Gaji Khan–66– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -66

 گوری بےداغ سی جِلد  اور اِس طرح کی حالت میں سوئی ہوئی لڑکی شیرا آج زندگی میں پہلی دفعہ دیکھ رہا تھا۔۔۔ چاہے وہ اس کی چھوٹی بہن تھی مگر ایک بار کے لیے اس کی نظر زینت کے تمام تر خاص حصوں کو  دیکھ چکی تھی۔ خود کو اِس ذلیل حرکت کے لیے کوستا ہوا پہلے تو شیرا واپس نکلنے لگا مگر پھر سے رک گیا اور اپنی اِس بہن کی مسکان دیکھنے کے ارادے سے آنکھیں بند کیے زینت کے سر والے حصے کی طرف بڑھا اور بیڈ کی ٹھوکر لگنے پر اس نے آنکھ کھول کر دیکھا تو وہ سہی جگہ پہنچ گیا تھا۔ آرام سے بستر پر تشریف رکھنے کے بعد اس نے زینت کی زلفوں کو چہرے سے ہٹایا تو اس کا پر سکون چہرہ دیکھ کر اسے بھی دِل میں سکون محسوس ہوا۔

‘ اٹھئیے شہزادی صاحبہ ، غلام حاضر ہے۔۔۔ شہزادی صاحبہ ، اٹھئیے ، ، ، آج آپ ہمیں کچھ دکھانے والی تھی یاد ہے؟ او شہزادی زینت ، ، ، اٹھئیے ‘

پیار سے زینت کا چہرہ سہلاکر شیرا نے جب زینت کو پُکارا تو وہ نیند میں ہی ایسے مسکرا دی جیسے کوئی حَسین خواب دیکھ رہی ہو۔ دوسری بار پھر سے پکارنے پر بھی وہ آنکھیں کھولنے کو تیار نہیں ہوئی تو اسے تھوڑا ہلاتے ہوئے جب شیرا نے تھوڑی اونچی آواز میں پکارا تو زینت نے ایک بار آنکھیں کھولی مگر شیرا کو دیکھ کر پھر سے آنکھیں بند کر لی۔۔۔ شیرا تھوڑا حیران ہوا مگر پھر سے اس نے ہلایا تو زینت نے آنکھیں کھول کر پہلے تو حیرانی سے دیکھا مگر جب شیرا کے منہ سے پھر سے اپنا نام سنا تو جھٹکے سے اٹھ بیٹھی۔

‘ اوووہ مااااائی۔۔۔۔۔۔۔، یہ خواب ہے کیا ؟، ، ، ، ، یا حقیقت ؟  آپ سچ میں یہاں ہو؟  کہیں ہم خواب میں تو نہیں ؟ نہیں ، خواب ہی ہوگا ‘

زینت نے اتنا کہا اور پھر سے آنکھیں بند کرکے بستر پر ڈھیر ہوگئی۔ شیرا زینت کی اِس حرکت پر ہنس دیا اور پھر سے زینت کو ہلایا تو اِس بار وہ جلدی سے اٹھ بیٹھی اور شیرا کے ہاتھ پکڑ کر یقین کرنے کی کوشش کرنے لگی کہ واقعی میں یہ حقیقت ہے۔

‘ آپ سچ میں یہاں ہو شیرا بھائی ؟ آپ یہاں ، ، ، میرے کمرے میں ، ، ، ، ‘

‘ ہاں ، میں یہیں ہوں اور ہم تمہارے کمرے میں ہیں۔۔۔ اب اُٹھئے شہزادی صاحبہ ، آپ نے کہا تھا کہ آپ آج مجھے اپنے خُفیہ راستے سے لیکر جائینگی باہر۔۔۔ لیجیے میں آ گیا ، چلے اب کہاں جانا ہے ؟

زینت کو کل کا وعدہ یاد دلاتا شیرا اٹھ کر کھڑا ہوگیا تو زینت جلدی سے اٹھ کر دوڑی۔

‘ ہم بس ابھی آتے ہیں ، آپ ، ، ، ، آپ نے یہ کپڑے پہن لیے ؟ آپ واپس جائیے اور اپنی طرف سے پیچھے کی طرف جائیے آخر میں جہاں بھینسوں کا چَھپَّر ہے۔ ہم آپ کو وہیں ملتے ہیں  اور کسی کو کچھ نہ بتائیے گا ہم بس 10 منٹ میں آئے ‘
جلدبازی میں زینت ننگے پاؤں دوڑ گئی تھی اور اس کی ان حرکتوں پر شیرا ہنس رہا تھا۔۔۔ آج سچ میں شیرا نے عام لوگوں جیسے ہی کپڑے پہنے تھے۔۔۔ ہرے رنگ کا شلوار قمیض اور پاؤں میں بھی جوتے ایسے کہ جو اس کی حیثیت نہ دکھائے۔۔۔ یہ شیرو کے وُہ ہی کپڑے تھے جو وہ لاہور میں پہنتا تھا جو بالی لیکر آیا تھا شیرا کو لاتے وقت۔

