رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔
ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رشتوں کی چاشنی قسط نمبر 05
ڈنڈا ہاتھ پر لگنے کے باوجود دانیال نے پھر بھی گولی چلا دی جو سیدھی میرے بازو کو چیرتی ہوئی آ گے نکل گئی تھی ۔۔
گولی لگنے کے باوجود اس وقت میں رکا نہیں تھا اور اسی طرح بھاگتا ہوا دانیال کے پاس پہنچ کر تیزی سے نیچے جھک کر ڈنڈا اٹھا کر میں نے دانیال پر اندھا دھند برسانے شروع کر دیے ۔۔کچھ لمحوں بعد ہی وہاں دانیال کی چیخیں گونجنا شروع ہو گئیں تھیں ۔۔
پر اس کے باوجود میں رکا نہیں تھا بلکہ لگاتار دانیال کو ڈنڈے سے ماری جا رہا تھا ۔۔۔وہ اسی طرح چیختے چیختے ہی بے ہوش ہوتے ہوۓ زمین پر گرا تو تب ثمرین نے آگے بڑھ کر مجھے روک لیا تھا ورنہ شائد میں اسے وہیں مار دیتا ۔۔
اس وقت میں اپنے جذباتوں کی انتہا پر تھا اور سہی کہتے ہیں لوگ کے جذبات انسان کو اندھا کر دیتے ہیں میرے ساتھ بھی یہی ہوا تھا ۔۔جذبات میں مغلوب ہوکر دانیال کو ڈنڈے سے مارتا رہا ہتا کے وہ چیختے چیختے بیہوش ہوگیا تھا۔۔ پر میں دنیا سے بیگانہ ہو کر اب بھی اس کو اسی طرح ہی مارے جا رہا تھا۔۔ لیکن جب ثمرین نے مجھے روکا تب جا کر مجھے کچھ ہوش ایا۔۔۔
میں ثمرین سے چلاتے ہوے بولا
یہ سب کیا کہانی ہے اور تم یہاں پر کیا کر رہی ہو “
میری بات سن کر ثمرین کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ روتے ہوۓ مجھے پوری کہانی سنانے لگی کے یہ سب کیسے اور کیوں ہوا ۔۔
اس کی پوری بات سن کر میرا دماغ ایک بار پر گھوم گیا تھا ۔ میں بڑی مشکل سے اپنی جگہ سے اٹھا اور سب کے موبائل فون اٹھا کر اپنے پاس رکھ لئے ابھی میں واپس گھوما ہی تھا کے اچانک مجھے کچھ یاد آیا تو میں نے ثمرین سے کہا کہ” یہاں ایک لڑکی بھی دیکھی تھی میں نے وہ کہاں گئی۔۔
میری بات سن کر ثمرین بھی چونکتے ہوۓ ادھر ادھر اسے ڈھونڈنے لگی وہ لڑکی کوئی اور نہیں کومل تھی ۔۔ کومل اندر واشروم میں چھپی ہوئی تھی ثمرین نے اس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے باہر لا کر زمین پر پھینکتے ہوۓ بولی : اب بول حراامزادی کتی کہیں کی کیوں کیا ایسا ۔۔
ثمرین کی بات سن کر کومل رونے لگ پڑی اور روتے ہوۓ وہ اس سے معافیاں مانگنے لگی ۔۔۔۔
میں نے کومل سے اس کا موبائل مانگا تو اس نے آگے سے انکار کر دیا تھا ۔۔جس کو سن کر میں نے ثمرین سے کہا کے اس سے موبائل لو تو ثمرین نے بنا کوئی پروا کئے اس کے چہرے پر ایک تھپڑ لگا دیا ۔۔۔تھپڑ کے لگتے ہی اس نے ارام سے مجھے موبائل پکڑایا اور میں نے اس کا موبائل لے لیا۔۔
کومل سے موبائل لینے کے بعد میں نے ثمرین کو اشارہ کر دیا کہ اپنی بھڑاس نکال لو تو ثمرین نے اس کی دھلائی شروع کر دی۔۔
اچانک مجھ کو چکر آنے لگے اور میں وہاں پر گرتے گرتے بچا اور پھر بیٹھ گیا ادھر ثمرین کومل کی حالت خراب کر چکی تھی وہ زمین پر پڑی تڑپ رہی تھی۔۔
