ہیں ۔۔۔ اور تم یہ بھی جانتی ہوکہ تمہیں جہیز میں
دینے کے لیئے میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔ پھر
کہنے لگی ۔۔۔ میری بچی ۔۔ تم اپنی آنکھوں میں جس قسم
کے رشتوں کا خواب سجائے بیٹھی ہو ۔۔۔ایسا رشتہ
ہمارے ہاں کبھی بھی نہیں آئے گا ۔۔۔پھر تھوڑا ۔۔ ُرک کر
بولیں۔۔۔اور وہ اس لیئے میری بچی ۔۔کہ جیسا رشتہ
ہوتا ہے اس کے ساتھ جڑی ہوئی ویسی ہی
ڈیمانڈز بھی ہوتی ہیں۔۔۔ اس کے بعد بات کرتے
ہوئے اماں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ
بھرائے ہوئے لہجے میں بولیں۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page