Reflection–19–عکس قسط نمبر

عکس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔  عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی  کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا  جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں  تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ  ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو  وہ خاص کر لڑکوں کے  زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عکس قسط نمبر - 19

بورڈنگ اسکولز میں آپ کی ڈگری،عموماً کسی بڑے / منظور شدہ تعلیمی ادارے ، جیسے کے ہائیر سیکنڈری بورڈ ، کی جانب سے آتی ہے اور پِھر اس کے ساتھ بورڈنگ اسکول اپنا کریکٹرسرٹیفیکیٹ لگاکر دیتا ہے۔ میرا نتیجہ آ چکا تھا، کریکٹر سرٹیفیکیٹ  بن چکا تھا۔ بس اب ڈگری آنے کا انتظار تھا۔

میری 18 برتھ ڈے سے کچھ ہفتے پہلے، ایک صبح ، میں مس کُنایہ کی بانہوں میں گم لیٹا تھا کہ مجھے چندر مکی کی روشنی محسوس ہوئی۔ میں فوراً اٹھا، تو مس کُنایہ کی آنکھ بھی کھل گئی۔ میں نے سامنے دیکھا تو ڈریسنگ ٹیبل پہ لگے شیشے میں سنہری کرنیں جمع ہو رہی تھیں۔ہم دونوں بستر سے اٹھ کر اس کے قریب جا پہنچے اور پِھر ایک گولا سا بن گیا۔ مس کُنایہ نے اپنے ہاتھ احتراما ً باندھ لیے ۔

چشم زیدان میں وہ گولا پٹاخے کی طرح پھوٹا، اور سسٹر شیتل کا برہنا، دیومالائی حُسْن سے آراستہ وجود نمودار ہوگیا۔

وہ وقت دور نہیں، جب تم اپنے مقصد کو پالو گے، میرے بچے

 سسٹر شیتل ہوا میں تیرتی ہوئی میرے پاس آئیں اور اپنا ہاتھ میرے گالوں پہ رکھتے ہوئے بولی۔۔۔ اس نے جھک کر میرے لبوں کا بوسہ لیا اور میں ایک بار پِھر نشے میں آگیا۔۔۔ اس کے بَعْد چندر مکی نے میرے ساتھ کھڑی مس کُنایہ کو اشارہ کیا اور خود اُڑ کر ہم سے تھوڑا دور ہو گئی۔ مس کُنایہ کسی روبوٹ کی طرح میری جانب بڑھیں اور میرے سامنے جھک کر بیٹھ گئیں۔ ان کے ہاتھ میرے لن پہ محسوس ہوئے  مجھےاور پِھر
ان کی گرم گرم  سانسیں۔۔۔ میرا لن ان کے گرم گیلے منہ میں جا گھسا اور ان کے لب میرے لن کے گرد لپٹ  گئے اور اندر اس کی زبان نے ٹوپے پہ پھیرنا  شروع۔

تم بہت جلد اِس قابل ہوجاؤگے کہ تم کو واپس اپنے چاچا کے پاس بھیج دیا جائےتاکہ۔۔۔ تم اپنا حق واپس لے سکو۔۔۔سسٹر شیتل نے کہنا  اسٹارٹ کیا ۔اس کے لبوں پہ وہی دلفریب مسکراہٹ تھی اور اس کےلفظ میرے ذہن میں گونج رہے تھے۔

میرا لن بدستور مس کُنایہ کے منہ میں تھا۔۔۔مس کُنایہ اپنی زبان لن کی ٹوپے پر انتہائی مہارت سے پھیرتے جا رہی تھیں۔

تمہیں وہ کرنا ہے، جو میں چاہتی ہوں ، جو ہم سب چاہتے ہیں۔۔۔سسٹرشیتل کے الفاظ میرے ذہن میں ابھرے ۔تم جانتے ہو تمہیں کیا کرنا ہے؟  میری روشنی، تمہیں ہر قدم پہ راستہ دکھائے گی۔ اور اسی کے ذریعے تم انتقام لوگے۔کہو ، لوگے نا ؟ ؟ ؟ ”