اسی دوران ثمرین کی نظر مجھ پر پڑی اور اسنے مجھ کوجھومتے ہوئے اور پھر بیٹھتے ہوئے دیکھا تو جلدی سے میرے پاس آئی میرے سر اور بازو سے بہت خون بہ گیا تھا۔ میری شرٹ ساری خون سے بھری ہوئی تھی۔۔
ثمرین نے جلدی سے اپنا دوپٹہ پھاڑا اور میرے سر اور بازو پر کس کر باندھ دیا اور مجھ سے بولی کہ اس حالت میں ہم گھر نہیں جاسکتے میری ایک دوست یہاں قریب ہی رہتی ہے ہم اس کے گھر جاتے ہیں وہ ہماری مدد کرسکتی ہے اس صورتحال میں وہاں سے گھر بھی فون کر کے بتا دوں گی کہ ہم گھر لیٹ آئیں گے۔۔۔
میں فورن اس کی بات مان گیا اور ثمرین کے کندھے کا سہارا لے کر بائیک کی طرف چلنے لگا۔۔۔
میں نے بڑی مشکل سے بائیک کو سٹارٹ کیا اور بہت سنبھل کر چلانے لگا میری انکھوں کے اگے اندھیرا چھا رہا تھا۔ میرا بازو بھی کام نہیں کر رہا تھا۔۔
ثمرین آگے مین روڈ سے مجھ کو اپنی دوست کے گھر کا راستہ سمجھانے لگی کے کس طرف اور کہاں جانا ہے۔۔
اصل میں ثمرین موجودہ صورت حال سے بہت خوش تھی کیونکہ جب اسکی بچنے کی کوئی امید نہ ہوتے ہوئے بھی پتہ نہیں کیسے ایک غیبی امداد کے طور پر وکی وہاں پہنچ گیا اور اس نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دانیال اور اس کے دوستوں کے ساتھ لڑ پڑا اور کسی فلمی سین کی سب کو دھول چٹائی اور ان کا بہت برا حال کر دیا۔۔
لیکن ثمرین جتنی خوش تھی اس سے زیادہ پریشان اور گھبرائی ہوئی تھی کیونکہ یہ ساری لڑائی کسی فلم کی لڑائی نہیں تھی کہ ہیرو کو کچھ نہ ہو اور وہ سب کو دھو دے یہ ایک اصلی جنگ ہوئی تھی جس میں وکی کی اپنی حالت بہت خراب ہوگئی تھی وہ جوش و جذبے سے لڑا لیکن زخمی خود بھی بہت ہوا اور اس کا کافی خون بہا تھا اس وجہ سے ثمرین بہت پریشان تھی اور دل ہی دل میں دعائیں مانگ رہی تھی کہ وکی کو کچھ نہ ہو چاہے اسکی جان چلی جائے لیکن وکی ٹھیک ٹھاک ہوجائے۔۔۔
میں بہت مشکل سے ثمرین کی دوست کے گھر پہنچا تو ثمرین جلدی سے بائیک سے اتری اور گھر کی بیل بجا دی۔۔
گھر کا دروازہ جلدی ہی کھل گیا اور دروازہ کھولنے والی ایک چھبیس ستائیس سالہ بہت خوبصورت لڑکی ماہم تھی جو کہ ثمرین کی بیسٹ فرینڈ تھی۔ ثمرین اور وکی کی حالت دیکھ کر اس کے چہرے پر حیرت اور پریشانی چھاگئی اور اس نے ایک ہی سانس میں کہا
ثمرین کیا ہوا اور یہ کون ہے اس کی یہ حالت کیسے ہوئی۔۔
ثمرین نے جلدی سے مجھ کو سہارا دیا اور لے کر گھر میں گھستے ہوئے ماہم کو بولی
ثمرین بولی
ماہم میری مدد کرو مجھے تمہاری مدد درکار ہے
ماہم اور ثمرین نے ملکر مجھ کو سنبھالا اور اندر کمرے میں لے جا کر بیڈ پر لیٹا دیا تو ماہم ایک بار بھر ثمرین سے پوچھنے لگی۔۔
ماہم بولی
یہ سب کیا ہے اور یہ کون ہے مجھے بتاؤ پلیز۔
ثمرین بولی
بعد میں سب بتاتی ہوں پہلے تم وکی کا کچھ کرو ہم ہسپتال نہیں جاسکتے ۔۔
ماہم بولی
اس کو وہاں دوسرے کمرے میں لے جاتے ہیں اس میں سارا میڈیکل کا سامان بھی پڑا ہے۔۔
