Perishing legend king-02-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 02

ممبئی ، جسے مایانگری كے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، اس شہر میں ایک بہت ہی عالیشان کوٹھی میں کچھ لوگ بڑے ہی سریس ہوکے ایک کمرے میں دھیمی آواز میں باتیں کر رہے تھے ۔

” آج کیسے بھی کرکے اس کا پتہ صاف کر دو ۔۔۔ سمجھے ؟ ” ایک لڑکے نے بھاری آواز میں کہا ۔

اس کے پیچھے کھڑے ایک نوجوان لڑکے نے اس کی طرف دیکھا اور ہاں میں گردن ہلائی ، “

ٹینشن مت لو بھئیا۔ آج اس کا پتہ صاف ہو جائیگا۔۔۔ میں نے بڑا ہی تگڑا پلان بنایا ہے ہاہاہا” !

” کیسا پلان ؟”

“بھئیا ! آپ بس دیکھتے جاؤ۔آج  دادا  جی كے  فیصلہ لیتے سمے ہی سب کچھ ہوگا۔ پرانجل کبھی شو نہیں  کرتا ۔۔۔ ہاہاہا ! “

“شابااش چھوٹے ! بس دھیان رہے کوئی گڑبڑ  نہ  ہو۔۔۔ اور اگر ہوا بھی تو تمہارا نام بالکل بھی سامنے نہ آئے۔۔۔ سمجھے ؟ “
“ہاں ویویک بھئیا ! ڈونٹ وری ! یہ پرانجال جو بھی کرتا ہے ایکدم سولڈ کرتا ہے  ” پرانجال نے اپنی چھاتی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا ۔

ویویک : گڈ!

ویویک مسکراتے ہوئے، پرانجال کا بڑا بھائی اس کے کمرے سے نکل گیا۔

ابھی وہ نکلا ہی تھا کہ دروازے كے باہر ہی اس کی نئی نویلی بیوی ، راگنی اسے دیکھتے ہی بول پڑی”

ارے !تم یہاں ہو ؟ چلو جلدی !
کچھ دیر میں دادا جی اپنا  فیصلہ دینے والے ہیں۔۔۔ سبھی ہال میں اکٹھےہو رہے ہیں  ‘
راگنی ایک بہت ہی غضب کی لڑکی تھی۔ اس کا جسم اتنا پرفیکٹ تھا  مانو بھگوان نے بڑی ہی فرصت سے اسے بنایا تھا۔ 27 سال کی راگنی كا  سینہ کسا ہواتھا  اور ساڑھی میں تو وہ قیامت ہی ڈھا دیتی تھی۔

اس کا گورا رنگ ، پتلی ہونٹوں میں ہلکی گلابی لپسٹک ، کمر تک لٹکتے کھُلے کالے بال جو نیچے  سے گھنگریالے تھے ،  اس کے حُسْن پر چار چاند لگا دیتے تھے۔

 راگنی کا باپ  امیر آدمی تھا  اور 2 شورومز کا مالک تھا۔۔۔ پیسوں کی تو کوئی کمی ہی نہیں تھی اس کے پاس۔۔۔ اور ویویک کو ایسی بیوی ملی تھی ، اس کی قسمت كے آخر کیا کہنا تھا ۔

مگر ویویک بھی کوئی ایرا گیرا نہیں تھا۔ جب ایسی بیوی اسے ملی ہو تو اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ ویویک کا خود کا پریوار کتنا امیر تھا ۔

راگنی کی بات سن کر ویویک نے کمرے میں جھانکا ۔

ویویک: (چِلاتے ہوئے)
چھوٹے ! چل باہر جلدی ۔

پرانجال :

بھئیا ! آپ جاؤ مجھے تو امپورٹنٹ کام ہے۔ ہاہاہاہاہا !
راگنی حیران کن نظروں سے ویویک کو دیکھتی ، “

” پرانجال کو کیا کام بھلا اِس وقت؟”

ویویک :

تم چلو ! آج تو بہترین شو ہونے والا ہے ۔ ہاہاہا اورہنستےہوئے ویویک راگنی کو لے کر وہاں سے چلا گیا ۔

