Gaji Khan–91– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -91

چھڑ یار ، ، ، ، سارے پکے پتے تہاڑے کول ہی نے دونا کول ،  ، آپا چیکو جتنا۔۔۔ اوئے گنجو چا  ہی پیا  دے ،  ، تو تے ترس کھا لے میرے تے

اس بزرگ نے پاس ہی زمین پر چھوٹی سی انگیٹھی بنا کر بیٹھے انسان کو چائے پلانے کو کہا جو لکڑیاں انگیٹھی میں ڈالے اس کے اوپر چائے  بنا  رہا  تھا۔

اس بزرگ نے پاس ہی زمین پر چھوٹی سی  مٹی سےانگیٹھی بنا ئے بیٹھے انسان کو چائے پلانے کو کہا  جو لکڑیاں انگیٹھی میں ڈالے اس کے اوپر چائے بنا رہا تھا۔

اس بزرگ کی آواز سن کر وہ لڑکا جس کا نام بزرگ نے گنجو پکارا تھا  وہ بھی ہنسنے لگا۔

پیا دینا شیمی ساری عمر تاش کھیڑ کے وی تینوں آج تک کھیڑنا نئی آیا ۔۔۔ ہار گیا  لگدا  فیر ’

چائے بنا رہے لڑکے کی بات سن کرچائے کے انتظار میں بیٹھے 3-4 لوگ کھلکھلا کر ہنس پڑے شاید یہ سب اچھے سے جانتے تھے اس بزرگ انسان کو۔

کھیلنا آندہ نہیں تے آ جاندے نے کھیڑانے، اینہاں نوں خالی پتہ کہتی اے کے کدہ  کھیدی  دا   (کھیلنا آتا نہیں اور آ جاتے ہیں کھیلنے ، انہیں ابھی پتہ کیا ہے کھیلنے کے بارے )

اس بزرگ نے ناراضگی سے جواب دیا اور وہیں زمین پر بیٹھ گیا۔

آہو تو تے بادشاہ سلامت دا خاص استاد رہا نا پتے کھیڑانے چھ ( تم تو بادشاہ کے گرو رہے ہو جیسے پتے کھیلنے میں )

تو جاممیا وی نہیں سے جڑ میں صاحب ج۔۔۔ اپنے ابو تو پوچھی میرے بارے اوہ دس دیو تینوں ’ (تم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب میں صاحب ج۔۔۔۔۔ اپنے ابو سے پوچھنا میرے بارے میں۔

وہ بزرگ اپنی بات بیچ میں ہی ادھوری چھوڑ کر بات کو جیسے پلٹ گیا تھا ۔ چائے والے نے چائے کا پیالا ہاتھ میں دیا تو اسی کو دیکھنے لگا۔

سب پتہ مینُو لال دادا ، ، تو چا  پی میں ذرا آیا خالی گلاس لے کے

چائے والا اس بزرگ کو چائے پینے کا کہہ کر خالی گلاس سامنے کی دکانوں سے لینے چلا گیا۔ اس بزرگ کی نظر اب کہیں پڑی پاس میں کھڑے اِس لمبے چوڑے روبیلے نوجوان پر جو  بڑے غور سے دیکھ رہا تھا  اس  بزرگ کو۔

” ہاں بھائی ، کیا دیکھ رہے ہو ؟ کوئی کام ہے مجھ سے؟  باہر سے آئے  ہوئےلگتے ہو ، ، ، پہلے تمہیں دیکھا نہیں کبھی۔”

اس بزرگ کی بات سن  کر شیرو مسکرایا اور بزرگ کے پاس ہی لکڑی کے میز پر بیٹھ گیا جس کے اوپر 2 لوگ پہلے ہی چائے پی رہے تھے بیٹھ کر۔

ہاں جی میں پہلی مرتبہ آیا  ہوں یہاں ، ، ، ویسے آپ کیا کھیل رہے تھے ؟ اِس کھیل کو کیا کہتے ہیں ؟