تو ثمرین نے جلدی سے دوبارہ مجھ کو اٹھایا ماہم نے بھی مدد کی اور مجھ کو دوسرے کمرے میں لے گئے اور وہاں سٹریچر قسم کے بیڈ پر مجھ کو لٹا دیا۔۔
دراصل اپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ پہلے تو یہ ادمی بائیک چلا کر آیا ہے اب اس طرح کیوں دراصل خون زیادہ بہ جانے کی وجہ سے بے ہوشی کی حالت میں چلا گیا تھا۔۔
ماہم نے جلدی سے کسی فون کیا اور کچھ انجیکشن اور دوائیاں منگوائی اتنی دیر میں ماہم نے میرے زخموں کی صفائی شروع کر دی تھی ادھر کچھ ہی دیر میں ایک لڑکا آ کر انجیکشن اور دوائیاں دے گیا کیونکہ میڈیکل سٹور گھر کے پاس ہی تھا۔۔
ماہم نے جلدی جلدی وکی کے زخموں کو صاف کیا اور پھر جہاں پر گولی لگی تھی اس پورے بازو کا اپریشن کیا اور اندر سے زہر کے ذرات کو نکال کر باہر پھینکا۔۔ اور اس کو کچھ انجیکشن بھی لگائے۔۔ ایک ڈرپ جو اس نے پہلے ہی چڑھا دی تھی وہ ادھے میں پہنچی تو اس میں بھی کافی زیادہ انجیکشن ڈال دیے۔۔
اصل میں ماہم ایک ڈاکٹر تھی اور اس نے گھر پر ہی ایک چھوٹا سا کلینک بنایا ہوا تھا جہاں وہ صرف اپنے جان پہچان والوں کا ہی علاج معالجہ کرتی تھی۔ ہسپتال وغیرہ کی جاب وہ ایک حادثے کی وجہ سے چھوڑ چکی تھی۔۔
اس حادثے کی کہانی آگے چل کر آپ کو پتہ لگے گی۔۔
اپریشن کے بعد وکی اب بے ہوشی کی حالت میں تھا ماہم نے ثمرین کو بتایا کہ وکی اب اگلے تین سے چار گھنٹے ہوش میں نہیں ائے گا اور جب یہ نیند سے جاگے گا تو اسے کمزوری تو ہوگی لیکن یہ پہلے سے بہتر ہوگا۔
ثمرین نے سوچا گھر فون کر کے دیر سے آنے کی اطلاع کردی جائے اور گھر فون ملا دیا فون فریال چاچی نے اٹھایا اور ہیلو کیا..
ثمرین
چاچی ہم تھوڑا لیٹ آئیں گے آپ گھر میں سب کو بتا دینا..
فریال
کیا ہوا کوئی پریشانی تو نہیں وکی کہاں ہے۔
ثمرین اس اچانک سوال پر ہکلا گئی
چاچی وہ وہ۔
فریال جلدی سے بولی
کیا وہ وہ لگائی ہوئی ہے مجھے بتاؤ کیا مسلہ ہے۔۔
چاچی کی بات سن کے ثمرین اور گھبرا گئی اور بولی
چچچچاچچچی ۔۔۔۔چاچی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔
فریال
تو وکی سے میری بات کرا جلدی سے
ثمرین بولی
چاچی وہ واشروم گیا ہے۔۔
فریال پریشانی سے بولی
ثمرین تم مجھے سچ سچ بتاؤ کیا ہوا ہے میرا دل بہت گھبرا رہا ہے کیونکہ وکی کو میں نے ہی تمہارے پیچھے بھیجا تھا اس لیئے اب مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے سچ سچ بتانا پلیز پلیز میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی مجھے بتاؤ۔ تمہیں ا۔۔۔ کا واسطہ۔
فریال کی بات سن کر ثمرین کا دل بھر آیا کیونکہ وہ جانتی تھی کی فریال چاچی ان سب سے کتنا پیار کرتی ہیں اور ان کی کتنی فکر کر رہیں ہیں تو اس نے فیصلہ کیا اور کہا
چاچی میں جو آپ کو ایڈریس سمجھا رہی ہوں یہاں ہر آجاؤ آپ میں آپ کو سب کچھ بتا دوں گی۔۔
فریال جلدی سے بولی
ایڈریس سمجھاؤ میں ابھی آئی۔
تو ثمرین نے ماہم کے گھر کا پتہ تفصیل سے سمجھایا اور فون بند کر دیا..