مگر راگنی کی تو سمجھ میں ہی نہ آیا کہ آخر چل کیا رہا تھا ۔۔۔ اب جب اس کے ہسبنڈ نے کہا تھا کچھ بڑھیا  ہونے والا ہے تو راگنی صرف انتظار ہی کر سکتی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ویر نے اپنے گھر پہنچ کر اپنی اسکوٹی سے چابی نکالتےہوئے گاڑی بند کری اور اسے جیب میں رکھتے ہوئے اُترا ۔

وہ اپنے گھر پہنچ چکا تھا ۔۔۔ صرف  نام كے لیے گھر تھا۔۔۔ ایک گھر میں ایک آدمی خوشیاں پاتا ہے ، اپنوں کا پیار پاتا ہے ، گھر میں اکھٹے   رہتے ہیں۔۔۔ مگر اس کے گھر کا ایکدم الگ ہی سین تھا ۔

جہاں آدمی اپنے گھر پہنچ کر سکون پاتا ہے اور خوش ہوتا ہے ،  ویر اِس وقت اندر جانے سے ہی کترا رہا تھا اور ڈر بھی رہا تھا۔
شام كے 7:30  بج چکے تھے ۔ اور وہ پانی سے بھیگا ،  زخمی حالت میں  یہاں کھڑا ہوا تھا۔۔۔ اس نے اپنی اسکوٹی كے شیشے میں اپنی شکل دیکھی تو دیکھا اس کی اک آنکھ پوری نیلی پڑچکی تھی۔۔۔ اتنی بری طرح دھویا تھا اسے اجے اور اس کے  ساتھیوں نے ۔

” آں ں ں ں ں”

 کراہتے ہوئے اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی پسلی پر پھیرا۔

وہ اپنے قدم آگے بڑھاتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھا ۔۔۔ اس کا گھر جو کہ کسی بڑے حویلی سے کم نہیں تھا ۔  وہ اتنا عالیشان تھا کہ جسے لوگ دیکھنے كے بعد تعریفوں كے پل باندھنےلگتے تھے۔

مگر انہیں کیا پتہ تھا کہ اس بنگلے میں اندر رہنے والے لوگ کیسے تھے۔

ویر ابھی بڑھ كے دروازے پر آیا ہی تھا کہ اتنے میں اس کے کانوں میں کسی کی آواز پڑی ۔

” ارے ! ؟ یہ میں کیا دیکھ رہا ہو ؟ تاؤجی کا اکلوتا بیٹا اِس حال میں ؟ اور وہ بھی آج اپنے کالج كے سیکنڈ ایئر كے پہلے دن ؟ “
یہ آواز سنتے ہی ویر كے پیر وہی تھم گئے ۔ سامنے نظر دوڑائی تو دیکھا کہ اس کے چاچا کا چھوٹا بیٹا ، پرانجال سامنے کھڑا ہوا تھا۔
جی ہاں ! وہ بنگلہ ویر کا ہی تھا۔

پرانجال فوراًَ آگے بڑھ کر اسے سہارا دینے كے لیے ہوا  تو ویر نے اس کا ہاتھ غصے میں جھٹک دیا اور اپنے پیرو پر ہی کھڑا رہا۔

پرانجال :

ارے ! ؟ ارے ! ؟ میں تو بس تمہاری مدد کر رہا تھا چھوٹے بھائی ! تمہاری یہ حالت کس نے کی ؟ نام بتاؤ تم خالی ، دیکھنا تمہارا بھائی کیا حال کرے گا اس شخص کا ۔

مگر ویر جانتا تھا۔۔۔ جو کچھ بھی اِس وقت پرانجال كے منہ سے نکل رہا تھا ، جھوٹ كے علاوہ وہ اور کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔

اس کے جیسا مکار اور ہوشیار انسان شاید ہی ویر نے اپنی پوری لائف میں کبھی دیکھا ہو گا۔

پرانجال :

چھوٹے بھائی ! دادا  جی  کا جنم دن ہے آج۔  غصہ تھوک دو بھائی۔ چلو اچھا میری مدد کروا دو۔

مگر ویر تو جیسے کچھ سننا ہی نہیں چاہتا تھا۔ وہ اندر جانے لگا کہ ایک بار پھر پرانجال نے اس کا کندھا تھام لیا ۔

پرانجال :

