Keeper of the house-39-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 39

میں نے سائلنسر  گھمایا تو غنڈا جھک گیا تو میں نے گھٹنہ اس کے منہ پر ماردیا وہ سالا گرا، تو  پھر سائلنسر  آگے والے چار غنڈوں پر پھینک کر مارا، اور ہوا میں اُچھل  کر سامنے والے ایک کی چھاتی پر کک ماری ، دوسرے  کے گلے پر مکا مارا، اس کی تو سانس آنا ہی بند ہوگئی۔ ہم ان غنڈوں سے لڑ  تو رہے تھے لیکن ان کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ایک مرے تو ایک تیار ،

 نسرین جلال بھی ان پر بھوکی شیرنی  کی طرح ٹوٹ پڑی تھی ۔ایک  نے  اس کا گلا پکڑ لیا تو نسرین جلال نے اس کے ٹٹوں کو پکڑ کر اتنی زور سے مسلا کہ شاید ٹوٹ ہی گئے ہوں گے۔

 میں بھی غصّہ میں تھا اب تک ہم تینوں نےمل کر  25 کو ادھ موا تو کر ہی دیا تھا۔ باقی کے کچھ بھی تھوڑے بہت زخمی  ہوچکے تھے، ہمیں بھی چوٹ لگی تھی ۔

اتنی دیر کی تیز ترین فائٹ میں اب ہم بھی تھک گئے تھے ۔کیونکہ ہمیں بجلی کی طرح گھوم کر اور پلٹ پلٹ کر جھپٹنا پڑ رہاتھا، لیکن اس کے باوجود ہم کس کس کا وار روکتے کیونکہ وہ تھے ہی اتنے زیادہ ، ایک طرح سے غنڈوں کی پوری فوج سے ہم لڑ رہے تھے ہمیں بھی ہاکیاں اور ڈنڈے پڑرہے تھے لیکن مجھے میری ٹریننگ کی سختی کام آرہی تھی اور شاید یہی صورت حال نسرین جلال کے ساتھ بھی تھی ۔ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں تھا کہ وہ ایک بہترین فائٹر تھی ۔ اور حالات کے مطابق لڑنا اچھی طرح سے جانتی تھی۔ جس کا مجھے اعتراف کرنا ہی پڑا۔

راحیل (ہانپتے ہوئے): مس نسرین جلال آپ تو سچ میں بہترین فائٹر  ہو۔

نسرین جلال: ہہہم ۔۔راحیل مجھے خوشی ہے کہ میں تمہارے کسی کام آئی، لیکن  یہ کچھ زیادہ ہی ہیں۔  پھر بھی مجھے خوشی ہے کہ جس کومیں نے بے گناہ گرفتار کیا تھا اور مارا بھی تھا ، اُسے  میرے پولیس والے کردار پر شک تھا تو اب کم از کم مرنے سے پہلے اس کی غلط فہمی دور تو کر سکی۔ زندہ رہی تو ہم اچھے دوست ضرور بنیں گے۔

راحیل: نسرین جلال  ہم اتنی آسانی سے نہیں مریں گے اور یہاں تو ہرگز نہیں مریں گے۔ میری جان اتنی سستی نہیں ہے کہ ان جیسےدوٹکے کے لوگ مجھے ماردیں ۔ ابھی آپ میرے بارے میں جانتی ہی کیا ہو۔