اس کا اتنا کہنا تھا کہ میرے اندر شعلے بھڑکنے لگے۔۔۔میری اسکن کے اندر جیسے لاکھوں ماچس کی تیلیاں ایک ساتھ جل گئی تھیں۔ میں نے
مس کُنایہ کا اپنے لن پہ آگے پیچھے ہوتا ہوا منہ ، زور سے پکڑا اور جڑ تک ان کے منہ میں جھٹکا  دے دیا ۔میں نے اسی پہ بس نہیں کیا ، بلکہ ان کو بالوں سے پکڑ کے اپنےلن پہ دبائے رکھا ۔۔۔ مس کُنایہ نے کچھ سیکنڈز بَعْد میری رانوں پہ اپنے ہاتھ مارنے شروع کر دیئے ۔ ان کو سانس نہیں آرہا تھا۔ لیکن مجھے اِس کی کوئی فکر نہیں تھی۔ میرے ذہن میں انتقام تھا۔جنون تھا۔  اور اندر شعلے ہی شعلے بھڑک رہے تھے۔

ہیجان تھا۔۔۔ مس کُنایہ کو کچھ دیر مزید ایسے  ہی پکڑے لن پہ دبائے رکھا اور لن تیز جھٹکوں کے ساتھ اندر باہر۔۔۔ ان کے منہ کوپھدی بناتا  رہا ۔ جب وہ ٹھنڈی سی ہونے لگیں تو میں نے ان کا سَر چھوڑ دیا۔۔۔ وہ چکراکے پیچھے ہوئی اور فرش پہ ڈھیر ہو گئیں۔۔۔ ان کی سانسیں زور زور سے چل رہی تھیں۔ مجھے ابھی کوئی پرواہ نہ تھی۔ میں سانسیں بَحال کرتا مس کُنایہ کو پیروں میں روندتا آگے بڑھا اور سسٹر شیتل کے جلتے سنہری بدن کو اپنی گرفت میں کر لیا۔

 سسٹرشیتل کے چہرے پہ ایسی سمائل پھیلی ، جیسےانہوں نے ساری دُنیا فتح کر لی  ہو ۔

 ترساؤنگا۔ مارونگا۔ چھیر ڈالونگا  سب کو۔۔۔میں نے سسٹر شیتل کی آنکھوں میںدیکھتے ہوئے کہا۔

 غصے سے میرا چہرہ تپتپا  رہا تھا۔ سسٹرشیتل ایک دم تھوڑی ہوا میں معلق ہوگئی۔اس کے جسم سے پھوٹنے والی سنہری روشنی مجھے جھلسا رہی تھی۔۔۔ میں نے ہوا میں تیرتی  سسٹر شیتل کی سنہری کمر کو ہاتھوں سے پکڑا اور زور سے اپنی جانب کھینچا۔ اس کا بدن کسی غبارے کی طرح کھینچتا میرے نچلے جسم سے آلگا۔

میرا کڑک ہوتا  لن اس کی پھدی کے لبوں سے بچھڑے دوستوں کی طرح  بغلگیرہونے لگا ۔

ایک،  ایک کو چھیر دونگا

اتنا کہہ کرمیں نے اپنا لن سہلایا اور پوری طاقت سے اس کی گیلی ہوتی پھدی میں گھسیڑ دیا۔ سسٹر شیتل کی ایک ہلکی سی مزے سے بھری چیخ نکلی اوراس نے اپنے پاؤں اور اپنی بانہیں میرے گرد لپیٹ لیں۔  

اس کا چہرہ میرےقریب ہوا۔ وہ اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی، اس کی آنکھوں میں چمک ابھری، اور میرے ذہن میں اس کی آواز