بھائی ! آج دادا جی اپنا  فیصلہ سنانے والے ہیں۔۔۔ انہیں کتنا اچھا لگے گا اگرتم انہیں اپنے ہاتھوں سے ان کے جنم دن پر گفٹ دوگے۔  ہے نا ااا؟ اپنا غصہ اپنے اوپر حاوی ہونے مت دو چھوٹے بھائی ! چلو ! اندر تمہارا سب انتظار کر رہے ہیں۔

ویر بھلے ہی غصے میں تھا ، مگر وہ اپنے دادا جی کی بڑی ہی عزت کرتا تھا۔۔۔ اور انہیں مانتا بھی تھا۔ آج اس کے دادا جی  کا جنم  دن تھا  اور اس نے پہلے سے ہی اپنے دادا جی كے لیے ایک گفٹ تیار کركے اپنے کمرے میں رکھا ہوا تھا۔ جیسے تیسے ویر نے اپنا غصہ نگلا۔

ویر :

آپ چلو ! میں اپنے کمرے سے دادا جی كے لیے گفٹ لے کے آتا ہو۔

پرانجال :

ارے کیا کہہ رہے ہو بھائی ؟  دادا  جی اور باقی سب پہلے سے ہی تمہارا انتظار کر رہے ہیں اور ایسے میں تم انہیں اور انتظار کرواؤگے ؟ تم اپنی حالت كے بارے میں مت سوچو۔ہم سب تو تمہارے اپنے ہی ہیں نااااا ؟ پھر ہماری سامنے کیسی جھجھک ؟ آؤ۔

اور پرانجال اسے کھینچتے ہوئے بنگلےكے اندر لے گیا۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی ویر اس کا مزاحمت نہ کر پایا۔

اندر گھوستے ہی ایک منی ہال تھا جہاں بڑے لوگوں کو بیٹھایا جاتا تھا ۔ اور خاص لوگوں کو ہی اس کے اندر والے بڑے ہال میں انٹری الاوڈ تھی۔

ابھی پرانجال اور ویر دونوں ہی منی ہال میں تھے جہاں ایک خوبصورت سا گلدستہ موجود تھا۔ اس کے ارد گرد ایک لال رِبن لپٹا ہوا تھا اور ہیپی برتھ ڈے کا ایک ٹیگ بھی لگا ہوا تھا۔

جب ویر کی نظر اُس پہ پڑی تو وہ اسے دیکھتے ہی چونک کر گیا۔۔۔ جو کہ لازمی تھا۔ وہ گلدستہ اتنا مہنگا  اور اتنا  خوبصورت نظر آ رہا تھا کہ کوئی بھی اسے ایک بار دیکھنے كے بعد دوبارہ ضرور دیکھتا۔

پرانجال: ( خوش ہوتے ہوئے )

یہی ہے وہ گفٹ چھوٹے بھائی۔تاؤجی یعنی کہ۔۔۔تمہارے ڈیڈ نے خود اسے منگوایا ہے۔ اور اگرتم دادا جی کو اپنے ہاتھوں سے یہ گفٹ دوگے تو وہ کتنا خوش ہو جائینگے ۔ہیں ناااا! ؟

مگر ویر جانتا تھا کہ یہ پرانجال جو اِس وقت بھیڑ جیسا  معصوم سا ہو رہا تھا وہ اصل میں بھیڑ نہیں بلکہ بھیڑ كےروپ میں ایک بھیڑیا تھا ۔

ویر نے نہ چاہتے ہوئے بھی ہاں میں سَر ہلایا اور گلدستہ اُٹھا کے وہ دونوں ہی اندر بڑے ہال میں داخل ہوئے۔

بڑا  ہال  اتنا  بڑا تھا  اور لائٹس سے اتنا جگمگا رہا تھا کہ۔۔۔ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جائے۔۔۔ اوپر نجانے کتنا مہنگا ایک جھومر لٹکا ہوا تھا جسے دیکھ كر ہی بس منہ سے تعریف نکلتی ۔

اندر ایک سنگل سیٹ لگژری والے صوفے پر  ویر كے دادا جی بیٹھے ہوئے تھے۔ آج ان کا80 برتھ ڈے تھا۔ اور ان کے  دائیں بائیں والے صوفے پر ان کے دو بیٹے بیٹھے ہوئے تھا۔۔۔بڑا بیٹا جس کا نام تھا بریجیش اور چھوٹا بیٹا جس کا نام تھا کرونیش۔
کرونیش :

