Gaji Khan–71– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -71

‘ آپی اتنا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے جتنا آپ حویلی کے اندر رہتے سوچ رہی ہیں۔ آپ کبھی باہر نکل کر دیکھیں تو آپ کو علم ہو۔۔۔ آپ تو بس خود کو اِس پنجرے میں قید رکھنا چاہتی ہیں امی کی طرح۔ مگر ہم ایسے نہیں ہیں اور نہ ہی بھائی ایسے ہیں۔۔۔ ہم اپنے بھائی جان کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم نے وہ ہی کیا۔۔۔۔ آپ جو چاہے ہمیں سزا دے لیں مگر مہربانی ہوگی اِس بات کا ذکر کسی سے نہ کریں۔۔۔ نہیں تو بھائی جان کو نظربند ہی کر دینگی دادی جان۔۔۔  ہم بھائی کو کھونا نہیں چاہتے۔۔۔ آپ کو جو سہی لگے آپ کریں ہم حاضر ہیں ہر سزا کے لیے ‘

زینت اپنے ارادے پر مضبوط کھڑی تھی اور رفعت کی ہر دلیل پر وہ تکرار کر رہی تھی۔۔۔۔ رفعت غصہ تو ہو رہی تھی مگر وہ نہ تو اپنی اِس چھوٹی بہن کو کوئی سزا دے سکتی تھی اور نہ ہی اس کے ارادوں کے خلاف جانے کی اِچھا رکھتی تھی۔

‘ جو دِل میں آئے کیجیے ، مگر اتنا یاد رکھیے کہ وہ ہم سب کی آخری اُمید ہیں۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو اِس حویلی میں اور ہمارے خاندان میں کچھ باقی نہ رہیگا ‘

رفعت اتنا کہہ کر واپس لوٹ گئی اور زینت وہیں زمین پر بیٹھ کر رونے لگ گئی۔۔۔ آخر اس نے غلط کچھ ہی کیا تھا، اِس بے وجہ کی بندشوں کی قید سے آزادی اس کا بھی دِل چاہتا تھا اور شیرا کی حالت بھی وہ اچھے سے جان گئی تھی۔

فل الحال رفعت اِس واقع سے پریشان ہو کر واپس اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔ کسی سے کہنے کا مطلب تھا اپنی جان سے عزیز بہن کو تکلیف دینا۔ شیرا کے بارے میں تو ٹھیک سے رفعت نہ جان پائی تھی اور نہ ہی اس نے کوئی بات اچھے سے کی تھی۔

‘ کب تک یوں خود کو سزا دیتی رہینگی آپا ؟ ہم سے برداشت نہیں ہوتا آپ کا یوں زندگی سے نا امید ہونا۔ تقدیر نے آپ کو بےانتہا خوبصورت بنایا ہے اورآپ اپنی زندگی برباد کرنے میں لگی ہیں۔۔۔ آخر آپ کیوں جینا نہیں چاہتی ؟ ابھی بھی دیر تو نہیں ہوئی آپ چاہے تو پھر سے ایک نئی شروعات کرسکتی ہیں۔ آپ کو کوئی ایک نظر دیکھ لے تو وہیں دِل ہار جائے۔ پھر کیوں اندھیروں میں خود کو قید کر کے خود پر ظلم کر رہی ہیں ‘

یہ فِضا تھی جو شازیہ کی خاص تھی اور اس کا زیادہ وقت شازیہ کی خدمت میں ہی گزرتا تھا۔۔۔ پچھلے کچھ دنوںحویلی سے باہر اپنے گاؤں گئی تھی جو آج ہی واپس لوٹی تھی اور اب شازیہ کی خدمت گری کر رہی تھی۔ بستر پر پاؤں لمبے کرکے بیٹھی شازیہ کی پاؤں کی مالش کرتی فِضا یہ باتیں کر رہی تھی جو وہ اکثر کرتی رہتی تھی مگر اقبال کی موت کے بعد آج پہلی دفعہ پھر سے ان باتوں کا ذکر کیا تھا۔۔۔ اتنے دنوں کی اُداسی کچھ کم ہوگئی تھی اور اب کوئی رونا دھونا نہیں تھا اِس لیے فضا نے شازیہ کو اپنے گاؤں میں گزارے وقت کے قصے سنانے کے بعد پھر سے ان باتوں کا ذکر چھیڑ دیا تھا۔