 شیرا کی بات سن کر اس بزرگ کی ایک دم سے ہنسی چھوٹ گئی اور وہ کھل کر ہنسا۔

لو  وی اہنو سیپ دا ہی نہیں پتہ  ہا ہا ہا ، ، ،  اوہ کاکا  تو پنجاب دا  ہی ہیں  نا ؟ کدھری باہروں تے نہیں آیا ؟ (دیکھو اسے سیپ کا  ہی نہیں پتہ  ہاہاہا ۔۔۔ بیٹا تم پنجاب سے ہی ہو نا یا کہیں باہر سے آئے ہو ؟

باقی لوگ بھی اب ہنس پڑے یہ سن کر اور شیرا بس مسکرا کر رہ گیا۔

جی ہوں تو پنجاب سے ہی،  لاہور میں  رہتا تھا پہلے ، یہاں پہلی بار آیا ہوں اور یہ کھیل میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ مگر لگتا ہے آپ یہ کھیل اچھے سے کھیلنا جانتے ہیں اور صاحب جی سے آپ کا قریب کا ناطہ رہا ہے۔ آپ ان کے ساتھ بھی کھیلتے تھے ؟

شیرا نے ہنسی میں شامل ہوتے ہوئے بڑے  سلیقے سے بات کہی تھی مگر اس بزرگ کی جیسے ہنسی غائب ہو گئی ۔ ایک پل میں ہی چائے کا پیالا ختم کرتے ہوئے وہ اٹھا تو دکان والا آدمی بھی واپس آ گیا۔

میں کسی کو نہیں جانتا ، ، ، میرے جیسے غریب کی کیا اوقات حویلی والوں سے تعلق رکھنے کی۔ جاؤ جا کر گھومو پھیرو مجھے کام ہے، میں جا رہا ہوں۔
وہ بزرگ اتنا کہہ کر ایک میلا کچیلا کپڑا اپنے کاندھے پہ رکھے وہاں سے چل دیا تو شیرا  اسے دیکھتا  ہی رہا اور اس کے رویئےمیں آئے بدلاؤ  پر سوچنے لگا۔ یہ دیکھ  کرچائے والے نے ہی جواب دیا۔

او چھوڑو جی آپ ۔۔۔ اس لال دادا  د تے  کام ہی ہے ، ، ، حارن تے بعد سیدھے منہ گئی نی کرداٍ ۔۔۔ آپ بیٹھو جی ۔۔۔ چائے پلاتا ہوں میں۔۔۔ ویسے آپ یہاں کے تو نہیں لگتے(چھوڑئیے ہی اِس لال دادا   کا  تو یہ کام ہی ہے۔ ہارنے کے بعد سیدھے منہ بات ہی نہیں کرتا)

شیرا  کی نظریں ابھی بھی اس بزرگ کی طرف ہی تھے جو آہستہ آہستہ دور ہوتا جا رہا تھا مگر چلتے چلتے وہ جیسے پیچھے بھی نظر رکھ رہا تھا۔

کون ہیں یہ بزرگ ؟ میں نے ایک سوال ہی تو پوچھا  تھا ، ویسے میں لاہور سے آیا ہوں اپنے چچا جان کے یہاں

کچھ نہیں جی آپ بیٹھو ، ، اس کا نام لال بادشاہ ہے مگرپورا  نام کوئی لیتا  ہی نہیں لال دادا سے ہی مشہور ہے چھوٹے بڑوں کیلئے۔ سارا دن تاش کھیلتا ہے اور تھوڑا بہت کوئی مزدوری کا کام مل جائے تو کر لیتا ہے۔ آگے پیچھے اس کا کوئی ہے نہیں تو ایسے ہی  پڑا  رہتا ہے۔ میرے پاس آتا ہے تو چائے پلا دیتا ہوں ۔انسانی ہمدری کے نام پر ہی سہی۔ ویسے آپ کے چچا جان کا نام کیا ہے؟
چائے والے نے اس بزرگ کے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی شیرا سے اس کے چچا کے بارے میں پوچھ لیا تو شیرانے بالی کا نام بتا دیا جسے سن کر سب کے کان کھڑے ہو گئے اور چائے والے نے تو اپنی کرسی کپڑے سے صاف کر کے حاضر کر دی بیٹھنے کو۔ مگر شیرانے  اسے ایسا کرنے سےمنع کر دیا اور اٹھ کر اس طرف ہی چل دیا جدھر وہ بزرگ گیا تھا۔