ثمرین کو فون بند کرتے دیکھ کر ماہم بولی
ثمرین اب مجھے بتاؤ کہ کیا بات ہے اور تم لوگوں کی یہ حالت کیسے ہوئی اور جس نے کی مجھے سب کچھ سچ بتاؤ تم میری بیسٹ فرینڈ ہو اور آج تک میں نے تم سے کوئی بات نہیں چھپائی۔۔
ماہم کی بات پر ثمرین بولی
ماہم میں تم سے کوئی بات نہیں چھپاتی اور ناں کبھی ایسا ہوا ہے بس تم تھوڑی دیر تک صبر کرلو فریال چاچی آرہی ہے پھر دونوں کو ایک ساتھ سب کچھ بتا دوں گی کچھ نہیں چھپاؤں گی۔۔
ماہم بھی ثمرین کی حالت سمجھ گئی تھی تو اس لیے اس نے بھی زیادہ اصرار نہیں کیا اور ثمرین سے بولی
ٹھیک ہے ثمرین جیسے تمہاری مرضی۔۔
قریب ایک گھنٹے بعد دروازے کی گھنٹی بجی تو ماہم نے جا کر دروازہ کھولا تو باہر فریال کھڑی تھی۔ ماہم فریال کو لے کراندر کمرے میں گئی جہاں وکی بے ہوش پڑا ہوا تھا اور ثمرین رو رہی تھی فریال کو دیکھ کر ثمرین جلدی سے اُٹھی اور فریال کے گلے لگ کر روتے ہوئے کہنے لگی کی۔۔
یہ سب کچھ میری وجہ سے ہوا ہے چاچی میں اس سب کی قصور وار ہوں۔۔
فریال بولی
رو مت میری بچی چپ ہو جا اور مجھے بتا کے کیا ہوا ہے تم لوگوں کے ساتھ اور وکی کی یہ حالت کس نے کی ہے؟
تو روتے روتے ثمرین نے ماہم اور فریال کو ساری کہانی بتا دی کہ کس طرح اس کے کالج کے لوفر اس کو بلیک میل کر رہے تھے اور اس کی عزت خراب کرنے کے چکر میں تھے کہ عین موقع پر وکی پہنچ گیا اور ان کے ساتھ جان پر کھیل کر لڑا اور مجھے بچایا لیکن اس کو بھی کافی چوٹیں آئی جس کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہوگئی۔۔
ساری بات سُن کر فریال چاچی کے تو ہوش ہی اُڑ گئے اور وکی کو گولی لگنے کا سُن کر تو اس کی دھڑکنیں رکنے لگی۔۔
فريال بھاگ کر وکی کے پاس گئی اور اس کے جسم پر جگہ جگہ ہاتھ پھیر کر دیکھتی رہی اس کی ایسی حالت دیکھ کے ثمرین تو اور رونے لگی لیکن ماہم جلدی سے اُٹھ کر فریال چاچی کے پاس گئی اور اس کو تھام کر حوصلہ دیا اور کہا۔۔
فریال چاچی وکی کو کچھ نہیں ہوا بلکل ٹھیک ہے پستول کی گولی اس کو صرف زخمی کر کے بازو سے نکل گئی ہے اور زیادہ خون بہنے کی وجہ سے اس کو کمزوری ہوگئی ہے میں نے انجیکشن لگا دیئے ہیں اب یہ جیسے ہی ہوش میں آئے گا تو بہت بہتر ہوگا۔۔
تب جا کے فریال کو کچھ سکون آیا نہیں تو وہ بہت زیادہ گھبراگئی تھی۔
تب فریال چاچی نے کہا
مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ کچھ تو گڑبڑ ہے تبھی میں نے صبح تمہاری کالج کی کتاب تمھارے بیگ سے نکالی اور بھر تمہارے جانے کے بعد وکی کو تمہارے پیچھے کتاب دے کر بھیجا کہ تم بھول گئی ہو۔ اتنا سب کچھ ہوگیا میں تو سمجھی تھی کہ تھوڑی بہت پریشانی ہوگی تم کو لیکن اتنا بڑا حادثہ۔۔۔ اُوپر والا خیر کرے اور وکی کو کچھ بھی ناں ہو نی تو میں باجی کو کیا جواب دوں گی؟۔۔۔ اگر باجی کو پتہ چلے گا کہ ان کے بیٹے کو گولی لگی ہے تو وہ تو جیتے جی ہی مر جائیں گی۔
