کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی سمگلر
سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
سمگلر قسط نمبر- 42
مگریہ بڑی خوبصورت جگہ تھی ان عمارتوں کی موجودگی یہ ظاہر کر رہی تھی کہ کبھی یہاں بڑی رونق ہوتی ہو گی مگر یہ عمارتیں اب تقریباً کھنڈروں میں بدل چکی تھیں اور صاف لگتا تھا کہ عرصہ سے اس طرف کوئی نہیں آیا تھا۔
بلندی پر واقع مندر بھی ٹوٹ پھوٹ چکا تھا اندر ایک چبوترے پر ایک ٹوٹی ہوئی مورتی رکھی ہوئی تھی۔ شاید لوگ اپنے اس بھگوان کو بھی بھول گئے تھے اور اسے وقت کے حوادث کے حوالے کر دیا تھا۔
میں گھوم پھر کر دوبارہ اس جگہ آگیا۔ کرشمہ گہری نیند سورہی تھی ایک روز پہلے اس کی ٹانگ پر پٹی باندھنے کے لیے اس کی قمیض کا دامن پھاڑ دیا تھا جس سے قمیض چھوٹی ہوگئی تھی اور زیادہ اوپر کوسمٹ گئی تھی۔ اور قمیض کے اوپر کے دو بٹن کھلے ہوئے تھے۔ اس کی جوانی لشکارے مار کر میرے اندر نشہ سا پیدا کر رہی تھی۔
ااااااففففف ، کرشمہ کے لچکدار بدن کو چودنے کا سوچ کر ہی میرے لن نے پھڑکنا شروع کر دیا ، میں نے بہکتی نظروں سے کرشمہ کی طرف دیکھا ، اس کا مخصوص انڈین چہرہ جو جذبات کی دہکتی بھٹی سے تپ رہا تھا، سیاہ بال ، بالوں سے اٹھتی مہک، بالوں کی خوشبو نشے میں نشہ ملاتی گئی۔
کرشمہ کو ایسے سوتا دیکھ کر مجھے صدیوں پرانی سنہری شراب جیسا نشہ چڑھ رہا تھا ، لیکن کرشمہ کا سفید لچکیلا سنہری بدن ، گویا کانچ کے جام میں شباب شراب کی چھلک ۔۔۔
اگلے ہی لمحے میں نے بایاں ہاتھ اس کی تھوڑی کے نیچے رکھ کر اس کے چہرے کو اوپر اٹھایا ، اس کے چہرے پر سادگی اور بند ہوئی آنکھوں کے نیچے پھڑکتے آتشین ہونٹ میری وحشت کو بھڑکا گئے ، میں نے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کو کرشمہ کے نچلے ہونٹ پر دائیں بائیں گھمایا تو کرشمہ نے فوری آنکھ کھول لی اور سسکاری بھری ۔۔۔
سسسسسس آااااااہہہہہہ ۔۔۔ وہ سسکی اور گہرا سانس بھرتے اس نے اپنے ہاتھ سے میری ران کو دبوچتے ہوئے اوپر کو انگڑائی لی۔
ااااااففففف ، اس کے ہلکے بڑھے ناخن میری ران میں کھب ہی گئے ، اس کے یوں اٹھنے سے تنا ہوا شباب کھل کر سامنے آیا ، میں نے بہکتی نظروں سے چھلکتے شباب کو دیکھتے ہوئے مزید جھک کر سرگوشی کی۔
کرشمہ ، اگر اجازت دو تو تمہارے خواب میں تعبیر کا رنگ بھر دوں؟
سسسسس بھر دو ناااااا ، میرے ذہن میں سجے دھندلے عکس میں اپنے سارے رنگ اتار دو ، میرا بدن تمہارے تمام رنگوں کا منتظر ہے مانے۔۔۔
کرشمہ کی جوابی بہکتی سرگوشی میں بلا کی وحشت تھی، کسی ندی جیسی طغیانی جو بس بند کھلنے کی منتظر ہو، اور میں نے ندی کے بند پر پہلی ضرب لگائی ، میرے ہونٹ کرشمہ کی گردن سے شانوں تک گئے۔
سسسسسس آااااااہہہہہہ یہ مہک ؟ کرشمہ نے سسکتے ہوئے گہرا سانس لیا ، اس کا بدن گویا میرے ہاتھوں میں پگھل رہا تھا ، میرے ہونٹ گردن سے نیچے بوبز تک پہنچے ۔
ااااااففففف ، کرشمہ کے دہکتے بدن کا لمس میرے جلتے ہونٹوں کو مزید دہکا رہا تھا، میرے ہونٹ کرشمہ کے کھلے گریبان سے جھلکتی سنہری چھاتیوں پر پھرتے واپس شانوں تک آئے اور کرشمہ گہری سسکی لیتی یوں تڑپی جیسے میرے ہونٹ اس کی جان نکال رہے ہوں۔
یہ گورے بدن پر ہونٹوں سے لکھی داستان تھی ، ایسی داستان جو کرشمہ کی طرح پراسرار اور جادوئی تھی۔
میرے ہاتھ کرشمہ کے شانوں سے نیچچے آئے ، اور اس کی شرٹ مکمل اتار دی ، اگلے ہی لمحے اترتی شرٹ سے اس کا سنہری بدن یوں نمودار ہوا جیسے بادلوں سے چاند نمودار ہوجائے۔