کک،، ، کُنایہ ،، کل تتمہیں،، پاگل خخانے  لیجائے گی۔

 اااممم  سسسسسس آہہہہہہ، اااففف  شاباش ، اور زور سے اندر کر سسسس افففف تھوڑا  اور آاااہ ہ  ہ اففف۔۔۔۔ سسٹر شیتل كے الفاظ، ضروری ہدایات اور شدید لذت کے بیچ گڈ مڈ ہو رہے تھے ۔

سکول کےکریکٹر سرٹیفیکیٹ پہ پاگل خانے کا اسٹمپ لگوانا ہوگا۔۔۔آآاہہ”

جبکہ۔۔۔میرے جھٹکے تیز ہو تے جارہے تھے۔ اور لن گیلی پھدی میں پچ پچ کی آواز کے ساتھ  ایک اور ہی دھن بنا  رہاتھا۔

میری مددگار تمہاری رہنمائی کریں گے” ااامممم…” سسسس اففف آہہہہہ۔۔۔۔۔ وہ بولے جا رہی تھی اور میں کسی روبوٹ کی طرح اسے چودتا اور اس کی سنتا جا رہا تھا۔۔۔ کافی عرصے بَعْد سسٹرشیتل سے جسمانی قربت میسر آئی تھی اور اس نے بھی آتے ہی میرے اندر انتقام کی آگ پہ پیٹرول چڑک دیا تھا۔۔۔ میرا جنون بڑھتا جا رہا تھا۔

پھر،،،،،تمہیں اپنے باپ کے وکیل سے ملنا،،،،،آاااہہہہہ،،،، سسسس۔۔۔ ملنا
ہوگا،،،،،آاااہہہہ”

اتنا کہہ کر سسٹر شیتل نے دونوں ہاتھوں سےمیرا چہرہ پکڑا اور اپنے ہونٹ میرے
ہونٹوں سے لگا دیے اور زبان اندر ڈالی۔ مجھے اس کے زبان میں وہی رس گُھولا تھا  جو اس کےمموں کے چوسنے سے آتا تھا۔ میں یہ ذائقہ کب سے کھوج رہا تھا۔ میں نے ایک ہاتھ سے اس کادایاں مما دبایا اور اپنی زبان اس کے منہ میں داخل کر کر وہی رس لوٹنے لگا۔

میں جتنی جان اور طاقت سےاسے جھٹکے دے رہا تھا اور اس کے ممے دبارہا تھا ، مجھے یقین ہے کہ اگر عام انسان ہوتا تو میں اسے چود چود کےبے حال کر چکا  ہوتا۔ چندر مکی کی روشنی جب میرے جنسی ہیجان پہ چمکتی تو میں ایسا ہی پاگل ہوجاتا۔ مس کُنایہ کابھی میں نے کچھ دیر پہلے ایسا ہی حال کیا تھا۔ صرف منہ چود چود کر نیم مردہ کر دیا تھا۔

مس کُنایہ کا خیال آتے ہی میں نے گردن تھوڑی گھوما کے ان کی طرف دیکھنے کی کوشش کی تو سسٹر شیتل نے میرا منہ زبردستی پکڑ کے اپنی طرف موڑا اور میرے ہونٹوں پہ زبان پھیرتے ہوئے بولی ۔

تمہیں اپنے باپ کا و،و، وکیل یاد ہے  ناااا؟ ؟ ؟

میرا دھیان ہٹ چکا تھا تو اس کے دوبارہ بولنے سے میں ایک دم سے لمحوں میں پیچھے چلا گیا ۔

“ہااااں۔۔۔”

میری آواز گونجی۔۔۔فففوواد،،،،، فواد مرزا، جن کو ہم مرزا  انکل کہتے تھے ، میرے ابّا کے دوست اور لائیر (وکیل) تھے۔ ان کی کوششوں کےبَعْد ہی عدالت نے فیصلہ دیا تھا جس کےمطابق 18 سال کا ہوجانے کے بَعْدمجھے اور میرے بھائی کو ، جائیِداد ،  کاروبار اور اپنا حق دوبارہ واپس ملنا تھا۔۔۔  بھائی تو نہ  رہا تھا ، لیکن میں 18 کا ہونے والا تھا ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page