ماہم بولی
شہزاد ابھی بلکل ٹھیک ہے آپ دل چھوٹا نہ کریں 2 سے 3 گھنٹے میں اسے ہوش آجائے گا پھر اپ خود دیکھ لینا
فریال دعا مانگتے ہوئے بولی
اُپر والا کرے کہ ایسا ہی ہو۔
فریال چاچی شہزاد کے پاس ہی بیٹھ گئی اور ماہم ثمرین کو لے کر دوسرے کمرے میں چلی گئی۔۔
ماہم نے ثمرین کو اپنا ایک جوڑا نکال کر دیا کہ وہ اپنے کپڑے چینج کرلے کیونکہ ثمرین کے کپڑوں کی بھی حالت بہت خراب تھی اس پر جگہ جگہ خون لگا ہوا تھا اور اس کے بال بھی بکھرے ہوئے تھے۔۔ ماہم نے ثمرین کو کہا کہ کپڑے چینج کر لو اور فریش ہو کر آجاؤ۔
ماہم نے ایک مردانہ جوڑا کپڑوں کا نکالا۔ اور جوڑا لے کر فریال کے پاس کلینک کے کمرے میں آئی۔ اور کپڑے فریال کو دیتے ہوئے بولی کہ یہ وکی کو پہنا دیں اس کے کپڑوں کی بہت بری حالت ہے اور کچھ میں نے پٹی وغیرہ کرنے کے لئے قینچی سے کاٹ دیئے تھے۔۔
فریال بولی۔۔
میں اکیلے تو وکی کو کپڑے نہیں پہنا سکوں گی تم کو میری مدد کرنی ہوگی۔۔
ماہم نے کہا کہ ٹھیک ہے
پھر دونوں نے مل کر وکی کی قمیض پہلے کاٹ کر نکالی اور اس کے جسم کو تولیے سے صاف کر کے دوسری شرٹ پہنائی۔۔ جگہ جگہ خون لگا ہوا تھا اسے صاف کرنا ضروری تھا۔۔
اس کے بعد جب شلوار اتارنے کی باری آئی تو دونوں تھوڑی سی جھجک گئی اور ایک دوسرے کی طرف دیکھا تو فریال نے ہاں میں سر ہلا دیا۔
اور وکی کی شلوار بھی اتار دی جیسے ہی شلوار نیچے ہوئی تو دونوں کی نظریں وکی کے رُستم زماں پر پڑی جو سوئی ہوئی حالت میں ہونے کے باوجود ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے سویا ہوا شیر ہو ۔۔
اس حالت میں بھی کسی راجہ کی شان کی طرح تھا۔ فریال بھی اس کو دیکھ کر حیران رہ گئی جبکہ صبح اسی شیر کو دیکھ کر اس کی حالت پتلی ہوگئی تھی اور وہ خود پر قانو نہ رکھ سکی اور اپنی شلوار گندی کر دی تھی۔۔ اسنے رُستم زماں کو کسی ناگ کی طرح پھن پہلائے ہوئے پکڑا تھا۔۔
اور اب اس کو دیکھ کر اس کو جھٹکا تو لگا لیکن اس نے خود کوقابو میں رکھا لیکن ماہم کا چہرہ لال سُرخ ہوگیا۔۔ شرم کے مارے اس کی بھی دھڑکن بے ترتیب ہوگئی لیکن وہ بھی کوئی اناڑی نہیں تھی اور نہ پہلی دفعہ دیکھ رہی تھی بس فرق یہ تھا کہ اس عمرمیں اتنا بڑا ہتھیار اس نے بھی نہیں دیکھا تھا سُنا ضرور تھا لیکن دیکھا نہیں تھا۔۔
خیر دونوں نے مل کر وکی کو شلوار پہنائی اور ماہم گندے کپڑے لے کر کمرے سے باہر چلی گئی جبکہ فریال کمرے میں موجود واشروم میں گئی ہاتھ دھونے
(ابھی کسی اور فن کا نہ سوچیں)
واشروم سے واپس آکر فریال وکی کے سٹریچر نما بیڈ کے پاس موجود کرسی پر بیٹھ گئی اور وکی کے ہوش میں آنے کا انتظار کرنے لگی۔۔