آگے جا کر ایک گلی میں شیرا جیسے ہی مڑا تو وہ کسی سے ٹکرا گیا اور وہ شخص زمین پر گر گیا ۔یہ ایک عورت تھی جو سر پر ایک بوری اٹھائے ہوئی تھی۔شیرا سے ٹکراتے ہی وہ خود کو سنبھل نہیں پائی اور بوری کے ساتھ وہ بھی گرگئی ۔شیرا نے جلدی سے اس عورت کو زمین سے اٹھایا اور معافی مانگی۔

معاف کیجیے ، معاف کیجیے ، ، ، میں دیکھ نہیں پایا،آپ کو کہیں لگی تو نہیں ؟

ہائے ، ، ، میرا پیر ، ، ، ہائے ، ،، ادی کہدی آگ بوجن جا رہا  سی تو تینوں میں نظر نئی آئی ؟ میرا پیر توڑ چھڈیا ای ہوں میں سوا من دی بوری گھر کدہ لے کے جاوانگی ؟ ’ (ہائے میرا پاؤں ، ، ، اتنا کیا جلدی تھی کوئی آگ بجھانے جا رہے تھے تم جو میں نظر نہیں آئی ؟ میرا پاؤں توڑ دیا اب میں یہ 50 کلو کی بوری گھر کیسے لے کے جاؤں گی )

معاف کیجیے مجھ سے غلطی ہو گئی، لایئے میں آپ کے گھر یہ بوری چھوڑ دیتا ہوں ، ، مجھے اپنے گھر کا راستہ  بتائیے

 شیرا  نے جھٹ سے وہ بوری کاندھے پر اٹھا لی تو وہ عورت شیراکو سر سے پاؤں تک دیکھنے لگی۔

وی رہن دے ، ، ، تو تا پارونا آیا لگدا اِتھے، تو رہن دے میں کسی اور کو بلا لیتی ہوں’ (رہنے دو ، تم تو کسی کے مہمان لگتے ہو یہاں ، ، میں کسی اور کو بلا لیتی ہوں)

غلطی میں نے کی ہے تو سزا بھی تو مجھے ملنی چاہیے نا جی ، ، ، کسی اور کو تکلیف کیوں دینا۔ آپ چلیے مجھے راستہ بتائیے

شیرا کے بار بار کہنے پر وہ عورت  مان گئی اور شیرا کے آگے چلنے لگی۔  چوٹ تو اس کے پاؤں میں لگی تھی جو وہ تھوڑا لنگڑا کر چل رہی تھی۔ کچھ ہی دیر میں دونوں ایک پُرانے سے گھر پہنچ گئے جس کا دروازہ اِس عورت نے خود ہی کھولا اور شیرانے پیچھے پیچھے آتے ہوئے عورت سے پوچھ کر اس بوری کو کاندھے سے اُتَار کر ایک طرف رکھ دیا ۔وہ عورت شیراسے چائے پانی کا پوچھنے لگی تو شیرا نے اس کی بات ان سنی کرتے ہوئے خود ہی چارپائی بچھائی اور اس عورت کو اس پر بٹھا کر  پاؤں کی مالش کرنے لگا ۔وہ عورت منع کر رہی تھی مگر شیرا نے ایک نہ سنی اور کچھ دیر کی مالش سے ہی اس عورت کو راحت ملنے لگی۔ اتنی دیر میں گھر کے دروازے سے آواز آئی اور جیسے ہی شیرا نے اس طرف دیکھا تو وہی لڑکی سامنے کھڑی تھی ایک ہاتھ میں دارنتی لیے اور سر پر چارےکی ٹوکری لیے۔ شیرا کو دیکھ کر اس لڑکی نے چارے کی ٹوکری ایک طرف پھینکی اور تیز قدموں سے دارنتی لہراتی ہوئی شیرا کی طرف آ گئی۔

