Reflection–21–عکس قسط نمبر

عکس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔  عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی  کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا  جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں  تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ  ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو  وہ خاص کر لڑکوں کے  زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عکس قسط نمبر - 21

کیا ؟ ؟ ؟ ؟ ” اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور وہ میری طرف دیوانوں کی طرح بڑھتےہوئے سوال پہ سوال کرنے لگا
کیا اس کو چندر مکی نے اپنا لیا ہے ؟ ؟ کیا یی۔۔۔ یہ۔۔۔ جُڑ چکا ہے چندر مکی سے؟

 “بیوقوفوں کی طرح سوالات نہ کرو ! ” مس کُنایہ نےاسے میری جانب آتے دیکھ کر ، پلک جھپکتے میں اس کو گریبان سے پکڑ لیا ، اور زور سے جھنجوڑا ۔ “جینا کہا جاتا ہے،تم اتنا کیوں نہیں کرتے ؟ ؟ ؟ ؟

اور پِھر مس کُنایہ نے شمروز کا گریباں چھوڑتےہوئے اسے سائڈ پہ دھنک دیا۔

 وہ سنبھلتا ہوا ڈیسک کے سہارے کھڑا ہوا تو مس کُنایہ میری جانب آگئیں۔انہوں نے میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگا دیئے۔
آنکھوں کے کارنر سے میں نےشمروز کو شدید حیرت اور گھبراہٹ سے ہماری جانب دیکھتے محسوس کیا۔ مس کُنایہ نے اپنے ہونٹ ہٹائے اور میرے گالوں پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے شمروز کی جانب دیکھا ۔ 

احمق ! سب کچھ جانتے ہوئے بھی تو اتنا اَحْمَق کیوں ہے شمروز؟ ” مس کُنایہ نے درشت لہجے میں پوچھا  یہ لڑکا اب وہ نہیں رہا۔ تجھے اِس کی اہمیت کا اندازہ ہو یا نہ ہو،لیکن اِس کے بارے میں سب پتہ ہے۔ تو نے ہی اسے کھوجا تھا۔یاد ہے نا اَحْمَق
آدمی ؟ ؟ ؟ ”

آخر یہ گول مٹول سا آدمی کون تھا ؟ یقینا یہاں کسی بڑے عہدے پہ فیض ہوگا۔ شاید اسی کے زریعے مجھے بورڈنگ اسکول پہنچایا گیا تھا۔ لیکن جس طرح سے مس کُنایہ اِس کے ساتھ پیش آرہی تھی ، ایسا لگتا نہیں تھا کہ وہ ان کی اور چندر مک کی گڈ بکس میں تھا۔


میں جانتا ہوں۔ سب جانتا ہوں۔ لیکن۔۔۔ ایسے  کتنے لاوارث لڑکے تم لوگوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ میں کیسےیقین کر لوں کہ تم لوگوں کی۔۔۔اور خاص کر اس، اس خونخار کترین  کی۔۔۔یہ بھوک اب مزید انسانوں کو نہیں نگلے گی ؟ ” شمروز نے تقریر ہی کر ڈالی ۔

مس کُنایہ نے انہیں غور سے دیکھا اور پِھر ایک قاتلانامسکراہٹ کے ساتھ اپنے بال پیچھےکرتے ہوئے ، اپنا  دوپٹہ سائڈ پہ گرا دیا۔
ان کے ہاتھ اپنی قمیض کے اوپری بٹنوں کی طرف گئے اور وہ شمروز کو دیکھتے ہوئے انہیں کھولنے لگیں۔ میں بس ان کے ساتھ کھڑا دیکھے، سنے ہی جا رہا تھا۔ کچھ کچھ سمجھ آرہی تھی، باقی سب کوئی عجیب چیپ سی لگ رہی تھی۔