‘ تم پھر ان باتوں کو لیکر بیٹھ گئی فضا ، ہم نے کتنی دفعہ کہا ہے ہمیں یہ سب پسند نہیں ہے۔۔۔ ہم جیسے ہیں ویسے ہی رہنا چاہتے ہیں۔۔۔ ان سب باتوں کا ذکر مت کیا کرو ‘

‘ کیسے نہ کروں آپا ، آپ نے خود ہی ہمیں اپنی چھوٹی بہن بنایا ہے ناں تو اپنی بہن کی فکر کیوں نا کروں۔۔۔ یا پھر کہہ دو کہ ہم بس کنیز ہیں آپ کی۔ ہم دوبارہ کبھی ایسی بات زُبان پر نہیں لائیں گے ‘

فضا نے مایوس چہرہ بناتے ہوئے شازیہ کو یہ سب کہا تو شازیہ نے آگے ہو کر فضا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا۔

‘ ہم نے کتنی بار کہا ہے ایسا مت کہا کرو۔۔۔ ہم تمہیں دِل سے اپنا مانتے ہیں۔ کبھی تمہیں ہم نے اپنی کنیز سمجھا ہے کیا ؟ پر تم بار بار ان باتوں کا ذکر کرتی ہو تو ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا۔۔۔  ہم اب کسی اور کے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔ تمہیں سب پتہ ہے نا کہ ہم فیروز سے کتنی محبت کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں۔۔۔ ہم تصور میں بھی ان کے سوا کسی اور کا چہرہ نہیں دیکھنا چاہتے۔۔۔ وہ ہی ہماری دُنیا تھے بس۔۔۔۔۔۔ اسی سے زندگی شروع اور اسی پہ ختم۔۔۔۔۔وہ ہمیشہ میرے دل میں رہینگے

اپنے مرحوم شوہر کا ذکر کرتے ہوئے شازیہ نے فضا کو سمجھانے کی کوشش کی مگر فضا شازیہ کی بات پر اس کا چہرہ اوپر اٹھا کر آنکھوں میں دیکھ کر بولی۔

‘ ہم اچھے سے جانتے ہیں کہ آپ کے لیے فیروز ہی سب کچھ تھے۔۔۔ مگر کسی کے چلے جانے سے دُنیا تو نہیں رک جاتی۔ اگر ایسا ہوتا تو تقدیر پھر کسی ایک ہی کی جان کیوں لیتا ، اس کے ساتھ اس کے چاہنے والوں کو بھی اپنے پاس بلا لیتا ناں۔۔۔مگر ایسا نہیں ہے، ہمیں جینے کے لیے کتنی خوبصورت زندگی ملی ہے ۔۔۔ زندگی سے کبھی نا امید  نہیں ہونا چاہیے۔ کیا پتہ زندگی میں آپ کو کوئی ایسا بھی مل جائے جو آپ کو فیروز صاحب سے بھی زیادہ محبت کرے جو آپ کے زندگی کے سب اندھیرے مٹا کر خوشیوں کی روشنی بھر دے۔۔۔ اقبال صاحب اور بیگم جی بھی تو یہ ہی چاہتے تھے کہ آپ پھر سے شادی کر کے نیا گھر بسائیں۔کاجل باجی ، چھوٹی بیگم صاحبہ سب یہی چاہتی ہیں کہ آپ خوش رہیں۔ ابھی آپ جوان ہیں اور آپ کا حُسن چشم بدور۔۔۔۔۔ آپ کی دونوں شہزادیوں سے کم نہیں۔ ایسی کون سی لڑکی ہوگی جو چاہےگی کہ کوئی اس کے حُسن کی تعریف نہ کرے اسے محبت نہ کرے ‘

شازیہ کے حُسن کی تعریف کرکے فِضا اس کے دِل میں پھر سے محبت کے رنگ بھرنا چاہتی تھی۔۔۔ مگر شازیہ پر ان باتوں کا جیسے کوئی اثر ہی نہیں تھا۔
‘ 
محبت کی خوشیاں مبارک انہیں جنہیں محبوب حاصل ہے ، ہمارا کیا، ہم تو اپنی تقدیر آزما چکے ‘