پاپا جی آپ کو پارٹی رکھ لینی چاہیے تھی ۔

منورتھ : 

ہممم ! کبھی بھی یہ غلطی مت کرنا ۔۔۔ یہ سب پارٹی جو تم لوگ کرتے ہوں  ناااا۔۔۔اس کی وجہ سےتمہارے دشمن بڑھتے ہیں۔۔۔جتنی ریئسی لوگوں کو دِکھاؤگے ، اتنے ہی غلط ارادے لوگوں كے من میں اُمڈتے ہیں۔

ویر كے دادا جی نے ھدایت دیتے ہوئے کہا۔

اِدھر اندر جیسے ہی ویر اور پرانجال آئے ، سبھی کی نظریں ان دونوں پر جا ٹکی۔

ویر كے والد، بریجیش نے جیسے ہی اپنے لڑکے کی حالت دیکھی تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔۔۔ اس نے صوفے كے ہتے کو اتنی زور سےبھینچا مانو اسے  اکھاڑ كے ہی پھینک دیگا۔

کیا بریجیش کا یہ غصہ اپنے بیٹے کو اِس حالت میں دیکھ كے اس کا یہ حال کرنے والے كے اوپر تھا ؟

بالکل بھی نہیں!

بلکہ بریجیش اِس وقت اپنے بیٹے پر غصہ تھا اگر ابھی کوئی اور موجود نہ  ہوتا تو اس نے کھڑے ہوکے پہلے ہی 2-4 تھپڑ ویر کو رسید کردیئے ہوتے ۔

اس کا بیٹا وہ بھی ایسے حال میں ؟ ویر کا یہ روپ مانو بریجیش کی امیج پر ایک داغ تھا۔ نجانے اس کے باقی گھر والے کیا سوچ  رہے ہونگے اب ایسے میں ۔

یہی سوچ کر اسے اتنا  غصہ آ رہا تھا مگر اس کے والد کا آج جنم دن تھا اور وہ کچھ بھی بکیڑا کھڑا کرنا نہیں چاہتا تھا۔

نقلی سمائل دیتے ہوئے اس نے اپنے بیٹے ویر کو دیکھا ۔

بریجیش :

آ گئے ! ؟ کہا  رہ گئے تھے اتنی دیر تک ؟ اور یہ کیا حالت بنا رکھی ہے اپنی ؟ کس سے مار کھا كے آ رہے ہو ؟

ویر کی مانو یہ سوال سنتے ہی سیٹی پیٹی گل ہوگئی۔۔۔ اپنے ڈیڈ کی بھاری بھرکم آواز سنتے ہی اس کے اندر کا  ڈر جاگ اٹھا ۔ اس کے ہاتھ کانپنے لگے تھے ۔

اس سے پہلے کہ وہ کچھ جواب دے پاتا ، بغل میں کھڑےپرانجال نے تپاک سے بولا۔

پرانجال :

تاؤجی ! یہی بات میں نے ویر سے باہر ابھی پوچھی تھی۔۔۔ تو ویر کہنے لگا کہ آج اسے ایک سینئر لڑکی پسند آ گئی تھی ۔ اور ویر اس لڑکی کو کہیں لے جانا چاہتا تھا مگر لڑکی كے پریمی نے مزاحمت کی  اور ویر کو یہ بالکل بھی پسند نہ آیا  اور وہ دونوں ایک دوسرے سے لڑ پڑے۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے تاو جی۔

پرانجال کی بات سنتے ہی ویر کو اک  زوردار جھٹکا  لگا۔ اس نے اپنی پھٹی آنکھوں سے پلٹ كے پرانجال کو گھورا تو دیکھاکہ پرانجال بڑا ہی معصوم سا چہرہ بنائے وہاں کھڑا ہوا تھا ، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

پرانجال :

میں نے ویر کو سمجھایا بھی کہ ایسے مار پیٹ کرنا  بالکل بھی اچھی  بات نہیں ہے ۔ ویر کو تو پھر بھی کم چوٹ آئی ہے۔ نجانے ویر نے اس لڑکے کو کتنی بری طرح  پیِٹا ہوگا۔

 پرانجال نے جو جھوٹی کہانی گڑی تھی وہ ویر کو اتنا آگ بگولا کر رہی تھی کہ اگر اس کا بس چلتا تو وہ اس وقت پرانجال پر ٹوٹ پڑتا۔

پرانجال کی امیج گھر میں ایک بہت ہی سنسکاری لڑکے کی تھی، مگر وہ اصل میں کیسا تھا یہ بات سبھی نہیں جانتے تھے۔

بریجیش ( غصے میں ) :

 تمہاری اتنی ہمت ویر !