باقی بچے ہوئے غنڈوں نے آپس میں کچھ اشارے کیئے اور ایک ساتھ ہم پر حملہ کرنے کے لیئے آگےبڑھے ،تو اُسی وقت سائیڈ کی پہاڑ ی کے اوپر سے ایک سایہ اتنی تیزی اور پرتی سے چھلانگیں اور کلابازیاں  لگاتا ہوا نیچے آ رہا تھا جیسے کوئی سرکس میں بھی نہ لگاتا ہو، ہم پر حملہ کرنے والے غنڈوں کے ساتھ ساتھ ہم بھی حیرت سے اُس کے اُترنے کے کرتب دیکھنے لگے ، اور وہ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ کچھ ہی لمحوں میں ہمارے پاس پہنچ گیا ، وہ  پورے کالے نینجا لباس میں تھااُس کا چہرہ تک ماسک سے ڈھکا ہوا تھا ، لیکن جیسے ہی وہ قریب ہمارے پاس پہنچامیں نے اُس کو پہچان لیا کیونکہ وہ میرا ٹرینر تھا ، اور یہ بھی میری ٹریننگ کا ایک حصہ تھا کہ کسی کو بھی اُس کی باڈی لینگویج سے پہچان لوں۔خیر اُسے پہچان کر میرے ہونٹوں  پر مسکراہٹ آگئی۔

میں ان کی طرف گیا اور بولا

راحیل: سلام ماسٹر  

سامنے سے: بس اتنوں سے ہی ہار گئے تو میرا کیا نام روشن کرو گے تمہاری طاقت ٹھیک ہے لیکن برداشت کم ہے اب سے تمہاری برداشت پر کام کریں گے۔

راحیل: معاف کردیں ماسٹر ،    میں پوری کوشش کروں گا۔

یہ نقاب پوش ننجا  سوٹ میں ماسٹر عمر خان تھا۔

غنڈا: ابے اوہہہہہہ یہ کیا ڈرامہ لگا رکھا ہے اور تو سالا کون ہے۔

ماسٹر عمر خان  : میں وہ ہوں جو لوگوں کی زندگیوں پر ایکس لگا دیتا ہے ،  جس کا مطلب ہے کہ وہ دنیا میں نہیں رہیں گے اب ۔تو تیرا گٹر جیسا منہ بند رکھ اور مجھے سبق دینے دے ۔ہاں تو راحیل پہلا سبق یہ کہ تمہارے ہاتھ میں ہتھیار ہونا چاہیے جو کہ نہیں ہے اور اگر بندے زیادہ ہوں تو ؟ ۔۔صبر پہلے میں تمہیں کرکے دکھاتا ہوں۔ مجھے غور سے  دیکھو کہ میں کیا اور کیسے کر رہا ہوں۔

راحیل: ایک منٹ ایک منٹ۔۔ نسرین جلال اور پی ٹی ٹیچر   آپ دونوں بیٹھ جائیں، آپ کا کام اب ختم کیونکہ اب میری لائیو ٹریننگ بھی  ہو رہی ہے تو آپ دونوں حضرات آرام سے بیٹھ کر شو کا مزہ لیں۔

وہ دونوں حیرت سے  ہم دونوں کو دیکھ رہے تھے کہ آخر یہ ہوکیا رہا ہے

راحیل:   شروع کریں ماسٹر اب

 ماسٹر عمر خان  : پہلا سبق ۔ہتھیار ہلکا اور مضبوط ہونا چاہیے جیسے ان بھائی کے پاس راڈ ہے جو بے حد مضبوط ہے اور غنڈے بھائی آپ رکے کیوں ہو؟ حملہ کرو!!!۔۔ تو راحیل پہلے مضبوط ہتھیار اپنے قبضے میں لو۔

ماسٹر   نے اس غنڈے کے گال پر ایک کرارہ تپڑ  مارا،  وہ جھکا تو اس کی پسلیوں پر زوردار ٹانگ ماری اور بولے

ماسٹر عمر خان: یہ اگلے چھ مہینے تک ایسے ہی ٹیڑھا چلے گا۔ چلو اب تمہاری باری۔

 میں نے بھی فوراً اگلے غنڈے  کے گال پر تپڑ جڑدیا اور وہ جیسے ہی جھکا تو  زوردار کک ماری وہ دور جاکر گرا ،تودوبارہ نہیں اٹھا۔