ہاااااں وہ چاند ہی تھا ، جس کا سنہرا دہکتا بدن مجھے جھلسا رہا تھا ، جس کی حدت میری وحشتوں کو مزید بھڑکاتی جا رہی تھی ، اس کی گرم سانسیں جلتی پر تیل کی طرح مزید سلگاتی جا رہی تھیں ، اس کا بدن میرے بازو میں کمان کی صورت پیچھے کو ڈھلکتا جھلملا رہا تھا ۔
ااااااففففف ، اس کی گہری سانسوں کی ہلچل سے ابھرتی چھاتیاں، دونوں چھاتیوں کے درمیان، میرے تپتے ہونٹ گہرائیوں میں دھنستے اترتے جا رہے تھے ۔
سسسسس آااااااہہہہہہ مانے ، مجھے اپنا نشہ دو۔۔۔ کرشمہ نے میرے بالوں میں انگلیاں پھنسا کر میرے چہرے کو اوپر کھینچتے ہوئےکہا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رگڑتے ہوئے مجھے پیچھے کو دھکا دیا ،
اگلے ہی لمحے وہ مجھ پر جھکی اور اس شدت سے میرے گریبان کو کھولا کہ میری شرٹ کے بٹن شاید ٹوٹ کر بکھرتے ہی گئے، شرٹ کے کھلتے ہی وہ کسی پاگلوں کی طرح میرے سینے اور شانے پر ہونٹ اور چہرہ رگڑتی گہرے سانس بھرتی میرے بدن کو چومتی لگی۔
ااااااففففف ، اس کی یہ شدت اور پاگل پن ، میرا لن جیسےپھٹنے والا ہو چکا تھا ،
میں نے دونوں بازوؤں میں کرشمہ کو سنبھالا اور تیزی سے کروٹ لیتا اسے نیچے فرش پر لٹادیا۔
اور خود اس کے پاس بیٹھ کر چاند کی دودھیا سی روشنی میں اس کے بدن کا نظارہ کرنے لگا اس کا بدن کپڑے کے تھان کی طرح بکھرا سارے ڈیزائن اور خوبصورتی دکھا رہا تھا ، میں اپنی رہی سہی شرٹ بھی اتار کر دوسری طرف رکھ کر اس پر جھکا اور بڑے پیار سے اس کے جسم سے شرٹ کومکمل علیحدہ کر دیا۔
ااااااففففف ، جیسے ہی میری نظر اس کے بدن پر پڑی میں جیسے تھم ہی گیا ، اس کی گول چھاتیوں کی اٹھان تباہی تھی، گول چھاتیاں اور چھاتیوں کے سرے پر دمکتا چھوٹا سا نپل سر اٹھائے تنا کھڑا تھا ، بالکل سنگتروں کی طرح گول اور تنی ہوئی چھاتیاں۔ میں نے انہیں یوں دبایا جیسے سنگتروں کا رس نکالنا ہو ، میں نے اس کے لال مٹر جیسے نپلز کو انگلیوں میں پکڑ کر ہلکا سا مسلتے ہوئے اپنی زبان سے چھاتیوں کو پہلا چوسا مارا ، اور کرشمہ کا جسم یوں مچلا جیسے میں نے اس کی چھاتیوں کا نپل نہیں بلکہ اس کا پورا جسم چوس لیا ہو ۔
سسسسس آااہہہہہہ، ااااففففف گگگااااڈڈڈ۔۔۔ کرشمہ نے سسکتے ہوئے چیخ ماری اور دوبارہ سے فرش پر مدہوش گرتی گئی، میرے پاگل پن چوسے مٹر کے دانوں کو چنے برابر پھلا چکے تھے، میری زبان نپلز کے گرد سرخ ہالے پر پھرتی نیچے کو آئی۔
سسسسس آااااہہہہہہ، مممانننے۔۔۔ کرشمہ مچلتی ہوئی بولتی جارہی تھی۔۔۔
ااااااففففف ، اس کا لچک سے بھرا جسم ، اور اس جسم کی ہیجانی تڑپ ، سسسسسس آآآآآآہہہہہہہہ ہہہہہااااائے ااااااففففف جیسی سسکیاں اور مچلتی کروٹیں جو دہرے مزے دے رہی تھیں، کبھی اوپر کو اچھلتی چھاتیاں اور کبھی کروٹ بدلنے سے چھب دکھاتی بھاری گانڈ ، کروٹیں بدلنے سے اس کے دونوں پھدیڑ ابھر ابھر کر یوں سامنے آتے جیسے بادلوں کی اوٹ سے پورا چاند چھب دکھائے ۔
یہ چھل چھبیلی چھب مجھے وحشی کر گئی ، میں نے لمحہ بھر کے لیے اپنا ہاتھ تولا ، جیسے ہی وہ پھر سے مچلی اس کا داہنا پھدیڑ کروٹ کے رخ واضح ہوا ، اور میں نے نشانہ جما کر چٹاخ سے تھپڑ ماری۔
سسسسسس آاااااہہہہہہ ماننننے۔۔۔ تھپڑ کے لگتے ہی کرشمہ اونچی آواز میں چیختی بری طرح تڑپی اور اس کا دوسرا پھدیڑ اوپر آیا ۔
چٹاخ چٹاخ میرے ڈبل تھپڑ نے کرشمہ کی کراہوں کو چیخوں میں بدل دیا ۔۔۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –222–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –221–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –220–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –219–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