حویلی کے اندر شیرا اب شاہی لباس میں ہی نظر آتا تھا مگر یہ اس کی یادیں تھی۔۔۔ زینت کی بات سن کر شیرا ہنستا ہوا باہر نکلا جہاں روحی اور روشی انتظار میں تھیں کہ کہیں زینت ان پر نہ بھڑکے ۔۔۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اور شیرا کو اِس طرح مسکراتا نکلتا دیکھ کر ان دونوں کے چہروں پر بھی مسکان آ گئی۔۔۔ بِنا کچھ کہے شیرا واپس لوٹ گیا اپنی طرف اور پھر وہیں سے پیچھے چلا گیا ایک خادم کو  اطلاع کرکے کہ وہ کچھ دیر تنہا رہنا چاہتا ہے اسے پریشان نہ کیا جائے۔ زینت کی بتائی ہوئی جگہ شیرا پہنچ گیا۔ حویلی کے پیچھے ایک بڑا سا باغ تھا جس کے ایک طرف 2 کمرے بنے تھے جو کبھی پہلے صاحب جی یعنی کہ۔۔۔۔ شیرا کے دادا جان کی تنہا رہنے اور آرام کی جگہ تھی جس میں کوئی نہیں جاتا تھا کبھی کبھار فریال ہی وہاں قدم رکھتی تھی۔ اور اس کے آگے کچھ دور جا کر حویلی کی بڑی چار دیواری کی پچھلی دیوار تھی، جس کے پاس ایک بڑا سا چھپر تھا جس میں ایک طرف گھوڑے باندھے تھے تو بیچ میں بھینسیں باندھی ہوئی تھیں۔ ان کے پاس ہی ایک چھوٹا سا دروازہ تھا اس بَڑی دیوار میں جو فل الحال بند تھا۔۔۔ ابھی شیرا یہاں سے کھڑا ہو کر سب جائزہ لے ہی رہا تھا کہ اسے چَھپَّڑ کے اندر کام کرنے والوں میں سے ایک خادم باہر آتا ہوا دکھائی دیا تو شیرا پودوں کی آڑ میں چھپ گیا۔۔۔ تبھی پیچھے سے کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ ایک دم سے گھوما۔

‘ ہا ہا ہا ، ڈر گئے بھائی جان ، آپ تو بڑے بزدل نکلے  ہا ہا ہا ‘

شیرا کے کندھے پر ہاتھ رکھنے والی زینت ہی تھی اور شیرا کو اِس طرح گھبراتا دیکھ کر وہ ہنسنے لگ گئی۔ شیرا بھی گھبراہٹ چھوڑ کر مسکرا دیا اپنی بہن کے کارنامے پر۔

‘ گھبرائے نہیں تھے ، وہ تو ہم یہ سوچ رہے تھے کہ کہیں کسی نے ہم کو اِس طرف آتے دیکھ تو نہیں لیا۔ ویسے، ، ، یہ کپڑے کس کے پہنے ہیں آپ نے ؟ ‘

شیرا نے غور کیا تو زینت کے کپڑے بالکل ایسے تھے جیسے کہ۔۔۔۔۔۔۔ حویلی میں کام کرنے والی عورتیں پہنتی تھیں۔ ظاہر تھا کہ یہ زینت کے تو ہو نہیں سکتے۔ زینت شیرا کے اِس طرح کپڑوں پر غور کرنے پر اسے دکھانے لگی۔

‘ ہمارے ہی سمجھیے جب ہم نے پہنے ہیں تو ، چلیے باقی باتیں باہر چل کے کرتے ہیں۔۔۔ وہ دیکھیے ، ابھی صاف صفائی ہو رہی ہے اور ابھی گوبر باہر گرانے کے لیے یہ لوگ باہر جائینگے اس دروازے سے۔۔۔ اِس دیوار سے کچھ دور جا کر یہ گوبر پھینکتے ہیں جہاں سے آنے جانے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔۔۔ اسی میں ہم بھاگ کر باہر نکل جائینگے اور چھپ جائینگے۔۔۔ آپ بس دھیان رکھنا کہ ہم کسی کی نظر میں نہ آئیں ‘