’ تو اِتھے وی آ گیا ؟ امی ایہہ اِتھے کی کر رہا ؟ تینوں کینی واری کہا کسی اجنبی نوں گھر نا آن دیا کر ’ ( تم یہاں بھی آ گئے ؟ ماں تمہیں کتنی بار کہا ہے کسی انجان کو گھر مت آنے دیا کرو )

ایک بار پھر سے اس لڑکی کی دارنتی کا نشانہ شیرا تھا اور شیرا نے ہاتھ ہی کھڑے کر دیئے پیچھے ہٹتے ہوئے۔

’ آپ غلط سمجھ رہی ہیں جی ایسی کوئی بات نہیں’

’ رُخ ٹھنڈ رکھ ، ، ، کیوں بچھڑے نوں ڈرائے جا رہی ہیں ؟ ایہہ تے میری  مدد کر رہا سی۔ بے چارہ گندم دی بوری چک کے لے کے آیا  اِتھے تک تے تو آتے ہی سوار ہو گئی اہدی تے ( رُخ پرسکون ہو ۔۔۔ کیوں بچے کو ڈرا رہی ہو ؟ یہ تو میری مدد کر رہا تھا ۔ بے چارہ اناج کی بوری اٹھا کر یہاں تک لیکر آئے ہیں اور تم آتے ہی سوار ہو گئی اِس پر )

اس عورت نے شیرا  کا بچاؤ کرتے ہوئے اپنی بیٹی کو سمجھانے کی کوشش کی جو شیرا کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔

آپ نا چُپ ہی رہو تھوڑی دیر۔۔۔ مجھے تو یہ بہت خطرناک لگتا ہے جسے آپ بے چارہ کہہ رہی ہو۔ آپ کو پتہ بھی ہے یہ ہمارے کھیتوں میں بیٹھا ہوا تھا چھپ کر جیسے اس کی زمین ہو۔ اب یہ آپ کے ساتھ یہاں تک آ گیا ہے۔ ضرور کسی نے بھیجا ہے اسے زمین  ہتھیانے کے لیے۔

شیرا تو رُخ کے اس الزام کو سن کر حیران  وپریشان ہو گیا مگر یہ سب سن کر رُخ کی امی نے ایک بارشیرا کو دیکھا جیسے وہ سوال کر رہی ہو۔

نہیں جی ایسی بات نہیں ہے ۔ میں نے ان سے پہلے بھی کہا تھا جی۔ میں گرمی سے بیزار ہو کر تھوڑی دیر آرام کرنے کے لیے پیڑ کے نیچے لیٹ گیا تھا۔ مجھے تو پتہ بھی نہیں کہ وہ زمین کس کی ہے اور نہ  میں آپ کو  نہ یہاں کسی کو جانتا ہوں ’

’ تم اس کی بات  کا برا مت مانو بیٹا ۔۔۔ یہ ایسی ہی ہے ۔۔۔کھیتوں کو اکیلے سنبھالتی ہے نا  تو اِس لیے ایسی ہو گئی ہے تھوڑی شکی اور ناکچڑی۔ ویسے تم نے بتایا نہیں کس کے یہاں مہمان ہو تم؟’

رُخ اپنی امی کی بات سن کر غصے سے انہیں دیکھتی ہوئی تیز قدموں سے اندر چلی گئی درانتی کو ایک طرف پھینکتے ہوئے۔ اور شیرا نے سکون کی سانس لی اور رخ کی اممی دیکھتے ہوئے جواب دیا۔

جی بالی صاحب ، ، ، جو حویلی میں . . . . .
کیا کہا ، ، بالی میاں ؟ ؟ ؟ بڑے ہی نیک دِل اور اچھے بندے ہیں وہ۔ تمہارا  ان سے کیا تعلق ہے ؟ ارے تم کھڑے کیوں ہو ؟  بیٹھو تو سہی ، ، بالی صاحب اور میرے شوہر اچھے دوست تھے۔ انہی کی سرپراستی میں جی رہے ہیں ہم ورنہ کب کے ہم لٹ گئے ہوتے۔ میں ابھی تمہارے لیے گرم دودھ لاتی ہوں ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page