مجھے ہوش آیا تو پہلے تو مجھ کو سمجھ نہیں آیا کہ میں کہاں ہوں میں خالی الذہنی کی حالت میں چھت کو دیکھتا رہا۔
جب مجھ کو یاد آیا کہ میں اپنے گھر پر نہیں بلکہ ثمرین کی دوست کے گھر پر ہوں اور جس حالت میں میں یہاں آیا تھا وہ یاد آتے ہی میں تیزی سے اُٹھنے لگا لیکن میرے سر اور بازو میں درد کی شدید لہریں بلند ہوئی اور منہ سے آہ کی آواز نکل گئی۔۔
میری آواز سنتے ہی فریال چاچی ایک دم اُٹھی کیونکہ بیٹھے بیٹھے اس کی آنکھ لگ گئی تھی اور تیزی سے مجھ پر جھک گئی اور مجھ کو پکڑ کر دوبارہ آرام سے لٹا دیا اور بولی۔۔
فريال چاچی۔
بیٹا جلدی نہ کر صبر کر تھوڑا آرام سے ابھی لیٹا رہ تو زخمی ہے ٹھوڑا آرام کر۔
میں نے جب فریال چاچی کو دیکھا تو حیران ہوگیا
میں بولا۔۔
چاچی آپ یہاں کیسے پہنچی ؟
فریال چاچی ناراضگی سے بولی
جی ہاں میں یہاں اپنے منے اپنے دوست کے پاس لیکن اس سے اتنا نہ ہوسکا کہ مجھے بتادیتا بس اتنا ہی پیار ہے اپنی چاچی سے ؟
میں جلدی سے بولا
نہیں نہیں چاچی آپ تو میری سب سے پیاری چاچی ہوایسا تو ناں بولو
فریال چاچی اُٹھلاتے ہوئی بولی
رہنے دے پتہ چل گیا مجھے کہ میں کتنی پیاری ہوں۔۔
میں بولا
نہیں چاچی سب کچھ اتنی جلدی میں ہوا کہ مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا کروں؟ ویسے چاچی اپ کب آئیں اور کیسے اپ کو پتہ کیسے چلا؟
فریال چاچی بولی
مجھے تقریبا تین سے چار گھنٹے ہوگئے ہیں
ثمرین کا گھر پر فون آنے سے لے کر اب تک کی ساری تفصیل سے بتادی اور پھر مجھ سے پوچھا کہ اب تمہاری طبیعت کیسی ہے کیسا محسوس کر رہے ہو؟
میں بولا۔۔
میں اب تو کافی بہتر محسوس کر رہا ہوں اور اپ پریشان نہ ہوں میں ٹھیک ہوں۔۔
اتنے میں ثمرین اور ماہم کمرے میں داخل ہوئی
اور مجھ کو دیکھ کر ثمرین ایک دفعہ پھر سے رونے لگی اور اور دونوں ہاتھ جوڑ کر بولی
وکی مجھے معاف کر دو یہ سب۔۔۔۔
ثمرین نے اتنا ہی کہا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
The essence of relationships –07– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 25, 2025 -
The essence of relationships –06– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 16, 2025 -
The essence of relationships –05– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
January 12, 2025 -
The essence of relationships –04– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 25, 2024 -
The essence of relationships –03– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 25, 2024 -
The essence of relationships –02– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر
December 16, 2024

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