ماسٹر عمر خان  : پھر سے کرو

میں نے پھر سے ایک اور غنڈے کے ساتھ وہی عمل دہرایا۔

 ماسٹر عمر خان  : ہاں اب ٹھیک ہے ،پریکٹس  سے اور تیزی اور بہتری آجائے گی۔

سارے غنڈے پریشان ہوگئے اور ایک دوسرے کو دیکھ کر سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ بہن چود آخر ہو کیا رہا ہے ۔اصل میں ہمارے جیسے ان کو پہلے کبھی ٹکرے ہی نہیں تھے، خیر  ان میں سے تین ایک ساتھ حملہ کرتے ہوئے آگے آئے تو ماسٹر عمر خان   نے بجلی کی سی پرتی سے تلوار نکال کر گھمائی  اور تینوں کے گلے ایسے کٹے کہ ان کو خود پتہ نہیں چلا ہوگا کہ ان کے ساتھ ہوا کیا۔بس پڑک کر نیچے گرے اور تڑپنے لگے ۔

ماسٹر عمر خان :  زندہ رہنا ہے تو کم از کم دو ایک ساتھ آ سکتے ہوزیادہ آؤ گے تو مروگے۔

بہن چود غنڈوں کی تو پھٹ گئی کہ اتنی تیز ی سے اس نے تلوارچلائی اور  ایک ہی وار میں تین کے گلے کٹ گئے۔

نسرین جلال نے پیچھے سے سیٹی ماری اور پی ٹی ٹیچر   سے بولی:  پوپ کارن ہوتے تو اور مزہ آتا۔

اُسی وقت  ایک ساتھ دوغنڈے حملہ کرنے آگے آئے

ماسٹر عمر خان  : قریبی جنگ میں ڈاج دینے  کا طریقہ استعمال کرو،  پہلے ایک کو ڈاج دو۔  کیسے؟ دیکھو ایسے

انہوں نے نیچے سے گیلی مٹی لے کر ایک کے منہ پر اچھال دی اور دوسر ے کے گھٹنے پر کک ماردی وہ گرنے والا تھا کہ ایک طرف ہو کر اس کی چھاتی پر کک ماری اور پھر بجلی کی سی پھرتی سے دوسر ے کے پیچھے گئے اور اس کی ریڑھ کی ہڈی پر گھٹنے کی چوٹ  ماری، ایک ساتھ دو چیخیں گونجی تھی ۔

ادھر سے فارغ ہوکر  میری طرف دیکھ کر بولے :اب تمہاری باری چلو دکھاؤ کیا سیکھا ہے؟

 اب سالا میں کیا ہی بولتا ، دل میں یہی دعا کر رہا تھا کہ کہیں انسٹیٹیوٹ میں سزا نہ دے دیں،  اس لیئے موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے  میں نے ان سب باتوں کو جھٹکا جو دماغ میں چل رہی تھی۔  اور سامنے غنڈوں پر نظڑ ڈالی جہاں غصے میں آتے ہوئے دو غنڈوں  کو میں نے ٹارگٹ کیااُن  کی طرف میں نے کیچڑ اچھالا جس سے وہ دونوں بچ گئے کیونکہ انہوں نے ایساہوتے  پہلے ہی دیکھ لیاتھا اور اُس کا نتیجہ بھی دونوں اچھی طرح جان گئے تھے۔ وہ دونوں جیسے ہی سیدھے ہوئے میں  اچھلا ایک کے منہ پرپنچ مارا اور دوسرے کی ٹانگوں کے بیچ اُس  انڈوں پر کک ماری اور جیسے ہی وہ اپنے پرسنل ہتھیار پر کک کھا کر  نیچے جھکا  میری دوسری کک  سیدھی اس کے گردن پر پڑی اور اُس کی گردن کڑاک  کی آواز کے ساتھ  ٹوٹ گئی ،دو سرے والے جس کے منہ پر پنچ مارا تھا وہ دوبارہ سے مجھے پر گھوم کر حملہ آور ہوا تو میں پھرتی سے اُس کے حملے سے خود کو بچاتے ہوئے گھوم کر اُس کے پیچھے پہنچا اور اس کو اُٹھاکر کمر کے بل اپنے گھٹنے پر دے مارا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page