منورتھ :

شانت ہو جاؤ !شور نہیں !

بریجیش :

پر پاپا جی۔۔۔۔

منورتھ :

شششش ! ! ! بس چپ ہوجا

بریجیش :

ہممم!!!!! غصے سے

منورتھ :

ویر ! تمہیں پتہ ہے کیا کیا ہے تم نے؟

ویر :

نہیں ! دادا جی۔۔۔۔ وہ میں۔۔۔

منورتھ :

جو ہوا سو ہوا۔۔۔ اب اس کی چرچا کوئی نہیں کرے گا۔

اور سب شانت ہو گئ ۔

ویر نے جب ہال میں موجود سبھی لوگوں پر نظر دوڑائی۔ تو اس کی نظر اپنے دادا جی كے دائیں طرف رکھے صوفے پر گئی جہاں اس کے ڈیڈ، بریجیش كے بغل سے بیٹھی ہوئی اس کی سوتیلی ماں ( سٹیپ-موم )، شویتا اسے بھوئیں سکیڑے ہوئے دیکھ رہی تھی۔

پھر اس کی نظر شویتا كے بغل میں بیٹھی ہوئی اس کی اکلوتی پہلے شوہر کی بیٹی، بھومیکا پر گئی۔۔۔ جو اسے دیکھتے ہی اپنا منہ پھیر لی۔

جب ویر نے دادا جی كے بائیں طرف رکھے صوفے پر نظر دوڑائی تو دیکھا کہ اس کے چاچا کرونیش اور ان کی بیوی سُمِترا یعنی کہ اس کی چاچی دونوں ہی نظریں گاڑیں اسے ہی گھور رہے تھے۔

سُمِترا سیدھا اس کے چہرے کو ہی دیکھ رہی تھی ,

ان کی ہی بغل سے اس کے چاچا كے بڑے بیٹے ویویک اور اس کی بیوی راگنی بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ دونوں بھی اسے ہی گھور رہے تھے۔

اور جب ویر نے سیڑھیوں پر نظریں دوڑائی تو دیکھا کہ اس کے چاچا کرونیش کی بڑی بیٹی آروحی اور چھوٹی بیٹی کاویہ دونوں ہی ساتھ میں کیک لیتے ہوئے نیچے آ رہی تھیں۔

وہ دونوں ہی نیچے آئیں اور کیک کو سامنے رکھے کانچ کے ایک ٹیبل پر رکھا اور سائڈ میں وہی صوفے پر بیٹھ گئیں۔

جہاں آروحی نے اسے ایک بار دیکھ كے اپنی نظری پھیر لی ،لیکن وہیں دوسری طرف کاویہ اِسے ایسی حالت میں دیکھ کر اپنی آنکھوں میں اسے بڑی ہی ہمدردی سے دیکھ رہی تھی مگر بولی کچھ نہیں۔

کہا ایک طرف اس کے پریوار والے جو نئے کپڑے پہنے، سج کے بیٹھے ہوئے تھے اور کہا وہ جو پِیٹنے كے بعد ایک دم گیلا اور خون كے نشان اور گھاؤ سے بھرپور۔

منورتھ :

ڈاکٹر کو دکھاكے اپنی دوا کروانا مت بھولنا۔

ویر :

ججججی۔۔۔۔

بریجیش ( زور سے ) :

اب کھڑے کھڑے انتظار کیا کر رہے ہو ؟ آگے بڑھو اور اپنے دادا جی کو تحفہ دو۔

منورتھ :

آؤ ویر !

اور اپنے دادا جی کی شے پاکے سے ویر آگے بڑھتے ہوئے اپنے دادا جی کو گفٹ دینے جانے لگا۔

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد پیش کی جائے گی

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page