شاعرانہ انداز میں اپنی بات کہہ کر شازیہ نے نظر پھیر لی اور دیوار پر لگی اپنے مرحوم شوہر کی تصویر کو دیکھنے لگی جو پردے کے پیچھے سے تھوڑی سی ہی نظر آ رہی تھی۔

‘ محبت ایک چاہت ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتی اور آپ پر تو بالکل بھی نہیں۔۔۔ آپ ہی نے خود کو قید کر رکھا ہے ورنہ محبت تو آج بھی آپ کے انتظار میں آنکھیں بچھائے کھڑی ہوگی راہ میں۔۔۔۔ ہمیں زندگی ایک ہی بار ملتی ہے آپا۔۔۔ جو گزر گیا اسے بھلا کر نیا اگر کرنا ہی زندگی ہے۔ مثال موجود ہے کہ جو اپنے لئے کچھ نہیں کرسکتا اس کے لئے کوئی بھی کچھ نہیں کرتا۔۔۔پھر آپ کیوں کوشش نہیں کرنا چاہتی۔۔۔ یا پھر آپ اتنی بزدل ہیں کہ زندگی کے معنی نہیں سمجھتی ؟ ‘

‘ بزدل کہو یا جو چاہے کہو پر اب ہم سے محبت کی امید نہ  کرو۔۔۔ ہم نے اپنی تمام حسرتیں دفن کر دی ہیں جو اب ہمارے ساتھ ہی ہماری قبر تک جائینگی ‘

شازیہ کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر فضا نے اسے خاموش کروا دیا اور گیلی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی۔

‘  تقدیر میں آپ کو میری بھی عمر لگ جائے آپا۔۔۔۔ حسرتوں کو یوں دفن مت کرئیے ، میں آپ کو مسکراتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں اور میں یہ کرکے رہونگی۔۔۔ حسرتوں کے بنا زندگی ایسے ہے جیسے روح کے بنا جسم۔۔۔ آپ شادی نہیں کرنا چاہتی تو ٹھیک ہے وہ آپ کی مرضی مگر آپ خوش تو رہ سکتی ہیں۔ آپ کو میری قسم اب انکار نہیں کریں گی آپ’

فضا نے شازیہ کو اپنی قسم دے کر کچھ اور کہنے سے روک دیا اور اٹھ کر دروازہ اندر سے پکا بند کر دیا۔ شازیہ فضا کو حیرانی سے دیکھ رہی تھی جو ابپردے کھڑکھیوں کے آگے درست کرکے کمرے میں روشنی کم کرنے کے بعد شازیہ کے بےحد قریب آکر بیٹھ گئی اس کی آنکھوں میں دیکھتی رہی۔

‘ یہ تم کیا کر رہی ہو فضا ‘

شازیہ نے فضا کو دیکھ کر اس کے ارادوں سے ڈرتے ہوئے سوال پوچھا۔

‘ وہ ہی ، جس کی آپ کو سخت ضرورت ہے آپا۔۔۔ آپ نے درد کو اِس قدر خود پر حاوی کر لیا ہے کہ آپ کو اب کچھ اور محسوس نہیں ہوتا۔ آج ہم آپ کے ذہن میں دبی ہوئی محبت کو پھر سے باہر لا کر رہینگے ‘

فضا نے شازیہ کے اوپر جھکتے ہوئے اس کے سراہی جیسے لمبی گردن پر ہونٹ رکھ دیئے۔۔۔ شازیہ کے جسم کو جھٹکا لگا اور اس نے فضا کو دھکا دے کر بستر سے نیچے گرا دیا۔

‘ یہ کیا حماقت ہے فضا ، ہمیں یہ سب بیہودگی بالکل پسند نہیں ہے۔ تم چلی جاؤ یہاں سے ابھی اسی وقت نکل جاؤ ‘

شازیہ نے غصے میں فضا کو چلے جانے کو کہا جو زمین سے اٹھ کر شازیہ کو الگ ہی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ شازیہ غصہ دکھا رہی تھی مگر اس کی سانسیں پھول رہی تھی جو دھڑکنیں تیز ہونے کی وجہ سے تھا۔۔۔ چہرہ دودھ کی رنگت سے اب لال ہونے لگا تھا۔ فضا پھر سے شازیہ کے قریب چلی آئی اس کی نظروں میں دیکھتے ہوئے۔