مس کُنایہ کے بٹن کھلتے ہی ان کے پستانوں کی خوبصورت گولائیاں جھانکنے لگیں۔۔۔ کالے برا میں قید، ان کے پستان بیتابی سے چلک رہے تھے ۔ میرے منہ میں سسٹر شیتل کے مموں کاٹیسٹ ایک بار پِھر آگیا اور میرا رخ خود بخود ان کی نیم عریاں سینے کی طرف ہو گیا۔ شمروز کے چہرے پہ خوف اور نفرت کے ملے جھلے سے جذبات ابھر رہے تھے۔ اس نے اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کیا اور پِھر وہ ڈھیلا سا ہو کر اپنے گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھتا چلا گیا۔ اس کے چہرے پہ ابھی کرب اور شکست تھی۔ قمیض کے سارے بٹن کھولنے کے بَعْد مس کُنایہ نے اس کو
غور سے دیکھتے ہوئے اپنی ڈھیلی ہوتی شرٹ کو کندھوں سے نیچے کھینچ لیا۔

ان کا سینہ بادلوں میں سے صاف آسمان کی طرح ابھر آیا۔ میرے لن میں کھلبلی ہونے لگی۔ مس کُنایہ نے اپنا ہاتھ برا میں ڈالا اور اپنا ایک پستان کھینچ کر باہر نکال لیا۔ ان کا براؤن بڑا نپل جیسے ہارڈ سا ہو رہا تھا۔ مس کُنایہ نے میری طرف دیکھا اور اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر میرے
سَر کے پیچھے رکھتے ہوئے مجھے اپنے پستانوں پہ کھینچ لیا۔ میں نے منہ کھول کر ان کا نپل اپنے منہ میں بھر لیا۔ اِس چوتیاآدمی کے سامنے مس کُنایہ کے ساتھ ایسی حرکتیں کرنے کا ایک الگ مزہ آرہا تھا۔ مس کُنایہ مجھے اپنے پستانوں پہ دباتی جاتی اور شمروز کی طرف دیکھتے جاتی۔

میں نے سانس لینے کیلئے ان کا نپل منہ سے نکالا تو دیکھا کہ فرش پہ بیٹھے شمروز کی پینٹ کی زِپ کھلی تھی اور اس کا مرجھایا سا  لن کو موٹا  ٹوپہ باہر نکلا ہوا تھا۔ وہ اپنے ایک ہاتھ سےاپنے لن کو آگے پیچھے کرتا، ہمیں دیکھتا ہوا مٹھ مار رہا تھا۔ خاص کر مس کنایا کے پچھواڑے کو زیادہ تاڑ رہا تھا۔۔۔اس کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے۔کیا عجیب چوتیا آدمی ہے۔میں نے سوچا۔

لیکن اس کے سامنے مس کُنایہ کو دبانے میں مجھے جیسے کوئی اور طرح کا مزہ مل رہا تھا۔جیسے میں بدلہ لے رہا ہوں۔ انتقام لے رہا ہوں۔ جیسے شمروز نہ ہو بلکہ اکرم چاچا ہو۔

اور۔۔۔۔اور۔۔۔میرا دماغ میں ایک ہی بات گھومنے لگی اور پِھر جیسے پُورا دماغ روشن ہو گیا۔ ماضی ، حال ، مستقبل سب ساتھ میری نظروں کا سامنے رقصاں ہونےلگے۔ مجھے کچھ سمجھ آرہا تھا لیکن بہت کچھ دِکھ گیا تھا۔ میں نے زور سے مس کُنایہ کے پستان پہ منہ مارا

 “آاااہ…ہ ! ”

مس کُنایہ کی دبی ہوئی چیخ نکلی۔ شمروز نے اور تیز تیز اپنا لن رگڑنا شروع کر دیا۔

میں اب باقاعدہ مس کُنایہ کا نپل اپنے منہ میں بھر رہا تھا۔ چوس رہا تھا۔ مجھے شمروز کو تڑپتا دیکھ کر بڑی خوشی محسوس ہو رہی تھی۔ میرا ایک ہاتھ مس کُنایہ کی نکلتی ہوئی گانڈ پہ گیا اور اسے دبانے لگا ۔ میرا دوسرا ہاتھ اٹھا اور مس کُنایہ کے بالوں میں چلا گیا اور میں نے زور سے ان کے بال کھینچتے ہوئے ان کی گردن ایک سائڈ پہ کردی۔