زینت دروازے پر نظر رکھے شیرا کو سمجھا رہی تھی اور شیرا بھی اس کی بات سنتا ویسے ہی سب طرف نظر دوڑا رہا تھا۔۔۔ زینت کو اچھے سے پتہ تھا کہ کس وقت یہ لوگ کیا کرتے ہیں اور یہ سب عموماً طے وقت پر ہی ہوتا تھا۔ کچھ ہی دیر میں دروازہ کھول کر 4 خادم سر پر گوبر کے ڈھیر اٹھائے ایک ایک کر باہر کو گئے تو زینت نے شیرا کا ہاتھ پکڑ کر اس طرف دوڑ لگائی۔۔۔ ان چار لوگوں کے کچھ ہی دور جاتے زینت بھی دروازے کے اس طرف پیچھے کو جھاڑیوں کی طرف شیرا کو لے جاتی ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئی ان لوگوں کی نظر سے بچنے کے لیے۔ اِس طرف کوئی اور راستہ نہیں تھا سوائے اس کچے راستے کے۔۔۔۔ جس پر چل کر وہ چاروں لوگ گوبر پھینکنے جا رہے تھے۔۔۔ شیرا زینت کے پیچھے بیٹھا زینت کی ہوشیاری پر حیران بھی تھا اور خوش بھی۔ آج اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ قید خانے سے فرار ہو رہا ہے۔۔۔ زینت نے کچھ دیر شیرا کو شانت رہنے کو کہا اور جب وہ 4 لوگ واپس لوٹے تو ان کے اندر جاتے ہی زینت شیرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ دوڑاتے ہوئے ایک طرف کو بھاگ لی۔۔۔ آس پاس کی زمینیں کھیتی لائق تھی جن پر فصلیں بھی لگی تھیں۔ انہی کے بیچ میں سے شیرا کو ساتھ لیے بھاگتی زینت تب تک نہیں رکی جب تک کہ وہ حویلی سے دور نہیں نکل گئے۔ آخر میں ایک چھوڑے راستے پر پہنچ کر زینت رُکی اور ہانپتے ہوئے شیرا کو دیکھ کر ہنستے ہوئے بولی۔

‘ دیکھا ، ، ، ، ہووووووہ ، ، ، ، اتنا بھی مُش ، ، ، ، ہوووہ ، ، ، ، ممشکل نہیں ہے اور آااپ ، ، ، ، ، آپ ایسے ہی خود کو قید کیے ہوئے تھے ‘

زینت سانسیں درست کرتی یہ سب کہہ رہی تھی اور شیرا آس پاس دیکھ رہا تھا۔۔۔ نہ کوئی گھر تھا نہ کوئی ایسی جگہ جہاں پر کسی کے ہونے کا شک و شبعہ ہو۔۔۔۔ مگر راستے کو غور سے دیکھتے ہوئے اسے اتنا سمجھ میں آیا کہ یہ راستہ آگے جا کر حویلی کے سامنے والے راستے سے ہی مل رہی تھی اور دوسری طرف دور کہیں ایک گاؤں تھا۔

‘ یہ راستہ کس طرف جاتا ہے ؟ ‘
‘ 
بتایا تو تھا کل ، ، ، ، ، ، ہُووہ ، ، ، ، ، ، دانو والی ہے اِس طرف۔۔۔ بولئے کہاں چلنا چاہیں گے آپ ؟  دانو والی قریب ہے یہاں سے باقی سب دور ہیں تھوڑے ‘

‘ تو دانو والی ہی چلتے ہیں ، دیکھتے ہیں وہاں کا کیا ماحول ہے ‘

‘ ویسے آپ کی سانس نہیں پھولی ، آپ دوڑ لگاتے ہیں کیا ؟ ‘

‘ ہاں ، لاہور میں میں اتھلیٹیکس میں تھا ناں تو وہاں روز دوڑ لگاتا ہی تھا۔ پر جب سے یہاں آیا ہوں تب سے سب بند ہے ‘۔

‘ اچھا ہے ، پھر تو آپ اکیلے دوڑ کر سارا علاقہ گھوم سکتے ہیں۔۔۔ میں تو ایک دن میں ایک ہی طرف جاسکتی ہوں ‘

دونوں باتیں کرتے ہوئے دانو والی کی طرف بڑھ رہے تھے جہاں آج پہلی دفعہ شیرا بنا کسی حفاظت کے جا رہا تھا اپنی بہن کو ساتھ لیے۔

جبکہ حویلی میں کسی کو پتہ تک نہیں تھا کہ یہ دونوں باہر ہیں۔ روشی اور روحی کو اچھے سے پٹی پڑھا دی تھی زینت نے۔۔۔۔۔ جس پر دونوں کی سانسیں اٹکی پڑی تھی۔ جھوٹ پکڑے جانے پر کیا ہوگا ان کا یہ سوچ کر۔

وہیں شیرا کے تنہا رہنے کی بات پر اسے بےوجہ پریشان نہ کیا جائے ایسا نفیس نے کہلوا دیا تھا۔۔۔ اسے لگا تھا کہ شیرا ناراض ہے حفاظت کے ساتھ باہر جانے کی بات پر اِس لیے وہ تنہا رہنا چاہتے ہیں مگر سچائی تو کچھ اور ہی تھی جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہ تھی۔ جاری ہے۔

مگر سچائی تو کچھ اور ہی تھی جو کسی کے خواب و خیال میں نا تھی .

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page