‘ آپ چاہے تو ہمیں سولی پر لٹکا دیں آپا مگر ہم اب آپ کو خود پر ظلم نہیں کرنے دینگے۔۔۔ آپ کا یہ غصہ صرف اسی وجہ سے ہے کہ آپ نے محبت کو دبا رکھا ہے اپنے دِل میں۔۔۔ آج یا تو اس محبت کو ہم باہر لا کر رہینگے یا پھر آپ ہمیں سزاموت دلوا دینا۔ ہمیں کوئی غم نہیں ہوگا مگر آپ کو ہم اب اور رسواء نہیں ہونے دینگے۔۔۔ آپ کا وجود محبت چاہتا ہے چاہے آپ لاکھ انکار کر لیں۔ اور ہم اِس محبت کے لیے خود کو قربان بھی کر گزریں گے ‘

اتنا سب کہتے ہوئے فضا نے شازیہ کی گردن پر پھر سے ہونٹ رکھ دیئے۔ شازیہ نے فضا کو پھر سے دھکا دینے کی کوشش کی مگر فضا اِس بار تیار تھی اور اس نے شازیہ پر چڑھاتے ہوئے اسے بستر پر پوری طرح گرا دیا۔۔۔ شازیہ فضا کو برا بھلا کہہ کر ہٹانے کی کوشش کرنے لگی مگر فضا رکنے کی بجائے اور شدت سے شازیہ کو چومنے میں لگ گئی .

‘ کہو سونم ، اِس وقت تم یہاں کیسے ؟ کوئی مسئلہ ہے کیا ؟ ‘

سونم رات کے وقت فریال کے کمرے میںحاضر ہوئی تھی اور نظریں جھکائے سلام کرنے کے بعد وہ فریال کے قریب آئی جس کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے پاس بستر پر بیٹھاتے ہوئے فریال نے اس کے آنے کی وجہ پوچھی۔

‘ ہم آپ سے کچھ کہنا چاہتے ہیں ‘
‘ 
وہ تو ہم سمجھ ہی رہے ہیں کہ آپ کوئی خاص مسئلہ لیکر ہی اِس وقت آئی ہونگی ہمارے پاس ورنہ آپ اب یہاں آتی ہی کہاں ہیں۔ کہیے کیا ضروری بات ہے جو آپ نے صبح تک کا انتظار نہ کیا ‘

سونم کا ہاتھ تھامے ہوئے ہی فریال نے پھر سے پوچھا۔۔۔ سونم اپنی بات کرنے کے لیے جیسے الفاظ تلاش رہی تھی مگر فریال کی آواز اتنی نرم تھی کہ سونم نے زُبان کھول ہی دی۔

‘ ہمیں شیرا کی فکر ہو رہی ہے امیجان۔۔۔ ہم جانتے ہیں آپ ہم سب سے کہیں زیادہ فکر مند ہیں شیرا کے لیے۔ مگر آج ہم نے جو کچھ سنا ہے اس کے بعد ہمیں لگا کہ آپ سے ہمیں بات کر لینی چاہیے ‘

سونم کی بات سن کر فریال پریشان ہوگئی اور اٹھ کر بیٹھ گئی۔

‘ شیرا ، ، ، ، کیا بات ہے ؟ کیا سنا ہے تم نے ؟ اور کس سے سنا ہے ؟ ہمیں ٹھیک سے بتاؤ ‘

‘ امی جان ، ، ، آپ جانتی ہیں زینت شیرا کو کس قدر پیار کرتی ہے۔ اپنے ابو کے بعد جیسے وہ شیرا میں ہی ان کو دیکھ رہی ہے۔۔۔ رفعت نے ہمیں آج بتایا کہ ، ، ، شیرا ، ، ، شیرا یہاں پر خوش نہیں ہے۔۔۔ وہ باہر نکلنا چاہتا ہے ، اِس چار دیواری سے باہر۔ آخر وہ لاہور میں جس قدر کھلے ماحول میں رہا ہے اس کے بعد تو یہ اسے قید خانہ ہی لگے گا ناں۔ کہیں وہ اِس ماحول میں رہتے ہوئے خود کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سونم آگے کچھ کہہ ہی نہ سکی مگر اس کے الفاظوں میں جو پرواہ تھی وہ دیکھ کر فریال كے چہرے پر سکون نظر آیا جو پہلے فکرمند لگ رہی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page