“آااااہ،،،،ہہہہ!”
“مس کُنایہ نے اپنی چیخ پِھر دبانے کی کوشش کی۔

میں نے اپنے دانت ان کے پستانوں میں گاڑ دیئے اور اپنی زبان سے ان کا نپل چاٹنے لگا۔

مس کُنایہ کو بال کھینچنے سے جتنا دَرْد ہو رہا تھا اتنا ہی میرے نپل سے چیڑکھانی کرنے کا مزہ بھی آرہا تھا۔

شمروز مس کنایہ کی ننگے سفید چوتڑ جو میں آدھے ننگے کردیئے تھے کو دیکھ کر تیزتیز اپنے مرجھائے لن کوہلا رہا تھا اور پِھر اس نے ایک دم سے تیز سانسیں لینا شروع کر دیں۔ یہ دیکھ کر میں نے  مس کنایہ کی گانڈ مکمل ننگی کرکے اس کی چوتڑوں کو کھولا۔ جس سے مس کنایہ کی گانڈ ہول اور پھدی صاف شمروز کو دیکھنے لگی۔ شمروز مس کنایہ کی  کھل بند ہوتی گانڈ اور پھدی دیکھ کر مزید پاگل ہونے لگا۔ اور ہانپتے ہوئے لن  کی مٹھ تیز کرنے لگا۔

  مس کُنایہ کا ہاتھ میرے سَر کو اور زور سے اپنے پستانوں پر دبانے لگا۔ میں نے ان کے بال اور زور سے کھینچے اور گانڈ کی گولائیوں میں اپنے ناخن گاڑ دیئے۔

پِھر ایک ہلکی سی “آااہ” کے ساتھ شمروز فارغ ہوگئے۔ ان کے مردہ سا لن سے منی ٹپک رہی تھی۔

 مجھے گھن سی آئی اور میں نے مس کُنایہ کو چھوڑ دیا۔


مس کُنایہ نے میرے گال پہ ہاتھ پھیرا اور پِھر خود کو اور اپنے لباس کو سیٹ کرنے میں لگ گئی۔ ان کے چہرے پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ تھی۔

شمروز کسی ہارے ہوئے جواری کی طرح اٹھا اور اپنا لن ٹشو سے صاف کرکے واپس اندر ڈالتا اپنی ڈیسک پہ جا بیٹھا۔ اس کی آنکھوں میں ابھی بھی آنسو تھے۔ اس نے میز کھول کر کوئی چیز نکالی ، اور مس کُنایہ کی طرف دیکھنے لگا۔ مس کُنایہ اپنے پرس سے شیشہ نکل کر، اپنا عکس دیکھتے ہوئے اپنے بال سہی کر رہی تھی۔ میں نے کافی درگٹ بنا  ڈالی تھی
ان کی۔ پِھر انہوں نے شیشہ بند کر کے پرس میں رکھا اور میرا ہاتھ پکڑ کے ڈیسک کی طرف بڑھی۔ راستے میں اس چوتیا بڈھے کی سفید گاڑھا منی پڑی تھی جسے ہم نےناگوار منہ بنا کے ایوائڈ کیا اور ڈیسک کے پاس پہنچ گئے۔ مس کُنایہ نے اپنے پرس سے ایک فولڈ ہوا کاغذ نکالا اور اس کو پکڑا دیا ۔ شمروز نے وہ کاغذ لیا اور اسے کھول کر ڈیسک پہ رکھا۔
میری نظر پڑی تو پتہ چلا کہ یہ میرا اسکول سرٹیفیکیٹ تھا۔

اور جو چیزشمروز نے اپنی ڈیسک سے نکالی تھی ، وہ ایک مہر تھی۔ اس نے کاغذ پہ ایک جگہ وہ مہر لگائے اور اس پہ دستخط کرکے مس کنایہ کی طرف بڑھا دیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page